ہم جانتے ہیں کہ ہاتھوں کے اشارے سے کمپیوٹرکے بہت سارے فیچرقابو کئے جاسکتے ہیں جس کے کئی سسٹم بن بھی چکے ہیں۔ لیکن ٹائپ الائک سسٹم کی بدولت مہنگے ہارڈویئر کی بجائے ویب کیم میں معمولی تبدیلی کرکے ہاتھوں کے 36 اشاروں کو 97 فیصد درستگی سے سمجھ کر کمپیوٹر مختلف کام انجام دے سکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے لیے کسی نئے ہارڈویئراور برقی نظام کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ یوں کسی بھی ڈیسک ٹاپ یا لیپ ٹاپ کو ہاتھوں کے اشارے سے چلایا جاسکتا ہے۔ ٹائپ الائک سسٹم کینیڈا کی جامعہ واٹرلو نے تیار کیا ہے۔ اس میں صرف دو اجزا ہیں ۔ ایک چھوٹا آئینہ ہے جو خاص زاویئے سے جھکاکر ویب کیم پر لگایا جاتا ہے اور دوسری شے ایک جدید الگورتھم یا سافٹ ویئر ہے۔ اب اگرآپ کمپیوٹر کی آواز بڑھانا چاہتے ہیں ایک ہاتھ کمپیوٹر پر رہنے دیں اور دوسرے ہاتھ کا انگوٹھا اوپر اٹھائیں جو تھمبس اپ کہلاتا ہے۔ اس طرح سافٹ ویئر اشارہ سمجھ کرآواز بلند کردیتا ہے۔ جامعہ میں کمپیوٹرسائنس کے طالبعلم نیلن شیبار نے یہ نظام بنایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ویب کیم چہرے کو دیکھتا رہتا ہے اور ہاتھ اوجھل رہتے ہیں۔ اس لیے نیچے کی جانب ایک ترچھا آئینہ لگایا گیا ہے جوہاتھوں کو دیکھتا رہتا ہے۔ ہرفرد کے ہاتھوں کے اشارے مختلف ہوسکتے ہیں اور اسی لیے سائنسدانوں نے 30 مختلف رضاکاروں کے ہاتھوں کے اشاروں کا ایک ڈیٹا بیس بنایا تاکہ اس کی بھی معیار بندی کی جاسکے۔ اس طرح 36 اشاروں سے کمپیوٹر کے 36 فیچر کنٹرول کئے جاسکتے ہیں۔ دوسری جانب اس کا الگورتھم مزید سیکھتا رہتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتدائی تجربات میں کمپیوٹر نے 97 فیصد درستگی سے ان تمام اشاروں کی درست ترجمانی کی جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔