تازہ تر ین

جناب وزیراعلیٰ پنجاب

سید سجاد حسین بخاری
وزیراعلیٰ گزشتہ ساڑھے تین سال سے ملتان، ڈیرہ اور بہاولپور ڈویژن کیلئے گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں بالخصوص ان کے اپنے آبائی علاقے، تحصیل اور ضلع ڈیرہ غازی خان کیلئے متعدد ترقیاتی منصوبے جاری ہیں اور ترقی کا رخ اب سرائیکی خطے کی طرف ہے مگر ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ کچھ قانونی اقدام بھی کرنے ضروری ہیں تاکہ آنے والی حکومت صوبے اور سیکرٹریٹ پر شب خون نہ مار سکے۔ قانونی نکات میں سب سے پہلے تو رولز اینڈ بزنس میں جو ترامیم کی ہیں اور کابینہ اس کی منظوری دے چکی ہے اب اسے صوبائی اسمبلی سے منظور کرایا جائے اور پھر چیف سیکرٹری پنجاب کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کا کہا جائے۔ دوسرا کام پنجاب کے 56 محکمہ جات ہیں جن میں سے صرف 16 محکمے اس نئے سیکرٹریٹ میں قائم ہوئے ہیں۔ باقی 40 محکموں کو بھی وہی قانونی حیثیت دی جائے جو 16 محکموں کو دی گئی ہے۔ بلڈنگز کا بہانہ بنانا دانش مندی نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ وزیراعلیٰ اپنی موجودگی میں ان تمام محکموں کا نوٹیفکیشن جاری کرا دیں۔ مجھے وزیراعلیٰ کی نیت پر شک نہیں ہے اور نہ ہی ان کی محبت اور اپنائیت میں ہم کمی محسوس کرتے ہیں صرف ان کو بتانا مقصود ہے جتنے بھی ترقیاتی منصوبے ان کے دور میں شروع ہوئے ہیں۔ ان پر ڈبل شفٹ کے تحت 2022ء تک مکمل کرنے کا حکم دیں۔ بے شک ٹھیکیداروں کے لیے کیش اور اعلیٰ کارکردگی پر ایوارڈ سے ان کو نوازیں یہ کوئی مشکل کام نہیں ہیں جب فنڈز موجود ہیں اور اختیارات بھی وزیراعلیٰ کے ہیں تو پھر مدت چہ معنی۔ امید ہے اس نقطے پر وزیراعلیٰ ضرور غور فرمائیں گے۔ ہمیں انتہائی خوشی ہے کہ ڈیرہ غازی خان میں تاریخ ساز ترقیاتی منصوبے ہو رہے ہیں، ضرور ہوں مگر ملتان کو وزیراعلیٰ اپنا گھر تسلیم کرتے ہیں جس کا مبینہ ثبوت ان کی وزارت اعلیٰ کے دوران ان کا ملتان میں قیام ہے لہٰذا جس شدومد سے تونسہ اور ڈیرہ غازی خان میں کام ہو رہا ہے ملتان میں بھی وہی جذبہ اپنانا ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ کے نوٹس میں ملتان کے میگا پراجیکٹس دینا انتہائی ضروری ہیں جن میں ملتان وہاڑی روڈ عذاب عظیم کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اسی طرح ہی لودھراں ملتان روڈ کی ایک سائیڈ کا منصوبہ بھی ابھی تک شروع نہیں ہو سکا۔ سیداں والا بائی پاس تا ہیڈ محمد والا روڈ کب شروع ہوگا؟
ان تینوں منصوبوں کے ساتھ بہاولپور، لودھراں کوسکھرموٹروے سے ملاناضروری ہے تاکہ سفرمیں آسانی ہو۔ ملتان شہر کا سب سے بڑامسئلہ ٹریفک کا ہے۔ بوسن روڈ پر آپ کیلئے توٹریفک روک کرآسانی پیدا کی جاتی ہے مگرآپ کبھی پرائیویٹ گاڑی میں کسی وقت بوسن روڈ پر سفرکریں توحقیقت آشکارہوجائے گی۔ کینٹ سے غوث اعظم روڈ کو سیداں والے بائی پاس تک ڈبل کردیاجائے تاکہ ہائیکورٹ اورکینٹ کی ٹریفک بوسن روڈپر نہ آنے سے مقامی ٹریفک رواں دواں رہے۔
اب بات صحت کے منصوبوں کی ہوجائے نشتر ہسپتال نمبر1میں ایک ہزار ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ ایمرجنسی پرویزالٰہی یاشہبازشریف کے دور کی طرح فری میڈیسن روانی سے تقسیم نہیں کررہی۔ غریب لوگوں کوبڑی پریشانی ہے۔ نشترہسپتال میں آپ کی مہربانی سے پٹ سکین مشین توآچکی ہے مگر پروفیشنل عملہ نہیں ہے اس کمی سے ڈیڑھ ارب کی لاگت سے پٹ سکین کی افادیت نہیں ہوگی۔ نشترہسپتال میں کینسریونٹ پرزیادہ سے زیادہ توجہ دی جائے۔ نیویٹالوجی یونٹ2018ء سے مکمل ہوچکا ہے مگرعملہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ یونٹ فعال نہیں ہوسکا۔ اس منصوبے کی فنڈنگ غیرملک نے کی تھی۔ اگر اس سال اسے فعال نہ کیاگیاتو بین الاقوامی ادارے آئندہ فنڈز نہیں دیں گے۔ اس یونٹ میں 195 رکنی سٹاف کیلئے ایس این ای آپ کی خدمت میں چار باربھجوائی جاچکی ہے۔ مگرابھی تک آپ کی طرف سے جواب ندارد۔ کیاوزیراعلیٰ صاحب آپ کے نوٹس میں یہ بات ہے کہ پورے جنوبی پنجاب میں پھیپھڑوں کیلئے ایک بھی ایکمومشین نہیں ہے اگر یہ مشین نشتر میں ہوتی تو ہمارے ڈاکٹر ودیگر میڈیکل سٹاف کے علاوہ کرونا سے دیگر اموات کم ہوتیں۔ نشترٹوکا آپ نے 2019ء میں سنگ بنیاد رکھا، دوسال میں چارارب کی لاگت سے مکمل کرناتھا مگرصدافسوس کہ یہ منصوبہ دوسال میں مکمل نہ ہوسکا جبکہ اس کی لاگت 4 ارب سے 9 ارب ہو چکی ہے اور وہ بھی نہ جانے کب مکمل ہو۔ملتان ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کیلئے نئی عمارت تومکمل ہو چکی ہے مگر ہسپتال کوچالوکرنے کی بجائے سیکرٹری ہیلتھ نے قبضہ کرکے اپنادفتر بنالیا ہے۔ اسی طرح کارڈیالوجی کے توسیع منصوبے کے 70کروڑ روپے چنددن قبل لیپس ہوگئے جبکہ آپ نے وعدہ کیاتھا کہ جنوبی پنجاب کے فندز کبھی واپس نہیں جائینگے اور اسی طرح پورے جنوبی پنجاب کیلئے بچوں کی سرجری کیلئے صرف ایک کارڈک سرجن ہے۔ وزیراعلیٰ آپ کو یہ جان کر یقینا دکھ ہوگا کہ ملتان شہر کا سیوریج کا کام گزشتہ دو سالوں سے مکمل نہیں ہوسکا۔ سوا تین ارب روپے کا ٹھیکہ ایک منظور نظر ٹھیکیدار کو دیا گیا ہے جو کام نہیں کر رہا، نتیجتاً نواب پور روڈ، چونگی نمبر14، ٹی بی اور فاروق پورہ کے رہائشی گزشتہ ایک سال سے بڑے کرب میں زندگی گزار رہے ہیں۔
صاف پانی کیلئے گورنر پنجاب اور ملتان کے مخیرحضرات بڑی مہربانی کر رہے ہیں مگر ایک کام آپ کے کرنے کا ہے۔ ملتان شہر اور انڈسٹریل اسٹیٹ کے سیور کے پانی کو دریا اور نہروں میں نہ ڈالا جائے بلکہ دونوں جگہوں پر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگوائے جائیں۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ کے نوٹس میں یہ بھی دینا لازمی ہے کہ گزشتہ تین سال سے ڈسٹرکٹ جیل، لکڑمنڈی، لوہامارکیٹ، سبزی اور غلہ منڈیاں بس اورٹرک سٹینڈ کی منتقلی بھی ایک سوالیہ نشان ہے؟ آخری بات یہ ہے کہ تمام منصوبوں کوایمرجنسی بنیادوں پر مکمل کرایا جائے تاکہ تحریک انصاف کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اپنے حلقوں میں جانے کے قابل ہوسکیں۔
(کالم نگارقومی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain