تازہ تر ین

مثبت اشاریئے

فوزیہ افسر
ملک کی برآمدات میں بہتری کا سفر ہو یا ملکی مصنوعات کی نئی عالمی منڈیوں تک رسائی اور اس کے نتیجے میں برآمدی شعبے کی بہتری، ٹیکسوں کے اہداف میں بہتری ہویابیرون ملک سے ترسیلات زر میں اضافہ معاشی میدان میں اب ہمیں اچھی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالنے کے بعد معاشی مشکلات سے چھٹکارا پانے اور ملک کو درست معاشی سمت گامزن کرنے کے لیے مشکل فیصلے کرنا پڑے جن کے اثرات آہستہ آہستہ ظاہر ہورہے ہیں۔
عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے تمام شعبوں کو بہتر بنانے کا تہیہ کرکے مفاد عامہ کو پیش نظر تمام شعبوں کا بہتر کام کرنے اور نتیجہ خیز ہونے سے ہی وطن عزیزخوشحالی کی جانب رواں دواں ہو گا، اس سے قبل جہاں ہمیں متعدد اچھی خبریں سننے کو ملیں وہیں پر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے جی ڈی پی یا مجموعی قومی پیداوار میں نمایاں بہتری کے لیے حوالے سے اچھی خبر سنائی ہے مجموعی گھریلو پیداوار یا جی ڈی پی کسی ملک کی خوشحالی کا اندازہ لگانے کے لیے حتمی کارکردگی کی اصطلاحات میں سے ایک ہے۔ بنیادی طور پر جی ڈی پی کسی ملک کی اقتصادی تصویر ہے جو معیشت کے سائز اور شرح نمو کا تخمینہ فراہم کرتی ہے۔ معیشت کے اعدادوشمار جاننے کیلئے ملک کا سب سے بڑا فورم نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی ہے جو ملکی معیشت کا موزانہ مالی سال 2005-06ء سے کرتا رہا ہے تاہم اب معیشت کو جاننے کیلیے بنیادی سال 2005-06ء کے بجائے ری بیس کرکے 2015-16ء کو بنیاد بنایا گیا ہے جس سے معیشت کے کئی اعداد و شمار حیران کن حد تک تبدیل ہوگئے ہیں۔ معاشی ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ معیشت کی ری بیسنگ ایک اچھی چیز ہے اس سے آنے والے دنوں میں معاشی شعبے میں مزید بہتری آئے گی نئے شعبوں کوشامل کرنے سے ریلیف ملے گا نیشنل اکانٹس کمیٹی کی جانب سے ری بیسنگ کرکے بنیادی سال تبدیل کرنے کافیصلہ کیا گیا۔
30 جون 2021 ء کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 5.37 فی صد رہی جو گزشتہ 14 سال میں بلند ترین شرح نمو ہے۔ ری بیسنگ کے فیصلے سے مالی سال 2015-16 ء میں انڈسٹریز کی گراس ویلیو ایڈیشن 3.1 ٹریلین اضافے سے 30.5 ٹریلین ہوگئی۔ اس عرصہ میں زراعت کی گراس ویلیو ایڈیشن 8.3 فیصد اضافے سے 7.3 ٹریلین ہوگئی۔ اس طرح سروسز شعبے کی گراس ویلیو ایڈیشن 12.5 فیصد اضافے سے 17.3 ٹریلین ہوگئی۔ حکومت کے کرونا کے دوران موثر منصوبہ بندی اور بہتر حکمت عملی سے کرونا وبا کے باوجود گذشتہ زراعت 3.48 فیصد، صنعت میں 7.79 فیصد اور سروسز میں 5.70 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔ کرونا اور دیگر مسائل کے باوجود گروتھ 5.57 فیصد تک پہنچ گئی۔ اس طرح معیشت کا حجم 298 ارب ڈالر کی بجائے 346.7 ارب ڈالر رہا۔ فی کس آمدن بھی بہتری ہوئی اور فی کس آمدن 1543 ڈالر کی بجائے 1666 ڈالر تک جا پہنچی۔ معیشت پر قرضوں کا حجم اب 84 فیصد سے کم ہو کر 72 فیصد رہ گیا، ملکی معاشی ترقی کی رفتاربڑھنے کے حوالے سے یہ ڈویلپمنٹ ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حکومت کو اپنے سیاسی مخالفین کی جانب سے ملکی معیشت نقصان پہنچانے کے الزامات کا سامناہے، دنیا بھرمیں گزشتہ دو سال سے جاری کرونا وبا کے پھیلاؤ نے جہاں بڑی مضبوط معیشتوں کومتاثرکیاہے وہیں پرملکی معاشی ترقی کی شرح 5.7 فیصد پرپہنچنا بلاشبہ حکومتی اقدامات کا نتیجہ ہے۔
کرونا کے دوران معاشی ماہرین کا یہ کہناتھا کہ اگر 2021ء میں پاکستان ایک فیصد جی ڈی پی گروتھ حاصل کرلیتاہے تو یہ حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہوگی لیکن یہاں تو صورتحال اس سے بھی کہیں زیادہ بہتر رہی، معروف عالمی ادارے بلوم برگ نے بھی حکومت کی اقتصادی کامیابی کو عالمی سطح پر اعتراف کرتے ہوئے درست معاشی سمت کو تسلیم کیا ہے بلوم برگ نے کہاہے کہ پاکستان بڑھتی ہوئی شرح نموکا تسلسل جاری رکھے گاحکومت کی جانب سے ٹیکس اصلاحات پر عملدرآمد کرنے سے ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوگا سی پیک کے تحت مختلف شعبوں میں چلنے والے منصوبوں سے انفرادی سطح پر معاشی بہتری آئیگی۔
عالمی ادارے کا مزید کہنا ہے کہ شرح نمو میں اضافے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ حکومت کی جانب سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے متعارف کروائے گئے کامیاب جوان پروگرام کو سراہتے ہوئے بلوم برگ نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ روزگار فراہمی کے جامع پروگرام سے ہنرمند افراد کی ڈیمانڈ اورسپلائی میں فرق مزید کم ہوگا اور پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ کرونا وبا کے دوران معاشی شرح نمو میں بہتری لانے کے حوالے سے لاک ڈاون سے متعلق حکومتی پالیسی کا بڑا واضح عمل دخل ہے کرونا کے پھیلاؤ کے دنوں میں سب کچھ بند کرنے کی بجائے انڈسٹری کو کھولنے اورچلانے کے مثبت نتائج ظاہرہوچکے ہیں،ملکی جی ڈی پی گروتھ کا 5.7 فیصد کی گروتھ حاصل کرنے کی ایک اور بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں زراعت، صنعتی شعبے، اور سروسز سیکٹر نے بھرپورکار کردگی دکھائی ہے سابق حکومتوں نے زرعی شعبے اور اصلاحات پر کوئی توجہ نہیں دی، موجودہ حکومت کے اقدامات کے باعث تین سال میں کسان کو ہر فصل میں منافع ہے، اب 90 فیصد کسان بلا سود قرضہ حاصل کر سکیں گے، ٹریکٹر اور دیگر زرعی آلات پر بھی بلا سود قرضہ فراہم کیا جا رہا ہے، کسانوں کو ان کی فصل کے بہتر معاوضے اور اسے محفوظ بنانے کے لئے کمیونٹی سٹوریج کاتصور پیش کیا گیا ہے کسان کارڈ کااجرا ایک اور اہم اقدام ہے ایسے تمام اقدامات نے زرعی شعبے میں بہتری کی نوید سنائی ہے ملک کی نصف آبادی زرعی شعبے سے وابستہ ہے اور زرعی شعبے کا کارکردگی دکھانا انتہائی خوش آئند ہے زرعی شعبے کے ساتھ ساتھ شرح نمو کی بہتری میں صنعت اور سروسزسیکٹر نے بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔
حکومت نے صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے جہاں بااعتماد ماحول پیدا کیا وہیں پر صنعتی پیداوار کو منڈیوں میں مسابقتی بنانے کے لیے انڈسٹریل سپورٹ پیکیج کااعلان کرکے صنعتی سرگرمیوں کی خوب حوصلہ افزائی کی پاورسیکٹر کے ریگولیٹری ادارے نیپرا کے چیئرمین نے بھی حکومتی پیکج کے تحت صنعتی گروتھ کو تسلیم کیا ہے، موجودہ حکومت نے صنعتی شعبے کے لیے بداعتمادی کی فضا ختم کی معاشی گروتھ کے حوالے سے جو اعدادوشمار دیئے گئے ہیں یہ گزشتہ مالی سال یعنی 2021 ء کے ہیں اور 2022 ء کے اعدادوشمار ان سے مزید بہترہونے کی واثق امید ہے معاشی ترقی کے اس سفر کو جاری رکھنے اور اس میں تیزی لانے کے لیے صنعتی ترقی پر مزید توجہ دینا ہوگی مارکیٹ کی طلب کو دیکھتے ہوئے صنعتی پیدوار میں جدت لانا ہوگی تاکہ عالمی منڈیوں میں جن مصنوعات کی طلب زیادہ ہے ان کی پیداوار بڑھا کر اس طلب کو پورا کیاجاسکے زرعی شعبے میں پیداواری صلاحیتوں کو مزید فروغ دیاجائے جو بہترٹیکنالوجی کے استعمال کی بدولت ہی ممکن ہے کسی بھی شعبے میں پالیسی سازی کے عمل میں تمام متعلقہ شراکت داروں کی شمولیت کے ذریعے مستقبل میں مزید بہتر نتائج اخذ کئے جاسکتے ہیں۔
(کالم نگار معاشی اورمعاشرتی ایشوز پرلکھتی ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain