تازہ تر ین

آکٹوپس نے کچرے میں پھینکے گئے ڈبوں اور بوتلوں کو اپنا گھر بنالیا

ریو ڈی جنیرو: (ویب ڈیسک) برازیلی ماحولیاتی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ آکٹوپس کی کم از کم 24 اقسام نے سمندر میں اپنی قدرتی پناہ گاہیں چھوڑ کر انسانوں کے پھینکے ہوئے کچرے کے ڈبوں میں رہنا شروع کردیا ہے، لیکن یہ کوئی اچھی بات ہر گز نہیں۔
ریسرچ جرنل ’’میرین پولیوشن جرنل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں شوقیہ اور تحقیقی غوطہ خوروں کی کھینچی ہوئی ہزاروں تصاویر اور ویڈیوز کو بطور حوالہ پیش کیا گیا ہے جن میں آکٹوپس کی مختلف انواع (species) کو پلاسٹک اور شیشے کی بوتلوں سے لے کر لوہے کے ڈرم تک میں بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ تصویریں/ ویڈیوز پچھلے کئی سال کے دوران کھینچی گئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ کوڑے کرکٹ کے طور پر سمندر میں پھینکے گئے ڈبے، بوتلیں اور ڈرم وغیرہ کو آکٹوپس نے اپنی نسل خیزی یعنی انڈے دینے کےلیے بھی استعمال کرنا شروع کردیا ہے؛ جو قدرتی ماحول کےلیے ایک بری خبر سے کم نہیں۔
واضح رہے کہ ’’ہشت پا‘‘ یا ’’آکٹوپس‘‘ سمندری جانوروں کا ایک وسیع گروہ ہے جو تقریباً تمام ساحلی علاقوں کے قریبی سمندروں میں پایا جاتا ہے۔
آکٹوپس عام طور پر سمندری تہہ میں رہتی ہیں جہاں وہ پتھروں اور مرجانی چٹانوں (کورل رِیفس) کے درمیان خالی جگہ کو اپنے گھروں کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔
بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے مرجانی چٹانوں کی تعداد میں بہت کمی واقع ہوچکی ہے جس سے آکٹوپس کی رہائش کا مسئلہ بھی سنگین تر ہوگیا ہے۔
دنیا بھر میں آکٹوپس کی بیشتر اقسام نے اس مسئلے کا حل، سمندر میں پھینکے گئے انسانی کچرے کی صورت میں نکال لیا ہے جس کا بڑا حصہ پلاسٹک، شیشے اور دھات کی بوتلوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
اپنی جسامت اور جسمانی لچک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آکٹوپس نے ان خالی بوتلوں اور خالی ڈبوں میں رہنا شروع کردیا ہے۔ لیکن یہ کوئی اچھی صورتِ حال نہیں۔
اس مقالے کے مصنفین نے، جن کا تعلق برازیل کی ریو گرینڈے فیڈرل یونیورسٹی میں سمندری حیاتیات کے شعبے سے ہے، خبردار کیا ہے کہ ان میں سے بعض بوتلوں اور ڈبوں میں زہریلے مادّے بھی ہوسکتے ہیں جو آکٹوپس کےلیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
کچھ استعمال شدہ ڈبوں اور بوتلوں کی نوک دار کناریاں بھی آکٹوپس کو ہلاک یا زخمی کرسکتی ہیں۔
اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ آج آکٹوپس کی بڑی تعداد اپنے قدرتی مسکن کے بجائے انسانی کچرے کو متبادل ٹھکانہ بناتی جارہی ہیں۔
یعنی اگر ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں سے آنے والے برسوں میں سمندروں تک پہنچنے والا انسانی کچرا بہت کم رہ جائے گا تو آکٹوپس کےلیے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔
ہمیں نہیں معلوم کہ ایسے ممکنہ حالات میں آکٹوپس اپنے لیے کسی نئی اور متبادل رہائش کا بندوبست کر سکیں گی یا پھر سمندر میں دربدر ہو کر مرنے لگیں گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain