تازہ تر ین

دوات میں خفیہ پیغام چُھپانے کا طریقہ دریافت

آسٹن: (ویب ڈیسک) سائنس دانوں نے ایک ایسی دوات بنائی ہے جس میں ایسے پولیمرز ہیں جن میں ڈیٹا اسٹور کیا جاسکتا ہے۔ اس دوات کو استعمال کرتے ہوئے خفیہ پیغام رکھنے والا خط لکھا گیا۔ اس خفیہ پیغام میں وہ کی موجود تھی جس سے پیغام میں موجود ناول وزرڈ آف آز کی پوشیدہ ٹیکسٹ فائل کو ڈیکوڈ کیاجاسکتا تھا۔
ٹیکساس کے شہر آسٹن میں قائم یونیورسٹی آف ٹیکساس کے ایرک اینسلِن اور ان کے ساتھی ایک ایسی تکنیک وجود میں لائے ہیں جس میں اسٹیگنوگرافی شامل ہے۔ اسٹیگنو گرافی ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں ایک پیغام کے اندر دوسرا پیغام پوشیدہ ہوتا ہے۔
ٹیم نے256-حروف کی ایک سائفر کی بنائی تاکہ جدید انکریپشن اسٹینڈرڈ کو استعمال کرتے ہوئے فائلوں کو اِنکرپٹ اور ڈی کرپٹ کیا جاسکے۔ محققین کے گروپ نے پھر اس سائفر کی کو آٹھ اولیگوریتھینز (ایک قسم کا پولیمر) میں منتقل کیا۔
اینسلِن کا کہنا تھا کہ کیوں کہ یہ پولیمر ایک مخصوص ترتیب کے ساتھ ہیں، اس ترتیب کی اکائیاں معلومات کی ترتیب رکھ سکتی ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے حروف کی ترتیب میں جملے معلومات رکھتے ہیں۔
ہر پولیمر 10 چھوٹے مرکبات سے بنایا گیا جن کو مونومر کہا جاتا ہے۔ درمیانی آٹھ مونومر اس کی کی معلومات رکھتے ہیں اور دونوں سروں پر موجود ایک ایک مونومر کی کے سِنتھیسائزر اور ڈیکوڈر کے طور پر عمل کرتے ہیں۔
اس دوات کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے ایک خط لکھا اور ٹیم میں موجود دوسرے فرد کو بھیجا۔ گروپ نے پھر دوات کا نمونہ اخذ کیا اور سائفر کی کا استعمال کرتے ہوئے ناول کی پوشیدہ فائل کو کھولنے کی کوشش کی۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف سرے کے ایلن وُوڈ ورڈ کا کہنا تھا کہ ایک پیغام لکھنا لیکن حقیقی، پوشیدہ پیغام کا دوات کے مالیکیولر سانچے میں موجود ہونے کا خیال دلچسپ ہے البتہ شاید زیادہ عملی طریقہ کار نہیں ہے۔
اینسلِن کے لیے پیغام کا چُھپایا جانا ایک ثانوی چیز ہے۔ ان کا بنیادی مقصد ڈیٹا کا ذخیرہ کرنا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain