نئی دہلی: بھارت میں آزادی صحافت خطرے میں پڑگئی اور غیر ملکی صحافی بھی نشانے پر آگئے۔مودی مخالف بھارتی صحافیوں کے بعد اب غیر ملکی صحافی بھی مودی سرکار کے نشانے پر آگئے۔ ورک پرمٹ میں توسیع نہ ملنے کا بہانہ بنا کر بھارت نے فرانسیسی صحافی سبسٹین فارس کو ملک سے نکل جانے پر مجبور کردیا۔حساس موضوعات اور آزادی حق پر بات کرنے والے صحافیوں کو حکومتی سرزنش کا نشانہ بنایا جا رہا ہے. بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار غیرملکی صحافیوں پر دباؤ ڈالنے کیلئے ہر ناجائز حربہ استعمال کر رہی ہے۔فرانسیسی صحافی نے کہا کہ؛ ” بھارت میں 13 سال گزارنے کے بعد جا رہا ہوں کیونکہ بھارت نے مجھے ورک پرمٹ دینے سے انکار کر دیا ” مارچ میں بتایا گیا کہ مجھے بھارت میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے کی مزید اجازت نہیں دی جائے گی ، صحافت پر لگنے والی اس پابندی سے مجھے بہت بڑا جھٹکا لگا ہے۔صحافی سبسٹین فارس نے بتایا کہ؛ “بھارت کے عام انتخابات کی کوریج کرنے سے بھی مجھے روکا گیا ” بار ہا پوچھے جانے پر بھی ورک پرمٹ جاری نہ کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی ، معاوضہ دیے بغیر ہی مجھے اور میرے خاندان کو بھارت سے نکال دیا گیا۔پہلے ہی بھارت عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک کے نمبر سے گر کر 159 ویں نمبر پر آ چکا ہے۔ بھارت میں آزادی صحافت خطروں اور حملوں کی زد میں ہے جس پر عالمی میڈیا مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔