تازہ تر ین

بھارتی شہری نے برطانوی انفلوئنسر کو بھنگ پلاکر ہسپتال پہنچادیا

بھارت کی سیر پر آئے ایک برطانوی انفلوئنسر کو اُس وقت شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب اسے مبینہ طور پر بھنگ پینے کے بعد ‘فوڈ پوائزننگ’ کے سبب ہسپتال میں داخل ہونا پڑگیا۔

انسٹاگرام پر شیئر کی ویڈیو میں برطانوی انلفوئنسر سیم پیپر نے بتایا کہ پہلے پہل اسے بھنگ پینے میں خوب مزہ آیا لیکن پھر اسے تیز بخار اور پیٹ میں شدید انفیکشن ہونے لگا جس کے بعد اسکی حالات مزید بگڑ گئی، جس کی وجہ سے اس نے بھارت کی مزید سیروسیاحت کا ارادہ ترک کردیا اور فوری طبی امداد حاصل کرنا پڑی۔

متاثر انلفوئنسر نے دعویٰ کیا کہ ہسپتال کا عملہ بھی ناتجربہ کار تھا جنہوں نے اس کے علاج میں غیرذمہ داری کا ثبوت دیا اور ڈرپ لگانے کی کوشش کے دوران اسکا کافی خون ضائع ہوگیا۔

سیم پیپر نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ ‘میں نے وہ غلیظ ترین کام کر ڈالا جو کوئی بھارت میں کرسکتا ہے اور بالآخر ہسپتال جا پہنچا، میں نے غلطی سے بھنگ پی لی، ایک ایسی چیز جسے آپ کو کبھی ہاتھ بھی نہیں لگانا چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ شخص 17 سال سے زائد عرصے سے سڑک پر کھڑے ہوکر بھنگ بیچ رہا ہے، جسے یہاں ایک محترم انسان سمجھا جاتا ہے، اس لیے میں نے اس پر بھروسہ کرلیا تھا، یہ بھنگ پی کر پہلے تو مجھے بہت اچھا لگا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں لیکن پھر رات کو میری طبیعت بگڑ گئی’۔

سیم پیپر نے مزید بتایا کہ ‘میں شام 7 بجے بیدار ہوا، مجھے شدید الٹیاں ہو رہی تھیں، میرا ہاضمہ درہم برہم ہوچکا تھا، بالآخر یہ سلسلہ صبح 7 بجے رک گیا اور مجھے سکون محسوس ہوا لیکن مجھے شدید بخار تھا، شام تک بخار مزید شدید ہو گیا اور مجھے ڈاکٹر کو بلانا پڑا’۔

برطانوی انفلوئنسر کا کہنا تھا کہ ‘اِس ڈاکٹر کے پاس بہت اچھا بریف کیس تھا اس لیے میں نے اس کی کہی ہوئی ہر بات پر بھروسہ کیا اور جو دوائی اس نے مجھے دی وہ لے لی لیکن اس دوا سے میرے پیٹ کے اندر بیکٹیریا نے اُدھم مچادی اور پھر مجھے منہ کے بجائے کسی اور راست سے الٹیاں ہونے لگیں’۔

سیم پیپر نے بتایا کہ چند گھنٹے مزید بیمار رہنے کے بعد میرے دوست مجھے ہسپتال لے گئے، عملے نے سب سے میرا ٹمپریچر چیک کیا جو کہ 102.5 ڈگری تھا، ڈاکٹروں نے فوری کارروائی کی اور مجھے ڈرپس اور اینٹی بائیوٹکس بھی دیں لیکن میری حالت بہتر نہ ہوئی۔

برطانوی انفلوئنسر کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے ٹیسٹ کرنے کے باوجود بھارتی ڈاکٹرز یہ نہیں جان سکے کہ مجھے کیا طبی مسائل درپیش ہیں۔

سونہے پر سہاگہ یہ ہوا کہ ایک رات نرسوں نے اسکی ڈرپ لگانے میں بداحتیاطی کی جس سے اس کا کافی خون بہا اور اسکی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

ویڈیو کے اختتام میں اس نے کہا کہ بھارتی ہسپتال میں خود کو شدید غیر محفوظ محسوس کرنے کے بعد مزید ٹیسٹوں کے لیے میں بنکاک آگیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ میرے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔

برطانوی انفلوئنسر کے ساتھ پیش آںے والا یہ واقعہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے، بعض صارفین اس کیساتھ ہمدردی کا اظہار کیا تاہم کچھ لوگوں کی جانب سے سیم پیپر کی ٹرولنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ‘بھارت کے کھانے پینے ہر کسی کے لیے نہیں ہوتے، امید ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائے’۔

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ‘بھنگ کمزور دل والوں کے لیے نہیں ہوتی، خاص طور پر اسے پہلی بار پینے والوں کو انتہائی محتاط ہونا چاہیے’۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain