تازہ تر ین

انٹرنیشنل کاٹن ایسوسی ایشن نے پاکستان کی 84 بڑی ٹیکسٹائل ملوں کو نادہندہ قرار دے دیا

انٹر نیشنل کاٹن ایسوسی ایشن کی جانب سے 84 بڑی پاکستانی ٹیکسٹائل ملوں کو نادہندہ قرار دیا گیا، نادہندگی کے باعث یہ ٹیکسٹائل ملیں بین الاقوامی منڈیوں سے روئی کے خریداری معاہدے بھی نہیں کرسکتی ہیں۔

پاکستان میں روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات سیلز ٹیکس فری ہونے سے مقامی ٹیکسٹائل ملوں کی روئی اور سوتی دھاگے کی بڑھتی ہوئی درآمدات اور مقامی سطح پر کپاس کی پیداوار مقررہ ہدف سے انتہائی کم ہونے کے باوجود روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مسلسل مندی کا رجحان غالب ہے۔

جس سے کاٹن جنرز اور کپاس کے کاشت کاروں میں اضطراب بڑھتا جارہا ہے، جس سے آئندہ برس کپاس کی بوائی میں مزید کمی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ درآمدی روئی کی خریداری معاہدوں کی عدم تکمیل کے سبب آئی سی اے نے پاکستان کی 84 بڑی ٹیکسٹائل ملوں کو گذشتہ چند سال میں نادہندہ قرار دے دیا ہے، جس کے باعث یہ ملز اب دنیا کے کسی بھی ملک سے روئی خریداری نہیں کر سکتی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے 30 نومبر 2024 تک جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں کپاس کی پیداوار 52 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ریکارڈ 33 فیصد کم رہی ہے۔

ان حقائق کے پیش نظر پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی توقعات تھیں، مگر ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے غیرمتوقع طور پر بیرونی ممالک سے روئی اور سوتی دھاگے کی ریکارڈ درآمدی سرگرمیوں نے نہ صرف روئی کی قیمتوں میں مسلسل مندی کا رجحان پیدا کردیا ہے بلکہ مقامی ٹیکسٹائل ملوں نے 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے کے سبب مقامی روئی خریداری میں مسلسل عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں جو روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رحجان پیدا کررہی ہیں۔

اس صورتحال کے باعث کاٹن جنرز اور کاشت کاروں میں تشویش کی لہر دیکھی جا رہی ہے، جس سے آئندہ سال کپاس کی کاشت بھی مزید کم ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain