لاہور (ویب ڈیسک)دنیامیں روز نت نئے مسائل جنم لیتے ہیں ،نئی ایجادات سامنے ا آتی ہیں تو انکے استعمال کے حوالے سے انکی شرعی حیثیت پر بھی سوالا ت اٹھائے جاتے ہیں۔موبائل کے استعمال اور اس میں قرآن کو محفوظ کرنا نیز اس پر تلاوت سننے کے عمل پر بھی کئی طرح کے سوالات جنم لے رہے ہیں۔عام طور پر موبائل میں گانوں اور بے ہودہ وڈیوز کو سننے اور دیکھنے کا رواج ہے اس لئے جو مسلمان شریعت کو مدنظر رکھتے ہیں ،وہ خاص طور پر اپنے ایمان کی حفاظت کرتے ہوئے یہ سوال کرتے ہیں کہ موبائل پر قرآن مجید کی تلاوت سننا کیسا عمل ہے۔اس حوالہ سے ادارہ منہاج القرآن کے آن لائن فتوٰی میں یہ سوال اٹھایا گیا تو مفتی شبیر قادری کا کہنا تھا کہ موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر نظر آنے والی قرآنی آیات کو بلا وضو یا حالتِ جنابت میں چھونا جائز ہے۔ موبائل یا کمپیوٹر کی سکرین جو آیات نظر آتی ہیں، وہ ”سافٹ وئیر“ ہیں۔ یعنی وہ ایسے نقوش ہیں جنہیں چھوا نہیں جاسکتا۔ یہ نقوش بھی کمپیوٹر یا موبائل کے شیشے پر نہیں بنتے بلکہ ”ریم“ پر بنتے ہیں اور شیشے سے نظر آتے ہیں، لہٰذا اسے مصحفِ قرآنی کے ”غلافِ منفصل“ پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔ غلافِ منفصل سے مراد ایسا غلاف ہے جو قرآنِ کریم کے ساتھ لگا ہوا نہ ہو بلکہ اس سے جدا ہو۔ ایسے غلاف میں موجود قرآنِ کریم کو بلا وضو چھونے کی فقہائے کرام نے اجازت دی ہے ۔حیض ونفاس والی عورت، جنبی اور بےوضو کے لئے مصحف کو ایسے غلاف کے ساتھ چھونا جائز ہے جو اس سے الگ ہو، جیسے جزدان اور وہ جلد جو مصحف کے ساتھ لگی ہوئی نہ ہو۔ جو غلاف مصحف سے جڑا ہوا ہو،اس کے ساتھ چھونا جائز نہیں۔سکرین پر نظر آنے والی آیات کی مثال ایسی ہی ہے کہ گویا قرآنی آیات کسی کاغذ پر لکھی ہوئی ہوں اور وہ کاغذ کسی شیشے کے بکس میں پیک ہو، پھر باہر سے اس شیشے کو چھوا جائے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ غلافِ منفصل کی طرح یہ شیشہ اس جگہ سے جدا ہے جہاں آیات کے نقوش بن رہے ہیں۔ بالکل اسی طرح اگر صندوق کے اندر مصحف موجود ہو تو اس صندوق کوجنبی (جس پر غسل فرض ہو) شخص کے لیے اٹھانا اور چھونا جائز ہے۔ جیساکہ امام شامی نے فرمایا ہے ”اگر قرآنِ کریم کسی بکس کے اندر ہو تو جنبی کے لیے اس بکس کو چھونے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔“لہٰذا موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر نظر آنے والی قرآنی آیات کو حالتِ جنابت میں یا بلا وضو چھونا اور پکڑنا جائز ہے۔ بے وضو شخص کے لیے اس سے تلاوت کرنا بھی جائز ہے، تاہم جنبی کے لیے قرآنِ کریم کی تلاوت ناجائز ہے، اس سے احتراز لازم ہے۔