All posts by Daily Khabrain

ہراسگی کی یاد 10 سال بعد کیوں …. ؟

لاہور (نیٹ نیوز) معروف ماڈل صدف کنول نے گزشتہ دنوں جنسی ہراسگی کے متعلق ایک بیان دیا جس پر خوب ہنگامہ ہوا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے تو انہیں واقعے کو فورا منظرعام پر لانا چاہیے، وہ کیوں اس کے لیے 10سال انتظار کرتی ہیں۔ اب ایک بار پھر وہ سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں اور اس بار اپنے کسی بیان کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی ایک تصویر کی وجہ سے۔ ویب سائٹ پڑھ لو کے مطابق یہ تصویر صدف کنول کے ایک میگزین کے لیے کروائے گئے فوٹو شوٹ سے ہے جس میں اس کے بالوں کا عجیب و غریب ڈیزائن بنایا گیا ہوتا ہے۔ بالوں کا ایسے جوڑا بنایا گیا ہے جیسے اس کے سر پر مردوں جتنے بال ہوں۔اس کے علاوہ تصویر میں اس کی رنگت بھی بالکل سیاہ کی گئی ہے جیسے وہ واقعی کوئی سیاہ فام لڑکی ہو۔ صدف نے اپنی یہ تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو صارفین نے ان پر شدید تنقید شروع کر دی۔ ایک صارف نے لکھا کہ حبشی ہی پیدا ہو جاتیں۔ ایک اور نے لکھا کہ اس کے بالوں کے ساتھ کیا ہوا؟ایک لڑکی نے لکھا کہ خوفناک، بہت بے شرم لڑکی ہے۔ ایک اور نے لکھا کہ میرے خیال میں تو ہالوین سیزن ختم ہو چکا ہے۔

موسم خشک رہے گا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہے گا تاہم شام اور رات کے اوقات میں کوئٹہ، ژوب ڈویژن میں چند مقامات پر ہلکی بارش کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھی ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہا ہے۔

خیبر پختونخوا میں احتساب کمیشن ختم؟

پشاور (خصوصی رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے احتساب کمیشن کے خاتمے کی سمری منظور کر لی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے احتساب کمیشن کے خاتمے کے دستاویز پر دستخط کر دیئے۔ صوبائی کابینہ اور اسمبلی سے منظوری کے بعد احتساب کمیشن ختم ہو جائے گا۔ احتساب کمیشن کے اثاثے اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے حوالے کئے جائیں گے احتساب کمیشن ریپیل ایکٹ صوبائی کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

سینیٹر مصدق ملک کیخلاف نا اہلی کی درخواست

لاہور(خصوصی رپورٹ)مسلم لیگ (ن )کے سینیٹر مصدق ملک پر ایک خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے پانچ سالہ بچے کو لیگی رہنما نے جنسی ہراساں کیا۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے ترجمان مصدق ملک کی نااہلی کے لیے ایک خاتون نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں درخواست دائر کردی۔ والدہ نے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں استدعا کی کہ لیگی رہنما کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا جائے۔الیکشن کمیشن اف پاکستان کے ممبر سندھ عبدالغفار سومرو کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی جس میں خاتون نے ایک بار پھر اپنے الزام کو دہراتے ہوئے کہا کہ مصدق ملک نے امریکہ میں میرے بچے پر جنسی حملہ کیا۔الیکشن کمیشن نے درخواست گزار خاتون سے مزید شواہد طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹس جاری کرنے کے لیے ٹھوس ثبوتوں کی ضرورت ہے۔ بینچ نے خاتون کو ہدایت کی کہ وہ وکیل کی خدمات حاصل کر کے 5 دسمبر تک شواہد فراہم کریں تاکہ کارروائی آگے بڑھائی جاسکے۔یہ واقعہ سولہ سال قبل کا ہے مصدق ملک کے سی آئی اے کے ساتھ روابط کے باعث امریکہ میں کیس دبا دیا گیا۔

اب حکومت ہی حفاظت کریگی ، چیف جسٹس کا آسیہ بارے اہم حکمنامہ

لندن (نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس ثاقب نثار نے برطانوی پارلیمنٹ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے برطانوی وزیراعظم سے سوال جواب کا سیشن دیکھا۔ چیف جسٹس نے برطانوی پارلیمنٹ کے مختلف حصے دیکھے اور ویسٹ منسٹر پیلس کا بھی دورہ کیا۔ چیف جسٹس پاکستان کا برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستانی نژاد برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم بہت زیادہ متنازع ہے لیکن جن ڈیمز پر قومی اتفاق رائے ہو وہ ڈیم بنانا آسان ہے، پانی کی سطح گرگئی ہے اور چند برسوں میں پانی ہوگا نہ ڈیم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، صورتحال کا علم ہونے پر میں نے پانی کی قلت کا معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا جب کہ حالیہ ایک کانفرنس میں غیر ملکیوں نے بتایا کہ پانی کی قلت کے مسئلے سے وہ کیسے نمٹے، نئے ڈیمز کی تعمیر بہت ضروری ہے اور کوئی دوسرا متبادل نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے بہت زیادہ رقم کی ضرورت ہے، میں یہاں عطیات جمع کرنے نہیں آیا لیکن آنے سے پہلے مجھے بتایا گیا کہ یہاں مقیم پاکستانی ڈیم کیلئے حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرنے کیلئے الفاظ نہیں کیوں کہ اوورسیز پاکستانی ہمیشہ پاکستان کی مدد کو آگے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ کا دورہ اور ارکان پارلیمنٹ سے مل کر بہت اچھا لگا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کرپشن سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے، پٹواری کی رپورٹ پر منتقل ہونے والی جائیداد آپ نہیں رکھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی پر الزام نہیں ڈالنے کی کوشش نہیں کررہا، یہ معاملہ حل کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے لہذا ہمیں قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کی ذمےداری ابھی مکمل نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ریاست کے دیگر حصوں پر تنقید کرنا میرا کام نہیں لیکن ایسا اسپتال دیکھا ہے جس کے 5 میں سے 3 وینٹی لیٹر غیر فعال تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحت کا معاملہ بنیادی اہمیت رکھتا ہے، صاف پانی کی فزیبلٹی اور رپورٹس پر 4 ارب روپے خرچ ہوئے جب کہ تعلیم، اظہار رائے کی آزادی اور شفاف ٹرائل اچھی صحت سے جڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں چار سے پانچ عناصر بہت اہمیت رکھتے ہیں، تعلیم یافتہ افراد اور قابل قیادت بہت اہمیت رکھتی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ میں فہد ملک کیس خود دیکھ رہا ہوں، یہ ادارے کی ناکامی ہے، فہد کیس میں اے ٹی سی جج سے پوچھا کہ 2 ماہ میں کتنے کیس نمٹائے؟ اے ٹی سی جج نے جواب دیا صرف دو کیس پر فیصلے سنائے، اے ٹی سی جج کی کارکردگی معیار کے مطابق نہیں تھی اور میں ایسا نہیں جو اپنی یا اپنے ادارے کی غلطی تسلیم نہیں کروں گا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کیس اتنا طویل عرصہ نہیں چلنا چاہیے تھا لیکن افسوس 8 برس چلا، یہ کیس کئی برسوں سے تعطل میں پڑا تھا، شکر ہے ہم نے نمٹا دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی جان کی حفاظت کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے لہذا آسیہ بی بی کو کسی جگہ پناہ لینے کی ضرورت نہیں، آسیہ بی بی کو کسی ملک میں پناہ ملنے کا مطلب ہوگا ہم ناکام ہوگئے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ہمیں آسیہ بی بی کو مکمل تحفظ دینا چاہیے، اس کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔

امریکہ کے پاکستان کیلئے دروازے بند ؟

واشنگٹن (خصوصی رپورٹ) ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کو مزید دباو میں لانے کے لیے اس پر مالی اور اقتصادی پابندیوں کا اطلاق کر سکتی ہے۔ سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ہوم ورک مکمل کیا جا رہا ہے پاکستان پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے اور امریکہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ایف ٹی ایف کی بلیک لیسٹ کی تلوار کا خوف اسلام آباد پر رکھنا چاہتا ہے تاکہ وہ حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ اور جیش محمد گروپوں کے خاتمہ کیلئے ویسے ہی اقدام کرئے جسطرح نائن الیون کے آغاز میں کیے تھے سابق امریکی سفارتکار ڈیوڈ سیڈنی نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ مجبوری کے عالم میں پاکستان پر مالی پابندیاں عائد کر سکتا ہے۔ ایف ٹی ایف کی بلیک لیسٹ میں اگر پاکستان شامل ہو جاتا ہے تو پھر اسکے لیے مزید پریشانیاں پیدا ہونگی۔

این آر او نہ کوئی مک مکا ، ایک ایک کو جیل ڈالونگا : وزیراعظم

کوالالمپور (نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کسی کو این آر او دیں گے نہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر مک مکا کی اجازت دیں گے، اپوزیشن کو حکومت کے خاتمے کی بہت جلدی ہے، ان کو ڈر ہے جتنی دیر عمران خان حکومت میں ہو گا ان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجتی رہے گی، ہرسال پاکستان میں10ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے،حکومتی اقدامات کی بدولت منی لانڈرنگ کوانتہائی مشکل بنا دیں گے، حکومت برآمدات میں اضافہ ،سرمایہ کاری کے فروغ، ترسیلات زر کے عمل کو قانونی اورباضابطہ بنانے اورمنی لانڈرنگ کے خاتمے کے چارنکاتی پروگرام کے ذریعے معیشیت کو بہتر بنانے کی پالیسی پرگامزن ہے،پاکستان میں جتنا پیسہ آنے والا ہے اس کے نتیجے میں ہمیں کبھی بھی قرضوں اور امداد کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ ہم خود غریب ممالک کو قرضے اور امداد دیں گے، اگلے ہفتے حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کیلئے ایک بڑے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا، سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت میں آسانیاں فراہم کرنے کیلئے وزیراعظم آفس میں ایک دفتر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے ۔گزشتہ روز ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افراد، اداروں اور قوموں کی زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے، اونچ نیچ اس لئے آتی ہے کیونکہ اللہ کی طرف سے یہ ایک پیغام ہوتا ہے کہ آپ غلطی کر رہے ہو اس کو ٹھیک کر دو، جو قو میں اپنی غلطیاں ٹھیک نہیں کرتیں اللہ انہیں برباد کر دیتا ہے لیکن جو قوم اپنی غلطیوں سے سیکھ کر اصلاح کے راستے پر چلتی ہے وہ مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کی یہ خوش قسمتی رہی ہے کہ اسے مہاتیر محمد جیسا رہنما ملا جس نے اپنی ذات کی بجائے اپنی قوم کا سوچا ، انہوں نے نہ کوئی فیکٹری لگائی اور نہ منی لانڈرنگ کی۔ مہاتیر محمد نے ثابت کیا کہ گورننس ٹھیک کرنے سے معاملات کیسے بہتر ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے ، پاکستان میں جتنا استعداد ہے دنیا کے کسی ملک میں اتنا نہیں ہے۔ ملائیشیا کے لیڈر نے کم وقت اور کم وسائل کے ساتھ اپنی قوم کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گا مزن کیا۔ ایک وقت تھا کہ پاکستان کی صنعتی پیداوار ایشیاءکے چار ممالک سے زیادہ تھی آج صورتحال یہ ہے کہ 21 کروڑ آبادی کا پاکستان24 ارب ڈالر کی برآمدات کر رہا ہے جبکہ 3 کروڑ کی آبادی کا حامل ملک ملائیشیا کا برآمدی بل 220 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں جب اللہ کے اصولوں کی پیروی نہیں کرتیں تو ان کی تقدیر میں بربادی لکھی ہوتی ہے لیکن قومیں جب محنت کرتی ہیں اور اللہ کے اصولوں کے مطابق چلتی ہیں تو کامیابی کی منزل حاصل کرتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لئے مبارک دن ہے ، نبی کریم نے یہ سبق دیا کہ قوم وہ ہوتی ہے جو اپنے کمزور طبقات کا خیال رکھے اور ان کے بارے میں احساس اور رحم دلی کا جذبہ رکھے۔ انہی بنیادوں پر آپ نے ریاست مدینہ کی بنیاد رکھی جس میں انسانیت کو مقدم رکھا گیا۔ انہوں نے ہمیں یہ سبق سکھایا کہ وسائل نہیں بلکہ احساس اور رحم دلی کے ذریعے کامیابی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے معاشرے کے کمزور طبقات کو ریاست کا حصہ بنایا اور اس کی بنیاد پر ایک قوم کی تشکیل کی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی تاریخ میں اتنے مختصر وقت میں کسی قوم نے اتنی ترقی نہیں کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قرآن کریم کی تعلیمات اور نبی کریم کے اسوہ حسنہ سے مرتب کردہ رہنما اصولوں کی بنیاد پر ہم نے پاکستان کو آگے لیجانا ہے، یہ ایسا پاکستان ہو گا جہاں معاشرے کے کمزور طبقات کو سہولیات دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل انہوں نے ایک تصویر دیکھی جس میں ایک مزدور اپنے بچوں کے ساتھ سڑک کنارے سویا ہوا تھا اگر اس طرح کی تصویر یورپ میں جانور کی آتی تو اس پر شور اٹھ جاتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کی بہتری موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ چھتوں سے محروم لوگوں کو چھت، کھانا اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی اس سلسلے میں کام کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ اگلے اتوار کو حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کیلئے ایک بڑے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا۔ غربت کے خاتمے کے اس پروگرام میں ہم چین کے تجربات سے استفادہ کریں گے جس نے اپنے 70 کروڑ شہریوں کو غربت کی دلدل سے نکالا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو مشکلات کا سامنا تھا پچھلی حکومتوں کی جانب سے لئے گئے قرضوں کی وجہ سے قسطوں کی ادائیگی میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم نے دوست ممالک سے قرضے لئے اور کوشش کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے کم سے کم قرضہ لیں لیکن یہ عارضی حل ہے اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے حکومت سنجیدہ ہے اور ہم نے چار نکاتی لائحہ عمل مرتب کیا ہے جس کے تحت برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا، سمندر پار مقیم پاکستانی وطن میں جتنے ترسیلات زر بھیج رہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ یہ قانونی ذرائع سے ہوں اس ضمن میں وزیر خزانہ ایک پورا پیکیج بنا رہے ہیں جس میں لوگوں کیلئے آسانیاں ہوں گی اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو بھی قائل کیا جائے گا کہ اگر وہ قانونی ذرائع سے زرمبادلہ بھیجیں گے تو ملک کو 10 سے 15 ارب ڈالر مزید زرمبادلہ پاکستان کو مل سکتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی مشکلات کم ہو جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کو لانے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں جب ملک میں سرمایہ کاری ہو گی تو اس سے نہ صرف پاکستان میں ڈالر آئیں گے بلکہ ہمارے نوجوان، جو آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔ آج اس تقریب میں بہت سے پاکستانیوں کے ساتھ میرا رابطہ ہوا ہے میں نے ان میں ایک جنون دیکھا ہے یہ لوگ اپنے ملک کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں ، ہمیں صرف گورننس کا نظام بہتر بنانا ہے اس کے ساتھ ساتھ کاروبار کو آسان بنانے پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت میں آسانیاں فراہم کرنے کیلئے وزیراعظم آفس میں ایک دفتر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے یہ دفتر پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کرنے کا ذمہ دار ہو گا۔ ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو منافع کمانے کے مواقع فراہم کئے جائیں کیونکہ سرمایہ کار منافع کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کاری کیلئے آتے ہیں۔ یہ بات آج سے 20 سال پہلے ڈاکٹر مہاتیر محمد نے مجھے بتائی تھی کہ ملائیشیا نے منافع کمانے میں سرمایہ کاروں کی مدد کی تھی جس کی وجہ سے وہاں بیرونی سرمایہ کاری شروع ہوئی یہی وجہ ہے کہ ملائیشیا جو ایک زمانے میں صرف ربڑ ایکسپورٹ کرتا تھا جبکہ آج ان کا برآمدی تجارت کا حجم 220 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ سرمایہ کاری کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا جب پاکستان میں سرمایہ کاری آئے گی تو بیروزگار نوجوانوں کو پاکستان سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت منی لانڈرنگ کی روک تھام پر بھی توجہ دے رہی ہے ہر سال ملک کا 10 ارب ڈالر کا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر جاتا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی محنت مزدوری کر کے زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں جبکہ بعض لوگ منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان سے پیسہ باہر بھیج رہے ہیں، ہماری حکومت نے پہلی مرتبہ منی لانڈرنگ کے خاتمے کیلئے کام کیا، حکومت منی لانڈرنگ کے حوالے سے قوانین کو سخت بنا رہی ہے دیگر ممالک کے ساتھ مفاہمت کی دستاویزات بھی کئے جا رہے ہیں پاکستان سے جتنا پیسہ باہر گیا ہے ان کے بارے میں ہمیں معلومات مل رہی ہیں اور حکومت اس طرح کے اقدامات کر رہی ہے جس کے ذریعے منی لانڈرنگ مشکل ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن کو حکومت کے خاتمے کی بہت جلدی ہے ، پہلے دن مجھے تقریر نہیں کرنے دی گئی حالانکہ دنیا میں حکومت کو کم سے کم 90 دن دیئے جاتے ہیں لیکن یہ پہلے دن سے کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت ختم ہو جائے کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ جتنی دیر عمران خان حکومت میں ہو گا ان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجتی رہے گی کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ بہت ساری معلومات وزیر داخلہ ہونے کی وجہ سے میری نظر سے گزر رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ شور اس لئے مچا رہے ہیں کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ انہوں نے جیل جانا ہے۔ اس لئے یہ ملکر جمہوریت بچانے کے نام پر اکٹھے ہو رہے ہیں ان میں دینی جماعتیں اور لبرل بھی شامل ہیں لیکن یہ جمہوریت نہیں بلکہ اپنی چوری بچانے کیلئے اکٹھے ہو رہے ہیں، ہماری حکومت نے کسی کو این آر او دے گی اور نہ چارٹر آف ڈیمو کریسی کے نام پر کسی کو مک مکا کی اجازت دیں گے۔ ہم ایک ایک کو پکڑیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میں چوروں کی بات کرتا ہوں تو اپوزیشن والے شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔ حکومت احتساب کے عمل کو آگے بڑھائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہئے کہ ہمارے ملک کو اللہ نے جتنی نعمتیں دی ہیں کسی ملک کے پاس نہیں ہیں۔ یہ ایک مشکل وقت ہے لیکن یہ وقت ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں جتنا پیسہ آنے والا ہے اس کے نتیجے میں ہمیں کبھی بھی قرضوں اور امداد کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ ہم خود غریب ممالک کو قرضے اور امداد دیں گے۔ انہوں نے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانی محنت کش ہونے کے ناطے اللہ کے دوست ہیں ، سمندر پار مقیم پاکستانی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ انشاءاللہ مستقبل میں آپ کو پاکستان سے باہر روزگار کیلئے نہیں بلکہ سیرو سیاحت کیلئے باہر جانا پڑے گا۔دریں اثناءپاکستان نے ملائیشیا کے ساتھ ہائی ٹیک انڈسٹری میں باہمی تعاون کو فروغ دینے، بدعنوانی کے خاتمہ اور معاشی ترقی کے حصول کے لئے ملائیشیا کے تجربات سے استفادہ کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہارکیا ہے، پاکستان اورملائیشیا کے وزراءاعظم نے تجارتی عدم توازن کے خاتمہ اور باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے مذاکرات اور رابطوں کی مسلسل ضرورت پر اتفاق کیا ہے، وزیراعظم عمران خان اور ان کے ملائیشیئن ہم منصب ڈاکٹر مہاتیر محمد نے پترا جایہ میں ملائیشیا کے وزیراعظم کے دفتر پردانہ سکوائر میں مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے حوالے سے کئے گئے مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد بدھ کو ملاقات کی اور اس موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران دونوں رہنماﺅں نے بامقصد مذاکرات پر اطمینان کا اظہارکیا جن میں دو طرفہ تعاون کے فروغ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ وہ وزیراعظم ڈاکٹرمہاتیر محمد سے ملنے میں گہری دلچسپی رکھتے تھے تاکہ ان کے ملک کی معیشت کی ترقی اور ملائیشیاکی مجموعی قومی پیداوار میں اضافہ کے حوالے سے ان کے تجربات سے استفادہ کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام نے اپنی حکومتوں کو بدعنوانی کے خلاف جدوجہد اور کرپشن کے خاتمے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان ملائیشیا کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ملائیشیا سے یہ بھی سیکھنا چاہتا ہے کہ اس نے اپنے قرضوں کے مسائل پر کس طرح قابو پایا اور ملائیشیا کی سیاحت کے شعبے سے استفادہ کے ذریعہ ملکی معیشت کے استحکام میں کیسے مدد حاصل کی۔ پریس کانفرنس کے موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹرمہاتیرمحمد نے کہا کہ ان کا ملک آسیان کے پلیٹ فارم پر پاکستان کوبھی مذاکرات میں شریک دیکھنا چاہتا ہے۔ ڈاکٹرمہاتیرمحمد نے پاکستان اور ملائیشیا کی روایتی دوستی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کومزید بڑھانے کے مختلف ذرائع سے تفصیلی بات چیت کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ جب سے میں نے اقتدار سنبھالا ہے تو وزیراعظم عمران خان پہلے بین الاقوامی رہنما ہیں جنہوں نے ملائیشیا کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فنانس، سرمایہ کاری، سیاحت، حلال فوڈ کی صنعت سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے اضافہ پر گفتگوکی ہے۔ ڈاکٹر مہاتیرمحمد نے کہا کہ میں نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کی ہے اور میں 23مارچ2019ءکو یوم پاکستان کی پریڈمیں شرکت کروں گا۔ دفترخارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اورملائیشیا نے پام آئل، زرعی مصنوعات، فوڈ ریٹیل، حلال مصنوعات، آٹو موٹیو، آٹوموٹیو پارٹس، انرجی، سائنس و ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زوردیا۔اس موقع پر باہمی دلچسپی، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر مہاتیرمحمد کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور پرامن انتقال اقتدار کو سراہا۔ ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹرمہاتیرمحمد نے بھی وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کے وزیراعظم بننے اور انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور اس خواہش کا اظہارکیا کہ پاکستان نئی حکومت کے دور اقتدار میں قومی ترقی کے اہداف حاصل کرے گا۔

اکشے کمار نے بالی ووڈ میں آنے کی اہم وجہ بتادی

ممبئی(ویب ڈیسک) بالی ووڈ کے ایکشن ہیرو اکشے کمار نے کہا کہ وہ بالی ووڈ میں کسی اور مقصد کے لئے نہیں بلکہ پیسے کمانے کے لئے آئے تھے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اکشے کمار کا اپنے ماضی سے متعلق کہنا تھا کہ انہوں نے فلم نگری میں قدم رکھنے سے قبل بینکاک میں پانچ سال مارشل آرٹ کی تربیت لی اور ممبئی آکر ماشل آرٹ اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا۔اکشے کمار نے کہا کہ میں اپنے ارادے کے مطابق ممبئی میں اسکول کھولنے میں کامیاب ہوگیا جہاں میں بچوں کو مارشل آرٹ سکھا کر ماہانہ پانچ ہزار روپے کمایا کرتا تھا لیکن ایک بار مجھے کسی نے ماڈلنگ کرنے کا کہا تو میں نے ہامی بھرتے ہوئے فرنیچر شوروم کے لئے ماڈلنگ کی جس کے مجھے صرف دو گھنٹے کے 21 ہزار روپے ملے۔ایکشن ہیرو نے کہا کہ سچ کہوں تو اتنے پیسے ملنے کے بعد میرا نظریہ خاصا تبدیل سا ہو گیا تھا کیوں کہ پیسہ ہی تھا جو مجھے انڈسٹری کی جانب لیکر آیا۔اکشے کمار نے کہا کہ میں نے اپنے فلمی کیریئر میں 135 سے 140 فلمیں کی لیکن ابتدا میں صرف ایکشن فلمیں کرنے کو ہی ترجیح دی کیوں کہ یہ اس وقت کی ضرورت تھی لیکن گزرتے وقت کے ساتھ میں مزاحیہ اور رومانوی فلمیں بھی کرنے لگا۔

صحافی کے قتل کے باوجود سعودی عرب اہم اتحادی رہے گا، ٹرمپ

واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب امریکا کا اہم اتحادی ہے اور یہ اتحاد برقرار رہے گا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق صحافی جمال خاشقجی کے سعودی قونصل خانے میں قتل پر بار بار موقف تبدیل کرنے والے صدر ٹرمپ بالآخر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حق میں ڈٹ گئے اور سعودی عرب کی قیادت کے خلاف مزید اقدامات نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔پریس بریفنگ کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے صحافی کے قتل سے متعلق سعودی ولی عہد واقف ہوں لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ ولی عہد اس سارے معاملے سے بالکل بےخبر ہوں اس لیے محض مفروضوں کی بناءپر اربوں ڈالر کے عسکری معاہدے ختم کر کے عالمی معیشت کو تباہ نہیں کر سکتے کیونکہ اس صورتحال سے روس اور چین بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ادھر امریکی سینیٹرز نے صدر ٹرمپ سے صحافی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کر دیا۔ سینیٹر لِنزے گراہم نے سعودی شاہی خاندان سمیت قتل میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت پابندیاں لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امریکی سینیٹرز کی کمیٹی کے مطالبے پر صدر ٹرمپ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عالمی دباﺅ کے باوجود امریکا سعودی عرب کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرے گا، صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ولی عہد کا کردار تاحال غیر واضح ہے۔دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ٹرمپ کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر تنقید کرنے کے لیے امریکا سعودی عرب کے ظلم و بربریت کو درست قرار دینے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ اس سے دو ظالموں کا گٹھ جوڑ ثابت ہوگیا۔واضح رہے کہ امریکی تفتیشی ادارے سی آئی اے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ صحافی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا تھا جب کہ ترک صدر نے بھی قتل کا حکم سعودی اعلیٰ سطح سے آنے کا عندیہ دیا تھا۔ ترکی خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سعودی عرب کے تعاون سے مطمئن نہیں اور اقوام متحدہ سے مدد مانگنے پر غور کررہا ہے۔

مقبوضہ کشمیرکی اسمبلی تحلیل کردی گئی

سری نگر(ویب ڈیسک) گورنرستیا پال ملک نے مقبوضہ کشمیرکی اسمبلی تحلیل کردی۔بھارتی میڈیا کے مطابق گورنر نے قانون ساز اسمبلی کو رات میں اس وقت تحلیل کرنے کا اعلان کیا جب کہ تین بڑی جماعتوں نے اتحادی بننے کا فیصلہ کرتے ہوئے مخلوط حکومت بنانے دعویٰ کیا۔پیپلزکانفرس کے سجادلون اورپیپلزڈیموکریٹک پارٹی کی محبوبہ مفتی نے مقبوضہ وادی میں حکومت سازی کیلئے مطلوبہ سیٹیں ہونے کا دعوی کیا تھا جب کہ محبوبہ مفتی کانگریس اورنیشنل کانفرس کے اتحاد سے حکومت سازی کیلئے اکثریت حاصل کرنے کا دعوی کررہی ہیں۔محبوبہ مفتی نے گورنر کو لکھا تھا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ حکومت سازی کے لیے انہیں وسیع پیمانے پر سپورٹ کرنے کو تیار ہیں۔گورنر کو لکھے گئے خط میں محبوبہ مفتی نے بتایا کہ اتحادی جماعتوں کو ملا کر مجموعی طور پر ان کے پاس 56 ایم ایل ایز ہیں ، جس میں ان کی اپنی جماعت کے 29،نیشنل کانفرنس کے 15اور کانگریس کے 12 ارکان شامل ہیں۔