All posts by Daily Khabrain

پاکستان آخری ٹیسٹ میں فاتح ۔۔۔۔۔

ابو ظہبی ( ویب ڈیسک ) شیخ زید اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ٹیسٹ کے آخری روز پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 133 رنز سے ہراکر ٹیسٹ سیریز بھی اپنے نام کرلی جب کہ ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم دوسری اننگز میں پاکستان کے ہدف 456 رنز کے تعاقب میں 322 رنز ہی بناسکی۔ میچ کے پانچویں اور آخری روز171 رنز 4 وکٹوں کے نقصان پر کھیل شروع ہوا تو روسٹن چیز اور بلیک ووڈ نے تیزی سے رنز بنانا شروع کیئے اور 70 رنز کی شراکت قائم کی، تاہم روسٹن چیز 187 کے مجموعی اسکور 20 رنز بنا کر یاسر شاہ کا شکار ہو گئے،اس کے بعد جرمین بلیک ووڈ نے مزید تیزی سے کھیلنا شروع کیا تاہم وہ بھی 95 رنز بنا کر 244 کے مجموعی اسکو رپریاسر شاہ کی گھومتی گیند کا نشانہ بن گئے، جب کہ مہمان ٹیم کے کپتان جیسن ہولڈر بھی 266 کے مجموعی اسکور پر یاسر شاہ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوگئے،اس کے بعد ویسٹ انڈیز کا کوئی بھی کھلاڑی خواطر خواہ کارکردگی نہ دکھاسکا اور پوری ٹیم 322 رنز بناکر آوٹ ہوگئی۔پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل کرلی ہے۔ پاکستان کی جانب سے یاسر شاہ نے 5 جب کہ محمد نواز اور راحت علی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔واضح رہے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دبئی میں کھیلے جانے والے پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں گرین کیپس نے کالی آندھی کو 56 رنز سے شکست دی تھی۔

فضل الرحمن کا گلہ ,سینئر اخبار نویس ضیا شاہد کا جواب

اسلام آباد(نیوزرپورٹر)سی پی این ای کے صدر ضیاءشاہد نے کہا ہے کہ جب تک پاکستان میں مظلوم کو انصاف اور غریب کو روٹی نہیں ملے گی ملک کیسے جنت نظیر بنے گا،ایک کمرے میں پانچ جماعتیں کیسے پڑھائی جا سکتی ہیں اور 15 ہزار کا ملازم کیسے دس ہزار کابجلی کا بل ادا کر سکتا ہے۔ ان خیالا ت کااظہار انہوں نے سی پی این ای کی قومی یکجہتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے سیاستدانوں کی میڈیا پر تنقید کے جواب میں کہا کہ میں نے 17 سال کی عمر میں صحافت کا آغاز کیا جب میں تھرڈ ائیر کا طالبعلم تھا۔میں نے کئی حکومتیں آتے اور جاتے دیکھیں میں چند سوال مہمانوں کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا میرے قائد نے کہا تھا کہ اگر میرے پاکستان میں غریب کے لئے چھت اور مظلو م کے لئے انصاف نہیں تو مجھے ایسا پاکستان نہیں چاہےے۔انہوں نے کہا کہ میں سیاستدانوں سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ اگر ایک پندرہ ہزار کا ملازم دس ہزار بجلی کا بل کیسے ادا کرے۔ اور ایک کمرے کے سکول میں ایک استاد کیسے پانچ کلاسوں کو تعلیم دے سکتا ہے۔آپ جو چاہے کریں پانچ سال کی بجائے پچاس سال حکومت کریں جو چاہے کریں لیکن قائد کے خواب کے مطابق مظلو م کو انصاف فراہم کریں اور غریب کو روٹی دیں ۔ آپ کس کے لئے سیاست کررہے ہیں اور آپ نے عوام کو کیا سہولت دی ہے۔انہوں نے کہا ہم نے اس ملک میں جمہوریت سے تنگ لوگ بھی دیکھے اور سیاسی جماعتوں کا سہار ا لیتے ڈکٹیٹر بھی دیکھے اور مسلم لیگ سے تو ہر ڈکٹیٹر نے تحفظ لیا۔ انہوں نے سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عوام کو سہولت دیں آج تو نلکے کی ٹوٹی اور بجلی کا میٹر پیسے دئےے بغیر ٹھیک نہیں ہوتا۔ اگر میڈیا نے آپ کا ساتھ نہیں دیا تو آپ نے عوام کو کیا دیا۔ قبل ازیں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور بعض سیاستدانوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا ملک میں سیاسی جماعتوں کے اندر اتحاد پیدا نہیں ہونے دیتا ۔شام کو مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں کو میڈیا پر بلا کر آپس میں لڑایا جاتا ہے۔ ضیاءشاہد نے سیاستدانوں کے اس اعتراض کے جواب میں کہا کہ میں بھی آپ سے چند سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے ستر سال میں قوم کو کیا دیا۔انہوں نے مولانا فضل الرحمان ،شیری رحمان، سراج الحق اور دیگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے صحافتی کیرئیر میں آپ کے بزرگوں سے خصوصی تعلقات رہے ہیں اور مجھ پر ہمیشہ شفقت فرماتے تھے۔ ہم نے اس ملک میں جمہوریت سے تنگ لوگ بھی دیکھے ڈکٹیٹروں کو خوش آمدید کہنے والے بھی ۔ انہوں نے کہا نظام کو ٹھیک کرنے والے ڈکٹیٹروں کو بھی سیاسی جماعتوں نے پناہ فراہم کی اور مسلم لیگ سے تو ہر ڈکٹیٹر نے تحفظ حاصل کیا۔ انہوں نے کہا مجھے اس سوال کا جواب دیں کہ ایک پندرہ ہزار کا ملازم اپنا دس ہزار کا بجلی کا بل کیسے دے۔ انہوں نے کہا میرے دفتر میں ایک نائب قاصد پندرہ ہزار تنخواہ لیتا ہے اور مجھے سب سے زیادہ درخواستیں بھی ان کی جانب سے آتی ہیں کہ ہمیں بجلی کا بل جمع کرانا ہے ایڈوانس تنخواہ دیں ساتھ بجلی کا بل بھی لف ہوتا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگلے مہینے بھی یہ پیسے نہ کاٹے جائیں کہ ہم گزارہ کیسے کریں گے۔ جس پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ ایک موقع پر جب انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو سیاست میں لانے والا میں تھا اور میرے آفس میں بیٹھ کر پارٹی کا منشور لکھا گیا میں نے انہیں کہا تھا کہ آپ ایک کامیاب کھلاڑی رہے ہیں اور آپ سیاست میں آکر ملک کے مسائل حل کر سکتے ہیں اس پر ہال سے اچھا اچھا کی آوازیں آئیں اور تالیاں بجائی گئیں۔

بچی کی دوبارہ پیدائش …. تہلکہ خیز خبر

واشنگٹن  (نیٹ نیوز) امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک بچی دو بار ”پیدا“ ہوئی ہے۔ اسے ماں کے رحم سے 20 منٹ تک باہر نکال کر اس کا آپریشن کیا گیا تھا۔ جب اس بچی کی ماں مارگریٹ ہاکنز بیمر 16 ہفتے کے حمل سے تھیں تو انہیں پتہ چلا کہ ان کی بچی لینلی ہوپ کی ریڑھ کی ہڈی پر رسولی ہے۔ اس کی وجہ سے بچی کے دل کو خون مناسب طریقے سے نہیں پہنچ پا رہا تھا اور خطرہ تھا کہ اس کا دل کام کرنا چھوڑ دے گا۔ جب سرجنوں نے رحم سے باہر نکال کر بےبی لینلی کا آپریشن کیا تو اس کا وزن صرف 533 گرام تھا۔ مسز بیمر کے رحم میں جڑواں بچے تھے لیکن ان میں سے ایک بچہ دوسری سہ ماہی میں چل بسا تھا۔ ڈاکٹروں نے ابتداً کہا تھا کہ وہ دوسری بچی کو بھی ضائع کر دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ جس کے بعد ڈاکٹروں نے بچی کا خطرناک آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا۔آپریشن کے بعد ڈاکٹروں نے لینلی کو دوبارہ ماں کے رحم میں رکھ کر اسے سی دیا۔مسز بیمر نے اگلے 12ہفتے مکمل آرام کرتے ہوئے بستر پر گزارے، جس کے بعد لینلی کی پیدائش ہوئی۔ اس بار اس کا وزن تقریباً اڑھائی کلو گرام تھا۔ ایک بار پھر اس کی ولادت آپریشن کے ذریعے ہی ہوئی۔

اہم شخصیت کی بہن نے حجاب پہن لیا, ہر کوئی حیران

نیویارک (این این آئی) ہالی ووڈ کی معروف گلوکارہ جینٹ جیکسن نے پہلی بار مسلم خواتین کے لباس کی علامت سمجھا جانے والا برقع زیب تن کر کے سب کو حیران کردیا، وہ حاملہ ہونے کے بعد برقع پہن کر پہلی مرتبہ لوگوں کے درمیان آئیں جہاں سب انہیں دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جینٹ جیکسن نے 2012 میں قطر کے ارب پتی وسیم المنا سے شادی کی تھی جس کے بعد وہ بھی مسلمان ہو گئی تھیں۔ وہ رواں ہفتے لندن میں اپنے شوہر کے ساتھ شاپنگ کر رہی تھیں جہاں انہیں برقع میں دیکھ کر لوگ حیران ہو گئے۔ انہوں نے اپنے ہونیوالے بچے کیلئے شاپنگ کی اور لندن کے ہی ایک مشہور ہوٹل میں کھانا کھایا۔ جینٹ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں جنہیں اب تک ہزاروں لوگ دیکھ چکے ہیں۔

موٹاپے سے پریشان لوگوں کیلئے خوشخبری ….

بچپن میں کسی بات کی فکر ہوتی ہے، نہ کوئی دبا۔ لڑکپن کے دن خود کو سنوارنے اور مستقبل کے خواب سجانے میں گزر جاتے ہیں۔ اسی لیے کھانے پینے پر کوئی خاص توجہ نہیں ہوتی۔ ہماری توجہ اس وقت ہوتی ہے، جب لوگ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ آپ موٹی ہوگئی ہیں۔ یہ خواتین کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، کتنے ہی خوب صورت لباس زیب تن کر لیں، لیکن اگر مٹاپے کا شکار ہیں، تو لباس کی ساری خوب صورتی بھی ماند سی لگنے لگتی ہے۔ وقت بے وقت کھانا پینا اور جنک فوڈ (Junk Food) کی عادت مٹاپے کے بڑے سبب ہیں، اس کے بر عکس بعض لوگ مستقل کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں، جیسے بھنے ہوئے چنے، میوے، سلاد یا پھر پھل وغیرہ۔ ان سے پیٹ تو بھر جاتا ہے، لیکن وزن نہیں بڑھتا۔ کھانے کے وقت روٹی اور چاول جن میں سب سے زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں۔ باقاعدہ نہیں کھا پاتے، تو ان کی کیلوریز برابر ہو جاتی ہیں۔ دوسری وجہ ایسے لوگوں کا میٹابالزم ریٹ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ یعنی ہضم کرنے کا عمل تیز ہوتا ہے، جس کے باعث غذا جلد ہضم ہو جاتی ہے اور حرارے یعنی کیلوریز بھی ساتھ ساتھ جلتی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کا وزن نہیں بڑھتا۔چند عادات ایسی ہیں جنہیں اختیار کرنے سے ہم مٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لہذا ان سے دور رہیے اور خود کو سدا اسمارٹ رکھیے:اس ضمن میں ایک بری عادت بہت اہم ہے، جس سے ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے۔ وہ ہے بہت زیادہ سونا یا بہت کم سونا۔ اس سے بھی وزن بڑھ جاتا ہے۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی کے محققوں نے تجربات سے دریافت کیا ہے کہ نیند کی کمی یا زیادتی بھی وزن میں اضافے کا موجب بن سکتی ہے۔غذا کے ساتھ ساتھ مختلف مشروبات بھی ہمارے وزن میں اضافے کا سبب ہیں۔ کئی خواتین سے یہ سنا گیا ہے کہ ہم پانی بھی پیتے ہیں، تو ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے، لیکن کیا اپ نے کبھی غور کیا کہ اپ پانی زیادہ پیتی ہیں یا کولڈڈرنک۔ جی ہاں کولڈرنک جو ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن گئی ہیں۔ کوئی دعوت ہو یا کسی مہمان کی خاطر داری کوئی مرغن غذا ہو یا کوئی خاص تقریب۔ ہر موقع پر کولڈڈرنک لازمی جزو ہو گئی ہے اور کچھ لوگ تو اس کے اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ اس کے بغیر کھانا ہی ہضم نہیں ہوتا۔ایک اندازے کے مطابق لاکھوں پاکستانی ہر ہفتے تقریبا ایک گیلن سوڈا واٹر پی جاتے ہیں، جو صحت کے لیے کافی مضر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے، جو مرد یا خواتین روزانہ ایک دو بوتلیں پیے، ان کے فربہ ہونے کا امکان 33 فی صد بڑھ جاتا ہے اور اس ضمن میں ڈائٹ سوڈا بھی ایسا ہی کام دیتا ہے، کیوں کہ ایک گلاس عام سوڈا واٹر یا کولڈ درنک میں دس کھانے کے چمچے شکر شامل ہو تی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں ایسے 100 لوگوں پر تجربہ کیا گیا، جو روزانہ ایک یا دو سوڈا بوتلیں پیتے تھے، ایسے لوگوں کا وزن پانچ گنا زیادہ بڑھ گیا۔ محققین کا خیال ہے کہ بوتلوں میں شامل مصنوعی شکر اور دیگر کیمیائی مادے بھوک کو بڑھاتے ہیں۔ چناں چہ ان کے زیراثر زیادہ کھانا کھایا جاتا ہے۔ ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ (Fat Low) غذا کا استعمال مضر صحت ہے، کیوں کہ ان میں کچھ ہی کم حرارے موجود ہوتے ہیں، لیکن اس عمل کے دوران چکنائی کی جگہ نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹ لے لیتا ہے۔ نشاستہ ہمارے جسم میں پہنچتے ہی تیزی سے ہضم ہوتا اور یوں شکر کی سطح بڑھا دیتا ہے اور جب شکر کی سطح کم ہو تو فورا ہمیں بھوک لگتی ہے۔ دوسری وجہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں کم کیلوریز ہیں، تو زیادہ کھا بھی لیا، تو کوئی فکر نہیں اوریہی وجوہات انسان کو موٹا کر دیتی ہیں۔ ایک کہاوت ہے کہ ناشتا بادشاہوں کی طرح دوپہر کا کھانا وزیروں کی طرح اور رات کا کھانا فقیروں کی طرح کھانا چاہیے۔ اس کی وجہ بہت سادہ سی ہے کہ ناشتا دن بھر آپ کو تقویت دیتا ہے اور چلنے پھرنے اور حرکت کرنے سے کیلوریز استعمال ہو جاتی ہیں، جب کہ رات کا کھانا کھا کر سو جانا صرف وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے، جب کہ ہمارے یہاں بہت سے لوگ صبح ناشتا ہی نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ بھوکے رہ کر وزن کم کر رہے ہیں، جب کہ ناشتا نہ کرنا بھی وزن میں اضافے کا موجب بنتا ہے، کیوں کہ ناشتا نہ کرنے کی صورت میں ہم دوپہر میں زیادہ کھا لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ جلدی جلدی کھانے والے مرد و زن عموما معمول سے زیادہ کھانا کھا لیتے ہیں، جب کہ آہستہ آہستہ کھانے والے نسبتا کم کھاتے اور مٹاپے سے بچ جاتے ہیں۔ فرانسیسی یونیورسٹی کی ریسرچ سے یہ ثابت ہوا کہ سستی سے کھانا کھانے والے ہر کھانے میں تقریبا 66 کیلوریزکم کھاتے ہیں۔ یوں ہر سال ہم اپنے جسم میں 20 پونڈ چربی بڑھانے سے بچ جاتے ہیں۔ اس لیے ہماری تعلیمات بھی یہ ہیں کہ کھانا ہمیشہ سکون سے بیٹھ کر کھایا جائے، تاکہ اسے مناسب وقفہ مل سکے۔ ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کچھ کھانے کی عادت مٹاپے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ٹی وی دیکھتے دیکھتے کھانے میں ہم اتنے محو ہو جاتے ہیں کہ ہمیں پتا ہی نہیں چلتا کہ اپنی ضرورت سے زیادہ کھا گئے ہیں۔ اکثر لوگ کھانے کے علاوہ ختائیاں، چپس اور نمکو وغیرہ کھاتے رہتے ہیں، جو براہ راست وزن کے بڑھنے کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین میں مٹاپے کے بہت سے مسائل کے لیے کسی اچھے گائنا کولوجسٹ سے بھی رجوع کرنا ضروری ہے۔ہمارے شہروں کی نسبت دیہاتی علاقوں کے لوگ زیادہ مضبوط اور چست ہوتے ہیں، اس کی ایک بہت بڑی وجہ خوراک کا صحیح استعمال ہے۔ شہر میں ہم فائن آٹا کھانا زیادہ پسند کرتے ہیں، جب کہ دیہات میں گندم اور دیگر اناج کو اس کے پورے فوائد کے ساتھ (یعنی موٹا اناج) کھاتے ہیں۔ جس میں فائبر کی ایک بہت اچھی مقدار ہوتی ہے، جو جسم کے لیے نہایت مفید ہے اور یہی فائبر مٹاپے سے بچاتی ہے۔ اس کے بر عکس شہری ڈبل روٹی پیزا اور دیگر اشیا جو میدے سے تیار کی جاتی ہیں، استعمال کرتے ہیں، جو جسم کو پھلاتی ہیں۔ پانی ہمارے جسم کا اہم جزو ہے۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم روزانہ مطلوبہ مقدار میں پانی پییں اور زیادہ پانی پینے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ہمارے جسم سے فاضل مادے خارج کرنے میں مدد دیتا ہے، لیکن اس کا بھی ایک خاص طریقہ ہے۔ روزانہ ہر کھانے سے قبل دو گلاس پانی پینے والوں کا وزن پانی نہ پینے والوں کی نسبت 30 فی صد کم ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کو بوفے بھی فربہ بناتا ہے۔ اس موقعے پر ہاتھ روک کر کھانا تناول فرمانا چاہیے۔ پیٹ کی گنجائش کے مطابق ہی کھائیے۔ جو لوگ بڑے لقموں میں کھانا کھائیں، وہ اکثر 52 فی صد زیادہ غذا کھاتے ہیں، جب کہ چھوٹے نوالے لینے اور آہستہ کھانے والے کم کھانا کھاتے ہیں۔ آہستہ کھانے سے انسان غذا سے پوری طرح لطف اندوز ہوتا ہے، نیز کھانے سے سیر بھی جلد ہو جاتا ہے۔ دیر سے طعام کرنا بھی وزن کو بڑھنے کی دعوت دیتا ہے، جب ہم سو رہے ہوں، تب بھی ہمارا جسم چربی جلانے کا عمل جاری رکھتا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ پیٹ نہ بھرا ہو۔ ورنہ پھر بدن اسے ہضم کرنے میں مصروف رہتا ہے۔ اپنا وزن باقاعدگی سے چیک کریں، یوں اسمارٹ ہونے میں مدد ملے گی۔ بہت سے لوگ زیادہ کھانا کھا کر غم، غصے یا ذہنی دبا سے چھٹکارا پانے کی سعی کرتے ہیں۔ یہ طریق کار بھی فربہی کو دعوت دیتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایسی حالت میں انسان بغیر سوچے سمجھے زیادہ غذا کھا جاتا ہے۔ جیسا کہ اسلام میں حکم ہے کہ غصہ کی حالت میں پانی پی لیں یا اپنی پوزیشن تبدیل کرلیں، یعنی کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں اور بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیں اور یہی بات جدید تحقیق سے ماہرین نے ثابت کی کہ غم و غصے کی حالت میں اگر کھانے کی تمنا جنم لے تو پانی کا گلاس پی لیجیے یا چہل قدمی کیجیے یا پھر چیونگم چبا لیجیے۔ اس کے ساتھ ہیجانی کیفیت میں کھانا کھا کر غم و غصہ دور کرنے کی کوشش نہ کریں، ورنہ آپ خود کو موٹا ہونے سے نہیں روک سکیں گی۔
ہلکی پھلکی ورزش اپ کہ سارے جسم میں حرارت لا کر زیادہ کیلوریز کو جلا سکتی ہیں۔ اس لیے روزانہ بلا ناغہ ورزش کریں۔ ساتھ ایک مخصوص وقت تک چہل قدمی بھی کریں اور دھیرے دھیرے اپنی عادت کو پختہ کیجیے۔ اپ کا وزن کم کرنے میں یہ بہت معاون ثابت ہوگی

سندھ میں کتنی رشوت کے عوظ نوکریاں ملنے لگیں؟

کراچی ( این این آئی ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ کرنے اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ دینے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ۔ سندھ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں ، خلاف ضابطہ بھرتیوں اور ناقص کارکردگی کے خلاف وائٹ پیپر آئندہ چند روز میں جاری کیا جائے گا ۔ یہ اعلان ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے پیر کو سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد ، فیصل علی سبزواری اور دیگر ارکان سندھ اسمبلی بھی موجود تھے ۔ ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی کے پارلیمانی اجلاس میں سیاسی صورت حال ، سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہ دینے ، سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ ، شہری علاقوں کے مسائل کو نظرانداز کرنے سمیت صوبائی حکومت کی ناقص کارکردگی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کرنے پر غور کیا گیا ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سندھ حکومت شہری علاقوں کو نظرانداز کر رہی ہے اور شہری علاقوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جا رہا ہے ۔ کراچ کے وسائل کی دیگ پر کوئی باورچی بٹھا دیئے گئے ہیں ۔ سندھ حکومت عوامی نمائندوں کو نظرانداز کر رہی ہے ۔ ایک سازش کے تحت کراچی سمیت صوبے بھر کے بلدیاتی عوامی نمائندوں کو اختیارات نہیں دیئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب بلدیاتی نمائندوں کے پاس اختیارات نہیں ہوں گے تو سندھ حکومت جواب دے کہ عوام کے بنیادی مسائل کس طرح حل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ کی ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سندھ حکومت نے 2 لاکھ 9 ہزار سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ کی ۔ یہ میگا کرپشن اسکینڈل ہے ۔ ایم کیو ایم اس کو منظر عام پر لائے گی اور اس معاملے پر تمام پارلیمانی پارٹیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا اور حکومت کی کرپشن کی داستان کو نیب اور دیگر تحقیقاتی اداروں کو بھیجیں گے اور اس اسکینڈل کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا ۔ سندھ حکومت کراچی سے سوتیلی کا سلوک بند کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کچھ بااثر افراد کراچی میں بے چینی کو ہوا دے رہے ہیں اور ایک سازش تیار کی جا رہی ہے تاکہ کراچی میں فسادات کرا کر یہاں کا امن خراب کیا جا سکے ۔ خواجہ اظہا رالحسن نے کہا کہ حکومت بلدیاتی نمائندوں کو فوری اختیارات دے ۔ کے ایم سی ، ڈی ایم سیز اور دیگر بلدیاتی اداروں کو فنڈز فراہم کےے جائیں اور بلدیاتی نمائندوں کو قانون کے مطابق اختیارات دیئے جائیں ۔ ورنہ ہم عدالت سے اختیارات کے حصول کے لےے رجوع کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم کسی کو نوکریاں بیچنے نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دو مرتبہ پیپلز پارٹی کی حکومت ان کی اپنی حرکتوں کی وجہ سے ختم ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت نے کراچی اور دیگر شہری علاقوں سے سوتیلی ماں کا سلوک بند نہیں کیا تو پھر ہم عوامی احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی اور نوکریوں کی بندر بانٹ کے حوالے سے سندھ حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جلد جاری کریں گے ۔ اس موقع پر فیصل علی سبزواری نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ سندھ حکومت ناانصافی کر رہی ہے ۔ کراچی کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غیر قانونی بھرتیاں نہیں کی ہیں ۔ حکومت سندھ کے وزراءخود پیسے لے کر نوکریوں کی بندربانٹ کرتے ہیں ۔

سعوسی شوہر کا شادی کے 2 گھنٹوں بعد دلہن سے شرمناک اقدام

ریاض (خصوصی رپورٹ) سعودی شوہر نے شادی کے 2گھنٹے بعد ہی دلہن کو طلاق دے دی۔ خلیجی اخبار ”گلف نیوز“ کے مطابق سعودی عرب میں شوہر نے منع کئے جانے کے باوجود شادی کی تقریبات کی تصاویر دوستوں کو بھیجنے پر شادی کے 2گھنٹے بعد ہی دلہن کو طلاق دے دی۔
دلہن طلاق

اپنی مصروفیات کیسے قابو میں رکھیں ؟ دیکھئے خبر

گھر یا خاندان کو معاشرے کی اکائی کہا جاتا ہے، توعورت اس اکائی کے ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتی ہے ،جس کا وجود گھر گرہستی کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔ عورت ملازمت پیشہ ہویا گھریلو، دونوں صورتوں میں گھر داری کی بھاری ذمہ داری عورت کے ناتواں کا ندھوں پر ہی ہوتی ہے۔مردوں کی نسبت عورت کا کام اس لیے زیادہ ہوتا ہے کہ اسے گھر داری کے ساتھ ساتھ بچوں کی پرورش اور تربیت کی ذمہ داری بھی زیادہ اٹھانا پڑتی ہے اور اس کے ساتھ شوہر اور سماجی رشتوں ناتوں کو بھی حسن و بخوبی نبھانا پڑتا ہے۔اگر عورت ملازمت پیشہ ہو،تب بھی اسے گھر داری نبھانا پڑتی ہے۔چنانچہ عورت گھریلو ہویا ملازمت پیشہ، صنف نازک ہونے کے ناطے جب اس کے کندھے پر ذمہ ذمہ داری کا بھاری بوجھ آن پڑتا ہے تو وہ کمزوری اور ذہنی دباﺅ کا شکار ہونے لگتی ہے۔دور حاضر میں عورتیں ضرورت سے زیادہ مصروف نظر آنے لگیں ہیں۔کچھ کام کی زیادتی اور وقت کی قلت کے باعث عورتوں کو ٹھیک سے آرام کا وقت بھی نہیں مل پاتا ا ور مسلسل دن رات کی مشقت انہیں نڈھال کر دیتی ہے۔ خاتون خانہ اگر صحت مند نہ ہو تو گھر کاسارا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔کسی چیز کا ٹھکانا نہیں رہتا، کیوں کہ باورچی خانے سے ڈرائنگ روم تک ہر چیز کی دیکھ بھال وہی کرتی ہے،چاہے ملازمین کا ساتھ ہی میسر کیوں نہ ہو مگر عورت اپنی ذمہ داریوں سے مستثنیٰ نہیں ہوسکتی۔جو عورتیں ملازمت پیشہ ہوتی ہیں ،ان کی ڈیوٹی تو اور سخت ہوتی ہے۔انہیں دہری ذمہ داریاں نبھانا پڑتی ہیں،جبکہ بعض عورتیںاتنی سلیقہ ہوتی ہیں کہ انہیں ہر کام وقت پر کرنے اور چیز کو قرینے سے رکھنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ گھڑی کی سوئیوں کے ساتھ اپنا ہرکام عین وقت پر مکمل کرتی ہیں اور اگر ان کا کام اپنے مقررہ وقت سے آگے پیچھے ہوجائے تو اسے بہت زیادہ بوجھ محسوس کرتی ہیں۔ چنانچہ کچھ کام کی زیادتی اور پھر آرام و سکون کا وقت نہ ملنے کی وجہ سے خواتین ہر وقت تھکی تھکی سی رہتی ہیں اور یہی ذہنی دباﺅ اور تھکن انہیں بہت سی بیماریوں میں مبتلا کر دیتا ہے۔اس ترقی یافتہ دور میں جہاں اور بہت سے مسائل نے جنم لیا ہے وہیں ڈپریشن کامرض بھی عام ہوگیا ہے۔ان میں بڑی تعداد خواتین کی ہے،کیوں کہ ان کے فرائض مردوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔بعض خواتین لاپرواہ ہوتی ہیں اور ہر قسم کی فکر سے آزاد رہتی ہیں، جبکہ زیادہ تر خواتین ایسی ہوتی ہیں ،جو خود کو کاموں کے بوجھ تلے محسوس کرتی ہیں۔اگر خواتین یہ چاہتی ہیں کہ وہ تمام بیماریوں سے محفوظ رہیں تو ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ خود کو پرسکون رکھنے کی کوشش کریں اور اپنے کاموں کو خوش گوار اور اچھے موڈ میں سرانجام دیں۔کام تو زندگی کا حصہ ہیں اور ان سے نجات زندگی میں ممکن نہیں،کیوں جب تک انسان کی سانسیں چلتی رہتی ہیں ،اس وقت تک زندگی کی ضروریات اورکام بھی چلتے رہیں گے،ان سے نجات تو موت کے بعد ہی ممکن ہے، چنانچہ سب سے پہلی چیز جو زندگی میں ضروری ہے ،وہ یہ ہے کہ خود کو پابندی وقت کا عادی بنائیں۔صبح جلدی اٹھنے کی عادت ڈالیں، جب آپ صبح سویرے اٹھ کر کام نمٹائیں گی تو آپ کے پاس بہت سا وقت اپنے لیے بھی بچ جائے گا۔آج کے دور میں زیادہ تر خواتین نے یہ معمول بنالیا ہے کہ وہ فجر کی نماز پڑھ کے یا پھربچوں کو سکول بھیج کر دوبارہ سو جاتی ہیں اورپھر جب دس،گیارہ بجے جاگتی ہیں تو آدھا دن نکل جاتا ہے اوراس کے بعد کاموں کا ایک پہاڑ سر پر محسوس ہونے لگتا ہے،جس کے نتیجے میں وقت کی شدید کمی اور پھر دباﺅ بڑھتا جاتا ہے کہ بچوں کے سکول یا کالج سے آنے سے پہلے کھانا بھی تیار کرنا ہے اور سب کام بھی کرنے ہیں اور ایک ہی وقت میں ایک ساتھ دو یا تین کام جھنجھلاہت کا سبب بنتے ہیں۔مستقبل کی ماﺅں میں ڈپریشن بچے کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ایسے بچوں میں ڈپریشن کا مرض بچپن سے ہی مورثی طور پر شامل ہوجاتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ خود کو پرسکون رکھیں اور کام کے ساتھ ساتھ اپنی صحت اور دیگر ہلکے پھلکے مشاغل پر بھی توجہ دیں،اچھی خوراک کا استعمال کریں تاکہ کام کی زیادتی کے باعث بہت تھکن محسوس نہ ہو۔ مردوں کو بھی چاہیے کہ وہ خاتون خانہ کے ساتھ فرصت کے لمحات میں ان کے کاموں میں ہاتھ بٹائیں اور اپنے کاموں کا تھوڑا بوجھ خود اٹھائیں تو زیادہ بہتر ہے۔ساتھ ہی ان کو خوش رکھیں اور ہلکی پھلکی تفریح کے لیے کہیں باہر لے جائیں،تاکہ وہ خود کو پرسکون محسوس کرسکیں۔اگر خاتون خانہ خوش اور تندرست ہوگی تو گھر کا نظام بھی ٹھیک رہے گااور بہت سی پریشانیوں سے بچاجاسکے گا۔

فوج کیلئے خطرہ کون؟, اہم انکشاف

اسلام آباد،لاہور (نمائندگان خبریں) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلام آباد بند کرنے والے پاکستان کی تباہی کا ایجنڈا لیکر چل رہے ہیں سڑکوں پر فیصلے کرنے والوں کو مایوسی اور ناکامی ہو گی، باشعور عوام منفی سیاست کرنے والوں کو ہر سطح پر مسترد کر چکے ہیں معاشی بحالی کے لیے مشکل اور ٹھوس فیصلے کیے مثبت پالیسیوں کے باعث اقتصادی اشاریے بہتر ہوئے بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھا، دہشتگردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنماﺅں طلال چوہدری اور وزیرمملکت محمد زبیر نے کہا ہے کہ بغاوت کی اجازت طالبان کو دی نہ ہی عمران خان کو دینگے ¾ تحریک انصاف آئین کے دائرے میں رہ کر احتجا ج کرے¾ سکیورٹی اور جگہ فراہم کرینگے ¾ پنڈی کا جوکراور عمران خان فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں ¾منتخب وزیر اعظم کو ایجنٹ کہنا یہودی بچوں کے باپ کے منہ سے اچھا نہیں لگتا ¾ ہم ہسپتال پر اٹیک نہیں کرتے عمران خان ہسپتال کے پیچھے چھپتے ہیں ¾ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سمیت کسی نے سرکاری وسائل کے ذریعے اسلام آباد پر چڑھائی میں حصہ لیا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی۔ پی آئی ڈی میں پی آئی او راﺅ تحسین علی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہاکہ دوسروں پر الزام لگانے والا خود کرپشن کا بادشاہ ہے عمران خان یہ بتا دیں کہ فلیٹ کیوں چھپا کر رکھا تھا؟ آف شور کمپنی کیوں چھپائی؟عمران خان نے آج تک کوئی کاروبارنہیں کیاتواتنی دولت کہاں سے آئی؟ عمران خان نے اپنے اثاثے کیوں ظاہر نہیں کیے؟ہر روز ہم پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں تاہم تحریک انصاف کے رہنما اپنی کرپشن کا جواب کیوں نہیں دے رہے ؟ عمران خان کالا دھن سفید کرنے کا جواب دیں ان سے پبلک فورم پر جواب چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگرادارے کمزورہیں توان کی کمزوریوں کودورکرنا چاہیے ہم نے جو بل پیش کیا اس پر احتساب کیوں نہیں ہوگا؟ عمران خان صاحب سننے کو تیار ہی نہیں تو کیسے مطمئن کریں ؟ اپنی مرضی کا حاضر سروس افسر نامزد کریں لیکن انہوں نے ریٹائرڈ افسر کو نامز کیا۔مسلم لیگ (ن)کے رہنما طلال چوہدری نے کہاکہ عمران خان اورشیخ رشید احمد اپنی تقریروں میں یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ان کے دھرنے کے پیچھے قابل عزت اہم ادارہ ہے پاک فوج قابل احترام ادارہ ہے اور اس کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے عمران خان اپنی گرتی ہوئی مقبولیت اور تحریک میں جان ڈالنے کےلئے فوج کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں ؟طلال چوہدری نے کہاکہ پاک فوج کا موجودہ حالات میں بہت کر دار ہے جس کی وجہ سے پاک فوج کی عزت میں اضافہ ہوا ہے ¾لوگ پاک فوج کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہوںنے کہاکہ عمران خان احتساب کا جواز بنا کر ایسے حالات پیدا کر نے کی کوشش کررہے ہیں کہ حکومت اور پاکستان کے نظام کو نظام پیرا لائز کیا جائے اور دنیا میں یہ امیج دیا جائے کہ پاکستان میں حکومت چلنے کے قابل نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ ناچ گانے کےلئے 100 روپے کا ٹکٹ برا نہیں ¾ عمران خان نے تو چنے کی ریڑھی بھی نہیں لگائی یہ دولت کہاں سے آئی ؟کیا آپ سو روپے لیکر عوام کا روز گار بند کر نا چاہتے ہیں ۔ ایک سوال پر محمد زبیر نے کہاکہ اعتزاز احسن کو کہیں آپ پہلے آجائیں ۔ایک اورسوال پر انہوںنے کہاکہ انتخابات میں ناکام لوگ افرا تفری چاہتے ہیں مگر پاکستانی ادارے بہت میچور ہیں ¾ ماضی سے سیکھ رہے ہیں ادارے پاکستان کےلئے کام کررہے ہیں ایسا نہ کچھ پچھلے عرصے میں ہوا ہے نہ ہی آگے ہونے جارہا ہے ۔طلال چوہدری نے کہاکہ پنڈی کا جوکر اداروں کی عزت داﺅ پر نہ لگائے تمام اداروں کی جانب سے آئین کے دائرے میں رہ کام کر نے کو لوگ پاکستان کا مستقبل سمجھتے ہیں ۔ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمدبرجیس طاہر نے کہا ہے کہ 2 نومبر کو عوام عمران خان کے مجوزہ دھرنا و احتجاج کو رد کرکے اُن کی سیاست کے باب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کردیں گے۔انہوںنے کہا کہ آئے دن دھرنوں کے اعلان نے عام آدمی اور خصوصی طورپر کاروباری طبقے کی زندگی اجیرن کر دی ہے اور اُن کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ اگر کے پی کے کی حکومت نے اسلام آباد پر چڑھائی کی تو 2نومبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک افسوسناک اقدام ہوگا۔ کسی بھی سیاسی جماعتوں کے ورکروں کی لسٹیں بنانا حکومت کا کام نہیں بلکہ سکیورٹی اداروں کا کام ہے لیکن حکومت پی ٹی آئی کو سیاسی غنڈہ گردی کی اجازت نہیں دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک پی ٹی آئی کی قیادت نے 2نومبر کے احتجاج یا دھرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے کوئی بات نہیں کی۔ انہیں چاہیے کہ وہ ہم سے بات کریں تاکہ پرامن احتجاج کی جگہ کا تعین کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید اور پرویز الٰہی ایسے سیاستدان ہیں جن کی اپنی سیاست کا کوئی قد نہیں رہا وہ ہر وقت ہاتھ میں ماچس لیکر پھررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ ہے اور اس کی تاریخ متعین ہو گئی ہے تو پھر احتجاج کا کوئی قانونی اور آئینی جواز نہیں رہتا۔ پی ٹی آئی کو عدالت میں جاکر ثبوت پیش کرنے چاہئیں جو ہمارے پاس ہوگا وہ ہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے کارکن ڈنڈے اور اسلحہ لیکر اسلام آباد روانہ ہوں گے تو اس صورت میں ریاست اور حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کو بند کرنا غداری اور وطن دشمنی ہے، عمران خان کی گرفتاری کا ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہواتاہم جو بھی وفاقی دارلحکومت کو بند کرنے کی کو شش کرے گا اس کے ساتھ قانون اورقائدے کے عین مطابق نمٹا جائے گا، پاک چین اقتصادی راہداری کی ایک تکلیف بھارت کو اور دوسری عمران خان کو ہے ،اب پوری عوام ان کا راستہ روکے گی اور احتساب کرے گی ، تلاشی کی رٹ لگانیوالا پہلے اپنی تلاشی دے ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رانا مشہود احمد نے کہا کہ اسلام آباد بند کرناآئین کی براہ راست خلاف ورزی ہے ، عمران خان کی اصلیت کھل کر سامنے آچکی ہے ، ان کی خیبر پختونخواہ میں کا رکر دگی صفر ہے جس کی وجہ سے وفاق کا بھی ترقی کا پہیہ جا م کرنا چاہتے ہیں ،ان کا مقصد صرف اور صرف وزیر اعظم بننا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کی ایک تکلیف بھارت کو اور دوسری عمران خان کو ہے ،اب پوری عوام ان کا راستہ روکے گی اور احتساب کرے گی ۔

تحریک انصاف کے کارکنوں ،رہنماﺅں کی آ ج گرفتاری …. فہرست جاری

لا ہور (نامہ نگار )لاہورمیں پی ٹی آئی اسلام آباد دھرناکو نا کا م بنا نے کے لئے وفاق و پنجاب کی بیوروکریسی و عہدیداروں کا مشترکہ اہم اجلاس ہوا۔ ذرا ئع کے مطا بق اجلاس میں انکشاف ہواہے کہ پنجاب میں 1473سرگرم رہنماء، عہدیداروں اور ورکرز کی فہرستیں مرتب کر لی گئی ہیں ۔مرتب کی جانیوالی فہرستوں میں 124خواتین بھی شامل ہیں ۔اجلا س میںحکومت کے اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے فےصلہ کےا ہے اسلام آباد کو کسی صورت بند نہ ہونے دیا جائے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ اجلاس تک فےصلہ ملتوی کےا گےا ہے کہ پی ٹی آئی ورکرز کی گرفتاریاں کب ہوں گی، کیسے ہوں گی، کی جائیں گی بھی یا نہیں۔ جبکہ تحریک انصاف کے دھرنے کے حوالے سے بڑے پیمانے پر سیکیورٹی انتظامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔حکومت کی طرف سے دھرنے کو ناکام بنانے کی حکمت عملی بھی مرتب کر لی گئی۔وزیر داخلہ چوہدری نثار روازنہ کی بنیاد پر پولیس اور انتظامیہ کے افسروں سے بریفنگ لے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس کو روزانہ کی بنیاد پر ثابت قدمی کے لیکچرز اور لڑائی کی تربیت دی جا رہی ہے ،اس حوالے سے مجوزہ پلان میں کہاگیاہے کہ اتنی رکاوٹیں کھڑی کی جائیں کہ کم سے کم لوگ اسلام آباد پہنچ پائیں ۔تحریک انصاف سے دھرنے کی اجازت کے لئے تحریری درخواست لی جائے گی۔مجوزہ پلان میں یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ تحریک انصاف سے دھرنے کے اوقات اور امن و امان کو برقرار رکھنے کی تحریری ضمانت دینا ہو گی ۔دھرنے کے دنوں میں ۔پولیس افسروں اور اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی جائیں گی۔ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس شیل کی بڑی کھیپ پولیس کو فراہم کر دی دی گئی ہے۔پولیس اہلکارو ں کو اسلحہ نہیں دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وفاقی پولیس نے پانامہ لیکس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے پر کریک ڈاﺅن کرنے کےلئے تھانوں کو احکامات دیدئیے ہیں۔ تمام تھانوں کے ایس ایچ او ز کو کم از کم پانچ سیاسی رہنماﺅں کی نظر بندی یا گرفتاری پر خفیہ مقام پر رکھنے کے لیے بندوبست کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ آن لائن کو پولیس ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی پولیس نے اعلیٰ حکام کی جانب سے دیے جانے والے احکامات کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے تیاری شروع کر دی ہے جس کے پیش نظروفاقی دارالحکومت کے کل 22 تھانوں کے ایس ایچ اوز کو سرکاری طور پر اگاہ کر دیا گیا ہے کہ ہر تھانے کا ایس ایچ او پانچ وی آئی پیز رہنماﺅں کی رہائش کا بندوبست کرے وہ بھی ایسا مقام ہو جہاں کسی کارکن کو خبر نہ ہو۔ تھانہ شالیمار، کورال، کوہسار، بنی گالا، وویمن، سیکرٹریٹ، کھنہ، شہزاد ٹاﺅن، نون، مارگلہ، ترنول، سہالہ، لوہی بھیر، سبزی منڈی، رمنا، کہوٹہ، گولڑہ، کراچی کمپنی، و دیگر تھانوں کے ایس ایچ اوز نے خفیہ مقامات پر پرائیویٹ گھر لینے کےلئے کوششیں شروع کر دی ہیں، غوری ٹاﺅن، بھارہ کہو، ترنول، بنی گالا، شہزاد ٹاﺅن، کھنہ کے علاقے میں وفاقی پولیس کی جانب سے متعد د گھر لے لیے ہیں اور انہوں نے رپورٹ بھی اپنے اعلیٰ حکام کو دیدی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں کم از کم سو اور 150 ایسی سیاسی اہم شخصیات کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر رکھا جائے گا جہاں کسی کو خبر تک نہ ہو گی۔ وفاقی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے یو سی چیئرمینوں کو بھی گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو کہ یکم نومبر سے رات کو کریک ڈاﺅن شروع ہو جائے گا۔راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کی اہم شخصیات اور یو سی چیئرمینوں کی گرفتاری کے لیے بھی ایک پلان تشکیل دید یا گیا ہے اور اس پلان میں عوامی مسلم لیگ کے بانی شیخ رشید کی نظر بندی بھی شامل ہے، معلومات کے مطابق تمام سیاسی رہنماﺅں کو انکی رہائشگاہوں پر نظر بند نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان نعیم الحق نے واضح کیا ہے کہ 2نومبر کو اسلام آباد دھرنا اس وقت تک جاری رہےگا جب تک وزیر اعظم خود کو احتساب کیلئے پیش نہیں کردیں گے، اسلام آباد کا دھرنا کسی ایک جماعت کا دھرنا نہیں ہوگا بلکہ اس میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی دوسری جماعتوں کے لوگوں نے بھی شرکت کےلئے ہم سے از خود رابطے کئے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ اگرچہ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کردیا ہے لیکن وہ عدالت کے سامنے بھی جھوٹ ہی بولیں گے، لہٰذاہمارا دھرنا ماضی کی طرح طویل بھی ہوسکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پانامہ لیکس اس وقت پوری قوم کا مسئلہ ہے لہٰذاپی ٹی آئی نے ہر ایک کو دعوت دی ہے کہ 2 تاریخ کو اسلام آباد میں جمع ہوں۔ دھرنے کی حکمت عملی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اتنی بڑی تعداد میں لوگ آئیں گے کہ جو حکومتی کاروبار ہے وہ معطل ہوجائے گالیکن فوجی اداروں اور عدالتوں کیلئے راستہ بند نہیں کیا جائے گا۔ ہم تشدد کے مکمل طور پر خلاف ہیں اور اسی لیے تصادم نہیں چاہتے، لیکن اگر حکومت نے ہماری قیادت کو گرفتار کرنے جیسے اقدامات کیے تو پھراس کا ردعمل بھی آئے گا اور احتجاج کا دائرہ ملک بھر میں پھیل جائے گا۔ عمران خان کی طرف سے تیسری قوت کے اقتدار میں آنے کے اشارے سے متعلق جب ان سے سوال کیا گیا تو نعیم الحق کا کہنا تھا کہجب کوئی سول آمر اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو فوج کو مداخلت کرنا پڑتی ہے تو عمران خان نے اس تناظر میں یہ بات کہی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے ایسی نوبت نہیں آئے گی جس میں فوج کو اقتدار میں آنا پڑے کیونکہ نواز شریف بہت ہی جلد مستعفی ہوجائیں گے۔