All posts by Daily Khabrain

کامیاب بنانے والی 11 مشکل عادات

لاہور( خصوصی روپورٹ)کسی شخص کیلئے کیلئے کیا چیز غیراطمینان بخش ہوسکتی ہے اس کا پیمانہ مختف افراد میں مختلف ہوسکتا ہے مگر یہ بات عالمگیر حقیقت ہے کہ ہر فرد شخصی طور پر کچھ حدود رکھتا ہے اور مسلسل اس سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہاں ایسی ہی کچھ چیزوں کا ذکر کیا گیا جارہا ہے جو زندگی میں کامیابی بھی دلاتی ہیں۔
ہر چیز کے بارے میں سوالات: کچھ افراد کے لئے سب سے مشکل چیز ہر چیز کے بارے میں سوالات کرنا اور جواب حاصل کرنا ہے تاہم اس کی کوشش کرنا آپ کو آگے بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔
سو فیصد دیانت: لگ بھگ ہر شخص دیانتدار ہوسکتا ہے مگر سو فیصد دیانت بہت مشکل ہے اور زندگی کے لئے بہت زیادہ قیمتی ہے۔
علی الصبح اٹھنا: دنیا کے بیشتر کامیاب افراد میں ایک چیز مشترک ہوتی ہے اور وہ ہے جلد اٹھنا سورج طلوع ونے سے قبل اٹھنا پڑھنے اور کام کے لئے بہترین ماحول فراہم کرتا ہے‘ تاہم یہ بیشتر افراد کے لئے بہت بڑا چیلنج بھی ہوتا ہے۔
کچھ تخلیقی کرنا: ناکامی اور مسترد کئے جانے کا ڈر کسی کام سے دور رکھنے کے لئے طاقتور عناصر ہوتے ہیں مگر اپنے ذہن سے اس خوف کو نکال کر آپ بہت کچ حیران کن بھی کرسکتے ہیں۔
بچت کا خیال رکھنا: اپنے خرچ کئے جانے والے ہر ایک پیسے کا حساب بہت مشکل کام ہے تاہ اس کو اپنا کر آپ کچھ عرصے بعد خود حیران رہ جائیں گے کہ آپ کتنی زیادہ بچت کرنے لگے ہیں۔
غذا کا خیال: اپنی خوراک اور دن بھر میں ورزش کا خیال رکھنا بھی چیلنج سے کم نہیں مگر یہ جسم کو صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
صرف غذائیت بخش غذا کا استعمال: منہ چلانے کی عادت ہر چیز کو کھانے پر مجبور کرتی ہے لیکن صحت کے لئے فائدہ مند اور غذائیت بخش غذا کی عادت اپنا لینا بھی بہت مشکل کام ہے مر یہ طبی اخراجات اور جسمانی کارکردگی میں کمی لانے سے بچاتا ہے۔
اجنبیوں سے بات چیت: کسی اجنسی سے بات کرنے کا خیال اکثر افراد کو دہشت زدہ یا پریشان کردیتا ہے کیونکہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ وہ شخص انہیں مسترد نہ کردے‘ تاہم کسی اجنسی سے بات چیت بڑھانے کی عادت اعتماد کو بڑھاتی ہے جو زندگی کے لئے بہت ضروری ہے۔
فون کو جیب میں رکھ کر بھول جانا: دن بھر میں آپ کتنی بار فون کو چیک کرتے ہیں؟ کیا آپ اسے کہیں رکھ کر آرام سے بیٹھ سکتے ہیں؟ اگر ایسا کرسکیں تو آپ کے ذہن کو سکون ملے گا اور کامیابی بھی۔
ایک وقت میں ایک چیز میں مہارت: ملٹی ٹاسکنگ اکثر شخصیت کے لئے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ انساین توجہ ایک وقت میں کئی چیزوں پر مرکوز نہیں ہوسکتی یا آپ کی کسی چیز میں دلچسپی جلد ختم ہوجاتی ہے۔
مدد طلب کریں: کسی بھی فراد کے لئے مشکل کے وقت دوسرے سے مدد مانگنا کافی غیراطمینان بخش کام ہوتا ہے تاہم یہ عادت آہستہ آہستہ اس کی شخصیت کو تباہ کرنے لگتی ہے۔

لاکھوں کے بل اور ٹیکس نے تاجروں کی کمر توڑ دی

لاہور (سٹی رپورٹر) لاہور کی سب سے بڑی گاڑیوں کے سپیئرپارٹس کی مارکیٹ منٹگمری مارکیٹ میں کئی سال گزر جانے کے باوجود تاجروں کی کوئی شنوائی نہ ہوسکی، حکومت کو لاکھوں روپے ماہانہ بل اور ٹیکسوں کی صورت میں ادا کرنے کمے باوجود کوئی سہولیات میسر نہیں۔ ہزاروں دکانوں پر مشتمل مارکیٹ میں ٹریفک وارڈن کی عدم دستیابی سے ٹریفک گھنٹوں جام رہنا معمول بن گئی، دکانوں کے اوپر بجلی کی لٹکتی ننگی تاریں کسی بھی وقت بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہیں ۔ واپڈا حکام کو کئی مرتبہ درخواستیں دینے کے باوجود کوئی عملدرآمد نہ ہوسکا اس کے علاوہ صفائی کاانتہائی ناقص انتظام، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور سڑک لائٹ نہ ہونے سے وارداتیں معمول بن گئیں۔ ان خیالات کا اظہار منٹگمری روڈ کے صدر شاہد نذیر، داﺅد عالم بٹ، چودھری شمیم طارق، چودھری آفتاب، عرفان الحق، سہیل محمود بٹ، حمید خان، ہمایوں چوہان، ڈاکٹر محمد سعید شیخ،، میاں محمود احمد اور عبدالقیوم نے نیااخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہزاروں دکانوں پر مشتمل گاڑیوں کے سپیئرپارٹس کی مارکیٹ ہے اور سب سے مشہور علاقہ لکشمی چوک سے ملحقہ ہے اور یہاں پر تاجروں کی کوئی سننے والا نہیں۔ کئی ماہ سے سٹریٹ لائٹ خراب ہیں جس سے وارداتیں معمول بن چکی ہیں اور پوری مارکیٹ میں گاڑیوں کی غیرقانونی پارکنگ کی وجہ سے ٹریفک گھنٹوں جام رہتی ہے اور ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی ٹریفک وارڈن موجود نہیں، دکانوں کے اور بجلی کی ننگی تاریں لٹک رہی ہیں اس سے قبل بھی شارٹ سرکٹ سے آگ لگنے کے باعث تاجروں کا لاکھوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے ۔ واپڈا والے کسی کی سنتے ہی نہیں۔ ٹریفک وارڈن غیر قانونی پارک گاڑیوں کے چالان کریں اس میں تاجر برادری کسی قسم کی مداخلت نہیں کرے گی۔ ناجائز تجاوزات بھی ٹریفک کی روانگی میں خلل پیدا کرتی ہے اور ٹاﺅن انتظامیہ تجاوزات مافیا سے پیسے لیکر سڑکوں کے درمیان میں تجاوزات قائم کروا رکھی ہیں۔

پانامہ گیٹ سکینڈل …. وزیراعظم ہاﺅس میں خفیہ اجلاس

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے 2 نومبر کو پانامہ لیکس کے معاملے پر اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنا دینے، اسلام آباد بند کرنے کے بارے میں پارلیمنٹ میں موجود پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کے لئے وفاقی وزرا پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ اس کمیٹی میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے علاوہ خواجہ سعد رفیق اور حاصل بزنجو شامل ہیں۔ یہ کمیٹی پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی اور انہیں پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے کے باوجود تحریک انصاف کی طرف سے احتجاج کی کال کی مخالفت کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کرے گی۔ وزیراعظم نے کمیٹی بناکر رابطوں کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اپوزیشن سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کرکے معاملے کا سیاسی حل نکالنے کی کوشش کی جائے۔ اسلام آباد کو بند کرنے سے باز رکھنے کا راستہ نکالا جائے۔ کسی بھی غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام سے باز رکھنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی بات ہوگی۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور کیا جارہا ہے۔ کمیٹی پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، ق لیگ، جماعت اسلامی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، جے یو آئی ف، بی این پی عوامی، فاٹا ارکان اور دیگر آزاد ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز سے بھی رابطے کرے گی۔اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) 2 نومبر کو تحریک انصاف کے کارکنوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا ہے اس بارے اسلام آباد انتظامیہ نے وزارت داخلہ کو مختلف پلان پیش کردئیے ہیں۔ وزارت داخلہ کے واضح تحریری احکامات کے بعد مقامی انتظامیہ کی جانب سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا ذرائع نے بتایا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کو پشاور سے آنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں کو روکنے کے لئے جو آپشن وزارت داخلہ کو پیش کیا گیا ہے۔ اس میں آنسو گیس کے استعمال اور آتشی اسلحہ استعمال کرنے کی بھی تحریری اجازت مانگی گئی ہے۔ ایک مقامی افسر نے بتایا کہ راولپنڈی روات کی جانب سے آنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں کے لئے مختلف آپشن استعمال کئے جائیں گے جبکہ پشاور سے آنے والے کارکنوں کو روکنے کے لئے مختلف پلان مرتب کیا جارہا ہے مگر حتمی طور پر اس پلان پر عمل کیا جائے گا جس کی اجازت وزارت داخلہ تحریری طور پردے گی اور زبانی دئیے گئے احکامات پر عمل کرنا اسلام آباد انتظامیہ کے لئے مشکل ہوجائے گا وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ آئندہ چند روز تک حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا۔لاہور (خصوصی رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف نے نے آج گورنر ہاﺅس لاہور میں ایک اہم اجلاس طلب کرلیا۔ اجلاس میں عدالت عظمیٰ میں پانامہ لیکس اور 2نومبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنے اور امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، گورنر رفیق رجوانہ ، وزیرقانون رانا ثناءاللہ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، آئی جی پنجاب اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان شرکت کریں گے۔اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) وفاقی حکومت پی ٹی آئی کے اسلام آباد جام کرنے کے خطرے سے نمٹنے کے لیے 4 سخت آپشنز پر غور کررہی ہے۔ کابینہ کے سینئر رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایا کہ عمران خان پہلے دن ہی لاشوں کا حصول چاہتے ہیں، مگر ہم ان کا خواب پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خونریزی کے لیے بے تاب ہیں اور انہیں 2014 کے تجربے سے معلوم ہے کہ طویل ہونے پر احتجاج بے اثر ہوجاتا ہے۔ اس لیے وہ پہلے دن ہی ہنگامہ کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ پھر ان کی حرکتوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ جلدی میں ہیں جیسے انہیں کوئی ڈیڈلائن دی گئی ہو۔ اسی لیے پی ٹی آئی نے اسلام آباد بندش کو آر یا پار قرار دیا ہے۔ ایک دوسرے وزیر نے بتایا کہ حکومتی حلقوں میں احتجاج سے ایک روز قبل عمران کی گرفتاری، بنی گالا میں نظر بندی یا کسی اور جگہ منتقلی کا آپشن زیر غور ہے۔ کیونکہ 2014 کے پی ٹی وی حملہ کیس میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان اور طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں اور پولیس کو عملدرآمد کا حکم دیا ہے، جس کی وجہ سے حکومت کے پاس گرفتاری کا جواز ہے۔ جج سید کوثر عباس زیدی نے دونوں رہنماوں سمیت 68 ملزمان کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 17نومبر تک پیش کرنے کا حکم دیا۔ تاہم وزیر موصوف نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمران کی گرفتاری سے ان کے لیے ہمدردیاں بڑھیں گی اور پی ٹی آئی کارکنوں کا سخت ردعمل آسکتا ہے ، مگر اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ایک امکان یہ بھی ہے کہ عمران کی گرفتاری سے پورا احتجاج چوپٹ اور ختم بھی ہوسکتا ہے کیونکہ ان کے کارکن میں درکار برداشت اور مضبوطی نہیں۔ وزیر نے کہا کہ یہ فیصلہ یقینا مجبوری میں ہی کیا جائے گا، کیونکہ ہم نے پہلے کبھی سیاست دان یا کارکن کسی کے ساتھ ایسا رویہ نہیں اپنایا۔ ہمارے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں بنا۔ ایک اور وزیر نے بتایا کہ دوسرا آپشن یہ ہے کہ عمران کی بجائے دوسرے درجے کی قیادت کو بند کردیا جائے جو کارکن لانے کی ذمہ دار ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کے پاس ساری معلومات ہیں۔ سرکاری ذرائع نے ان اقدامات کے مضمرات اور ردعمل کا بھی اعتراف کیا۔ تیسرا آپشن یہ ہے کہ 2014 ءکی طرح پی ٹی آئی کو آزاد چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ خود ہی عوام کے سامنے اپنا تاثر خراب کرلیں۔ مگر اس طرح حکومت کے عدم وجود کا تاثر جائے گا اور رٹ مذاق بن جائے گی، نیز احتجاجی مظاہرین اہم مقامات اور سرکاری دفاتر پر حملہ کردیں گے، جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ حکومت عوام کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ چوتھا آپشن یہ ہے کہ کچھ نرمی کچھ سختی کی جائے۔ عمران یا کسی رہنما کو گرفتار نہ کیا جائے، لیکن احتجاجی مظاہرین نے شہر بند کیا اور تشدد پر اترے تو سختی سے نمٹا جائے۔ حکومت جو آپشن بھی اختیار کرے اسلام آباد میں کنٹینر دوبارہ نظر آنے والے ہیں اور شہر کے باسیوں کو ایک بار پھر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا ، ہفتے دس دنوں میں آرمی چیف کا اعلان کردیا جائے گا۔

لو میرج …. سندس نے زہر خود کھایا یا کھلایا گیا ، رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا

لا ہور (خصوصی رپورٹ)اچھرہ میں شوہر کا مبینہ تشدد اور زہریلی گو لیا ں کھانے سے جا ں بحق ہو نے والی حا ملہ خاتون کے ملزم شوہرکو پو لیس نے جیل منتقل کردیا ، پو لیس کا کہنا ہے کہ مختلف پہلو ں پر تفتیش جا ر ی ہے ۔ خاتون کی پو سٹ ما رٹم ر پو رٹ میں معلوم ہواہے کہ مو ت زہریلی چیز کھا نے سے ہو ئی ۔ تفصیلا ت کے مطا بق اچھرہ کے علاقہ چو ک کمبو ہ کی ر ہا ئشی 28سالہ سندس جس کی تین سال قبل شہبازنا می شخص سے شادی ہوئی تھی ا ور اس کا دوسال کا بیٹا تھا اور خود وہ پا نچ ما ہ کی حا ملہ تھی ۔ پو لیس کے مطابق سند س اور شہبازکی ایک شاد ی میں ملاقات ہو ئی تھی اور دونو ں نے پسند کی شاد ی کر لی ۔ لیکن شاد ی کے بعد دونوں میاں بیوی میں اکثر جھگڑا رہتا تھا۔ وقوعہ کے روز بھی دونو ں میں جھگڑا ہو اجس پر شہباز نے سندس کو تلخ کلامی کے بعد تشدد کا نشانہ بنایااور حا لت غیر ہو نے پر سندس کو طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتا ل لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکی۔ اطلاع ملنے پر اچھرہ پولیس نے سندس کی لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے بعد ور ثا کے حوالے کردیا ۔ بعدازاوں مقتو لہ کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خا ک کردیا گیا ۔پو لیس کا کہنا تھا کہ ملزم کو وقوعہ کے اگلے روز ہی گرفتا ر کر لیا تھا جبکہ گزشتہ روز ملزم کو جیل بھجواد یا گیا ہے ۔ انویسٹی گیشن پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدا ئی پوسٹ ما رٹم رپورٹ میں معلوم ہواہے کہ سند س کی مو ت زہریلی چیز کھا نے سے ہو ئی ہے خود کشی سمیت د یگر پہلوں پر تفتیش جا ر ی ہے ۔

میرا نے ایک اور دھماکا کردیا

لاہور(آئی این پی) پاکستانی اداکارہ میرا نے ایک اور دھماکا کردیا، امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو فیورٹ قرار دیتے ہوئے اپنا سیاسی تجزیہ پیش کردیا۔میرا کو خبروں میں رہنے کا فن خوب آتا ہے، پاکستانی اداکارہ نے فلم اور ٹی وی پر اپنی صلاحیتیں منوانے کے بعد سیاسی تجزیہ کار کی حیثیت سے اپنا پہلا ٹویٹ کردیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ری پبلکن صدارتی امیدوار کی حمایت کرتے ہوئے کہتی ہیں ڈونلڈ ٹرمپ دل کو چھو لینے والی باتیں کرتے ہیں۔میرا نے اپنی ٹویٹ میں کنگ خان (شاہ رخ خان) اور بھارتی کوریو گرافر ریشما خان کو ٹیگ کیا ہے

پاکستان اور نائیجریا کے درمیا ن سپر مشاق طیاروں کی فروخت کا معاہدہ طے پا گیا

راوالپنڈی(بیوررپورٹ)پاکستان اور نائیجر یا کے درمیا ن سپر مشاق طیاروں کی فروخت کا معاہدے طے پا گیا ۔پاک فوج نے دنیا کی بڑی بڑی فوجوں کو پچھاڑ دیا، قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق نائیجریا کے دارالحکوم ابو جا میں یہ معاہدے طے پایا ہے جس کے تحت پاکستان نائیجر یا کو دس سپر مشاق طیارے فروخت کرے گا ۔پاکستان کی جانب سے چیئر مین پی اے سی کامرہ ائیر مارشل ارشد ملک اور نائیجریا کے ائیر مارشل نے معاہدے پر دستخط کیے ۔

ٹرمپ کا دسواں جنسی اسکینڈل سامنے آگیا،خاتون پھٹ پڑیں

نیویارک(این این آئی)ڈونلڈ ٹرمپ پر جنسی حوالے سے الزامات کا سلسلہ رک نہ سکا اور اب دسواں جنسی اسکینڈل سامنے آگیا تاہم ٹرمپ جیت کےلئے پر امید ہیں اور انوکھی منطق نکالی ہے کہ اگر جیتے تب ہی نتائج تسلیم بھی کریں گے جبکہ اوباما نے ٹرمپ کو جمہوریت کےلئے خطرہ اور بائیڈن نے ری پبلکن امیدوار کے بیانات کو احمقانہ قرار دیا ہے ۔جنسی حملے کاالزام لگانےوالی ایک اور خاتون ٹرمپ کے سامنے آبیٹھی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 45 برس کی کیرینا ورجینیا نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ نے 1988ءمیں یوایس اوپن ٹینس میچ کے موقع پر جنسی حملے کا نشانہ بنایا۔ الزامات کی بارش کے ماحول میں بھی ٹرمپ جیت کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ٹرمپ نے اب انوکھی منطق نکالی ہے کہ اگر الیکشن جیتے تب ہی نتائج مانیں گے ورنہ قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

نواز شریف کو غریبوں سے ہمدردی نہیں ، رونا پانامہ پر پکڑے جانے کا ہے

پشاور(وقائع نگار خصوصی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کسی صورت مذاکرات نہیں ہونگے، ابھی بھی وقت ہے نواز شریف خود کو احتساب کیلئے پیش کریں ورنہ دو نومبر کو اسلام آباد میں آکر ہی مذاکرات ہونگے۔”2نومبر کو اسلام اباد میں عوام کا سمندر آئے گا“۔ خبر لیک کرنے والوں کے نام سامنے آنے چاہئیں۔ جمہوریت میں وزیر اعظم جوا ب دہ ہوتا ہے مگر نوازشریف سات ماہ سے جواب نہیں دے رہے۔ بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ دو نومبر کا احتجاج فوج کرا رہی ہے تاہم حکمران اپنے آپ کو بچانے کیلئے فوج کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ سات ماہ سے نواز شریف جواب نہیں دے رہے جبکہ ن لیگ اور وزیروں کو بھی پتہ ہے کہ نواز شریف کرپشن میں پکڑا گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیرا عظم نے پہلے کہا کہ خود کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں مگر بعد میں انکی ٹیم کہتی رہی کہ پاناما لیکس سے نواز شریف کا نام نکالو۔ پی ٹی آئی نے سات مہینے پوری کوشش کی کہ نواز شریف جواب دیں مگر حکومتی وزراءنے نواز شریف کا احتساب نہ ہونے کی کوشش کی۔رحیم یار خان میںقومی صحت پروگرام کے دوران وزیر اعظم کے آبدیدہ ہونے پر پوچھے گئے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو غریبوں سے کوئی ہمدردی نہیں یہ رونا پکڑے جانے کا رونا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ذاتی کرپشن پر سرکاری وکیل کے مقدمہ لڑنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ¾ اٹارنی جنرل شریف خاندان کی کرپشن کو بچانے کی کوشش نہ کرے ¾نواز شریف احتساب کےلئے خود کوپیش کردیں ¾ مذاکرات 2 نومبرکو اسلام آباد میں ہی ہوں گے۔ وزیراعظم نواز شریف کی ذاتی کرپشن پکڑی گئی ہے اور کوئی جواز نہیں کہ ان کا مقدمہ سرکاری وکیل لڑے وہ اپنے ذاتی وکیل کے ذریعے پاناما لیکس کا کیس لڑیں اٹارنی جنرل شریف خاندان کی کرپشن کو بچانے کی کوشش نہ کرے۔ وہ کس منہ سے عوام کے پیسے سے کرپٹ وزیراعظم کا کیس لڑرہے ہیں شریف خاندان ارب پتی جبکہ ان کے بچے کھرب پتی ہیں،عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اپنی کرپشن بچانے کےلئے پاکستان کو تباہ کررہے ییں اور ان کے پیچھے بھارتی لابی کام کررہی ہے، جمہوریت میں وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے نوازشریف 7 ماہ سے کوئی جواب نہیں دے رہے تاہم اب ان کو حساب دینا ہوگا،اب بھی وقت ہے کہ نواز شریف احتساب کے لئے خود کوپیش کردیں۔عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کو ناکام بنانے کےلئے حکمرانوں کی جانب سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں اور یہ تاثر قائم کیا جارہا ہے کہ 2 نومبر کا دھرنا فوج کرارہی ہے اور فوج امن نہیں چاہتی اب حکمرانوں نے 2 نومبر کے حوالے سے کالعدم تنظیموں کی اسلام آباد آمد کا نیا شوشا چھوڑا ہے جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے زیرصدارت پارٹی کااجلاس، پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم کو نوٹس جاری ہونے کے بعد دھرنے کی حکمت عملی پر غور کیاگیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق گزشتہ روز عمران خان کے زیرصدارت بنی گالا میں اجلاس ہواجس میں پارٹی کے سینئر رہنماں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر، شفقت محمود، شیریں مزاری، فیصل جاوید عثمان ڈار، فرخ حبیب اور افتخار درانی سمیت دیگر رہنماو¿ں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کو پاناما لیکس کے حوالے سے نوٹس جاری ہونے بعد دھرنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا، اس موقع پر میڈیا انچارج افتخار درانی نے اجلاس کو حکومتی اقدامات سے نمٹنے کے حوالے سے بریفنگ دی اور دھرنے میں میڈیا کے ذریعے عوامی حمایت حاصل کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ءاسد عمر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما لیکس کے حوالے سے وزیراعظم سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرنا اس کیس کا ابتدائی حصہ ہے لہذا اس سے 2 نومبر کے احتجاج کا فیصلہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ابھی عدالت نے تمام ثبوتوں کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا یہ کیس سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہے یا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد دھرنا اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے، کیونکہ وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ میں خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے کا کہا، لیکن اس پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ دونومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان سپریم کورٹ کے خلاف نہیں بلکہ ہم تو صرف ان اداروں کی بات کررہے ہیں جو کہ وفاق کے زیر کنٹرول ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما ء نے کہاکہ اصل میں تو اس معاملے کو اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز)کے تحت پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا جس کا ہم شروع دن سے مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاناما لیکس کے انکشافات سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی اداروں کو ایکشن میں آجانا چاہیے تھا تاکہ اس طرح کا سیاسی بحران پیدا ہی نہ ہوتا۔ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کرپشن کے بادشاہ ہیں اور ان کا رونا ہسپتالوں کے لیے نہیں بلکہ پاناما میں پکڑے جانے کا ہے، 2نومبر ملکی تاریخ کا ایک اہم اور فیصلہ کن دن ثابت ہوگا جس دن ملک کی قسمت کا فیصلہ ہو جائے گا۔اس دن ہم ملک کو چوروں کے نرغے سے آزاد کرا کے ایک ایسا ملک بنائیں گے جیسا یہ بننا چاہیے تھا، ایک ایسا ملک جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی سوچ کا آئینہ دار ہوگا جس میں عدل و انصاف کی بالادستی ہوگی اور ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کا بے رحمانہ احتساب ہوگا۔ انہوں نے جمعہ کے روز پشاور کے نواحی علاقے متنی میں 2نومبر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے کی تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کرپشن کے بادشاہ ہیں جو پاناما میں چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا جب کہ کرپشن میں نواز شریف کے ساتھی آصف زرداری، اسفند یارولی اور بانی ایم کیو ایم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے مچھلی نیچے سے گلتی ہے اسی طرح ملک اوپر سے خراب ہوتا ہے جب اوپر کی سطح پر کرپشن ہوتی ہے تو نیچے تک سب کرپشن کرتے ہیں، کرپٹ حکمران کے نیچے پٹواری، سرکاری اہلکار اور تھانیدار بھی چوری کرتا ہے۔ جس میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ عمران خان نے 2نومبر کے دھرنے کو ملک میں ظلم و نا انصافی اور کرپشن کے خلاف جہاد قرار دیتے ہوئے کارکنوں پر زور دیاکہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس دھرنے میں شریک ہو کر اس کی کامیابی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھرنا ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے تمام عناصر کے خلاف پی ٹی آئی کی فیصلہ کن تحریک ہوگی جس کی کامیابی کے ساتھ ہمارے ملک کی ترقی وخوشحالی وابستہ ہے اگر خدا نخواستہ ہم اس تحریک کو کامیاب نہ بنا سکے تو پھر ہماری آنے والی کئی نسلیں بھی اس کرپٹ نظام سے چھٹکارہ حاصل نہیں کر پائیں گی۔عمران خان نے کہا کہ 2نومبر کو ملکی خزانے کو باری باری لوٹنے والے عناصر ایک طرف ہوں گے جبکہ پی ٹی آئی اور عوام دوسری طرف ہوں گے لیکن کامیابی انشاءاللہ عوام کو نصیب ہوگی جو ان لٹیرے عناصر کے ساتھ ساتھ کئی دہائیوں سے جاری ظلم اور نا انصافی کے نظام سے بھی چھٹکارا حاصل کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب کسی ملک یاقوم کاسربراہ کرپٹ ہوتا ہے تو اوپر سے نیچے تک سارا نظام کرپٹ ہوتا ہے اور جب سربراہ کے اخلاقی معیار بلند ہوں تو قوم کی اخلاقیات بھی بلند ہوتی ہیں۔ہمیں ایک ایسا سربراہ چاہیے جو اخلاقی اقدار کا مالک ہو جو ہر لحاظ سے پاک صاف ہو اور جس پر کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے۔اس مقصد کےلئے پاکستان تحریک انصاف عوام کے تعاون سے2نومبر کو بھرپور طریقے سے میدان میں آئے گی اور ہم کسی طرح بھی اپنے اس مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ہم اس ملک میں عدل و انصاف کا نظام قائم کریں گے بدعنوانی کا خاتمہ کریں گے،لٹیرے عناصر کا احتساب کریں گے اور ملک کی معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کر کے اس کو بیرونی قرضوں سے ہمیشہ کے لئے آزاد کرائیں گے۔انہوں نے کہا کہ قومیں عدل و انصاف کے نظام پر قائم ہوتی ہیں جس کی مثال مدینہ کی ریاست ہے، لیڈر ایماندار ہو تو وہ پوری قوم کو ایماندار کردیتا ہے لیکن یہاں وزیراعظم کے وزرا اور ایم پی ایز بھی چوری کرتے ہیں، کوئی ایماندار انسان بدعنوان کو لیڈر نہیں مانتا اور کوئی بھی کلمہ پڑھنے والا کرپٹ شخص کو ملک کا سربراہ نہیں مانتا۔ عمران خان نے کہا کہ 2 نومبر کو پاکستان کے مستقبل کے لیے جہاد ہے اور اسی دن فیصلہ ہوجائے گا کہ پاکستان چوروں اور لٹیروں کا ہے یا قائد اعظم کا، ایک طرف نوازشریف اور اس کے ساتھ ملک کے بڑے بڑے ڈاکو ہیں جب کہ دوسری طرف تحریک انصاف اور نیا پاکستان ہے۔

بطور کپتان1992ءکے چمپئن کا ریکارڈ برابر کر کے خوشی محسوس کر رہا ہوں

ابو ظہبی(آئی این پی) قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے پاکستان کی جانب سے زیادہ میچز میں کپتانی کا عمران خان کا ریکارڈ برابر کر دیا۔ویسٹ انڈیز کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ میں مصباح الحق نے 48 ویں ٹیسٹ میں گرین کیپس کی قیادت کے فرائض انجام دے کر عمران خان کا ریکارڈ برابر کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک لیجنڈری کرکٹر کے برابر آنا میرے لئے بہت ہی اعزاز اور فخر کی بات ہے، میں اس قسم کے ریکارڈ کی طرف نہیں دیکھتا لیکن جب وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے کیرئیر میں اس طرح کے بڑے لمحات آتے ہیں تو بہت خوشی اور راحت ملتی ہے۔واضح رہے کہ مصباح الحق اب تک 66 میچز میں سے 48 ٹیسٹ میں قومی ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں جس میں سے 23 میں فتح ان کا مقدر بنی جب کہ 13 میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اتنے ہی ٹیسٹ میچز میں عمران خان کو 14 میچز میں کامیابی اور 8 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بطور کپتان مصباح الحق کی کامیابی کا تناسب 47.93 فیصد جب کہ عمران خان کی کامیابی کا تناسب 29.78 فیصد رہا۔

کرکٹ سے بڑا امن کا سفیر کوئی نہیں ہوسکتا

لاہور (سپورٹس رپورٹر ) چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ پی ایس ایل سیزن ٹو کے لاہور میں فائنل کے لئے پاک فوج نے بھرپور سکیورٹی دینے کی یقین دہانی کرادی ہے اور انشااللہ پی ایس ایل کے لاہور میں فائنل سے پاکستان میں انٹرنشنل کرکٹ کی بحالی کا دروازہ کھلے گا ۔ قذافی سٹیڈیم میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ کراچی کے کورکمانڈر نے بھی مجھے یقین دلایا تھا کہ آپ پی ایس ایل کراچی میں رکھیں ہم بھرپورسکیورٹی دینگے۔ ہم کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں ۔ کرکٹ سے بڑا امن کا سفیر کوئی نہیں ہوسکتا ۔ میں یو اے ای میں رہنے والے پاکستانیوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ پی ایس ایل میں سٹیڈیمز کو بھریں تاکہ پاکستان کرکٹ کامیاب ہو۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اسوقت چند کرکٹ بورڈز سے رابطے میں ہے اور اگر پاکستان سپر لیگ کا فائنل لاہور میں ہوجاتا ہے تو پھر ان غیرملکی ٹیموں کے ساتھ ایک ٹورنامنٹ لاہور یا کراچی میں کرائیں گے جہاں سکیورٹی بہتر ہے ۔