تازہ تر ین

نواز شریف کو غریبوں سے ہمدردی نہیں ، رونا پانامہ پر پکڑے جانے کا ہے

پشاور(وقائع نگار خصوصی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کسی صورت مذاکرات نہیں ہونگے، ابھی بھی وقت ہے نواز شریف خود کو احتساب کیلئے پیش کریں ورنہ دو نومبر کو اسلام آباد میں آکر ہی مذاکرات ہونگے۔”2نومبر کو اسلام اباد میں عوام کا سمندر آئے گا“۔ خبر لیک کرنے والوں کے نام سامنے آنے چاہئیں۔ جمہوریت میں وزیر اعظم جوا ب دہ ہوتا ہے مگر نوازشریف سات ماہ سے جواب نہیں دے رہے۔ بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ دو نومبر کا احتجاج فوج کرا رہی ہے تاہم حکمران اپنے آپ کو بچانے کیلئے فوج کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ سات ماہ سے نواز شریف جواب نہیں دے رہے جبکہ ن لیگ اور وزیروں کو بھی پتہ ہے کہ نواز شریف کرپشن میں پکڑا گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیرا عظم نے پہلے کہا کہ خود کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں مگر بعد میں انکی ٹیم کہتی رہی کہ پاناما لیکس سے نواز شریف کا نام نکالو۔ پی ٹی آئی نے سات مہینے پوری کوشش کی کہ نواز شریف جواب دیں مگر حکومتی وزراءنے نواز شریف کا احتساب نہ ہونے کی کوشش کی۔رحیم یار خان میںقومی صحت پروگرام کے دوران وزیر اعظم کے آبدیدہ ہونے پر پوچھے گئے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو غریبوں سے کوئی ہمدردی نہیں یہ رونا پکڑے جانے کا رونا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ذاتی کرپشن پر سرکاری وکیل کے مقدمہ لڑنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ¾ اٹارنی جنرل شریف خاندان کی کرپشن کو بچانے کی کوشش نہ کرے ¾نواز شریف احتساب کےلئے خود کوپیش کردیں ¾ مذاکرات 2 نومبرکو اسلام آباد میں ہی ہوں گے۔ وزیراعظم نواز شریف کی ذاتی کرپشن پکڑی گئی ہے اور کوئی جواز نہیں کہ ان کا مقدمہ سرکاری وکیل لڑے وہ اپنے ذاتی وکیل کے ذریعے پاناما لیکس کا کیس لڑیں اٹارنی جنرل شریف خاندان کی کرپشن کو بچانے کی کوشش نہ کرے۔ وہ کس منہ سے عوام کے پیسے سے کرپٹ وزیراعظم کا کیس لڑرہے ہیں شریف خاندان ارب پتی جبکہ ان کے بچے کھرب پتی ہیں،عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اپنی کرپشن بچانے کےلئے پاکستان کو تباہ کررہے ییں اور ان کے پیچھے بھارتی لابی کام کررہی ہے، جمہوریت میں وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے نوازشریف 7 ماہ سے کوئی جواب نہیں دے رہے تاہم اب ان کو حساب دینا ہوگا،اب بھی وقت ہے کہ نواز شریف احتساب کے لئے خود کوپیش کردیں۔عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کو ناکام بنانے کےلئے حکمرانوں کی جانب سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں اور یہ تاثر قائم کیا جارہا ہے کہ 2 نومبر کا دھرنا فوج کرارہی ہے اور فوج امن نہیں چاہتی اب حکمرانوں نے 2 نومبر کے حوالے سے کالعدم تنظیموں کی اسلام آباد آمد کا نیا شوشا چھوڑا ہے جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے زیرصدارت پارٹی کااجلاس، پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم کو نوٹس جاری ہونے کے بعد دھرنے کی حکمت عملی پر غور کیاگیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق گزشتہ روز عمران خان کے زیرصدارت بنی گالا میں اجلاس ہواجس میں پارٹی کے سینئر رہنماں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر، شفقت محمود، شیریں مزاری، فیصل جاوید عثمان ڈار، فرخ حبیب اور افتخار درانی سمیت دیگر رہنماو¿ں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کو پاناما لیکس کے حوالے سے نوٹس جاری ہونے بعد دھرنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا، اس موقع پر میڈیا انچارج افتخار درانی نے اجلاس کو حکومتی اقدامات سے نمٹنے کے حوالے سے بریفنگ دی اور دھرنے میں میڈیا کے ذریعے عوامی حمایت حاصل کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ءاسد عمر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما لیکس کے حوالے سے وزیراعظم سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرنا اس کیس کا ابتدائی حصہ ہے لہذا اس سے 2 نومبر کے احتجاج کا فیصلہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ابھی عدالت نے تمام ثبوتوں کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا یہ کیس سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہے یا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد دھرنا اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے، کیونکہ وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ میں خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے کا کہا، لیکن اس پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ دونومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان سپریم کورٹ کے خلاف نہیں بلکہ ہم تو صرف ان اداروں کی بات کررہے ہیں جو کہ وفاق کے زیر کنٹرول ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما ء نے کہاکہ اصل میں تو اس معاملے کو اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز)کے تحت پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا جس کا ہم شروع دن سے مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاناما لیکس کے انکشافات سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی اداروں کو ایکشن میں آجانا چاہیے تھا تاکہ اس طرح کا سیاسی بحران پیدا ہی نہ ہوتا۔ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کرپشن کے بادشاہ ہیں اور ان کا رونا ہسپتالوں کے لیے نہیں بلکہ پاناما میں پکڑے جانے کا ہے، 2نومبر ملکی تاریخ کا ایک اہم اور فیصلہ کن دن ثابت ہوگا جس دن ملک کی قسمت کا فیصلہ ہو جائے گا۔اس دن ہم ملک کو چوروں کے نرغے سے آزاد کرا کے ایک ایسا ملک بنائیں گے جیسا یہ بننا چاہیے تھا، ایک ایسا ملک جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی سوچ کا آئینہ دار ہوگا جس میں عدل و انصاف کی بالادستی ہوگی اور ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کا بے رحمانہ احتساب ہوگا۔ انہوں نے جمعہ کے روز پشاور کے نواحی علاقے متنی میں 2نومبر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے کی تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کرپشن کے بادشاہ ہیں جو پاناما میں چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا جب کہ کرپشن میں نواز شریف کے ساتھی آصف زرداری، اسفند یارولی اور بانی ایم کیو ایم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے مچھلی نیچے سے گلتی ہے اسی طرح ملک اوپر سے خراب ہوتا ہے جب اوپر کی سطح پر کرپشن ہوتی ہے تو نیچے تک سب کرپشن کرتے ہیں، کرپٹ حکمران کے نیچے پٹواری، سرکاری اہلکار اور تھانیدار بھی چوری کرتا ہے۔ جس میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ عمران خان نے 2نومبر کے دھرنے کو ملک میں ظلم و نا انصافی اور کرپشن کے خلاف جہاد قرار دیتے ہوئے کارکنوں پر زور دیاکہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس دھرنے میں شریک ہو کر اس کی کامیابی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھرنا ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے تمام عناصر کے خلاف پی ٹی آئی کی فیصلہ کن تحریک ہوگی جس کی کامیابی کے ساتھ ہمارے ملک کی ترقی وخوشحالی وابستہ ہے اگر خدا نخواستہ ہم اس تحریک کو کامیاب نہ بنا سکے تو پھر ہماری آنے والی کئی نسلیں بھی اس کرپٹ نظام سے چھٹکارہ حاصل نہیں کر پائیں گی۔عمران خان نے کہا کہ 2نومبر کو ملکی خزانے کو باری باری لوٹنے والے عناصر ایک طرف ہوں گے جبکہ پی ٹی آئی اور عوام دوسری طرف ہوں گے لیکن کامیابی انشاءاللہ عوام کو نصیب ہوگی جو ان لٹیرے عناصر کے ساتھ ساتھ کئی دہائیوں سے جاری ظلم اور نا انصافی کے نظام سے بھی چھٹکارا حاصل کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب کسی ملک یاقوم کاسربراہ کرپٹ ہوتا ہے تو اوپر سے نیچے تک سارا نظام کرپٹ ہوتا ہے اور جب سربراہ کے اخلاقی معیار بلند ہوں تو قوم کی اخلاقیات بھی بلند ہوتی ہیں۔ہمیں ایک ایسا سربراہ چاہیے جو اخلاقی اقدار کا مالک ہو جو ہر لحاظ سے پاک صاف ہو اور جس پر کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے۔اس مقصد کےلئے پاکستان تحریک انصاف عوام کے تعاون سے2نومبر کو بھرپور طریقے سے میدان میں آئے گی اور ہم کسی طرح بھی اپنے اس مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ہم اس ملک میں عدل و انصاف کا نظام قائم کریں گے بدعنوانی کا خاتمہ کریں گے،لٹیرے عناصر کا احتساب کریں گے اور ملک کی معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کر کے اس کو بیرونی قرضوں سے ہمیشہ کے لئے آزاد کرائیں گے۔انہوں نے کہا کہ قومیں عدل و انصاف کے نظام پر قائم ہوتی ہیں جس کی مثال مدینہ کی ریاست ہے، لیڈر ایماندار ہو تو وہ پوری قوم کو ایماندار کردیتا ہے لیکن یہاں وزیراعظم کے وزرا اور ایم پی ایز بھی چوری کرتے ہیں، کوئی ایماندار انسان بدعنوان کو لیڈر نہیں مانتا اور کوئی بھی کلمہ پڑھنے والا کرپٹ شخص کو ملک کا سربراہ نہیں مانتا۔ عمران خان نے کہا کہ 2 نومبر کو پاکستان کے مستقبل کے لیے جہاد ہے اور اسی دن فیصلہ ہوجائے گا کہ پاکستان چوروں اور لٹیروں کا ہے یا قائد اعظم کا، ایک طرف نوازشریف اور اس کے ساتھ ملک کے بڑے بڑے ڈاکو ہیں جب کہ دوسری طرف تحریک انصاف اور نیا پاکستان ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain