ڈاکٹرنوشین عمران
میٹھے مشروب، کولڈ ڈرنک، ڈبہ بند جوسز وزن میں یقینی اضافہ کرتے ہیں لیکن کئی ایسے مشروب ”لیکویڈ“ ہیں جو وزن کم کرنے میں مددگار ہیں ان میں سرفہرست سادہ پانی ہے۔ سادہ پانی کے دس سے بارہ گلاس روزانہ لینے سے بھوک میں کمی ہوتی ہے۔ کھانے سے پہلے ایک گلاس پانی ضرور لیں۔ اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ پیاس لگنے پر ہی پانی پینا ضروری ہے لیکن اگر ہر ایک گھنٹے میں ایک گلاس پانی لیں تو دن میں کم از کم تیرہ چودہ گلاس پانی پیا جائے گا۔ دوسرے لیکویڈ اور مشروبات جو وزن کم کرنے میں مدد کرتے ہیں وہ یہ ہیں:
دن میں دو سے تین بار بغیر چینی سبز چائے یا قہوہ لیں، یہ جسم سے ا ضافی پانی کو خارج کرنے کے ساتھ کچھ عرصے میں 25 سے 35 فیصد تک جمع شدہ چربی پگھلاتی ہے۔
دن میں ایک بار کسی بھی سبزی کا تازہ جوس نکال کر پیئں۔ لیکن اس میں چینی یا نمک مت ڈالیں۔ ذائقے کے لئے دار چینی ڈال سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف غذایت ملے گی بلکہ چربی بھی پگھلے گی۔
بغیر ملائی یا کریم یعنی فیٹ فری دودھ لیں۔ دن میں دو بار دودھ لینے سے جسم کی توانائی کم نہیں ہوگی اور کیلشیم کی موجودگی سے بھوک میں کمی ہوتی ہے۔
دہی کا استعمال ضرور کریں، دہی کی لسی بنا کر لیں۔ یا دہی میں کسی پھل کو بلینڈ کر کے گاڑھا مشروب بنا کر لیں۔ دہی کے باقاعدہ استعمال سے دو سے تین ماہ میں 50 فیصد تک چربی استعمال ہو جائے گی اور نئی چربی بننے کی رفتار بھی کم ہو جائے گی۔
لیموں پانی خالی پیٹ بھی لیں اور دن میں دو سے تین بار کھانے سے پہلے لیں۔ ایک گلاس پانی، لیموں، شہد، پودینہ اور برف ڈال کر دن میں 3بار لیں۔
ایک گلاس پانی، آدھا لیموں یا ایک بڑا چمچ سیب کا سرکہ (دیسی آرگینک) ، پودینے کے پتے، دار چینی کا ٹکڑا یا پاﺅڈر، ادرک کا چھوٹا سا ٹکڑا ڈال کر رکھیں۔ اس میں سارا دن تین چار دفعہ پانی لیں۔ بہتر ہے رات کو تیار کرلیں صبح اٹھ کر کم از کم آدھا گلاس پانی لیں۔ پھر اس میں اور پانی ڈال دیں۔ یوں ہر بار پانی پیئں تو دوبارہ پانی سے بھر دیں۔ اگلے دن کے لئے نیا گلاس تیار کریں ایک سے دو ماہ میں وزن میں کم از کم چار پانچ پاﺅنڈ کمی ہو گی۔
کافی یا چائے بغیر چینی اور معمولی مقدار فیٹ فری دودھ کے ساتھ لیں۔ اگر بغیر دودھ چائے یا کافی لیں تو زیادہ بہتر ہے۔
٭٭٭
All posts by Daily Khabrain
عالمی بینک نے بھارت کو آئینہ دکھا دیا
نیویارک(نیوز ڈیسک) بھارت غربت کا خاتمہ بڑا مسئلہ ہے، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے حالات اس معاملے میں پاکستان سے کہیں زیادہ بد تر ہیں۔غربت اور خوشحالی میں حصہ داری کے نام سے جاری ہونے والی عالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت کا خاتمہ پاکستان اور بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔رپورٹ میں پاکستان کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہے جہاں غریبوں کی آمدنی درمیانے درجے میں نہیں بلکہ تیزی سے اضافے کے درجے میں ہے۔پاکستان میں غریبوں کے حالات میں بہتری ملک کی سالانہ 4 فیصد ترقی کی شرح کے حساب سے بہتر ہے جبکہ اس درجے میں چین 8 فیصد کی سالانہ ترقی کی وجہ سے سر فہرست ہے، سری لنکا کا شمار بھی اسی درجے میں ہے ۔عالمی بینک کی رپورٹ میں بھارت کا شمار ان ملکوں میں ہے جہاں غریبوں کی آمدنی میں کمی ہو رہی ہے حالانکہ بھارت کا شمار دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں ہوتا ہے۔رپورٹ میں دیئے گئے اعدادوشمار کے مطابق اگربھارت کے حالات کچھ معاملات میں بہتر ہیں تو پاکستان بھی کئی میدانوں میں بھارت سے آگے ہے۔رپورٹ کے مطابق 21اعشاریہ25 فیصد بھارتی عالمی بینک کے طے کردہ 1اعشاریہ9 ڈالر کی روزانہ آمدنی کے معیار کے مطابق غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں تو پاکستان میں ان کی تعداد آبادی کا 8اعشاریہ3 فیصد ہے۔بھارت میں 3اعشاریہ1 ڈالر روزانہ آمدنی والے افراد کی تعداد اگر58 فیصد ہے تو پاکستان میں ان کی تعداد آبادی کا 45 فیصد ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر بنگلہ دیش اپنی موجودہ رفتار سے ترقی کرتا رہا تو وہ 2030 تک غربت پر قابو پا لے گا۔ بنگلہ دیش میں 3اعشاریہ1 ڈالر روزانہ کمانے والے افراد آبادی کا 77اعشاریہ6 فیصد ہیں۔
ڈمپل گرل ”دیپکا“نے بڑا اعزاز اپنے نام کر لیا
ممبئی(نیوز ڈیسک )بالی ووڈ میں ڈمپل گرل کے نام سے مشہوراداکارہ دپیکا پڈوکون نے نہ صرف اپنی کامیابی کا جھنڈا بالی ووڈ میں گاڑا ہے بلکہ ہالی ووڈ میں بھی انہوں نے قلیل عرصے میں خوب کامیابی سمیٹی ہے اور اب اداکارہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایشیا میں سب سے زیادہ فالو کی جانے والی اداکارہ بن چکی ہیں۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بالی ووڈ اورہالی ووڈ میں بہترین اداکاری کے بعد بالی ووڈ اداکارہ نے سب سے زیادہ کمانے والی اداکاراو¿ں میں تو جگہ بنا ہی لی تھی لیکن اب وہ ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے دیپیکا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایشیا کی سب سے زیادہ فالو ہونے والی اداکارہ بھی بن گئیں۔دپیکا پڈوکون کے ٹوئٹرپرفالوورزکی تعداد 16 ملین (ایک کروڑ 60 لاکھ) سے زائد ہے جب کہ اداکارہ نے یہ اعزاز انڈونیشیا کی گلوکارہ ”ایگنیزمو” کو چھینا ہے۔واضح رہے کہ ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی نے اپنی فیورٹ اداکارہ دپیکا پڈوکون کو فلم ”پدماوتی” کے لیے 13 کروڑ کا چیک بھی دے دیا ہے جس کے بعد وہ بالی ووڈ میں بھی سب سے زیادہ کمائی کر نے والی اداکارہ بن چکی ہیں۔
ویری سیڈ …. اوم پوری نئی مصیبت میں پھنس گئے
نئی دہلی( ویب ڈیسک ) بھارتی اداکار اوم پوری کو سچ بولنا مہنگا پڑگیا، پاکستان کی حمایت میں بیان دینے پر انتہاءپسندوں نے غداری کا مقدمہ درج کرادیا۔بھارتی سینئر اداکار اوم پوری نے ٹی وی انٹرویو میں پاکستانی اداکاروں سے متعلق بیان دیا تھا جس نے انتہاء پسند سوچ رکھنے والوں کو لال پیلا کردیا، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اہلکاروں کو کون کہتا ہے کہ آرمی جوائن کریں اور اسلحہ اٹھائیں؟۔بھارتی میڈیا کے مطابق غیر ذمہ دارانہ بیان نے اداکار اوم پوری کیخلاف ایک نئی مہم کا آغاز کردیا ہے، سوشل میڈیا پر لوگ ان کیخلاف اپنے دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں تو دوسری جانب انتہاء پسندوں نے ان کیخلاف غداری کا مقدمہ بھی درج کرادیا۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سنگھرش نامی ایک تنظیم نے اوم پوری کیخلاف اندھیری (ایسٹ) پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا، جس میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ سینئر اداکار نے بھارتی فوجیوں کی توہین کی۔اوم پوری نے انٹرویو کے دوران مزید کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ ماحول اور جنگی صورتحال کیا فلسطین اور اسرائیل کی طرح بنانی ہے، وہ اینکر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بولے کہ آپ 15 سے 20 لوگوں کو بارودی جیکٹس پہنائیں اور پاکستان میں خود کش بمبار بنا کر بھیج دیں۔سینئر بھارتی اداکار اور پاکستانی فلم ایکٹر ان لاءمیں اہم کردار ادا کرنے والے اوم پوری کے بیان نے سوشل میڈیا پر بھی نئی بحث کا آغاز کردیا، لوگ ان کے بیان پر ملے جلے جذبات کا اظہار کررہے ہیں، تاہم بھارتی انوپم کھیر اور ٹی وی اینکر کرن پٹیل نے اپنے پیغامات میں انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انوپم کھیر نے لکھا ہے کہ ڈیئر اوم پوری جی میں آپ کی بہت عزت کرتا ہوں، لیکن کل ٹی وی پر آپ کی ملک کے فوجیوں سے متعلق بات سن کر بہت دکھ ہوا۔
بھارت کی دریائے راوی پر کاروائی
نئی دہلی(نیو زڈیسک)بوکھلاہٹ کا شکار بھارت نے اب دریائے روای میں پاکستانی کشتی پکڑے کا دعوی کر دیا ۔بھارتی میڈیا کے مطابق کشتی امرتسر اورگورداس پور کی آبی سرحد پر قبضے میں لی گئی ، کشتی پر پاکستانی نشانات ہیں ۔ انتہا پسند مودی حکومت پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے مذموم پروپیگنڈے میں مصروف ہے ۔ بھارت نے کبھی غباروں کو خطرے کی علامت بتایا تو کھبی کسی کبوتر کو جاسوس ٹھہرایا ۔واضح رہے کہ کشتی پکڑنے کا معاملہ تین روز پہلے سامنے آیا تھا، بھارت نے کشتی پر سوار مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی بھی کیا تھا تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے کسی بھی کشتی کے غائب ہونے کی سختی سے تردید کی تھی ۔
عدنان سمیع کو بھی مودی کی زبان لگ گئی ،پاکستان کیخلاف زہر اگلنے لگے
نئی دہلی(نیوز ڈیسک )پاکستانی شہریت ترک کرنے والے گلوگار عدنان سمیع کے پاس ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے حوالے سے کہنے کو بہت کچھ ہے، پھر چاہے ان کے بیانات انہیں کتنی ہی مشکل میں کیوں نہ ڈال دیں۔عدنان سمیع نے کچھ روز قبل اپنی ٹوئیٹ کے ذریعے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی فوج کا شکریہ ادا کیا تھا جس کے بعد انہیں پاکستانیوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اب انہوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان مخالف بیان دے دیا ہے۔انڈیا ٹوڈے کی ایک تقریب کے دوران گلوکار عدنان سمیع نے کہا کہ ’پاکستان کو ہندوستان کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ انہوں نے سرجیکل اسٹرائیکس کے ذریعے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا‘۔رپورٹ کے مطابق گلوکار کا کہنا تھا، ’اگر میں اپنے پڑوسی کے گھر سے کچرا گرتے ہوئے دیکھوں جو میرے گھر بھی آرہا ہو تو میں ان سے شکایت کروں گا، تاہم اگر میرا پڑوسی اس کچرے کو صاف کرنے میں ناکام رہا تو میں خود اپنے گھر کو صاف کرنے کے لیے اس کچرے کو صاف کروں گا، کیوں کہ آپ وہ کچرا صاف نہیں کرسکے، لہذا مجھے آپ کے گھر میں داخل ہوکر ایسا کرنا ہوگا‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’چار سال سے پاکستان کہہ رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کا شکار ہے، اب جبکہ آپ کے پڑوسی خود آپ کی مدد کررہے ہیں، آپ اسے تسلیم تک نہیں کررہے‘۔پاکستان پر ہندوستان سے ہاتھ ملانے پر زور دیتے ہوئے عدنان سمیع نے کہا کہ ’دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا، اگر آپ یہ اکیلے نہیں کرسکتے تو ہمیں مل کر کچھ کرنا ہوگا تاکہ ہمارے بچے امن سے اس دنیا میں رہ سکیں، اس کو ذاتی طور پر کیوں لیا جارہا ہے؟ آپ خود بھی جانتے ہیں کہ خود کش بمبار موجود ہیں جو مساجدوں میں خود کو دھماکے سے اڑا لیتے ہیں، تو اگر ایسے موقع پر کوئی آپ کی مدد کررہا ہے آپ کو اس کا شکر گزار ہونا چاہیے‘۔عدنان سمیع کی جانب سے کی گئیں گزشتہ ٹویٹس نے کئی پاکستانیوں کے جذبات کو مجروح کیا تھا، اس حوالے سے اداکار نے کہا کہ انہوں نے ان ٹویٹس میں پاکستان کے خلاف ایک لفظ بھی استعمال نہیں کیا۔عدنان سمیع نے کہا کہ ’میری ٹویٹس ایک مشترکہ دشمن کے خلاف تھیں، وہ دشمن جو دونوں ممالک کے ساتھ پوری دنیا کو تکلیف پہنچا رہے ہیں، پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہندوستان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے‘۔اپنی ٹوئیٹس پر ملنے والے منفی ردعمل پر عدنان کا کہنا تھا کہ ’جو میرے دل میں آیا میں نے وہی کہا، میں ان سے معافی مانگتا ہوں جن کو وہ بات پسند نہیں آئی، انہوں نے اس کی تشریح اپنے انداز میں کی اور اسی لیے میں نے لکھا کہ کیا وہ پاکستان اور دہشت گردوں کو ایک سمجھتے ہیں؟‘سرجیکل اسٹرائیکس کے حوالے سے گلوکار نے کہا ’یہ اہم نہیں ہے کہ اسٹرائیک کہاں کیا گیا، ضروری یہ ہے کہ کیوں کیا گیا، یہ اسٹرائیکس دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کی گئیں، دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، دہشت گرد ممبئی، پشاور اور پیرس پر بھی حملہ کرچکے ہیں‘۔43 سالہ گلوکار کا ماننا ہے کہ امن صرف فنکار ہی نہیں عام شہری بھی چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا ’لوگ کہتے ہیں کہ فنکاروں کو امن چاہیے، وہ انہیں امن کا قاصد کہتے ہیں، یہ سچ بھی ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ صرف فنکاروں کو ہی اس بات کا کریڈٹ ملنا چاہیے، میرے خیال سے صرف فنکاروں کو نہیں بلکہ ہر کسی کو امن کی ضرورت ہے۔
شادی کی تقریب کے دوران خودکش حملہ،22 افراد ہلاک
دمشق(نیو زڈیسک ) شام میں شادی کی تقریب میں خودکش حملے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے جنوب مشرقی صوبے حساکھی میں شادی کی تقریب میں خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جس کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے، واقعہ کے بعدد امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا جہاں کئی افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔حکام کے مطابق شادی کی تقریب جاری تھی کہ حملہ آور نے ہال میں پہنچ کر دھماکا کردیا جب کہ ہلاک ہونے والوں میں دولہا اور دلہن بھی شامل ہیں۔پولیس کے مطابق ابھی تک دھماکے کی زمہ داری کسی نے قبول نہیں کی لیکن خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ خود کش حملہ دہشت گرد تنظیم داعش کی کارروائی ہے۔
بھارت کو ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑ گئی ،وائٹ ہاﺅس
واشنگٹن(نیوز ڈیسک ) امریکا نے پاکستان کو دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والی ریاست قرار دینے کی بھارتی آن لائن پٹیشن مسترد کردی ہے۔لائن آف کنٹرول پر ذلت کا سامنا کرنے کے بعد بھارت کو ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑ گئی۔ وائٹ ہاو¿س کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی کانگریس کے ارکان ٹیڈ پوئے اور دانا روبر ابیکر نے پاکستان کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست قرار دینے کی پٹیشن جمع کرائی جسے وائٹ ہاو¿س نے مسترد کرتے ہوئے اس کا لنک بند کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔وائٹ ہاو¿س کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف آن لائن پٹیشن دائر کی گئی تھی اس پٹیشن پر کئے گئے دستخط بھی مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے اور پٹیشن پر جعلی دستخط کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے وائٹ ہاﺅس نے پاکستان کودہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست قرار دینےکی بھارتی پٹیشن خارج کردی اور اس کا لنک بھی بند کردیا ہے۔ حکام کے مطابق امریکا کو پاکستان کے خلاف بھارتی پٹیشن قبول نہیں۔
اگر پاکستان میں یہ کام بندنہ ہوا تو ….سی پیک منصوبہ خطرے میں
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پارلیمانی اجلاس بلایا جانا خوش آئند ہے کہ ون پوائنٹ ایجنڈا پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوئیں۔ اس وقت امریکہ بھارت اور افغانستان کو پیغام دینے کی ضرورت تھی کہ ہم سب متحد ہیں اجلاس کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔ کامیاب کاوش پر وزیراعظم اور تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو مبارکباد دیتا ہوں۔ تحریک انصاف اگر حکومت کو یقین دہانی کرائے کہ اگر انہیں مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کیلئے بیرون ملک جانے والے وفد میں نمائندگی دی جائے تو وہاں وہ صرف اس مسئلہ پر بات کریں گے اور گو نواز گو کا نعرہ نہیں لگائیں گے تو حکومت انہیں بھی نمائندگی دے سکتی ہے۔ بارہا کہہ چکا ہوں کہ بیرون ممالک میں مسئلہ کشمیر پر ان لوگوں کو بھیجا جائے جن کی سنی جاتی ہے اور عمران خان بھی ایک ایسا ہی فرد ہیں ان سے درخواست کروں گا کہ دنیا میں اپنا اثرورسوخ استعمال کر کے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ آج کے اجلاس میں جو ہوا وہ تو موچی دروازہ یا مینار پاکستان پر کی گئی تقاریر ہی لگتی ہیں گویا آپ پاکستان کی عوام میں اپنی اپنی لابی کو مخاطب کر رہے تھے کہ ہم مسئلہ کشمیر پر ایک ہیں۔اور بھارت، مقبوضہ کشمیر کے عوام اور دیگر طاقتور ممالک کو بتا رہے تھے کہ ہم میں اس مسئلہ پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اگر آج اجلاس کا یہ مقصد تھا تو پھر تو اسے کامیاب کہا جا سکتا ہے لیکن مسئلہ کشمیر پر کوئی مستقل پالیسی کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ مستقل پالیسی شاید اسی وجہ سے نہیں بن سکی کہ ہر دور حکومت میں مسئلہ کشمیر پر مختلف پالیسی اختیار کی جاتی رہی ہے۔ کبھی کشمیر میں مجاہدین بھیجے گئے تو کبھی اسے مردہ گھوڑا قرار دیا گیا۔ کبھی اس کے 6 حصے کرنے کی بات کی گئی۔ سینئر صحافی نے کہا کہ وزارت خارجہ اور تمام سیاسی جماعتوں سے امور خارجہ کے ماہر کو لے کر بیٹھ جانا چاہئے اور مسلسل مشاورت کر کے ایک مستقل پالیسی بنائی جانی چاہئے جو ریاست کی پالیسی ہو اور ہر حکومت اس پر عملدرآمد کی پابند ہو۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کشمیر میں جدوجہد کرنے والوں کی نہ تو حافظ سعید مدد کر رہے ہیں نہ ہی جماعت اسلامی فعال ہے۔ 3 ماہ سے وہاں جاری آزادی کی جدوجہد وہیں کے لوگ کر رہے ہیں پاکستان سے ان کی کوئی مدد نہیں کی جاتی۔ کشمیری اب تنگ آ چکے ہیں اور مرنے مارنے پر اتر آئے ہیں اسی لئے تو غیر تربیت یافتہ نوجوان بھی بھارتی فوجی اڈوں پر حملے کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے بلوچستان اور سندھ میں کشمیر کے حوالے سے وہ احساس نہیں پایا جاتا جو ہونا چاہئے۔ ایک زمانے میں آزاد کشمیر کی تحریک آزادی کا بیس کیمپ سمجھا جاتا تھا اور وہاں مختلف سیاسی جماعتیں تھیں اس وقت کہا جاتا تھا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو وہاں نہیں جانا چاہئے جو ایک اچھی پالیسی تھی اب تو جو پاکستان کا وزیراعظم ہے اس کی وہاں بھی حکومت قائم ہے۔ پچھلے دنوں ایک ملاقات میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم نے بتایا کہ قائداعظم کے سیکرٹری رہنے والے کے ایچ خورشید کو کشمیر کی صدارت سے اتار کر گرفتار کر لیا گیا تھا جب انہوں نے یہ تھیوری پیش کی کہ آزاد کشمیر کو آزاد ریاست تسلیم کر لیں جو سارے کشمیر کی نمائندگی کرتی ہے پھر تمام دوست ممالک سے اس کو تسلیم کرائیں اس کے بعد ہمیں ہمیں اپنا کیس خود لڑنے دیں ہم کامیاب ہو جائیں گے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ رینجرز نے سندھ میں باقاعدہ بتایا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں پکڑے جانے والے 100 میں سے 81 تعلق ایم کیو ایم سے ہے۔ پہلے تو صرف ایک ہی سیاسی جماعت کا کہہ کر ٹال دیا جاتا تھا۔ مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ اپنے باخبر ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ سی پیک کے حوالے سے چین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ چین اب تک 36 ارب ڈالر دے چکا ہے اور ریل کی پٹڑیوں کی اپ گریڈیشن کیلئے مزید 8 ارب ڈالر دے دیا ہے۔ چین بھارت امریکہ گٹھ جوڑ کے بعد چین ہی دنیا میں ہمارا آخری دوست رہ گیا ہے اگر ہم اس کی جانب سے دیئے گئے موقع سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے تو یہ ہماری بدقسمتی ہو گی۔ سیاسی جماعتوں سے بھی بڑھ کر یہ ذمہ داری بلوچستان اور کے پی کے پر عائد ہوتی ہے جہاں سے سی پیک نے گزرنا ہے۔ چین نے کہہ دیا ہے کہ ارمچی سے تین سو ٹرالوں کا پہلا قافلہ جلد روانہ ہونے والا ہے جو تجارتی سامان لے کر گوادر پہنچے گا اور یہ وہاں سے دنیا بھر میں بھیجا جائے گا۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ جب تمام پارلیمانی لیڈروں کو بلایا گیا ہے تو شیخ رشید کو بھی بلایا جائے۔ شیخ رشید نے حکومت پر جو الزامات لگائے ہیں ان کا جواب وہ خود ہی بہتر دے سکتے ہیں۔ حکومت سے ہمارے شدید اختلافات اپنی جگہ ہیں لیکن بھارت اور دنیا کو پیغام دینا تھا کہ پاکستان کی خود مختاری کیلئے بھارت کے معاملہ پر ہم سب متحد ہیں۔ کشمیریوں کے ساتھ مکمل ہمدردی رکھتے ہیں۔ ہم نے دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے۔ حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ قومی اتحاد کی راہ میں جو بھی رکاوٹیں ہیں ان کو دور کرے پانامہ ایک بڑی رکاوٹ ہے اسے حل کیا جائے۔ کشمیر کی موجودہ صورتحال پانامہ لیکس کے بعد سامنے آئی ہے ہمارا قومی فرض بنتا تھا کہ پارلیمانی اجلاس میںشریک ہوتے اس لئے اس کو مثبت انداز میں لیا جانا چاہئے۔ ہم اپنی ذمہ داریوں سے قطعاً غافل نہیں ہیں۔ حکومت پانامہ پر لیت و لعل سے کام لے رہی تھی اس لئے ضروری سمجھا کہ عوامی جلسہ کیا جائے اور عوام نے بھرپور انداز میں شرکت کر کے حکومت کے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ پانامہ عوامی ایشو نہیں ہے۔ بلاول بھٹو نے اجلاس میں پانامہ پر بات کی اور کہا کہ حکومت اس موقع سے فائدہ اٹھائے اور جوائنٹ بل پر پیش رفت کرے اس سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے ورنہ معاملات بگڑ سکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی اگر جوائنٹ بل پر پیش رفت نظر نہ آئی تو ممکن ہے کہ وہ سرکوں پر نہ نکلنے کی پالیسی پر نظر ثانی کرے۔ اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر بات ہوئی سب کے خیالات سنے گئے۔ حکومت جو قرارداد پہلے لائی تھی وہ تو بالکل ٹھس اور بے جان تھی۔ اب مشترکہ اعلامیہ میں بلوچستان اور پانی کے مسئلہ سمیت اہم ایشوز شامل کئے گئے ہیں جن پر سب نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر حکومت نے جتنے بھی وفود باہر بھیجے پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کو ان میں نمائندگی نہیں دی گئی۔ لندن میں خبریں کی نمائندہ شمع جونیجو نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک کو جس طرح تماشا بنا دیا گیا ہے اس پر چین پریشان ہے۔ کبھی روٹ کو تبدیل کر دیا جاتا ہے کبھی صوبوں اور سیاستدانوں کے تحفظات سامنے آ جاتے ہیں۔ چین والے روتے ہیں کہ اَب ان سیاستدانوں سے ہماری جان چھڑائیں۔ بیرون ملک کے سفارتکاروں سے بات کریں تو وہ ہمارے ندیدے پن کا ذکر کرتے ہیں جس پر افسوس ہوتا ہے۔ قدرت نے ہمیں سنٹرل ایشیا تک رسائی کا اتنا اچھا موقع دیا ہے اور ہم اسے تماشہ بنا رہے ہیں۔ حکومت کی مذمت نہیں کرتی لیکن تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے کہنا چاہتی ہوں کہ مثبت رول ادا کریں۔ بدقسمتی ہے کہ سیاسی جماعتوں نے سی پیک کو صرف سیاسی اور معاشی فائدے کا ذریعہ سمجھ لیا ہے۔
الطاف حسین پر آج فرد جرم رو¿عائد کرنیکا فیصلہ …. اگلے چند روز اہم
لندن( وجاہت علی خان سے)” متحدہ“ کے بانی الطاف حسین پر لندن میں منی لانڈرنگ کے الزام میں جاری تفتیش اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق آج فر د جرم عا ئد کر نیکا فیصلہ کیا جا ئے گا۔اس سلسلہ میں اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کا وہ خفیہ ریکارڈ سامنے آگیاجس میں پولیس اس نتیجہ پر پہنچ چکی ہے کہ ان کے پاس الطاف حسین اور اس الزام کے دیگر ملزموں کو چارج کرنے کیلئے ٹھوس مواد موجود ہے، معلوم ہوا ہے کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس مذکورہ مواد اور ٹھوس شہادتوں کی موجودگی کی صورت میں کراو¿ن پراسیکیوشن چند روز بعد یہ مقدمہ عدالت میں بھیجنے کی منظوری دے گی اس بات کے شواہد بھی موجود ہیں کہ کراو¿ن پراسیکیوشن نے پولیس کے پاس موجود ثبوتوں کو تسلی بخش قرار دیا ہے امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی اس مقدمہ کی سماعت لندن کراو¿ن کورٹ میں ہو۔ ذرائع کے مطابق سکارٹ لینڈ یارڈ کی طرف متحدہ کے بانی اور دیگر افراد کے خلاف منی انڈرنگ کیس عدالت میں لے جانے کے حوالہ سے تمام شواہد کرو¿ان پراسیکیوشن سروسز کو بھجوا رکھے تھے اور ان سے پر قانونی رائے مانگی تھی۔ برطانیہ کی کراو¿ن پراسکیوشن سروسز نے سکارٹ لینڈ یارڈ کی طرف سے مہیا کئے گے تمام شواہد کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ کے بانی اور دیگر افراد جن میں محمد انور، طارق میر اور سرفراز مرچنٹ شامل ہیں کے خلاف ملنے والے شواہد تسلی بخش ہیں اور ان کےخلاف کیس عدالت میں چلایا جائے۔ یہ رپورٹ ا?نے کے بعد ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے چند دن اس حوالے سے اہم ہو سکتے ہیں جس میں ان افراد کے خلاف کیس عدالت میں لے جا کر ان کا ٹرائل کیا جائے گا۔ فریقین کو 26 اکتوبر تک کراو¿ن کورٹ میں جواب جمع کرانا ہوگا۔