تازہ تر ین

نواز شریف کے استعفیٰ سے احتجاج جشن میں تبدیل, کپتان کا بڑا اعلان

اسلام آباد (آن لائن ‘این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پرویزرشید کوئی بچہ نہیں، سٹوری دیکھے، سوچے سمجھے بغیر رپورٹر کو کیسے بھیج دی؟ چیئرمین پاکستان تحریک انساف عمران خان نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز رشید کوئی بچہ تو نہیں ، ٹی وی پر آکر تو بڑی دیر سے (ن) لیگ کی نمایندگی کررہے ہیں، کیسے ہوگیا کہ اس طرح کی اسٹوری اور دیکھے سوچے سمجھے بغیر رپورٹر کو بھیج دی؟ عمران خان نے کہا کہ کوئی مان سکتا ہے کہ پرویز رشید کو پتہ ہی نہیں تھاکہ جو اسٹوری آگے بھیج رہا ہے وہ مودی کاموقف ہے ، اب تو اس پر اور زیادہ تفتیش کی ضرورت ہے ، کون ذمہ دار تھا ، کیا پرویز رشید خود یہ اسٹوری آگے بھیج سکتا تھایا اس کے پیچھے شاہی خاندان تھا۔عمران خان نے کہاکہ شاہی خاندان اور پاکستان کا مفاد الگ الگ ہے، یہ اسٹوری فیڈ کی گئی ہے اور پتہ چلوانا ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے ، چودھری نثار سے سوال پوچھتا ہوں کہ یہ سارا کچھ کیوں ہورہا ہے، ہم یہ سب اس لیے کررہے ہیں کہ وزیراعظم پاناما لیکس میں رنگے ہاتھ پکڑا جاتاہے ، چوہدری نثار بتائیں کیسے آپ کا ضمیر مانتا ہے کہ آپ کرپٹ آدمی کےلئے کام کررہے ہیں۔عمران خان نے کہاکہ ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ نے ان سے کہاکہ وہ جواب دیں ، چوہدری نثار ایک کرپٹ آدمی کا کیسے دفاع کررہے ہیں ¾ لال حویلی کو کیوں بند کیا وہ تو صرف شیخ رشید کا سگار ہی ہتھیار تھا ، علی امین کی جان کو خطرہ ہے ، اسے دھمکیاں ملی ہوئی ہیں ، ہم اپنی خواتین ، بچوں اور اہل خانہ کو بلارہے ہیں ، بندوقوں والوں کو کیسے بلاسکتے ہیں؟عمران خان نے کہا کہ اگر آپ ایک صوبے کوباقی ملک سے کاٹ دیں گے تو کیا اس کا وزیراعلیٰ بولے گا نہیں، ن لیگ بھی اسمبلی میں کہتی ہے کہ سی پیک میں خیبر پختونخوا کو ٹھیک حصہ نہیں ملا ، دونوں بھائیوں نے خود چین جاکر فیصلے کرلیے ، آپ خود چھوٹے صوبوں میں تعصب پیداکررہے ہیں ، ہم نے کبھی بھی بندوقوں کی سیاست کی نہ مارپٹائی کی ، کبھی سنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کسی سیاسی مخالف کو مار پڑوائی ہو۔انہوںنے کہاکہ یہ لوگوں کو پکڑ پکڑ کر جیلوں میں ڈال رہے ہیں یہ کونسی جمہوریت ہے، مشرف کی آمریت اس سے بہتر تھی ¾ آپ کے دعوے اور زمینی حقائق میں میل نہیں ہے، چوہدری نثارعلی خان آپ نے نواز شریف کو نہیں اللہ کو جواب دینا ہے، جب دس لاکھ لوگ شہر میں آئیں گے تو لاک ڈاﺅن تو ہوجاتاہے ¾ ہم جو کر رہے ہیں وہ تو حق ہے یہ جو کررہے ہیں وہ قانون کے خلاف ہے، اگر نواز شریف نے استعفیٰ دیا تو ہمارا احتجاج جشن بن جائےگا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون ہے ¾ ہاکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت کنٹینرز لگا کر راستے بند کررہی ہے ¾ عدلیہ کی ساکھ داﺅ پر لگی ہوئی ہے ¾قوم پرویز رشید کی قربانی نہیں چاہتی ¾یکم نومبر کو سپریم کورٹ خود پیش ہونگا ¾ اسلام آباد بند کر نے کے فیصلے پر قائم ہوں ¾ کارکن بنی گالا پہنچیں یہاں دونومبر کو آگے نکلیں گے ۔ اتوار کو بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت کنٹینر لگاکر راستے بند کررہی ہے اور لوگوں کو پکڑ رہے ہیں جو توہین عدالت ہے ۔عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کی ساکھ داو¿ پر لگی ہوئی ہے ¾لوگ کیا سمجھیں گے کہ عدالت ایک حکم جاری کرتی ہے تاہم اس کے باوجود اس پر عمل نہیں ہوتا اور سب ٹی وی پر تماشہ دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا وزیر اعظم کےلئے کچھ اور قانون اور ہمارے لیے کچھ اور قانون ہے؟ یہاں جمہوریت ہے یا نہیں؟انہوں نے کہا کہ جب بھی حکمرانوں کی چوری پر ہاتھ ڈالتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ جمہوریت خطرے میں آگئی، سی پیک خطرے میں آگئی ¾ ترقی خطرے میں آگئی ہے۔عمران خان نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کا کھانا بند کردیا ہے اور ظاہر ہے جب وہ کھانا بند کریں گے تو رد عمل تو آئےگا۔انہوں نے کہا کہ میں نے آزاد عدلیہ کےلئے 8 دن جیل میں گزارے تھے ¾جدوجہد کی تھی کیا یہ ہے آزاد عدلیہ ¾ آپ کے سامنے ملک میں قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں؟عمران خان نے استفسار کیا کہ ’اگر یہ جمہوریت ہے تو پھر پرویز مشرف کی آمریت میں کیا فرق ہے‘؟انہوں نے کہا کہ ہم پیر 31 اکتوبر کو پھر عدالتوں میں جائیں گے اور اپنے حقوق کےلئے عدلیہ کو پھر سے ٹیسٹ کریں گے کہ کب عدالت کمزور کے ساتھ کھڑی ہوگی کیوں کہ عموماً عدالت ہمیشہ حکومتوں کے ساتھ ہی ہوتی ہے۔انہوں نے تمام کارکنوں کو پیغام دیا کہ وہ جہاں بھی ہیں وہ بنی گالہ پہنچیں چاہے پہاڑیوں سے چڑھ کر آنے پڑے یا کسی اور طریقے سے آنا پڑے۔عمران خان نے کہاکہ ملک میں کوئی قانون نظر نہیں آرہا اور اگر جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا ہی قانون ہے تو پھر ہم بھی تحریک انصاف کے تمام کارکنوں کو بنی گالہ پہنچنے کی دعوت دیتے ہیں جہاں سے ہم 2 نومبر کو آگے نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوابی میں تحریک انصاف کا جلسہ ہورہا ہے اور میں وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پختونخوا سے جو تحریک انصاف کے کارکنوں کو 2 نومبر کو آنا تھا اب وہ پیر 31 اکتوبر کو آئیں۔انہوں نے پولیس کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جو آپ کررہے ہیں وہ غیر قانونی ہے ¾ آپ قانون توڑ رہے ہیں ¾ کھانا بند کرنا غیر قانونی ہے، نواز شریف کے دن ختم ہوگئے۔حساس خبر لیک ہونے کے معاملے پر وزیر اطلاعات پرویز رشید کے استعفے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ایک درباری تو پکڑا گیا اور اب دیگر لوگوں کی باری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پرویز رشید کو قربانی کا بکرا بنایا، لیکن بادشاہ سلامت سے حکم ملے بغیر ان کی تو آواز ہی نہیں نکلتی، ان کی اتنی مجال نہیں تھی کہ وہ یہ کام کرتے۔عمران خان نے کہا کہ قوم پرویز رشید کی قربانی نہیں چاہتی ¾ نواز شریف یہ نہ سمجھیں کہ لوگ مطمئن ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ کام کس نے کیا،یہ قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے کیوں کہ فوج کے خلاف وہی زبان استعمال کی گئی جو نریندر مودی کرتا ہے۔دھرنے میں لوگوں کی تعداد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ لوگوں کی تعداد کو چھوڑیں، نکلنے کو تو میں اکیلا بھی نکل سکتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت طاقت ہی دیکھنا چاہتی ہے تو (آج) 31 اکتوبر کو انہیں تحریک انصاف کی طاقت کا پتہ چلے گا۔عمران خان نے کہا کہ 3 دن کی بچی اور فوجی افسر کی شہادت کی ذمہ دار حکومت ہے کیونکہ حکومت نے غیر قانونی طور پر راستے بند کیے اور آنسو گیس کی شیلنگ کی ¾ہمیں ان واقعات پر افسوس ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف جلسہ کرسکتے ہیں تو ہم بھی کر سکتے ہیں، حکومت نے کس قانون کے تحت ساری سڑکیں بند کی ہیں جس کہ وجہ سے یہ شہادت ہوئی۔انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ عدلیہ ٹرائل پر ہے ¾آپ کے احکامات کی طاقت ور کوئی پرواہ نہیں کرہا، قانون طاقت ور کو قانون کے نیچے لانے کےلئے لیکن سب دیکھ لیں کہ طاقت ور کیا کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ تین روز سے پولیس نے بنی گالہ کا محاصرہ کر رکھا ہے، نہ تو ہمارے کارکنوں کو اندر آنے دیا جا رہا ہے اور نا ہی کھانا اندر لانے کی اجازت دی جا رہی ہے، پولیس خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کر رہی ہے ¾ ہمارے کارکنوں کی جیبوں سے پیسے بھی نکالے جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی کرپشن پکڑی گئی ہے اور وزیراعظم کی کرپشن سے متعلق پوچھنا میرا جمہوری اور آئینی حق ہے۔عمران خان نے کہا کہ بنی گالہ کی چار دیواری کے اندر بھی سیکشن 144 نافذ کر رکھی ہے جبکہ دفاع پاکستان کونسل اور نواز شریف جلسے کرتے پھر رہے ہیں، کیا اس ملک میں ہمارے لئے الگ اور دوسروں کے لئے الگ قانون ہے۔ نوازشریف آپ کا کیا خیال ہے لوگ ڈر جائیں گے، جب تک زندہ ہوں میں مجرم کا پیچھا کروں گا، تحریک انصاف کے کارکن بنی گالہ پہنچیں، ہم نہیں حکومت ناکے لگا کر جرم کر رہی ہے، جرم ہم نہیں حکومت کر رہی ہے، پاکستان کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی قیادت میں کارکن پہنچیں، احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain