تازہ تر ین

جاوید ہاشمی کا اہم فیصلہ, حکومتی پارٹی کیلئے نئی نوید سُنادی

ملتان (سیاسی رپورٹر) معلوم ہوا ہے کہ جاوید ہاشمی نے دوبارہ مسلم لیگ ن میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ہے اور جلد ہی وہ اس امر کا اعلان کر دیں گے۔ یہ اعلان اسلام آباد یا لاہور میں ہو گا اور ان کے لوگ اس سلسلے میں منعقد کی جانے والی پریس کانفرنس کا وقت اور تفصیلات طے کر رہے ہیں۔ ان کے بعض قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جاوید ہاشمی کی خواہش تھی وہ وفاقی سطح پر سیاست کرنے کی بجائے پنجاب کی سیاست میں حصہ لیں اور اگر گنجائش ہو تو شہبازشریف کے بعد وزیراعلیٰ کے منصب پر عوام کیلئے خدمات انجام دیں‘ لیکن انہیں آگاہ کر دیا گیا ہے کہ وفاقی سطح پر میاں نوازشریف صاحب کی ٹیم میں ان کی زیادہ ضرورت ہے۔ 2018ءکے الیکشن کے بعد بھی شہبازشریف صاحب ہی کامیابی کی صورت میں دوبارہ وزیراعلیٰ منتخب کروائے جائیں گے کیونکہ ابھی ان کے بہت سے پراجیکٹ زیر تکمیل ہیں اور اگر کسی مجبوری کی وجہ سے انہیں اسلام آباد بھیجنے کی ضرورت پڑی تو بھی یہ عہدہ شریف خاندان ہی کے پاس رہے گا اور شاید حمزہ شہباز یہ خلا پر کریں گے جو عملاً آج بھی پنجاب مسلم لیگ کو چلا رہے ہیں اور تمام اضلاع میں موجود لیگی لیڈروں سے ان کا براہِ راست رابطہ ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جاوید ہاشمی صاحب اگرچہ کچھ عرصے کیلئے تحریک انصاف میں چلے گئے تھے تاہم ان کا رابطہ ہمیشہ مسلم لیگی دوستوں سے قائم رہا اور نوازشریف سے ان کی دوستی کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے قومی اسمبلی میںکہہ دیا تھا کہ نوازشریف آج بھی میرے لیڈر ہیں۔ جاوید ہاشمی نے مسلم لیگ بالخصوص نوازشریف اورشریف خاندان کیلئے بڑی قربانیاں دیں۔ ان کی احتجاجی سیاست کو سیاست کے پیش نظر میاں نوازشریف اور شہبازشریف صاحب کی سعودی عرب میں موجودگی کے زمانے میں ہاشمی صاحب کو مسلم لیگ کا صدر مقرر کیا گیا اور انہوں نے دل و جان سے پارٹی کی خدمت کی، وہ خود سیاسی طور پر مارشل لاءکی پیداوار تھے اور جنرل ضیا الحق نے جب قومی اتحاد کی ہر پارٹی سے تین تین وزراءلئے تو میر علی احمد تالپور کے بعد جاوید ہاشمی دوسرے وزیر تھے جنہیں براہِ راست صدر ضیا نے چنا تھا، لیکن نواز شریف خاندان کے لیے وفاداری کا جاوید ہاشمی نے یہاں تک خیال رکھا کہ فوج کے سامنے ڈٹ گئے اور جیل بھی کاٹی، جہاں بیٹھ کر انہوں نے کتاب بھی لکھی، جاوید ہاشمی تحریک انصاف میں کیوں گئے اس بارے میں متضاد اطلاعات پائی جاتی ہیں کیونکہ میاں نواز شریف نے انہیں پارٹی میں اپنے بعد سینئر نائب صدر مقرر کیا تھا، ایک طبقے کی رائے ہے کہ وہ بے اختیار سینئر نائب صدر تھے اس لیے مایوسی کا شکار ہو کر ”باغی“ ہو گئے اور تحریک انصاف کا رخ کیا جہاں انہیں عمران خان کے بعد پارٹی کا صدر مقرر کیا گیا جبکہ خان صاحب چیئرمین کہلواتے ہیں، جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف میں بہت آﺅ بھگت کی گئی حتیٰ کہ پرانی مخالفت اور ایک دوسرے کے سامنے الیکشن لڑنے کے باوجود شاہ محمود قریشی نے بھی ان کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے لیکن دوسرے نقطہ نظر کے حامل افراد کی رائے میں جاوید ہاشمی کو سیاسی مقاصد کے لیے تحریک انصاف میں بھیجا گیا تھا اور جونہی ضرورت پڑی، مسلم لیگ ن کے لیڈروں کے اشارہ ملنے پر انہوں نے اسلام آباد کے دھرنے کے دوران عمران خان پر سنگین الزامات لگائے اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ مارشل لا لگوانا چاہتے تھے جبکہ میں جمہوریت کے لیے عمر بھر لڑتا رہا ہوں تحریک انصاف کو جاوید ہاشمی کی عین دھرنوں کے زمانے میں علیحدگی سے شدید سیاسی نقصان پہنچا، تحریک انصاف کے دوسرے ارکان نے استعفے دینے کے بعد واپس لے لیے مگر جاوید ہاشمی صاحب نے ہیرو بننے کے لیے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ بعد ازاں ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کی حمایت کے باوجود وہ ملتان سے ہار گئے اور اب ان کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں کہ وہ اپنی پرانی اور آزمودہ سیاسی جماعت مسلم لیگ ن میں واپسی کا اعلان کر دیں، ادھر اسلام آباد کے حکومتی حلقوں میں یہ خبر عام ہے کہ الیکشن سے قبل اینٹی عمران سیل جسے اب دانیال عزیز اور طلال چودھری وغیرہ چلا رہے ہیں اور جس کی باگ ڈور مستعد اور فعال سیاسی کارکن سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہاتھ میں ہے، اس کی تمام تر پلاننگ جاوید ہاشمی کے سپرد کر دی جائے گی جو تحریک انصاف کے مرکزی اور ضلعی لیڈروں تک تمام لوگوں سے بخوبی واقف ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان کے ساتھ تحریک انصاف کے متعدد اہم کارکن اور رہنما بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شامل ہو جائیں گے، یہ بھی پتا چلا ہے کہ انہیں یقین دلایا گیا اگر وہ چاہیں تو مسلم لیگ ن کے کسی سنیٹر سے استعفی دلوا کر سینٹ کا رکن بھی بنایا جا سکتا ہے لیکن جاوید ہاشمی نے اصرار کیا ہے کہ وہ 2018ءکا الیکشن لڑ کر کامیاب، کامران اور فاتح بن کر قومی اسمبلی میں لوٹیں گے البتہ الیکشن سے پہلے وہ مسلم لیگ ن میں شمولیت کے بعد تحریک انصاف کے اندر ایک بڑی بغاوت کروائیں گے اور بہت سے اہم کارکنوں اور لیڈروں کو عمران خان کا ساتھ چھوڑنے پر آمادہ کر لیں گے، انہیں یہ بھی یقین دلایا گیا ہے کہ ان کی صاحبزادی کو دوبارہ خواتین کی نشست پر ایم این اے بنایا جائے گا اور ان کے دو قریبی عزیزوں کو ایم پی اے کی دو سیٹیں دی جائیں گیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جاوید ہاشمی صاحب کے قریبی ساتھیوں نے درخواست کی ہے کہ انہیں دوبارہ سینئر نائب صدر کا عہدہ اور وفاقی وزارت صحت دی جائے تاکہ ان کی سیاسی عزت بحال ہو سکے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حکومتی پارٹیز میں دوبارہ شمولیت کے لیے ان کی تمام شرائط مان لی گئی ہیں اور اب جگہ، تاریخ اور وقت کا اعلان باقی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain