اسلام آباد(اے این این ) سپریم کورٹ نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے حلقہ این اے 110 سے متعلق انتخابی عذرداری کا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں تحریک انصاف کی جانب سے دھاندلی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی ہے اور قرار دیا گیا ہے کہ اس حلقے میں خواجہ محمد آصف ہی اس حلقے سے رکن قومی اسمبلی ہیں ،دھاندلی کے الزامات ثابت نہیں ہو سکے،لوگ ججز پر بے جا دباو¿ ڈالتے ہیں ۔ جمعرات کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سیالکوٹ کے حلقہ این اے 110میں دھاندلی سے متعلق تحریک انصاف کے سابق امیدوار عثمان ڈار کی درخواست کی سماعت کی ۔عدالت نے دونوں فریقین کا موقف سننے کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار کی حلقے میں دوبارہ انتخابات کی درخواست مسترد کردی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انتخابی ریکارڈ محفوظ بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریکارڈ خراب یا ضائع ہو جائے تو جیتا ہوا امیدوار ذمہ دار نہیں ہو سکتا ۔ایک موقع پرچیف جسٹس نے کہا کہ اسٹیٹس کو کی وجہ سے اقتدار میں رہنے والے لوگ فائدہ اٹھارہے ہیں،اس کا ثبوت یہ ہے کہ 18سال بعد بھی مردم شماری نہیں ہوسکی۔خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسٹیٹس کو ٹوٹنا چاہیے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میری پوری زندگی میں تو یہ اسٹیٹس کو ٹوٹتا نظر نہیں آیا۔گزشتہ روزعثمان ڈار کے وکیل بابراعوان کے دلائل مکمل ہوچکے تھے جبکہ خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جمعرات کو دلائل مکمل کیے۔گزشتہ روز خواجہ آصف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عثمان ڈار جس پولنگ اسٹیشن سے جیتے، وہاں بھی دھاندلی کا الزام لگا رکھا ہے،پورے حلقے کی دھاندلی کے لیے صرف 10پولنگ اسٹیشن کے ایجنٹس کو بطورگواہ پیش کیا،10گواہوں کا بیان حلفی لفظ بہ لفظ ایک جیسا ہے۔ پی ٹی آئی کے امیدوار عثمان ڈار نے این اے 110 میں دھاندلی کے خلاف الیکشن ٹریبیونل میں درخواست کی تھی تاہم ٹریبیونل سے دھاندلی کے الزامات مسترد ہونے کے بعد الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ جمعرات کو خواجہ آصف کے وکیل فارق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن ٹربیونل میں پیش کئے گئے تمام گواہ پولنگ ایجنٹس تھے اور الیکشن ٹربیونل میں ایک بھی دستاویز شواہد کے طور پر پیش نہیں کی گئی جب کہ تمام مشکوک ووٹ نکال کر بھی مجموعی نتائج متاثر نہیں ہوتے۔ عدالت عظمی نے نادرا رپورٹ پر فیصلہ سنایا اور یہ فیصلہ متفقہ طور پر دیا گیا ہے الیکشن کمیشن اورنادرا کی رپورٹ میں کوئی الزامات ثابت نہیں ہوئے، خواجہ آصف آج بھی این اے110سے رکن قومی اسمبلی ہیں، لوگ ججز پر بےجا دبا ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد عثمان ڈار کے وکیل بابراعوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت تویہ ہے کہ این اے 110 میں انتخاب ہی نہیں ہوا، 227 انتخابی تھیلوں کے اندراج کی رپورٹ ہی نہیں بنائی گئی، انتخابی تھیلے خواجہ آصف کی خدمت میں پیش کیے گئے اورکہا گیا کہ جو مرضی کرلیں۔بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن آراوز کا تھا ،پریزائیڈنگ آفیسر نے خود ٹھپے لگائے ،الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق جن تھیلوں میں ووٹ موجود تھے انکی سیلیں ٹوٹ چکی تھیں الیکشن میں چوری نہیں بلکہ ڈکیتی ہوئی ۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے این اے 110 سیالکوٹ فیصلہ حق میں آنے پر اللہ تعالیٰ اور عدا لت عظمیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ عدلیہ نے سیالکوٹ کے عوام کے فیصلے کی تائید کر دی ۔ جمعرات کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے این اے 110 سیالکوٹ کے انتخابات میں عذر داری کیس کا فیصلہ خواجہ آصف کے حق میں آنے کے بعد خواجہ آصف کے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی پر اللہ تعالیٰ اور عدالت عظمیٰ کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے سیالکوٹ کی عوام کے فیصلے کی تائید کر دی ہے سیالکوٹ کے عوام کی دعائیں میرے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلوں کا مکمل احترام کرتے ہیں۔ہماری وکٹیں گرانے کے خواہشمند کو ناکامی ہی ہوگی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا سب کو تسلیم کرنا چاہیئے۔ مخالفین سپریم کورٹ سے پہلے الیکشن کمیشن میں بھی گئے تھے جہاں سے ناکامی کے بعد سپریم کورٹ کے دروازے پر پہنچ گئے جس کے عدالت عظمی نے بھی 2013 کے الیکشن کے صاف وشفاف ہونے کی تصدیق کر دی۔ ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا ہے کہ این اے110پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کو تسلیم کرتے ہیں۔ این اے110کیس سے نظام کی کمزوریوں کے کئی پہلو سامنے آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے ر وز اپنے ایک بیان میں ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ این اے110کیس سے نظام کی کئی کمزوریوں کی نشاندہی ہوئی ہے جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ این اے110پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے انتظامی افسران کی مدد سے سپریم کورٹ سے شواہد چھپائے اور انتظامی افسران کی مدد سے خواجہ آصف شواہد تلف کرنے میں کامیاب رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے راہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد 2013 کے شفاف الیکشن کی تصدیق ہو گئی ۔ 2013 کے الیکشن پاکستان کی تاریخ کے بہترین الیکشن تھے تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز وزیر دفاع خواجہ آصف کے حلقے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مسلم لیگ(ن) کے راہنما طلال چودھری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ کی بنیاد پر بنایا گیا کیس ختم ہو گیا ہے اور الزام لگانے والوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے (ن) لیگ کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے اور تحریک انصاف نے دھاندلی کے کوئی ثبوت پیش نہیں کئے انہوں نے کہا کہ چار حلقوں کا لاگ الاپنے والوں کو شکست ہوئی ہے الزامات لگانے والوں کو چاہئے تھا کہ وہ پہلے تصدیق کریں تحریک انصاف کے پاس دھاندلی کے کوئی ثبوت موجود نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو ان کی زبان میں ہی جواب دیا جائے تو وہ سمجھتے ہیں خواجہ آصف اب بولیں گے۔ ” اب تیرا کیا ہو گا کالیا“ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا معاملہ بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ان کے حلقے پر بھی انشاءاللہ مسلم لیگ(ن) کے حق میں فیصلہ آئے گا ۔پانامہ لیکس میں بھی تحریک انصاف کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں عدالت میں سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے110میں مبینہ دھاندلی کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کی اپیل مسترد کرتے ہوئے دھاندلی کے الزام بھی مسترد کر دئےے ہیں ۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی شہر اقبال کے حلقہ این اے110میں جشن کا سماں شروع ہو گیا ۔ مسلم لیگ ہاو¿س پیرس روڈ سمیت شہر بھر میں رہنماو¿ں اورکارکنوں نے مٹھائےاں تقسیم کیں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے ۔ مسلم لیگ ہاو¿س پیرس روڈ پر یوتھ ونگ مسلم لیگ(ن) کے رہنماو¿ں نے مٹھائی تقسیم کی جبکہ ضلعی صدر پاکستان مسلم لیگ(ن) ادریس احمد باجوہ اور دیگر قائدےن نے کچہری چوک میں مٹھائیاں تقسیم کیںجبکہ سمبڑیال میں رکن صوبائی اسمبلی ارشد جاوید وڑائچ نے بھی مٹھائےاں تقسیم کیں جبکہ یونین کونسل کور پور ،کندن پور ، پراگ پور سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں مسلم لیگی کارکنوں نے بھنگڑے ڈالے اور مٹھائےاں تقسیم کیں۔ کارکنوں نے خواجہ آصف زندہ باد کے بلند شگاف نعرے بھی لگائے۔