تازہ تر ین

چودھری نثار کا کمیشن کو چیلنج ,اہم اعلان بھی کردیا

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ایک جج کی رپورٹ میڈیا میں مرچ مصالحوں کے ساتھ پڑھی‘ جس میں صرف پیشہ ورانہ نہیں ذاتی الزامات بھی لگائے گئے، رہی سہی کسر ان لوگوں نے پوری کردی جن کو مجھ سے سیاسی و غیر سیاسی تکلیف تھی، موقف کے بغیر یکطرفہ رپورٹ کیسے سامنے آگئی؟ میں بہت ہی گناہ گار ہوں لیکن جھوٹ نہیں بولتا، میرے لئے وزارت نہیں عزت اہم ہے، عزت کے بغیر عہدے لعنت سے کم نہیں۔ رپورٹ پر وزیر اعظم کو استعفے کی پیشکش کی لیکن وہ نہیں مانے، کمیشن کی رپورٹ پر سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں صفائی پیش کروں گا۔ پارلیمنٹ میں میرے خلاف جتنی تحریک التوا پیش کی جائیں ان کا سامنا کروں گا۔ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثارنے کہا کہ سپریم کورٹ کے کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ اخبارات کے ذریعے پڑھی جس میں مرچ مصالحہ بھی موجود تھا جبکہ رہی سہی کسر ان لوگوں نے پوری کردی جن لوگوں کو مجھ سے سیاسی و غیر سیاسی تکلیف تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف سامنے آئے بغیر ایک یکطرفہ رپورٹ کس طرح سامنے آگئی اس میں صرف آفیشل نہیں بلکہ ذاتی الزامات بھی لگائے گئے، مثال کے طور پر وزیر داخلہ نے غلط بیانی کی، مجھے اس الزم سے بہت تکلیف ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تو ملزم کو بھی مکمل موقع دیا جاتا ہے اور مجرم کو اس وقت مجرم نہیں کہا جاتا جب تک الزامات ثابت نہ ہو جائیں، اپنا موقف پیش کرنے کا لیکن ایسا کیسا ہوا کہ مجھ پر الزامات لگ گئے اور میرا موقف بھی نہیں لیا گیا میں فوری طور پر اس کا جواب دینا چاہتا تھا لیکن دو وجوہات کی وجہاسلام آباد (اے این این‘ مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ایک جج کی رپورٹ میڈیا میں مرچ مصالحوں کے ساتھ پڑھی‘ جس میں صرف پیشہ ورانہ نہیں ذاتی الزامات بھی لگائے گئے، رہی سہی کسر ان لوگوں نے پوری کردی جن کو مجھ سے سیاسی و غیر سیاسی تکلیف تھی، موقف کے بغیر یکطرفہ رپورٹ کیسے سامنے آگئی؟ میں بہت ہی گناہ گار ہوں لیکن جھوٹ نہیں بولتا، میرے لئے وزارت نہیں عزت اہم ہے، عزت کے بغیر عہدے لعنت سے کم نہیں۔ رپورٹ پر وزیر اعظم کو استعفے کی پیشکش کی لیکن وہ نہیں مانے، کمیشن کی رپورٹ پر سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں صفائی پیش کروں گا۔ پارلیمنٹ میں میرے خلاف جتنی تحریک التوا پیش کی جائیں ان کا سامنا کروں گا۔ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثارنے کہا کہ سپریم کورٹ کے کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ اخبارات کے ذریعے پڑھی جس میں مرچ مصالحہ بھی موجود تھا جبکہ رہی سہی کسر ان لوگوں نے پوری کردی جن لوگوں کو مجھ سے سیاسی و غیر سیاسی تکلیف تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف سامنے آئے بغیر ایک یکطرفہ رپورٹ کس طرح سامنے آگئی اس میں صرف آفیشل نہیں بلکہ ذاتی الزامات بھی لگائے گئے، مثال کے طور پر وزیر داخلہ نے غلط بیانی کی، مجھے اس الزم سے بہت تکلیف ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تو ملزم کو بھی مکمل موقع دیا جاتا ہے اور مجرم کو اس وقت مجرم نہیں کہا جاتا جب تک الزامات ثابت نہ ہو جائیں، اپنا موقف پیش کرنے کا لیکن ایسا کیسا ہوا کہ مجھ پر الزامات لگ گئے اور میرا موقف بھی نہیں لیا گیا میں فوری طور پر اس کا جواب دینا چاہتا تھا لیکن دو وجوہات کی وجہ سے تاخیر ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات میں دیکھ کر بہت دکھ ہوا جس میں لکھا تھا کہ میں نے عوام سے جھوٹ بولا۔ انہوں نے کہا کہ میں بہت ہی گناہ گار ہوں لیکن جھوٹ نہیں بولتا۔ رپورٹ میں صرف پیشہ ورانہ نہیں ذاتی الزامات بھی لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں اپنا موقف پیش کروں گا، ملک کی سکیورٹی انتہائی حساس ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ رپورٹ دیکھنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف سے کہا کہ وزارت سے استعفیٰ دے کر صفائی پیش کرنا چاہتا ہوں‘ لیکن وزیراعظم نے مستعفی ہونے کی بات تسلیم نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس رپورٹ کے حوالے سے میرے بات کرنے کے خلاف تھے لیکن میں یہ معاملہ واضح کرنے اور تصویر کا دوسرا رخ آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا تھا ، میرے خیر خواہوں کے منہ میں جو آتا ہے کہہ دیتے ہیں، پارلیمنٹ میں میرے خلاف جتنی تحریک التوا پیش کردیں ان کا سامنا کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے سیاست میں 35 سال ہوگئے ہیں، اس دوران کئی فیصلے میرے خلاف آئے اور انہیں خندہ پیشانی سے قبول بھی کیا، میں سوچ نہیں سکتا تھا کہ ایسی کوئی بالواسطہ چیز سامنے آئے گی، سکیورٹی پلان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کونقصان پہنچایا جارہا ہے۔ دہشت گردوں میں سب سے بڑی ضرورت سول ملٹری تعاون کی ہے، آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ مشترکہ طور پر کیا گیا، 90 فیصد سے زیادہ آپریشن پولیس کے ذریعے کیے گئے اور 20 ہزار سے زیادہ انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن ہوئے لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ کامیابی کی صورت میں اس کے کئی ذمہ دار نکل آتے ہیں لیکن ناکامی کی صورت میں وزارت داخلہ، وزیر داخلہ اور حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے جس نے نیشنل ایکشن پلان کو پڑھا ہی نہیں وہ اس پر نکتہ چینی کرنے لگتا ہے۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ پانچ مرتبہ نیشنل ایکشن پلان کو پارلیمنٹ میں پیش کرچکا ہوں، کسی نے قومی ایکشن پلان پر کوئی جواب نہیں دیا، نیکٹا جب میرے اختیار میں آیا تو 5 ماہ سے عمارت کا کرایہ بھی نہیں دیا گیا تھا، انہیں سانحہ کوئٹہ کے تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے ایک خط ملا جس میں5 سوال کئے گئے تھے۔ سانحہ کوئٹہ کمیشن کے سوالات میں ایک سوال بھی سانحہ سے متعلق نہیں تھا،کمیشن کے مینڈیٹ پر تو نظر ڈالی جائے اور بتایا جائے کون سی غلط بیانی کی؟، اگر سمجھا گیا کہ میرے موقف میں وزن نہیں تو قوم اور عدلیہ فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کوآرڈینیشن پر وہ ناصر جنجوعہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، میں اہل سنت والجماعت کے وفد سے نہیں دفاع پاکستان کونسل سے ملا اور وہ کالعدم نہیں، اس تنظیم میں (ق) لیگ بھی شامل ہے، اس وفد میں مولانا سمیع الحق نے مجھ سے بات کی تھی، وفد میں مولانا احمد لدھیانوی کی شمولیت کا انہیں علم ہی نہیں تھا اور وہ اس پوری ملاقات میں خاموش ہی رہے، سیاسی جماعتوں سے پوچھا جائے کہ مولانا لدھیانوی کو وفد کے ساتھ کیوں لائے، مولانا لدھیانوی نے عام انتخابات میں حصہ لیا کسی نے اعتراض نہیں اٹھایا، پوچھا گیا اسپیشل سیکریٹری کی تعیناتی کیوں کی گئی؟ تعیناتی قانون کے مطابق کی گئی تاہم جواب وزیر اعظم ہاو¿س سے لیں۔ انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل شخص کی شہریت منسوخ نہیں کر سکتے، کسی کی شہریت منسوخ کرنے کا اختیار وزارت داخلہ کے پاس نہیں، کتنا ہی بڑا مجرم کیوں نہ ہو اسکی شہریت منسوخ نہیں کرسکتے، حسین حقانی کیا کچھ نہیں کرتے رہے لیکن ان کے پاس پاکستانی شہریت اور پاسپورٹ ہے جن کے دور حکومت میں جس دن دھماکا نہ ہو وہ خبر ہوتی تھی۔ کراچی ایئرپورٹ پر حملے سے پہلے اس راستے تک کا بتایا گیا تھا کہ وہ کس راستے میں داخل ہوں گے اور وہی ہوا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میرے لئے وزارت نہیں عزت اہم ہے، عزت کے بغیر عہدے لعنت سے کم نہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں 35 سال سے سیاست میں ہوں لیکن نا میں نے پٹرول پمپ بنائے اور نہ عہدوں کی سیاست کی، میں نے کوئی این ایل جی کا کوٹہ نہیں لیا، آف شور کمپنی نہیں بنائی، فیکٹری نہیں لگائی۔ میری ڈاکٹرعاصم یا پیپلزپارٹی سے کوئی دشمنی نہیں۔ ایان علی اور ڈاکٹرعاصم کے کیس کا الزام مجھ پر لگایا جاتا ہے جس دن ڈاکٹر عاصم گرفتار ہوئے اس دن میں لندن میں تھا، ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پرڈی جی رینجرز اور اس وقت کے آرمی چیف سے بات کی تھی۔ چوہدری نثار نے کہاکہ پچھلی حکومت کے 5 سال میں ملک کا تیا پانچا کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے دور میں ہزاروں میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔ اس دور میں دھماکا نہ ہونا خبر ہوتی تھی اور اس وقت کسی سے جواب طلبی کیوں نہیں کی گئی۔ چودھری نثار نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی قیادت میں آنے والے وفد میں مولانا لدھیانوی بھی شامل تھے۔ وفد فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے شناختی کارڈ سے متعلق بات کیلئے آیا تھا جماعت اسلامی سے پوچھا جائے کہ مولانا لدھیانوی کو ساتھ لیکر کیوں آئے؟ بلاول ابھی بچہ اس کی والدہ کا نام پانامہ میں آیا ہے سرے محل اور فرانس محل بنانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain