تازہ تر ین

”عمران خان، جاوید ہاشمی کی لڑائی ،مبشر لقمان کے شرمناک الزامات سیاسی مخالفت میں ذاتی دشنام طرازی بند کریں“ نامور تجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ نے سشما سوراج کی صحت بارے خط لکھنے کا بڑا کمال فیصلہ کیا۔ ہمارے وزیر داخلہ چودھری نثار بھی بیمار رہے لیکن ان کی طبیعت معلوم کرنے تو بھارت سے کوئی خط نہ آیا۔ یہ وہی سشما سوراج ہیں جنہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کا کشمیر بارے تصور ہی غلط ہے، پاکستان گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے علاقے بھی خالی کر کے ہمارے حوالے کرے۔ سینئر صحافی نے جناح ہسپتال میں خاتون مریضہ کی فرش پر ہلاکت بارے کہا کہ علاج کی سہولت صرف امیر طبقہ کیلئے ہے جن کیلئے لاہور میں ایک سے ایک جدید ہسپتال موجود ہے جن کے کمروں کا کرایہ فائیو سٹار ہوٹل سے بڑھ کر ہے۔ مرنے والی مریضہ کا اول قصور اس کی غربت ہے خواہ مخواہ ہی قصور سے یہ سوچ کر چلی آئی کہ لاہور میں سرکاری علاج ہو جائے گا۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ ہمارے عدالتی نظام میں بہت سقم ہیں جنہیں بار کونسلز کو مل کر دور کرنا ہو گا۔ ہم جس معاشرے میں سانس لے رہے ہیں وہ مکمل جھوٹ اور بددیانتی پر کھڑا ہے۔ حافظ آباد میں ذہنی معذور بچی سے ڈیڑھ سال تک زیادتی کا کیس معاشرے کی اصل تصویر آشکار کرتا ہے۔ اسی کیس میں ہر جگہ جھوٹ نظر آیا اور سنگین جرم میں ہر کوئی پردہ ہی ڈالتا نظر آیا۔ بچی کے گھر والے بھی خاموشی سے اسقاط حمل کرانے میں، پولیس اپنی رپورٹ میں تمام جھوٹ لکھتی ہے۔ حقائق کے برعکس جھوٹ پرچہ درج کرتی ہے۔ سرکاری ادارہ جہاں ڈیڑھ سال تک شیطانی کھیل کھیلا گیا کا سربراہ عجیب منطق پیش کرتا ہے کہ ایسے کیس تو عام ہیں۔ شیطانی کھیل کیلئے روزانہ جگہ فراہم کرنے والے کو پوچھا تک نہیں گیا۔ یہ سب کچھ انتہائی افسوسناک ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ اب تیسری بار پھر بھارتی جاسوس کلبوشن بارے سنا ہے کہ پھر ڈوزیئر تیار کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ اور ایجنسیوں سے معذرت کے ساتھ پوچھتا ہوں کہ یہ کیسا ڈوزیئر ہے جو اتنا وزنی ہے کہ تیسری بار بھیجا جا رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک ملکی ادارے کی اطلاع تھی کہ ابھی کلبھوشن بارے تحقیقات مکمل نہیں ہوئی۔ شکر کا مقام ہے کہ بالآخر انکوائری مکمل ہو گئی اور تیسرا ڈوزیئر تیار ہو گیا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ابھی بھی ڈوزیئر مکمل نہ ہوا ہو اور پہلا حصہ ہی بھیجا گیا ہو۔ سینئر صحافی نے کہا کہ ہم بڑی غیرت مند قوم ہیں کہ جب سے سی پیک شروع ہوا ہے یہ صوبے علاقے کے سیاسی رہنما چین سے ایک ہی مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر یہاں سے سڑک گزارنی ہے تو ہمارے لئے بھی ترقیاتی منصوبے بنائے۔ آصف زرداری نے بھی گڑھی خدا بخش جلسہ میں جو چار خوشخبریاں سنانا تھیں لیکن نہ کسی وجہ سے نہ سنائیں ان میں یہ خوشخبری بھی تھی کہ چین سے کہا جانا تھا کہ ہمارے بھی فلاں فلاں کام کئے جائیں صحافی مبشر لقمان نے جاوید ہاشمی کے حوالے سے حیران کن انکشاف کیا ہے جاوید ہاشمی کے بیانات سن کر بھی حیران ہوںکہ کیا ہو رہا ہے۔ ان سے گزارش کروں گا کہ خدارا ایک دوسرے پر اتنے غلیظ الزامات نہ لگائیں۔ عمران خان اور جاوید ہاشمی کس بحث میں پڑ گئے ہیں اور اس سے کیا نکلے گا۔ جاوید ہاشمی نے جنرل طارق کے حوالے سے جو بات کی ہے بلاجواز ہے، کیسے ممکن ہے کہ کور کمانڈر منگلا آرمی چیف کو ہٹا کر اس کی جگہ بیٹھ جائے حکومت کو چلتا کرے اور کنٹینر پر بیٹھے شخص کو وزیراعظم کی نشست پر بٹھا دے۔ بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ جنرل طارق نے جو بیان دیا ہے وہ ٹھیک ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ سی پی این ای صدر کی حیثیت سے چار پانچ ماہ سے نیب سربراہ سے بحث چل رہی تھی کہ نیب بارے عوام کے بڑے تحفظات ہیں۔ عوام سمجھتے ہیں کہ پلی بارگین قانون غلط ہے، نیب صرف چھوٹے مجرموں کو پکڑتا ہے۔ نیب سربراہ سے 3 گھنٹے ملاقات کی اور انہوں نے ہماری باتوں کو تسلیم کیا۔ نیب سربراہ نے تسلیم کیا کہ انہیں خود عدالتوں میں پیش ہو کر جواب دینے چاہئیں۔ انہوں نے ایک بال ہماری کورٹ میں بھی یہ کہہ کر پھینکی کہ چیف سیکرٹری بلوچستان کے حوالے سے40 ارب کی فگر میڈیا نے کہاں سے لی جبکہ اصل فگر 2 ارب ہے میڈیا والے اب خود تحقیقات کریں اور سچ بتائیں۔ نیب سربراہ کا کہنا تھا کہ پلی بارگین قانون انہوں نے نہیں بنایا حکومت چاہے تو اسے تبدیل کر دے۔ میں نے انہیں مشورہ دیا کہ آپ سے جو بات پوچھی جائے اس کا جواب دیا کریں کیونکہ آپ عوام کو بھی جوابدہ ہیں۔ چیف رپورٹر خبریں طلال اشتیاق نے جناح ہسپتال میں مریضہ کی ہلاکت کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ لاہور کے کئی ہسپتالوں میں مریضوں کا اسی طرح فرش پر علاج کیا جا رہا ہے۔ ایسی درجنوں تصاویر موجود ہیں۔ انکوائری کمیٹی بھی عام معمول کے مطابق بنا دی گئی ہے لیکن اس میں سے کچھ نہ نکلے گا۔ سرکاری ہسپتال کی حالت بہت خراب ہے۔ صرف ان مریضوں کو بیڈ اور دوائیاں دی جاتی ہیں جن کی بڑی سفارش ہو وگرنہ ہزاروں مریض صرف وہاں خوار ہوتے ہیں۔ حکومت کا فوکس صحت کی سہولیات یا ہسپتال نہیں بلکہ چند بڑے منصوبے ہیں جن پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ایم ایس جناح ہسپتال کو ناقص کارکردگی پر ایک بار معطل بھی کیا گیا تھا لیکن 15 دن بعد ہی بحال ہو گیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain