تازہ تر ین

حافظ آباد میں جنسی سکینڈل کے سنسنی خیز انکشافات

لاہور (خصوصی نامہ نگار،لیڈی رپورٹر ،بیورو رپورٹ )حافظ آباد کے علاقہ میںسکول سٹور کیپر اور جونیئر کلرک کے ہاتھوں مبینہ زیادتی کا شکار پانچویں جماعت کی طالبہ حاملہ ہونے پر بھی ملزمان کی درندگی کا شکار رہی ،ملزمان کی جانب سے حمل گرانے کے بعد غیر فطری عمل بھی کرتے رہے پولیس اور محکمہ تعلیم واقعہ کو پس پشت ڈالنے میں مصروف ہے ،میرے دیور کو پھنسانے کی کوشش کی گئی ملزم زوہیب کی بھابھی نے خبریں ٹیم کو اپنے موقف میں کہا،جونئیر کلرک ذکاءاللہ 22 روز قبل ہمارے گھر سے25 ہزار روپے بلیک میل کرتے ہوئے لڑکی کے گھروالوں کو دینے کیلئے لے گیا ،بعدازان لڑکی کا والد اور ذکاءاللہ ہمیں لڑکی سے شادی کرنے اور حق مہر میں 10 لاکھ روپے لکھنے کا کہتے رہے ،ملزم کی گواہی کیلئے اہل علاقہ بھی سامنے آگئے ،ملزم ذوہیب 4 بھائی اور ایک بہن ہے ،غیر شادی شدہ ذوہیب دو سال قبل محکمہ تعلیم کی جانب سے بھرتیوں میں حافظ آباد تعینات ہوا تھا ۔ تفصیلات کے مطابق حافظ آباد کے علاقہ میں پانچویں جماعت کی طالبہ 16 سالہ سونیا ماہ نور سے ڈیڑھ سال تک زیادتی کرنے والے ملزم زوہیب کی مبینہ زیادتی کے باعث متاثرہ لڑکی حاملہ بھی ہو گئی تھی جسے حافظ آباد کے کسی پرائیویٹ کلینک سے استقاط حمل گرایا گیا ،ملزمان زوہیب اور ذکاءاللہ کی جانب سے حماملہ ہونے پر ذہنی معذور طالبہ سے غیر فطری عمل بھی کیا گیا جس پر متاثرہ لڑکی نے اپنے گھر والوں سے شکایات کی تو سکول سکینڈل سامنے آگیا ،تاہم واقعہ میں گورنمنٹ سلولرنر سکول برائے خصوصی تعلیم کے پرنسپل شہزاد احمد بھٹہ بھی ملزمان سٹور کیپرزوہیب اور جونئیر کلرک ذکاءاللہ کے ساتھ برابر کا شریک ہے جہاں اس کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث سٹور کیپر پہلی اور دوسری جماعت کے بچوں کو غیر قانونی طور پر استاد بن کر تعلیم دیتا اور مختلف کلاسوں میں سٹور کیپر کی پہنچ ہو چکی تھی ،پولیس کی جانب سے گرفتار ملزمان کی جانب سے زیادتی کا شکار بچی سے جائے وقوعہ کی نشاندہی بھی نہ کرائی گئی جبکہ سکول میں پڑھنے والے بچوں سے بھی اس حوالے تفتیش انتہائی سست روی کاشکار ہے جبکہ محکمہ تعلیم حافظ آباد کی جانب سے سکول پرنسپل کی جانب سے واقعہ کا ذمہ دار بھی نہ ٹھہرایا گیا بلکہ پرنسپل کی ایماءپر ایک 4 رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی جو متاثرہ خاندان سے مرضی کے بیانات حاصل کرنے کیلئے سرگرم ہیں ،دوسری طرف ملزم زوہیب کے گھر تھانہ فیروز والہ کی حدود امامیہ کالونی میں گئے جہاں ملزم کے زوہیب کا بھائی عامر اور اس کی بھابھی گھر موجودتھے جبکہ باقی ماندہ گھر والے ماں باپ او ر دو بھائی ایک بھابھی غائب تھے ملزم زوہیب کے بھائی عامر اور بھابھی علاقہ میں ایمان گرلز اکیڈمی کے نام سے چھوٹا سا ٹیوشن سنٹر چلاتے ہیں جبکہ ملزم زوہیب کا بھائی پنجاب یونیورسٹی میں بطور کلرک کام کرتا ہے ایک بھائی بک پبلشرز میں بطور ڈیلر ہے جبکہ ایک بھائی ایک پرائیویٹ تعلیمی ادارے میں کینٹین چلاتا ہے ملزم زوہیب کی بھابھی اوربھائی عامر کا کہنا ہے کہ ان کو پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے مقدمہ درج ہونے سے 22 دن قبل ملزم ذکاءاللہ ہمارے گھر آیا اور اس نے ہمیں واقعہ کے بارے میں بتایا کہ ان کے بھائی زوہیب کی جانب سے ایک لڑکی سے زیادتی کی گئی ہے اور وہ اس معاملہ کو خود ہی حل کرلے گا جس کیلئے 25 ہزار روپے کی رقم درکار ہے ورنہ لڑکی کے گھر والے لاہور آرہے ہیں جو کہ زوہیب سے متاثر ہ لڑکی کی شادی کرنا چاہتے ہیں ہم نے 25 ہزار روپے کی رقم دے دی مگر ہمیں آئے روز فون کرکے ذکاءاللہ اور لڑکی سونیا کا والد پیسے طلب کرتا ہم نے اس بلیک میلنگ سے تنگ آکر زوہیب کی تبدیلی کیلئے محکمہ تعلیم میں درخواست دے جس کا معلوم ہونے پر ذکاءاللہ کی جانب سے پہلے زوہیب کو تنگ کیا جاتا رہا بعدازان ہمیں معلوم ہوا کہ روزنامہ خبریں میں خبر شائع ہوئی اور مقدمہ درج ہو گیا جس پر حافظ آباد پولیس کی بھاری نفری نے ہمارے گھر کی تمام خواتین اور بچوں کو گرفتار کرکے لے گئے ہمیں نہیں معلوم ہمارے بھائی کو کہا رکھا گیا ہے دو روز سے اس کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے جبکہ ملزم زوہیب کی گواہی دینے کیلئے اہل محلہ کی خواتین اور مردوں نے بیانات دینے ہوئے کہا کہ 25 سالوں سے اس علاقہ میں رہائش پذیر ہیں ان کے بارے میں کسی بھی محلے دار کو کوئی شکایت نہیں پورا خاندان انتہائی غریب اور محنت کش ہونے کے ساتھ شریف ہے دو بھائی شادی شدہ ہیں جبکہ دو بھائی کنوارے جن میں ملزم زوہیب سب بہن بھائیوں میں آخری نمبر پر ہے ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain