تازہ تر ین

انڈین سرجیکل سٹرائیک کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔۔۔

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) سینیٹ میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیارہیں،بھارتی آرمی چیف ماضی کی طرح کا جعلی سرجیکل سٹرائیک کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں لیکن جس دن حقیقی سرجیکل سٹرائیک کرنے کی جرات کی ہماری افواج وہ جواب دیں گی کہ بھارت جعلی سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کرنا بھی بھول جائے گا، بھارت تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنا چاہتا ہے، جامع مذاکرات سے بھارت راہ فرار اختیار کرنا چاہتا ہے۔ وہ گزشتہ روز ایوان میں سینیٹر محمد کامران کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھارتی فائرنگ و گولہ باری بارے تحریک پر بحث سمیٹ رہے تھے، بحث میں سینیٹر سحر کامران سمیت، جنرل (ر) عبدالقیوم، کرنل (ر) طاہر مشہدی، محسن عزیز اور سسی پلیجو نے حصہ لیا اور بھارتی جارحیت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر جارحیت کرکے مقبوضہ کشمیر میں اپنی افواج کے مظالم اور کشمیریوں کی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بحث سمیٹتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ لائن آف کنٹرول بھارت نے 326 خلاف ورزیاں کیں، 45 شہری شہید ہوئے، 38 بھارتی فوجی مارے گئے، جولائی میں بھارتی جارحیت شروع ہوئی، بھارت نے تحریک آزادی کا تعلق پاکستان یا دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کی، جس میں اسے ناکامی ہوئی، کشمیر کی تحریک آزادی مقامی ہے اور اس کی قیادت نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، ہم اس تحریک کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کر رہے ہیں، بھارت تحریک آزادی کو بدنام کرنا چاہتا ہے، جامع مذاکرات سے بھارت راہ فرار اختیار کرنا چاہتا ہے تاکہ کشیدگی برقرار رہے، خطے میں کشیدگی سے بھارتی حکومت اپنے ہاں سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے، بھارتی حکومت کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے، جن سے اپنے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر بلااشتعال گولہ باری کی گئی، پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جو کامیابیاں حاصل ہوئیں، انہیں عالمی برادری تسلیم کرتی ہے، افغانستان میں 16 ممالک دہشتگردی کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، ابھی تک انہیں کامیابی نہیں ملی بلکہ اب طالبان کے ساتھ وہاں داعش بھی آگئی ہے، دہشتگردی کے خلاف کامیابی سے وجہ ہٹانا بھی ایک بھارتی مقصد ہے، آپریشن ضرب عضب میں مغربی بارڈر کی صورت حال کے باوجود پیش رفت جاری رکھی گئی دو ماہ سے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت میں کمی آئی ہے، پاک آرمی نے ہمیشہ بھرپور جواب دیا، وزارت خارجہ نے بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر اٹھایا، اقوام متحدہ کے مغربی مبصرین کو بھی بھارتی جارحیت سے آگاہ رکھا گیا وہ اس بارے تحقیقات بھی کرتے ہیں، ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں، بھارتی آرمی چیف کے بیان پر انہوں نے واضح کیا کہ اگر پھر کوئی جعلی سرجیکل سٹرائیک کرنا چاہتے ہیں ضرور کریں اگر حقیقت میں کیا تو ہماری افواج کے جواب کے بعد وہ جعلی سٹرائیک کا بھی دعویٰ نہیں کریں گے، اس بارے ان کیمرہ بریفنگ دینے کیلئے تیار ہیں۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ بھارت کشمیر میں اپنے مظالم سے دنیا کی نظریں ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کر رہا ہے، 19 سویلین شہید اور 50 زخمی ہوئے، بھارت کے جنگی عزائم ہیں وہ کھلم کھلا جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے، بھارتی عزائم سے خطے میں بھی عدم توازن پیدا ہورہا ہے، بھارت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ مشرف دور میں ہونے والی جنگ بندی سے فائدہ اٹھا کر بھارت نے سیز فائر لائن پر باڑ لگائی ہے، اب جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ بھارت کو معلوم ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا لیکن اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پیدا کررہا ہے، بھارت میں پاکستانی فنکاروں کیلئے بھی حالات تنگ کیے جارہے ہیں، مودی کی دھمکیاں خود بھارت کیلئے بھی خطرناک ہیں، کرنل طاہر مشہدی نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت ایک بزدلانہ کارروائی ہے، پاکستان کو یہ مسئلہ عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے اور بھارتی جارحیت پر عالمی برادری کی حمایت حاصل کرنی چاہیے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ایسا تو نہیں کہ ہماری طرف سے بھارتی جارحیت کا خاطر خواہ جواب نہیں دیا جارہا، اس صورتحال پر ایوان میں ان کیمرہ بحث ہونی چاہیے، جس میں ساری صورتحال کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ دریں اثناءسینیٹ نے بھارتی شہر گووا میں منعقدہ ”برکس کانفرنس“ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پاکستان مخالف خطاب کے خلاف قرارداد مذمت سمیت کسانوں کو شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کے لئے بلاسود حکومتی قرضوں کی فراہمی کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ گزشتہ روز سینیٹر سحر کامران نے ایوان میں قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا کہ بھارتی وزیراعظم نے برکس کانفرنس میں دہشتگردی کو پاکستان سے منسوب کیا اور بھارت اور اسرائیل میں یکسانیت پیدا کی اور کشمیر اور فلسطین کے درمیان مشابہت کی طرف اشارہ کیا۔ ایوان بھارتی وزیراعظم کے اس بے بنیاد پراپیگنڈے سے ہر بین الاقوامی ردعمل کر سراہتا ہے۔ ایوان کو یقین ہے کہ بھارتی وزیراعظم کا بیان کشمیریوں کی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، ایوان زور دیتا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور دہشتگردی کے خلاف لڑنے کے ہمارے عزم اور دنیا میں امن و ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔ ایوان نے قرارداد حکومت کے مخالف نہ کرنے پر اتفاق رائے سے منظور کر لی ۔ دوسری قرارداد چوہدری تنویز نے پیش کی اسے بھی ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا، قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت ملک میں شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کی تنصیب کےلئے کسانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کے لئے سکیم شروع کرے۔ ایوان نے سینیٹر سراج الحق کی طرف سے دستور ترمیمی بل 2016ءایوان میں پیش کرنے کی تحریک 7 کے مقابلے میں 11 ووٹوں سے مسترد کر دی جس کے باعث سراج الحق دستور ترمیمی بل پیش نہ کرسکے۔ سراج الحق کے بل کی تحریک پر رائے شماری کے دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹرز فرحت اللہ بابر اور سسی پلیجو نے مخالفت کی جبکہ سلیم مانڈوی والا اور بعض دیگر نے حمایت میں ووٹ دیا۔ چوہدری تنویر حسین کے احترام رمضان ترمیمی بل کی تحریک پر بھی رائے شماری کرائی گئی ایوان نے 16 ووٹوں دسے بل پیش کرنے کی منظوری دی۔ مخالفت میں 15 ووٹ پڑے۔ اے این پی اور پیپلز پارٹی نے بل کی مخالفت کی۔ بل میں تجویز کیا گیا کہ رمضان المبارک میں تقدس رمضان کا خیال نہ کرنے اور روزہ کے اوقات میں روزہ داروں کے سامنے کھلے عام کھانے پینے والوں کو 500 کی بجائے 5 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے جبکہ روزے کے اوقات میں فلمیں دکھانے والے سینماﺅں کو 5 ہزار کی جگہ 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔ قبل ازیں اراکین سینیٹ نے سی ایس ایس امتحانات کے موجودہ طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے سی ایس ایس کے امتحانات میں صرف چند شعبے رکھے گئے ہیں اور آئی ٹی سمیت کئی شعبے موجود نہیں ہیں جبکہ ایک سال بعد رزلٹ نکالا جاتا ہے۔ اراکین سینیٹ نے سی ایس ایس امتحانات کے موجودہ طریقہ کار میں تبدلی کیلئے فل ہاﺅس کمیٹی میں بحث کرنے کی سفارش کی ہے۔ سوموار کے روز سینیٹ میں سی ایس ایس امتحانات کے طریقہ کار میں تبدیلی پر تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر چوہدری تنویر خان نے تحریک پر کہا کہ ملک میں سی ایس ایس کا امتحان بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اس امتحان کے ذریعے آنے والے افسران حکومت کا نظام چلاتے ہیں انہوں نے کہا کہ انگریز دور میں عوام کو کنٹرول کرنے کیلئے بیورو کریسی کا نظام نافذ کیا اور انہوں نے کہا کہ سی ایس ایس کے موجودہ طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ سی ایس ایس کے اصل مقاصد کو حاصل کیا جاسکے۔ سینیٹ میں وفاق المدارس کے مولانا سلیم اللہ خان کی وفات پر فاتحہ خوانی، قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے فاتحہ خوانی کرائی۔ گزشتہ روز سینیٹ کا اجلاس مقررہ وقت پر تین بجے تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا تو سینیٹر چوہدری تنویر نے ایوان کی توجہ مولانا سلیم اللہ خان کی رحلت کی جانب مبذول کراتے ہوئے فاتحہ خوانی کرانے کی درخواست کی، چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے دعا کرائی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain