تازہ تر ین

بھارت پاکستان کیساتھ ہاکی کھیلنے سے مکر گیا

لاہور(نیوزایجنسیاں) بھارت نے پاکستان پر ویزوں کے لئے دیر سے درخواست دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک بار پھر ہاکی سیریز کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔بھارت نے پاکستان کے ساتھ ہاکی سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا ہے، ہاکی انڈیا نے چیمپئنز ٹرافی 2014 سیمی فائنل میں بھارت کی شکست کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں کے جشن منانے کے معاملہ پر ایک بار پھر معافی کا مطالبہ کیا ہے اور تحریری معافی نامہ نہ ملنے تک دو طرفہ سیریز کھیلنے کے امکان کو بھی رد کر دیا۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے جونیئر ہاکی ورلڈ کپ کیلئے پاکستان ٹیم کو بروقت درخواست دینے کے باوجود بھارت کی جانب سے ویزے جاری نہ کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا تو بھارت سٹپٹا گیا اور الٹا پاکستان پر ویزوں کیلئے لیٹ اپلائی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک بار پھر گڑھے مردے اکھاڑنے کی کوشش کر ڈالی۔انڈین ہاکی کے عہدیدیدار آر پی سنگھ نے چیمپئنز ٹرافی سیمی فائنل میں بھارت کو ہرانے کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں کے شرٹ اتار کر جشن منانے کے معاملہ کو ایک بار پھر اٹھایا ہے حالانکہ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے بھارت کی ایماءپر فورا 2 پاکستانی پلیئرز پر ایک میچ کی پابندی عائد کر دی تھی جس کی وجہ سے توثیق احمد اور امجد جرمنی کے خلاف فائنل میں شریک نہیں ہو سکے تھے۔پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے سیکریٹری شہباز احمد نے میڈیاکو بتایا کہ بھارت کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کا جائزہ لیا جارہا ہے اور جلد پاکستان اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔ ہاکی انڈیا کے ترجمان ڈاکٹر آر پی سنگھ نے کہا کہ ’یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایک بار پھر 2014 کے ایف آئی ایچ چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل کے بعد پیش آنے والے واقعے کو بہانے کے طور پر استعمال کیا اور جونیئر ورلڈ کپ 2016 میں پاکستان ٹیم کی عدم شرکت کے پیچھے اپنی نااہلی کو بھارت پر الزام تراشی کرکے چھپانے کی کوشش کی‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ایچ ایف کی جانب سے اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے کی جانے والی غلط بیانی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہاکی انڈیا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جب تک پاکستان 2014 چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم کے غیر مہذب اور غیر پیشہ وارانہ رویے اور ہاکی انڈیا کے خلاف میڈیا میں آکر مسلسل جھوٹ بولنے پر تحریری و غیر مشروط معافی نامہ جمع نہیں کراتا بھارت پاکستان سے کوئی بھی دو طرفہ سیریز نہیں کھیلے گا‘۔ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ’ہم ایک بار پھر کہتے ہیں کہ پی ایچ ایف کو اپنی نااہلی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور اپنے شائقین کو خوش کرنے کے لیے بھارت پر الزام تراشیاں کرنے سے گریز کرنا چاہیے‘۔ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان ہاکی فیڈریشن کو چاہیے کہ وہ ایک ادارے کے طور پر کام کرنا سیکھے اور اپنے داخلی مسائل کا ذمہ دار دوسروں کا ٹھہرانا بند کرے‘۔پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے سیکریٹری شہباز احمد نے میڈیاکو بتایا کہ بھارت کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کا جائزہ لیا جارہا ہے اور جلد پاکستان اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔واضح رہے کہ ہاکی انڈیا کی جانب سے وضاحتی بیان پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری شہباز احمد کے دسمبر میں دیے جانے والے بیانات کے تقریباً ایک ماہ بعد جاری کیا گیا یے۔یکم دسمبر 2016 کو پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کو جونیئر ورلڈ کپ سے باہر کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے مقررہ وقت پر ویزا کی درخواست دی لیکن پاکستانی ٹیم کو ایونٹ کیلئے ویزے جاری نہیں کیے گئے۔اس کے بعد انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان ہاکی ٹیم کو ہندوستان میں ہونے والے جونیئرہاکی ورلڈ کپ میں شرکت سے روکتے ہوئے ملائیشیا کی جونیئرٹیم کو شرکت کی دعوت دے دی تھی۔ایف آئی ایچ نے دعویٰ کیا تھا کہ کئی دفعہ رابطہ کرنے کے باوجود پاکستان نے اترپردیش میں ہونے والے جونیئرہاکی ورلڈ کپ کے لیے ویزے کی درخواست مقررہ تاریخ کے بعد دی اور مقررہ تاریخ تک دیگر معاملات بھی طے نہیں کرپائے۔پاکستان نے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے 24 اکتوبر کو مقررہ وقت پر متعلقہ دستاویزات کے ساتھ ایونٹ میں شرکت کیلئے ویزا کی درخواست دی تھی اور حکومت پاکستان کی جانب سے این او سی بھی جاری کردیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود ہندوستان نے ہمیں ویزہ جاری نہیں کیا۔اب ہاکی انڈیا کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ایچ ایف کو انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن سے رابطہ کرنا چاہیے۔ہاکی انڈیا کا کہنا ہے کہ نومبر 2016 کو دبئی میں ہاکی انڈیا کے صدر نریندر دھروف بٹرا نے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کانگریس کے دوران ایشین ہاکی فیڈریشن کے سی ای او کی موجودگی میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نمائندوں سے مذاکرات کیے تھے۔بیان کے مطابق مذاکرات کے بعد یہ طے پایا تھا کہ پاکستان اور بھارت چیمپیئنز ٹرافی 2014 کے واقعے کو دوبارہ نہیں اٹھائیں گے۔ہاکی انڈیا کے مطابق اس کے بعد 2016 میں اترپردیش میں ہونے والے مینز جونیئر ورلڈ کپ ہاکی میں پاکستان ہاکی ٹیم مکمل طور پر قواعد و ضوابط اور ویزا کے حوالے سے دیگر قانونی تقاضوں کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکی۔ہاکی انڈیا نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان ہاکی فیڈریشن قانون کے مطابق ٹورنامنٹ کے انعقاد سے 60 دن پہلے کھلاڑیوں کے لیے ویزا درخواستیں جمع کرانے میں ناکام رہا لہٰذا اس کے بعد انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے پاکستان کی شرکت کو منسوخ کرنے کا الزام بھارت پر نہیں لگایا جاسکتا اور بھارت کا اس فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں‘۔خیال رہے 2014 میں بھوبھنیشور میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں پاکستان ٹیم نے ہندوستان کو 4-3 سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی۔پاکستانی ٹیم کی فتح پر اسٹیڈیم میں موجود ہندوستانی شائقین پر سکتہ طاری ہو گیا تھا جبکہ اس موقع پر پاکستانی کھلاڑیوں نے سجدہ ریز ہو کر شکر ادا کیا۔لیکن اصل تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب فتح کا جشن مناتے ہوئے پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی شرٹس اتار کر سٹیڈیم میں موجود تماشائیوں کی جانب لہرائیں۔پاکستانی ٹیم کے اس رویے پر عالمی ہاکی تنظیم ایف ا?ئی ایچ نے بھی سرزنش کی تھی جس پر پاکستانی ٹیم کے کوچ شہناز شیخ نے معافی مانگ لی تھی۔تاہم بعد میں ہاکی انڈیا کے صدر نے پاکستانی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ہندوستان میں جا کر کھییلنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے پاکستان ہاکی فیڈریشن سے کھلاڑیوں کے رویے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain