لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور میں پیر کو ہونے والے بم دھماکے کے بعد ورلڈ الیون کے دور پاکستان کی مہوم سی امید بھی دم توڑنے لگی تاہم ستمبر میں متوقع سیریز کیلئے حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کا امکان بہت کم رہ گیا۔ ورلڈ الیون کا دور پاکستان ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا تھا،آئی سی سی نے ٹیم بھجوانے کے فیصلے کی توثیق بھی کردی تھی، 3ٹی ٹوئنٹی میچز کیلیے مہمان کرکٹرز کی لاہور آمد ستمبر میں متوقع تھی، اہم غیرملکی کھلاڑیوں کی مصروفیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے شیڈول طے کرنے کی اطلاعات ملیں۔ رخصتی کے قریب چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا تھا کہ ورلڈ الیون ستمبر کے وسط میں دورہ کرے گی تاہم اس ضمن میں کوئی خاص پیش رفت نظر نہیں آرہی تھی، پی سی بی نے سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے پنجاب کے اعلی حکام سے رابطہ کیا لیکن پاناما کیس کی وجہ سے پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال میں کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا،انتظامات کیلیے وقت بہت کم رہ جانے کی وجہ سے پہلے ہی ورلڈ الیون کیخلاف سیریز پر شکوک کے بادل منڈلارہے تھے۔ صرف موہوم سی امید باقی تھی کہ سیاسی حالات بہتر ہونے کی صورت میں شاید پنجاب حکومت سیکیورٹی فراہم کرنے کی حامی بھر لے، مگر فیروز پور روڈ پر دھماکے کے بعد امکانات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سیاسی اور امن و امان کی موجودہ صورتحال میں کرکٹ سیریز وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ترجیحات میں شامل نہیں رہی۔ یاد رہے کہ 3مارچ 2009کو لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستانی میدان ویران ہیں،طویل تعطل کے بعد 2015میں زمبابوے ٹیم نے قذافی اسٹیڈیم میں 3ون ڈے اور 2ٹوئنٹی20میچز کھیلے، رواں سال پی ایس ایل ٹو کا فائنل بھی اسی وینیو پر ہوا، دونوں ایونٹس کے دوران سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سرکاری مشینری کو دن رات ایک کرنا پڑے، نہ صرف لاہور بلکہ پنجاب بھر سے آئے سیکیورٹی اہلکاروں کے حصار نے قذافی اسٹیڈیم کو ایک قلعے میں تبدیل کردیا تھا۔