اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے دائیں جانب وزیرخزانہ اسحاق ڈار کیلئے سیٹ رکھی تھی لیکن اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے وہ سیٹ خالی رہی۔ اس امر کا انکشاف تجزیہ کار نے کیا۔ وہ ملک کے اندر ہی موجود تھے لیکن کابینہ اجلاس میں نہیں آئے۔ شاہد خاقان عباسی اور اسحاق ڈار 12 اکتوبر 1999ءکو گرفتار ہوئے۔ شاہد خاقان عباسی نے دوران قید اپنی وفاداری کم نہیں کی اور کوئی بیان نہیں دیا۔ جبکہ اسحاق ڈار نے بیان بھی دیا اور ایک حلف نامہ بھی دیا جسے بعد میں حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی استعمال کیا گیا۔ 2015ءپٹرولیم کرائسس کی ذمہ داری شاہد خاقان عباسی پر عائد کر دی گئی تھی۔ وہ سمجھتے تھے کہ یہ مشترکہ ذمہ داری تھی۔ ذرائع کے مطابق شریف خاندان اسحاق ڈار سے نالاں بھی ہے اور مایوس بھی۔ رشتہ داری بھی نازک ہے۔ ناراضگی جے آئی ٹی کے حوالے سے بھی ہو سکتی ہے۔ ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ شریف خاندان کو بتایا گیا کہ جے آئی ٹی کا اسحاق ڈار والا بیان بھی شریف فیملی کے خلاف گیا ہے۔ والیم 2 میں ان کا بیان موجود ہے وہ شریف فیملی کے حق میں بھی نہیں ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسحاق ڈار سے جو اختیارات واپس لئے اس پر شریف فیملی کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا کہ یہ اختیارات کیوں واپس لئے گئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔ آنے والے وقت میں دکھائی دیتا ہے کہ یہ تلخیاں مزید بڑھ جائیں گی۔
