لاہور(خصوصی نامہ نگار، کرائم رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے توہین عدالت کیس میں ملتان بار کے صدر ایڈووکیٹ شیر زمان کے پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے خلاف وکلاءمشتعل ہو گئے اور چیف جسٹس بلاک کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس نے وکلاءکو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا اور آنسو گیس فائر کیے ،وکلا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور وکلاءکی جانب سے جوابی پتھراﺅ کیا گیا جس کے بعد وکلاءنے مال روڈ بلاک کر کے احتجاج شروع کر دیا ،پنجاب اور سندھ کے وکلاءنے واقعے کے خلاف آج عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ۔میڈیایا رپورٹس کے مطابق گذشتہ ماہ 24 جولائی کو ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی نے ملتان بینچ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد قاسم خان کے ساتھ مبینہ طور پر بدتمیزی کی تھی۔جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی ۔فاضل عدالت نے توہین عدالت کے الزام میں لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بار کے صدر ایڈووکیٹ شیر زمان قریشی کے پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ہدایت کی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایڈووکیٹ شیر زمان قریشی کو گرفتار کر کے آج عدالت میں پیش کیا جائے اور ساتھ ہی شیر زمان قریشی اور قیصر کاظمی کے وکالت کے لائسنس معطل کرنے کا حکم بھی دیا۔سماعت کے دوران معزز عدالت کے جج چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ر یمارکس دیئے کہ عدالت کا تقدس اہم ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔وکلا کی ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لئے رینجرزاور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی اور واٹر کینن پہلے سے ہی پہنچا دی گئی تھی۔صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب وکلا نے ججز گیٹ سے لاہور ہائی کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی، ڈنڈوں کے ساتھ چیف جسٹس کے داخلی گیٹ پر دھاوا بول دیا ایک لوہے کا دروازہ اکھاڑ دیا۔ پولیس نے مشتعل وکلا کو روکنے کی کوشش کی تاہم وکلا نے احتجاج کے دوران ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہل کاروں کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔وکلا کے بڑھتے ہوئے احتجاج کے بعد پولیس کی مزید نفری کو عدالت طلب کرلیا گیا۔ جس نے پہنچ کر وکلاءکو منتشر کرنے کے لئے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال شروع کردیا ،جب کہ وکلاءنے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے پتھر برسانا شروع کردیئے۔ شیلنگ اور واٹر کینن کے استعمال سے کئی وکلا متاثر ہوئے جنہیں میو ہسپتال میں طبی امداد دی گئی۔وکلاءاور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں تاہم پولیس، وکلا کو عدالت کے ساتھ منسلک مال روڈ کی جانب دھکیلنے میں کامیاب ہوگئی۔جس کے بعد وکلاءنے مال روڈ پر دھرنا دیکر ٹریفک کا نظام درہم برہم کر دیا ۔ پولیس کی بھاری نفری واٹر کینن کے ہمراہ مال روڈ بھیج دی گئی ۔دوسری جانب صدر لاہور ہائیکورٹ بار چوہدری ذوالفقار کا کہنا ہے کہ ہم نے بنچ سے درخواست کی تھی کہ افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرلیتے ہیں لیکن بنچ کو ہماری کوششیں پسند نہیں آئیں۔چوہدری ذوالفقار کے مطابق بنچ کے رویے کے خلاف آج صوبے بھر میں ہڑتال ہوگی اور کوئی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہوگا جب کہ پنجاب بار کونسل، سندھ، بلوچستان اور پشاور ہائیکورٹ بار سے بھی بات کررہے ہیں۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار کا کہنا ہے کہ اس وقت تک وکلاءکے ساتھ ہیں جب تک مقاصد حاصل نہیں کرلیتے، آج وکلا سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور سیاہ پرچم بھی لہرائیں گے۔ادھر سندھ بار کونسل نے لاہور واقعے کے خلاف آج سندھ بھر کی عدالتوں میں بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا کے ساتھ اختیار کیا جانے والا رویہ افسوسناک ہے جس کے خلاف وکلا برادری عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کرے گی۔ملتان بار ایسوسی ایشن کے صدر اور جنرل سیکرٹری کے لائسنس معطلی اور گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کے چیف جسٹس ہائیکورٹ کے عدالتی حکم کے خلاف پنجاب بار کونسل کی کال پر بارایسوسی ایشن چیچہ وطنی نے دو روزہ مکمل ہڑتال کا اعلان کردیا، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن بہاولنگر کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق بار وکلاءکی جانب سے آج مکمل ہڑتال کی جائیگی کوئی بھی وکیل کسی بھی مقدمہ کی پیروی کے سلسلہ میں کسی عدالت میں پیش نہ ہوگا، ڈسٹرک بارایسوسی ایشن ساہیوال کے جنرل سیکرٹری چوہدری عثمان علی نے چیف جسٹس پنجاب منصور علی شاہ کا ملتان ہائیکورٹ کے صدر بشیر زمان قریشی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کے فیصلہ کو انتہائی افسوسناک قراردیاہے، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن حیدرآباد کی جانب سے لاہور میں وکلاءپر ہونیوالے تشدد کے واقعہ کیخلاف سندھ بار کونسل کی اپیل پر آج سندھ بھر میں عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سیالکوٹ کے اراکین نے ضلع کچہری سیالکوٹ میں احتجاجی مظاہر ہ کیا، احتجاجی مظاہرے کی قیادت صدر بار شوکت علی چودھری ، سیکرٹری بار زاہد سلیم باجوہ، جائنٹ سیکرٹری بار امان اللہ بھٹی ایڈووکیٹس نے کی ۔
