اسلام آباد (وقا ئع نگار خصوصی)سابق وزیراعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، راجہ ظفر الحق، دانیال عزیز سمیت کابینہ کے متعدد ارکان کو دروازے پر ہی روک لیا گیا۔ پیر کو احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے اور پولیس کے بجائے رینجرز نے سیکورٹی کی ذمہ داریاں اپنے ہاتھ میں لے لیں۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، سینیٹ میں قائد ایوان راجا ظفرالحق، وزیر مملکت طارق فضل چوہدری، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کو احتساب عدالت کے دروازے پر ہی روک لیا گیا۔رینجرز اہلکاروں نے رکن قومی اسمبلی مائزہ حمید، میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو بھی احتساب عدالت کے اندر داخلے کی اجازت نہ دی۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق احتساب عدالت پہنچے تو انہیں بھی اہلکاروں نے احتساب عدالت کے دروازے پر روک لیا جس پر انہوں نے اندر جانے کی کوشش نہیں کی اور واپس اپنی گاڑی میں بیٹھ کر واپس چلے گئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو داخلے سے روکے جانے پر انہوں نے رینجرز کے بریگیڈئیر کو طلب کیا تاہم اس موقع پر وہ احتساب عدالت کے دروازے پر ہی کھڑے رہے جس پر وزیر داخلہ نے سول ایڈمنسٹریشن کے احکامات کی حکم عدولی کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔ احتساب عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر وزیرداخلہ احسن اقبال نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ بنانا ری پبلک نہیں،سول ایڈمنسٹریشن کو بے بس کر دیا گیا ¾ ایک ریاست میں دو ریاستیں نہیں چل سکتیں ¾یہاں ایک قانون ہوگا ¾ایک حکومت ہوگی ¾وہ کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں رہیں گے ¾استعفا دے دیں گے۔ پیر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پراحتساب عدالت میں داخلے سے روکے جانے پرایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل (اے ڈی سی جی) پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی بنانا ری پبلک نہیں بلکہ جمہوری ملک ہے ¾انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر سے کہا کہ آپ مجھے ابھی لکھ کر دیں کہ رینجرز نے کیسے ٹیک اوور کیا؟وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ رینجرز نے چیف کمشنر کی بات ماننے سے انکار کردیا اور عدالت کی سیکورٹی رینجرز نے سنبھال لی رینجرز کے کمانڈر کو بلایا تو وہ روپوش ہوگیا، یہ نہیں ہوسکتا کہ میرے ماتحت ادارے کہیں اور احکامات لیں۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاکہ وزیرداخلہ سمیت کابینہ کے متعدد ارکان کو احتساب عدالت کے باہر روک لیا گیا ¾چیف کمشنر نے مطلع کیا کہ اچانک رینجرز آئی اور جگہ کو نگرانی میں لے ¾ رینجرز سول انتظامیہ کے ماتحت کام کرنے کی پابند ہے ¾ میں اس صورت حال کا نوٹس لیے بغیر نہیں رہ سکتا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک ریاست کے اندر 2 ریاستیں نہیں چل سکتیں، یہاں ایک قانون ہوگا، ایک حکومت ہوگی، میں کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں بن سکتا۔احسن اقبال نے کہا کہ عدالت میں جگہ محدود ہونے کے باعث چند لوگوں کو پاسز جاری کیے گئے، نوازشریف کا حق ہے کہ ان کے ساتھ وکلا اور ساتھی عدالت جاسکیں۔احسن اقبال نے کہا کہ بند کمروں میں ٹرائل مارشل لامیں ہوتے ہیں، عدالت میں جگہ محدود ہونے کے باعث چند لوگوں کو پاسز جاری کیے گئے، وزیرداخلہ سمیت کابینہ کے متعدد ارکان کو احتساب عدالت کے باہر روکا گیا۔انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے مطابق نوازشریف نے خود کو احتساب کے عمل میں شریک کیا۔ احسن اقبال نے کہاکہ سابق وزیراعظم کی نیب ریفرنسز میں پیشی کے موقع پر رینجرز نے انہیں نواز شریف کے ساتھ عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا جس کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کی جائے گی۔وزیر داخلہ نے صورت حال کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں بحیثیت وزیر داخلہ اس صورت حال کا نوٹس لیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ احسن اقبال نے کہا کہ اگر رینجرز نے سول انتظامیہ اور چیف کمشنر کے احکامات کو ماننے سے انکار کیا ہے تو اس کی اعلیٰ ترین سطح پر نا صرف انکوئری ہوگی بلکہ اس بات کو بھی دیکھا جائے گا حکومت کی رِٹ کو کس نے چیلنج کیا۔انہوں نے کہا کہ میں مذکورہ معلومات کا جائزہ لینے کے لیے خود عدالت پہنچا تھا تاہم 15 منٹ تک رینجرز کے مقامی کمانڈر کو طلب کیے جانے کے باوجود وہ پیش نہیں ہوئے اور روپوش ہوگئے جو قابل قبول نہیں۔ احسن اقبال نے کہاکہ جس کسی نے یہ کام کیا ہے اس کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
