اسلام آباد(ویب ڈیسک ) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پاناما اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم پاکستانیوں کی 435 آف شور کمپنیوں کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پاناما اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم پاکستانیوں کی 435 آف شور کمپنیوں کا نوٹس لے لیا اور فوری طور پر نیب کو آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کا حکم بھی جاری کردیا ہے۔آف شور کمپنیاں بنانے والوں میں سابق چیئرمین ایف بی آر عبداللہ یوسف اور پی ٹی آئی رہنما علیم خان کا نام بھی مالک کے طور پر شامل ہے۔ اور علیم خان کی آف شور کمپنی ایچ ای ایکس اے ایم 2004 میں بنائی گئی تھی جو برٹش ورجن آئی لینڈ رجسٹرڈ کرائی گئی۔چئیرمین نیب نے انکوائری کے ساتھ متعلقہ اداروں ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے سے بھی ان تمام آف شور کمپنیوں سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے حوالے سے کسی دباؤ اور سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔اس سے قبل چئیرمین نیب کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ چئیرمین نیب نے تحقیقات کے حوالے سے سستی روی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ریجنل بیوروز میں جاری تقریباً 499 انکوائریوں اور 287 انوسٹی گیشنز کو طے شدہ قانون کے مطابق مکمل ہونا تھا لیکن ان تمام کیسز کو تاحال منطقی انجام تک نہیں پہنچایا گیا بتایا جائے کہ یہ انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کتنے عرصے سے نیب کے ریجنل بیورز میں جاری ہیں۔چئیرمین نیب نے کہا کہ اِس وقت نیب کے تقریباً 1 ہزار 138 بدعنوانی کے ریفرنسز زیرسماعت ہیں، جن میں لاہور کے 347، کراچی کے 275، راولپنڈی کے 171، ملتان کے 34، سکھر کے 29، خیبرپختون خوا کے 185 اور بلوچستان کے 97 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں زیرسماعت ہیں، ان تمام مقدمات کی جلد سماعت کے لئے متعلقہ احتساب عدالتوں میں درخواستیں دائر کی جائیں اور بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی 900 ارب روپے کی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے جبکہ کرپٹ افراد کو قانون اور شواہد کی بنیاد پر عدالتوں سے سزا دلوائی جائے۔