اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں اور وزیراعلی پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں، تالیاں بجوا کر ماں باپ کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی ،زینب کے قاتل دبا کی وجہ سے 15 دن بعد پکڑے گئے، مکروہ اور غلیظ لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے ۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ شہباز شریف نے تالیاں بجوا کر زینب کے والدین کے زخموں پر نمک چھڑکا، شہباز شریف خود کو سیاستدان کہتے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے۔شہباز شریف کو اخلاقیات کا کچھ پتا نہیں، بادشاہ بے شرمی کے ساتھ تالیاں بجوا رہا تھامکروہ غلیظ آدمی پکڑا گیا تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ تالیاں بجوائی جائیں، تالیاں بجوا کر ماں باپ کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی۔خورشید شاہ نے کہا کہ قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں اور وزیراعلی پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں ،پارلیمان کو اس بات پر غور کرنا چاہیے، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، کل جس نے بھی پریس کانفرنس دیکھی اس کا سر شرم سے جھک گیا ہوگا، پارلیمان وزیراعلی کے خلاف اس معاملے پر مذمتی قرارداد لائے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ زینب کے قاتل دبا کی وجہ سے 15 دن بعد پکڑے گئے، مکروہ اور غلیظ لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے جبکہ شہباز شریف ناکام ترین وزیراعلی ہیں، پنجاب میں امن و امان کی صورتحال باقی صوبوں سے ابتر ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں قصور واقعہ جیسے ہزاروں واقعات ہوئے ہیں ،ایسے واقعات پر نتیجہ صفر ہے، ان واقعات پر تالیاں کب بجوائیں گے، 2017 میں زیادتی کے الزام میں 60 ملزمان پکڑے گئے، کسی کو سزا نہیں ملی، ایک بچی سے زیادتی ہوئی ہے اور آپ اس کے قاتل کو پکڑ کر تالیاں بجاتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ چیزیں اس ملک میں اہم عہدے پر بیٹھنے والا آدمی کرے تو ہمیں ڈوب مرنا چاہیے ،اس قسم کے واقعات ہوں اور ہم تالیاں بجاتے رہیں۔ خورشید احمد شاہ نے گذشتہ روز قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ بچی زینب کے قاتل کی گرفتاری پر پریس کانفرنس میں پولیس افسران کو شاباش دینے اور ان کے لئے تالیاں بجوانے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بچوں سے زیادتی پر تالیاں بجائی جائیں اور خوشی کا اظہار کیا جائے اور مبارکبادیں دی جائیں اور لی جائیں۔ یہ بہت بڑی زیادتی ہے اور اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے لوگوں کی دل آزاری کی ہے اس پر اسے قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔ اس کو کہنا چاہئے مجھ سے زیادتی ہو گئی میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں جبکہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے وزارت انسانی حقوق کو ہدایت کی ہے کہ وہ دیگر تین صوبوں میں بھی بچوں سے زیادتی کے جتنے واقعات ہوئے اور اس پر جو پیشرفت ہوئی اس پر ایوان میں رپورٹ پیش کریں۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ قصور کے واقعہ پر وزیراعلیٰ پنجاب نے گذشتہ روز پریس کا نفرنس کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کوئی بھی ہوتا ملزم کے پکڑے جانے پر اللہ کا شکر ادا کرتے اور اپنے ادارے کو داد دیتے اور کہتے کہ جو باقی ملزمان ہیں ان کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔ مگر وہاں تالیاں بجائی گئیں۔ ایک معصوم بچی کے ساتھ ظلم ہوا اور کھڑے ہو کر تالیاں بجائی گئیں۔