قصور(بیورورپورٹ)قصور اور نواح میں پولیس اور دیگر متعلقہ ادارے بچوںکو تحفظ فراہم کرنے میں یکسر ناکام ہوگئے مختلف واقعات میں دو معصوم بچوںکو جنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا گیا جبکہ نامعلوم ملزمان مزید دو بچوںکو اغواءکرکے لے گئے پولیس مغویان یا ملزمان کا کوئی سراغ نہ لگا سکی بچوں کے والدین سراپا احتجاج بن گئے روزنامہ خبریں کے دفتر میں آنیوالے محمد لطیف نے بتایاکہ وہ اٹھیل پور میں مقیم چلا آرہا ہے اور محنت مزدوری رکے اپنے اہلخانہ کی روزی روٹی کا بندوبست کرتا ہے وقوعہ کے روز اس کا گیارہ سالہ بیٹا (ع) گھر کے باہر کھیل رہا تھا کہ شیطان صفت ملزم اللہ وسایا مسیح ساتھیوںسمیت اس کے بیٹے کو اغواءکرکے لے گئے اور موضع نول کے قریب جاکر (ع) کو بانسوں کے کھیت میںبانسوں کے ساتھ باندھ دیا اور اس سے زیادتی کرتے رہے بچے کی چیخ وپکار سن کر قریبی کھیتوںمیں کام کرنیوالے دیہاتی وہاںپر پہنچے تو ملزمان اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے اسی طرح بہڑ وال کے مشتاق احمدنے بتایا کہ اس کا بیٹا (ش)مسجدسے گھر کی طرف آرہا تھا کہ ملزم محمد یٰسین وغیرہ اسے بہانے کے ساتھ اپنے ساتھ لے گئے اور مقامی سکول کی عمارت میں لیجاکر بچے کو زیادتی کانشانہ بناتے رہے ملزمان (ش) کو خون میں لت پت چھوڑ کر فرارہوگئے جبکہ وارڈ نمبر1 حاجی لکھے خاںکے رہائشی امانت علی کا بارہ سالہ بیٹا محمد حفیظ بازار سے سودا سلف لینے گیا اور واپس نہ آیا اہلخانہ نے محمد حفیظ کو ہر جگہ تلاش کر لیا مگر اس کا کچھ پتہ نہیں چل سکا اسی طرح بونگا بلوچاںکے محمد عباس نے پولیس کو بتایا کہ اس کا نوعمر بیٹا محمد ثاقب معمول کے مطابق مزدوری کرنے گیامگر واپس نہیں آیا اہلخانہ نے رشتہ داروں کے علاوہ ہر جگہ محمد ثاقب کو تلاش کیا مگر بچے کا کچھ پتہ نہیں چل سکا واضح رہے کہ قصور شہر کے علاقہ بستی چراغ شاہ سے حساس ادارے کے جوان کے چھ سالہ بیٹے محمد فائق سمیت چھ بچے پہلے سے یکے بعد دیگرے اغواءکیے جاچکے ہیں اور ان کے متعلق بھی پولیس کوئی سراغ نہیں لگا سکی قصور کے مختلف حلقوں اور والدین کی اکثریت کے علاوہ ڈسٹرکٹ بار قصور کے صدر مرزا نسیم الحسن ایڈووکیٹ ،چوہدری محمد صادق ،چوہدری امجد علی ایڈووکیٹ ،محمد رفیق میاںایڈووکیٹ ،میجر(ر)حبیب الرحمن ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاءنے بچوں کے ساتھ زیادتی اور اغواءکے خوفناک حد تک بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ اس سلسلہ میں ازخود نوٹس لیا جائے ۔
