لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار ڈاکٹر راشدہ نے کہا کہ پاکستان میں پیسہ موجود ہے لیکن کہیں نہ کہیں منجمد ہے پیسہ گردش میں آئے تو عوامی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیشتر لوگوں کے اکاﺅنٹس میں اربوں کی موجودگی جس کا کسی کو نہیں پتہ اس کا ثبوت ہے اس معاملے کو حل ہونا چاہئے۔ حکومت ایسی کمیٹی تشکیل دے جو بینک کے تمام اکاﺅنٹس کی پڑتال کرے، غیر قانونی ٹرانزکشنز کا پتہ چلایا جائے۔ کے پی میںطب کے شعبے میں سمارٹ فون کی پابندی لگانا سمجھ نہیں آتی۔ فضل الرحمان اپوزیشن کو کیوں اکٹھا کرنا چاہتے ہیں لیکن کوئی ایشوز تو ہونے چاہئیں۔ گلوکار فخر عالم کی حکومت پاکستان کی جانب سے مدد خوش آئند ہے۔ میزبان و کالم نگار میاں حبیب نے کہا کہ عجیب و غریب واقعات ہو رہے ہیں غریب لوگوں کے اکاﺅنٹس سے کروڑوں روپے نکل رہے ہیں۔ اس میں شک نہیں پاکستان کا بہت پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک جاتا رہا۔کراچی کے کئی سرمایہ کار اپنا پیسہ باہر لے گئے۔ معاشرے کو شتتر بے مہار نہیں چھوڑا جاسکتا۔ نواز شریف یا زرداری سٹیئرنگ فضل الرحما ن کے ہاتھ میں نہیں دینا چاہتے وہ سمجھتے ہیں فضل الرحمان کہیں بھی مک مکا کر سکتے ہیں۔ کالم نگارخالدچوہدری نے کہا کہ پاکستان میں ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے کوئی نئی بات نہیں۔ سرمایہ داری نظام میں کچھ بھی ممکن ہے۔ سولہ سولہ سکیل کے افسروں کے بچے مغرب میں پڑ ھ رہے ہیں آخر اس کے پاس اتنے وسائل کہاں آتے ہیں آوے کا آوا بگڑا ہواہے لیکن فوکس ہمیشہ سیاستدان رہے ہیں۔کسی دور میں غریب پر توجہ نہیں دی گئی لیکن اب ایسا نہیں چلے گا نظام بدلے گا۔ سمارٹ فون پر پابندیوں سے کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کچھ عرصہ نواز شریف خاموش رہیں گے۔ ابھی حکومت کوبنے ڈھائی ماہ ہوئے ہیں۔ فخر عالم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فنکار قانون سے بالا تر نہیں ہوتے۔ کالم نگارضمیر آفاقی نے کہا کہ سرکاری ادارے لگتا ہے فیل ہو چکے ہیں سابق جج کے نام پر 2244گاڑیوں کا اندراج حیرت انگیز ہے۔ لگتا ہے حکومتیں ڈلیور کرنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔ ایسے معاملات کو منطقی انجام تک پہنچائے بغیر مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ جس کے پاس پیسہ ہے وہ تحفظ بھی چاہتا ہے۔ین آر او کی باتیں حکومتی بینچوں کی جانب سے سامنے آ رہی ہیں نواز شریف کہتے ہیں کس نے این آر او مانگا ہے نام بتائیں۔