لاہور، اسلام آباد، ساہیوال، بوریوالا (نمائندگان خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ساہیوال میں جعلی مقابلے کے دوران پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کے ہاتھوں اپنے والدین اور عزیز و اقارب کے قتل کے مناظر دیکھنے والے بچوں کی ذمہ داری ریاست اٹھائےگی۔وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ ان بچوں کو دیکھ کر ابھی تک صدمے میں ہوں، جنہوں نے اپنے سامنے والدین کو قتل ہوتے دیکھا اور وہ صدمے کا سامنا کررہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ اپنے بچوں کے بارے میں ایسی صدمہ انگیز صورتحال کے تصور ہی سے کوئی بھی والدین پریشان ہوجائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ان بچوں کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے ایک اور ٹوئٹ کیا کہ سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا تاہم قانون کے سامنے سب جوابدہ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ آتے ہی ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ شہریوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مبینہ پولیس مقابلے میں 4 افراد کی ہلاکت میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے تاہم ورثا کا لاہور میں دھرنا اور احتجاج جاری ہے۔ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے پوری رات دھرنے اور شدید احتجاج کے بعد تھانہ یوسف والا پولیس نے مقابلے میں ملوث محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ایف آئی آر 16 نامعلوم اہلکاروں کے خلاف درج کی گئی ہے جنہیں گزشتہ روز ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔ مقتول خلیل کے بھائی کی مدعیت میں درج کردہ مقدمہ نمبر 33/19 میں دہشت گردی اور قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔جاں بحق افراد کے لواحقین نے ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر چاروں لاشیں رکھ کر گزشتہ شام سے لے کر آج صبح تک شدید احتجاج کرتے ہوئے لاشیں رکھ کر دھرنا دیا۔ ورثا نے حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی اور شدید احتجاج کیا۔ ایف آئی آر کے اندارج کے بعد ساہیوال میں دھرنا ختم کردیا گیا اور لاشوں کو لاہور پہنچادیا گیا ہے۔گزشتہ شب وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے لواحقین سے ملاقات کرکے انہیں تسلیاں تو دی تھیں تاہم مقدمہ درج نہیں کیا گیا جس کے باعث ورثا مطمئن نہیں ہوئے تھے۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے سانحہ ساہیوال کی متاثرہ فیملی کیلئے 2 کروڑ روپے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کی تعلیم کے تمام اخراجات بھی حکومت برداشت کرے گی اور میڈیکل کی مفت سہولت فراہم کی جائے گی، ساہیوال میں آپریشن کرنے والے سی ٹی ڈی کے سپروائزر کو معطل کر دیا ہے باقی اہلکاروں کو حراست میں لیتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ساہیوال میں ٹی ٹی ڈی سے مبینہ مقابلے میں جاں بحق ہونے والے چار افراد کی لاشیں گھروں میں پہنچنے پرکہرام مچ گیا، اہل خانہ، رشتہ دار اور محلے دار دھاڑیں مار کر روتے رہے جس کی وجہ سے انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، دو خواتین غم سے نڈھال ہو کر بیہوش بھی ہو گئیں۔ سانحہ ساہیوال میں مبینہ مقابلے میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور اہل علاقہ نے دوسرے روز بھی فیروز پور روڈ کی دونوں اطراف کو بند کر کے احتجاج کیا، ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونے سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں، مظاہرین کی جانب سے میٹروبس سروس کے روٹ کو بھی بند کر دیا، پیپلزپارٹی انسانی حقوق ونگ کا بھی واقعہ کے خلاف مظاہرہ، شرکاءحکومت اور پولیس کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ساہےوال مےں سی ٹی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ کے نتےجہ مےں چار افراد کی جاں بحق پر مقتولےن کے ورثاءنے وزےرا علیٰ اور آئی جی کے ہسپتال سے جاتے ہی لاشوں کو سٹرےچروں کے ذرےعے جی ٹی روڈ گز شتہ رات1بجے بلاک کر دی جس کی وجہ سے ٹرےفک بلاک ہو نے سے سنگےن مسائل پےدا ہو گئے اور آر پی او ساہےوال شارق کمال،ڈپٹی کمشنر ساہےوال محمد زمان وٹو سے مظاہرےن کے مذاکرات کامےاب سی ٹی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ سے 4افراد کی ہلاکت کا مقدمہ ساہےوال کے تھانہ ےوسف والہ مےں مقتول محمد خلےل کے بھائی محمد جلےل کی مدعےت مےں درج کےا گےا ۔مقدہ زےر دفعہ 302ت پ اور دہشت گر دی کی دفعہ 7ATAکے تحت درج کےا گےا ہے۔مقتولےن کے ورثاءنے مقدمہ کے اندراج کے بعد جی ٹی روڈ سے احتجاجی دھرنا ختم کر دےا۔جی ٹی روڈ بلاک ہو نے سے گاڑےوں کی لمبی لمبی لائےنےں لگ گئےں اور متبادل راستوں کے طور پر ملتان کی طرف سے آنے والی ٹرےفک کو دےہات سے گزرنےو الی سڑکوں اڈہ بوٹی پال،سروس چوک اور گےمبر کے راستے گنارا گےا جبکہ لاہور کی طرف سے آنے والی ٹرےفک پاکپتن لنک روڈ سے گزاری گئی ۔آج صبح سے ہی ساہےوال کے رہا ئشی سےنکروں افراد جی ٹی روڈ پر دھرنے کے مقام پر پہنچ کر مقتولین کے ورثاءاور رشتہ ادروں سے اظہار ےک جہتی کر تے رہے۔ ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلے میں میاں بیوی اور بچی سمیت چار افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر ملک بھر میں فضاءسوگوار رہی۔ گھروں، تجارتی مراکز اور پبلک مقامات پر عوام کی جانب سے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شدید غم وغصے کا اظہار کیا گیا۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں اور جو بھی اہلکار اس میں ملوث ہیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ ساہیوال میں کانٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھوں مارے جانے اور وزیرقانون پنجاب کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے مقتول ذیشان کے اہل خانہ نے میت کی تدفین سے انکار کردیا۔لاہور میں ذیشان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی، جس کے بعد ورثا نے میت سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا اور تدفین سے انکار کردیا۔اہل خانہ نے نماز جنازہ کے بعد ذیشان کی میت فیروز پور روڈ پر رکھی اور بھائی نے مطالبہ کیا کہ وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت مقتول پر عائد کیا جانے والا دہشت گردی کا الزام واپس لیں۔ مظاہرے میں ذیشان کی معذور والدہ اور بیٹی بھی شریک ہیں جنہوں نے راجہ بشارت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔قبل ازیں وزیرقانون کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے ذیشان کی والدہ نے بیٹے پر عائد ہونے والے دہشت گردی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھاکہ میرا بیٹے کا کسی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں معذوری کے باوجود اپنے بیٹے ذیشان کو انصاف دلواں گی اور اس کی جدوجہد بھی کروں گی۔واضح رہے کہ سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔نماز جنازہ کے بعد جب میتیں اٹھائی گئیں تو انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے، جاں بحق افراد کے ورثا دھاڑیں مار مار کر روتے رہے جنہیں دیکھ کر لوگوں کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔