لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پسرور میں خاتون ٹیچرکرن نے معمولی رنجش پر اپنی ساتھی خاتون ٹیچر فرزانہ کوثر کو چائے میں زہر ملا کر مار ڈالا۔ فرزانہ کو ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکی دونوں کے درمیان رنجش چل رہی تھی پولیس تھانہ سبز پیر نے مقدمہ تو درج کیا تاہم ملزمہ \رن کو گرفتار نہ کر سکی۔ مقتولہ ایک بچی کی ماں بھی تھی۔ دوسرے کیس میں جڑانوالا میں دوسری شادی کی اجازت نہ دینے پر خاوند علی اصغر نے بیوی نسرین بی بی کو رسیوں سے باندھ کر استریوں سے جلایا اور گھر سے نکال دیا خاتون ہسپتال منتقل کر دی گئی۔ لڑکی نے بتایا میرے والدین بھی نہیں حکومت ظالم شوہر کو سخت سزا دے۔ سینئر صحافی ضیا شاہد نے بتایا کہ خاتون کو زہر دینا بڑا ہی افسوسناک واقعہ ہے۔ ہم بہت ہی چھوٹی جگہوں پر ہونے والے جرائم کی طرف توجہ دیتے ہیں اس واقعے کی کسی دوسرے اخبار میں خبر تک نہیں چھپی کیونکہ شاید اس کو معمولی واقعہ سمجھا ہو گا حالانکہ یہ معمولی واقعہ نہیں جس کی بیٹی قتل ہوئی اس کے سر پر تو آسمان ٹوٹ پڑا۔ چینل ۵ کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سارا ملک نواز شریف کے باہر جانے یا ناجانے کی خبروں پر فوکس ہے کسی نے اس واقعے کی طرف توجہ نہیں۔دوسرے کیس میں تشدد کی شکار خاتون کے والدین تک نہیں اب کون اس کی دیکھ بھال کرے گا۔ شوہر کی طرف سے دوسری شادی کی اجازت کے لئے بیوی پر تشدد مجرمانہ فعل ہے۔اب پتہ نہیں خاتون کے بچے تھے یا نہیں اگر نہیں تو کیا شوہر بچوں کے لئے دوسری شادی کرنا چاہتا تھا۔ ملزم گرفتار نہیں ہوا اس کا مطلب ہے پولیس کیس میں دلچسپی نہیںلے رہی۔ ایسے کیسز میں سوسائٹی، اداروں، پڑوسیوں، بزرگوں کو مداخلت کرنی چاہئے تاکہ معاملات اس نہج تک نہ پہنچیں اورلڑکی کو سہارا دینا چاہئے۔ سابق جسٹس طارق افتخار نے کہا بدقسمتی سے معاشرہ عدم برداشت کی جانب چل پڑا ہے کسی کی جان لینا قانون میں بڑا ہی سنگین جرم ہے ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ خاتون زہر دینے کے کئی گھنٹے بعد جاں بحق ہوئی پولیس نے اس کا نزعی بیان کیوں نہ لیا۔ انسان میں درگزر کا مادہ ہونا چاہئے۔ پتہ نہیں مقتولہ کے گھر کے معاشی حالات کیا ہیں۔ اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر نے دونوں میں راضی نامہ بھی کرادیا تھا پھر ایسا کیوں ہوا۔ دوسری شادی کوئی جرم نہیں لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں شوہر پہلی بیوی پر تشدد کرے عورت تو ویسے ہی جسمانی طور پر مرد سے کمزور ہوتی ہے عورت پر تشدد جہالت ہے۔ حکومتی اداروں کو چاہئے ایکشن لیں۔ دوسری شادی کرنی تھی تو شوہر یونین کونسل میں درخواست دیتا جواز پیش کرتا یہ قانونی طریقہ تھا۔