تازہ تر ین

امریکی شیطانی وجود کا خاتمہ کرینگے،ایرانی وزیر خارجہ حملے کا بھرپور جواب دینگے،ڈونلڈ ٹرمپ

تہران، واشنگٹن (نیٹ نیوز) ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ چاہے امریکا پیر پٹخے یا لائے، مغربی ایشیا میں امریکی شیطانی وجود کا خاتمہ شروع ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب امریکی صدر نے دوبارہ عالمی ضابطوں کو توڑنے کی دھمکی دی ، ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانا جنگی جرائم ہے۔اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جمعہ کے روز جنرل قاسم سلیمانی کے بزدلانہ قتل کے اقدام میں عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ، جنرل سلیمانی پر حملہ کر کے امریکا نے خطے میں اپنی موجودگی کے خاتمے کا آغاز کر دیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ عراقیوں نے جنرل سلیمانی کی موت کا جشن منایا ہے جبکہ لاکھوں عراقیوں نے جنازے میں شرکت کرکے امریکی وزیر خارجہ کو جواب دے دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبر دار کیا ہے کہ اگر اس نے کسی بھی امریکی شہری یا امریکی اثاثوں پر حملہ کیا تو امریکہ ایران کے 52مقامات کو انتہائی تیزی اور بہت شدت سے نشانہ بنائے گا ٹرمپ نے ہفتے کی شام ایک ٹویٹ میں کہا کہ 52ایرانی مقامات (یہ ان 52امریکیوں کو ظاہر کرتا ہے جو کئی سالوں قبل ایران نے یرغمال بنالئے تھے۔ کو ہدف بنالیا ہے جن میں سے ایران کیلئے انتہائی اہم اور ایرانی ثقافت کیلئے اہمیت کے حامل ہیں۔ ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر حسین دہقان نے امریکا کو عسکری جواب دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملے کا ردعمل بھی عسکری ہوگا اور امریکی تنصیباب نشانہ بنیں گی۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں حسین دہقان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے اور نہ کبھی چاہتے تھے۔ جنگ کا آغاز امریکا نے کیا ہے، اس لیے وہ ردعمل کے لیے تیار رہے۔حسین دہقان نے کہا کہ حالات کو معمول پر لانے کا صرف ایک ذریعہ ہے کہ امریکا کو اسی شدت سے جواب دیا جائے۔ ٹرمپ کو عالمی قوانین کا پتا ہے نہ ہی اقوام متحدہ کے چارٹر کی کوئی فکر، دراصل امریکی صدر ایک جوا باز اور گینسگٹر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ نہ سیاستدان ہے اور نہ ہی اس کا دماغی توازن ٹھیک ہے۔ اگر ٹرمپ نے ثقافتی مراکز کو نشانہ بنایا تو اس کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ ہوگا۔ اگر ٹرمپ نے وہی کیا جو وہ کہہ رہے ہیں تو کوئی امریکی فوجی اور نہ ہی فوجی تنصیبات محفوظ رہیں گے۔ادھر ایران کے آرمی چیف نے ٹرمپ کی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا میں ایران کے ساتھ لڑنے کی جرات نہیں ہے۔دوسری جانب ایران کے ساتھ جنگ کے خطرے کے پیش نظر امریکا کے ستر سے زائد شہروں میں مظاہرے شروع ہو چکے ہیں۔ مظٓہرین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے ملک کو ایک اور تباہ کن جنگ میں دھکیلنے نہیں دیں گے۔ ایرانی کمانڈر کو مار کر امریکا نے غلط اقدام اٹھایا۔مظاہرین نے امریکی صدر کے ذاتی ہوٹل ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل کے باہر بھی احتجاج کیا جبکہ نیویارک میں ٹائم سکوائر پر بھی مظاہرہ ہوا۔ ایران کے وزیر دفاع نے ساری دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی دہشت گردی کے مقابلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ ایران کے جنوبی صوبہ کرمان میں سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابوحمزہ نے کہا ہے کہ ایران اپنی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکا سے بدلہ لینے کا حق رکھتا ہے۔ایرانی خبررساں ادارے کے مطابق جنرل غلام علی ابوحمزہ نے کہا کہ امریکی اور صہیونی حکام کو اس خوف اور دباو¿ کا شکار ہونا چاہیے کہ ایران کب اور کیسے جنرل سلیمانی کے خون کا بدلہ لے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز مغرب کے لیے ایک اہم (سمندری) راستہ ہے اور بڑی تعداد میں امریکی جنگی جہاز یہاں سے گزرتے ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایک طویل عرصے سے امریکی اہداف کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور خطے میں 35 اہم امریکی اہداف ایران کے دسترس میں ہیں اور امریکا کا دل اور زندگی تل ابیب بھی ہماری پہنچ میں ہے۔ ایرانی کمانڈر نے کہا کہ اگر کوئی ملک یہ خواہش رکھتا ہے کہ اس کی سرزمین میدان جنگ کا نقشہ پیش کرے تو وہ آگے بڑھے (لیکن )ہم کسی جنگ کو تہران کے علاقے تک آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ امریکا نے عراق میں کشیدگی اورایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر ہزاروں میرینزکو فوری طورپر مشرق وسطیٰ کے لیے روانہ کردیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق مراکش میں فوجی مشقوں میں شرکت کے لیے روانہ کیے گئے ایس ایس باتھان بیڑے کا راستہ تبدیل کرتے ہوئے اسے فوری طور پرمشرق وسطیٰ کے لیے بھیج دیا گیا۔ عراقی حزب اللہ ملیشیا عراق میں موجود امریکی فوج کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ امریکی فوج کے ٹھکانوں سے ایک ہزار میٹر دور رہیں تاکہ کسی بھی کارروائی کی صورت میں اس اسے جانی نقصان نہ پہنچ پائے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی فوج کے حملے کے بعد اب امریکی فوج اس کے نشانے پر ہے۔حزب اللہ کی طرف سے عراقی سیکیورٹی فورسز کے کہا گیا کہ وہ امریکی فوج کے ٹھکانوں سے ایک ہزار میٹر دور رہیں تاکہ کسی بھی کارروائی کی صورت میں اس اسے جانی نقصان نہ پہنچ پائے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain