تازہ تر ین

حکومت کو ملک بھر میں 120نئی احتساب عدالتیں 1ماہ میں بنانے کا حکم:سپریم کورٹ

اسلام آباد(ویب ڈیسک): سپریم کورٹ نے تمام 24 احتساب عدالتوں کو کرپشن ریفرنسز میں فریقین کو کسی قسم کا التوا دیے بغیر سماعتوں میں تیزی لانے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے احتساب عدالتوں کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو مختلف گواہوں کے ثبوتوں کو ریکارڈ کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

بینچ کی جانب سے یہ توقع بھی کی گئی کہ استغاثہ کی جانب سے کوئی التوا نہیں مانگا جائے گا اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر جنرل احتساب عدالتوں میں تمام گواہوں کو وقت پر پیش کرنے کو یقینی بنائیں گے۔

بینچ نے کہا مزید یہ کہ نیب چیئرمین جاوید اقبال عدالت حکم کی من و عن تکمیل کو یقینی بنائیں گے اور عدالتی ہدایات پر عملدرآمد نہ کرنے میں قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کا حکم دیں گے۔

 

سپریم کورٹ کی جانب سے اس امید کا اظہار کیا گیا کہ وفاقی کابینہ ملک بھر میں 120 احتساب عدالت عدالتوں کے قیام سے متعلق 8 جولائی کی ہدایات پر عملدرآمد کے لیے فوجی فیصلہ کرے گی تاکہ ایک بہت بڑے بیک لوگ کو ختم کیا جائے

قبل ازیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل برائے پاکستان خالد جاوید خان نے وزیراعظم عمران خان سے بدھ کو ملاقات کی جس میں 120 احتساب عدالتوں کے قیام کے علاوہ اعلیٰ عدالتوں میں زیرسماعت مختلف کیسز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 120 احتساب عدالتوں کے قیام کے لیے ایک جامع مجوزہ حتمی منظوری کے لیے وزارت قانون کی جانب سے پہلے ہی وزیراعظم سیکریٹریٹ میں جمع کروایا جاچکا ہے۔

اس پر سپریم کورٹ کی جانب سے سیکریٹری قانون کو ہدایت کی گئی کہ وہ 120 احتساب عدالتوں سے متعلق فیصلے پر ایک رپورٹ بینچ کے سامنے پیش کریں۔

ادھر باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ابتدائی طور پر کچھ مزید احتساب عدالتیں قائم کی جائیں گی اور ان کی تعداد کسی حد تک بڑھ کر 120 ہوجائے گی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) کی اُس شق 16 کی روشنی میں احتساب عدالتوں میں ٹرائلز میں تاخیر پر ازخود نوٹس لیا تھا، جو 30 روز میں کرپشن معاملات کا فیصلہ کرنے کو کہتی ہے۔

ازخود نوٹس کی سماعت اس وقت شروع ہوئی تھی جب جسٹس مشیر عالم نے 8 جنوری کو چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کی تھی کہ وہ ایک خصوصی بینچ تشکیل دیں اور ٹرائل کورٹس کے سامنے ملزم پر مقدمہ چلانے میں تاخیر پر ازخود نوٹس کی کارروائی شروع کریں۔

دوسری جانب وزارت قانون کی رپورٹ کے مطابق تمام 24 احتساب عدالتیں مکمل فعال ہیں اور اس وقت کسی احتساب عدالت میں کوئی اسامی خالی نہیں ہے۔

عدالت میں سماعت کے دوران جب قائم مقام سیکریٹری قانون پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے حیرانی کا اظہار کیا کہ کیوں وزارت قانون ایک مستقل سیکریٹری تعینات نہ کرکے ایڈہاکزم کی پیروی کر رہا ہے۔

عدالت کی جانب سے یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ گزشتہ حکم کے مطابق چیئرمین نیب نے مجوزہ نیب رولز 2020 کو حتمی منظوری کے لیے 26 اگست 2020 کو صدر مملکت کے سامنے پیش کیا تھا، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت قانون رولز کی جان پڑتال کر رہی ہے اور اگر اس میں حکم مل گیا اسی کا اطلاق ہوگا، لہٰذا عدالت کو اس سلسلے میں مزید ایک ماہ دینا چاہیے۔

ضمانت کی درخواست پر نیب کا جواب طلب

علاوہ ازیں ایک علیحدہ کیس میں سپریم کورٹ نے 17 کروڑ روپے کے کرپشن اسکینڈل میں ملوث محکمہ سیاحت سندھ کے ایک ملازم داؤد پوتا کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر نیب پراسیکیوٹر جنرل سے 10 روز میں جواب طلب کرلیا۔

اپنی درخواست میں ملزم کا مؤقف ہے کہ نیب نے اس حقیقت کو جانے بغیر کہ ان کی مدد اور تعاون سے اس اسکینڈل کا پتا لگایا گیا تھا نیب نے اپنے ریفرنس میں انہیں کا نام شامل کردیا۔

ایڈووکیٹ نثار اے مجاہد نے عدالت کے سامنے مؤقف اپنایا کہ ان کے موکل ایک وسل بلور ہیں جبکہ نیب کی جانب سے 17 کروڑ روپے کی لوٹی رقم کی وصولی میں ان کے تعاون کی تعریف کی گئی لیکن جب ریفرنس تیار ہوا تو درخواست گزار کا نام ملزمان کی فہرست میں شامل تھا اور کرپشن کی رقم کو محض ڈیڑھ کروڑ روپے کردیا تھا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain