واشنگٹن: پاکستانی نژاد امریکی کمانڈر یاسر بشیر کو ہیوسٹن پولیس میں اسسٹنٹ چیف اور خاندانی تشدد کے محکمے کا سربراہ مقرر کردیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یاسر بشیر امریکا میں پہلے مسلمان اسسٹنٹ چیف آف پولیس ہوں گے۔
یشنل جیو گرافک نے 2018 میں امریکا میں موجود مسلمانوں کے حوالے سے ایک فیچر کیا تھا، جس میں یاسر بشیر بھی شامل تھے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پیدا ہونے والے یاسر بشیر اپنے اہل خانہ کے ساتھ 1985 میں امریکا آگئے تھے اور اس وقت ان کی عمر 8 برس تھی۔
یاسر بشیر نے 2001 میں پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی اور نائن الیون کے وقت وہ اکیڈمی میں تھے۔
وہ فنانس کی تعلیم حاصل کررہے تھے جب کسی نے انہیں محکمہ پولیس میں شمولیت کا مشورہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے محکمہ پولیس بہت پسند آیا اور یونیورسٹی واپس جا کر ماہر کریمنولوجی میں ماسٹر کیا۔
فورس میں رہنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ کے سوال پر یاسر بشیر نے بتایا کہ یہ دلچسپ بات ہے، یہ مختلف ہے اور آپ کو دوسروں پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ہی دن میں نے پولیس میں رہنے کا فیصلہ کیا۔
جنوبی ایشیائی باشندوں میں محکمہ پولیس میں شمولیت کوئی مقبول پیشہ نہیں ہے جبکہ بیشتر میڈیکل یا کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ کے سوال کے جواب میں یاسر بشیر نے بتایا کہ آپ اپنی مرضی کے مطابق کام کریں، اس کے علاوہ پولیس میں رہنا آپ کو معاشرے کی مدد کرنے کا اہل بناتا ہے۔
مسلمان ہونے کی بنیاد پر فورس میں تفریق کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ پر یاسر بشیر نے کہا کہ ہیوسٹن بہت مختلف جگہ ہے اور متنوع ثقافت ہے، یہ امریکا کے بہترین شہروں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اپنے ساتھی افسروں سے اتنا پیار ملا ہے کہ میں اس تجویز سے متفق نہیں ہوں گا۔
یاسر بشیر نے کہا کہ محکمہ رمضان المبارک کے دوران اپنے مسلمان افسران کے لیے خاص طور پر مددگار ثابت ہوتا ہے، افطار / عشائیہ کے وقفے اور نماز کے لیے وقت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیوسٹن کے پولیس چیف ٹرائے فنر خاص طور پر ایک مسلم کمیونٹی کے پروگرام میں اپنے تقرر کا اعلان کرنے گئے تھے جہاں انہوں نے کہا کہ ‘مجھے ایک ایسا شخص ملنے والا ہے جو آپ سب کی نمائندگی کرے گا’۔