یٹف نے بھارت میں غیرقانونی کارروائیوں کی تفتیش کیلئے ٹیم بھیج دی ہے اور اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت منی لانڈرنگ،اسلحہ کی غیرقانونی تجارت کامرکزبناہواہے۔
بھارتی بھی فیٹف کے ریڈار پر آگیا ہے، اور فیٹف نے ہندوستان میں غیر قانونی اور غیر انسانی کارروائیوں کی تفصیلی تفتیش کے لیے اپنی ٹیم بھیج دی ہے۔
فیٹف رپورٹ کے مطابق بھارت کئی دہائیوں سے بین الاقوامی منی لانڈری اور مختلف اشیاء خصوصاً ہتھیاروں اور گولہ بارود کی غیر قانونی تجارت کے مرکز کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں منی لانڈرنگ 674.9 بلین ڈالر تک بڑھ گئی ہے، منی لانڈرنگ کا عمل بی جے پی حکومت کینگرانی میں مزید تیز ہوا ہے۔
معروف اخباراورویب سائٹ پولیٹیکو نے بھارت سے متعلق سوال اٹھا دیے ہیں۔ اور بتایا ہے کہ 2010 میں ہندوستان میں منی لانڈرنگ مخالف اقدامات میں متعدد کوتاہیوں کا انکشاف کیا گیا تھا۔
پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں غیر قانونی تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے تناظر میں جی ڈی پی کے 5 فیصد اضافے کو پہنچ گئی ہے، بھارت میں منی لانڈرنگ کا تخمینہ ملک کے جی ڈی پی کے 5 فیصد تک لگایا گیا ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق بھارت 2002 کے بعد سے اب تک دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنے والا ملک ہے، اور عالمی ہتھیاروں کی 11 فیصد درآمد کرتا ہے، جن میں بالخصوص روس، امریکا، یورپی یونین اور اسرائیل شامل ہیں۔
نومبر 2023 میں بھارت کی اس منی لانڈرنگ اور ٹی ٹی پی جیسے بین الاقوامی دہشت گردی کی فنڈنگ کے ساتھ روابط برقرار رکھنے کے لیے جانچ کی جائے گی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت سرکاری طور پر دہشت گرد تنظیموں جیسے آر ایس ایس، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی سرپرستی کرتی ہے، ہندوستانی رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو بھی پوری دنیا میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔