راولپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مجھے قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، لیکن میں حق پر کھڑا ہوں جو مرضی کرلیں۔
اپنے وڈیو بیان میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا وقت ختم ہوچکا ہے، اپنا بوریا بستر باندھ لے ۔ حکومت نفرت کی علامت بن چکی ہے، سکیورٹی کے بغیر ملک کے کسی حصے میں نہیں جاسکتے ۔ حکمرانوں کی تصویریں قابل نفرت بن چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ میں نے ایک شخص اور اس کی بیوی کے خلاف بیان نہیں دیا ۔ 40 روز کا چلہ کاٹ لیا، دوستی قبروں تک نبھاتا ہوں۔ حق اور سچ پر ڈٹا رہوں گا جو مرضی کر لیا جائے۔
شیخ رشید نے کہا کہ 55 سال سے جشن آزادی منارہے ہیں اس سال پابندی لگائی گئی۔ ڈپٹی کمشنر کہتا ہے تم کراؤڈ پُلر ہو لوگ بہت آئیں گے، جلسہ نہیں ہونے دوں گا۔ ڈپٹی کمشنر نے لال حویلی جشن آزادی جلسہ اور آتش بازی پر پابندی لگا دی۔ 13 اگست رات 9 بجے مجھے لال حویلی چھوڑنے کا حکم دیا گیا ۔ پولیس نے لال حویلی کو گھیر لیا تھا ہم صرف ملی نغمے ترانے پڑھنا چاھتے تھے۔ لال حویلی کے اطراف اورسامنے 8 ، 10 ہزار لوگ جلسے کے بغیر جمع ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اب قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ پیپلز پارٹی نے میرے بیان کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔ قانون ہے کہ جہاں کوئی واقعہ ہو وہیں مقدمہ ہوتا ہے۔ میرے خلاف سندھ بھر میں مقدمات درج کرادیے گئے۔ جشن آزادی کے دن اس اپیل کی مجھ سے تعمیل کرائی گئی ہے۔ خوفزدہ نہیں ہوں، ڈٹ کر کھڑا ہوں۔ مجاز متعلقہ ادارے فسطائیت کا نوٹس لیں۔