امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ایک بار پھر کھلے الفاظ میں دھمکی دے دی ہے کہ اگر تہران نے جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کی کوشش کی تو اسے سنگین ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے، ورنہ اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران ہم سے معاہدہ چاہتا ہے مگر یہ نہیں جانتا کہ اس تک پہنچنا کیسے ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ایرانی مسئلے کو “حل کر دیں گے۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کے دورِ صدارت میں ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر ایران جوہری عزائم ترک کر دے تو وہ ایک عظیم قوم بن سکتا ہے۔
ٹرمپ کے ان سخت بیانات کے پس منظر میں عمان میں ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے پر بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور 12 اپریل کو منعقد ہوا، مذاکرات کی میزبانی سلطنت عمان نے کی۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کی، جبکہ ایرانی وفد کی نمائندگی وزیر خارجہ عباس عراقچی کر رہے تھے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق بات چیت کا پہلا دور مثبت اور تعمیری رہا۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ مذاکرات کا دوسرا دور بھی عمان میں ہی متوقع ہے۔