منی ایپلس (چینل ۵رپورٹ) امریکی ریاست منی سوٹا کے جڑواں شہروں منی ایپلس اور سینٹ پال میں بسنے والی مسلم امریکن کمیونٹی کو ماہ رمضان کے مہینے کے دوران اپنی مساجد میں لاﺅڈ سپیکر پر پانچ وقت اذان کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ منی اپیلس میں موجود سینئر صحافی اقبال خان کے مطابق منی ایپلس کے علاقے سیڈر ریور سائیڈمیں مسلم امریکن کمیونٹی کا بیشترحصہ آباد ہے ۔ ان کی بعض مساجد اور اسلامک سنٹرز میں پہلے بھی اذان کی اجازت تھی لیکن اب مئیر کی جانب سے کمیونٹی کو پانچ وقت اذان براڈ کاسٹ کرنے کی قاعدہ طور پر اجازت دے دی گئی ہے ۔ اقبال خان کے مطابق 36لاکھ سے زائد آبادی (میرو ایریا) کے شہر منی سوٹا میں مسلم امریکن کمیونٹی کے تقریبا دو لاکھ افراد آباد ہیں جن میں ڈیڑھ لاکھ صومالین کمیونٹی سے ہیں جبکہ باقی ماندہ ارکان کا تعلق پاکستانی ، بنگلہ دیشی ، عرب، افریقن سمیت دیگر مسلم کمیونٹیز سے ہے ۔مسلم کمیونٹی کے علاقوں میں 63مساجد اور اسلامک سنٹرز ہیں ۔ منی ایپلس کے مئیر جیکب فرے نے اپنے بیان میں کہا کہ ماہ رمضان کے مہینے کا آغاز ہو گیا ہے اور مسلم کمیونٹی کے لئے عبادت کے لحاظ سے یہ اہم ترین مہینہ ہے ۔ ایسے وقت پر کہ جب منی سوٹا سٹیٹ میں لاک ڈاﺅن جاری ہے، سٹی انتظامیہ نے مسلم کمیونٹی کے مذہبی قائدین کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا کہ شہر میں پانچ وقت اذان ، براڈ کاسٹ کرنے کی اجازت ہو گی ۔مئیر نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ لوگ اپنی مذہبی عبادات کی ادائیگی کو یقینی بنائیں لیکن کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے کہ کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظرصحت عامہ کے رہنما اصولوں کی بھی پاسداری کی جائے۔ امریکہ کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں منی سوٹا میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی شرح کم ہے تاہم شہری بدستور گھروںہیں ۔امریکہ میں ماہ رمضان کا آغاز ہو گیا ہے اور ملک بھر میں موجود مسلم امریکن کمیونٹیز کے ارکان اپنی اپنی ریاستوں کی جانب سے جاری کردہ لاک ڈاﺅن کی ہدایات پر عملدامد کے پابند ہیں۔ امریکہ بھر میں موجود بیشتر مساجد گذشتہ ایک ماہ سے بند ہیں۔ بعض مساجد و اسلامک سنٹرز کی جانب سے گھروں میں محدود رہنے والے نمازیوں کے لئے آن لائن تراویح کا اعلان کیا ہے جبکہ بعض مساجد کی جانب سے روزہ داروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گھروں پر نماز تراویح شرعی تقاضوں کے مطابق ادا کریں ۔
