پاکستان نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے صدر کے نام خط ارسال کیا ہے، جس کے متن میں قومی سلامتی کمیٹی میں کئے گئے فیصلوں کا اعلامیہ شامل کیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے صدر نے خط سرکاری دستاویز کے طور پر سرکولیٹ کر دیا، خط ایجنڈا آئٹم ’’ بھارت پاکستان سوال‘‘ کے تحت تقسیم
کیا گیا ہے۔
دوسری طرف بھارتی جارحیت اور اقدامات کے خلاف سینیٹ سے مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی، اپوزیشن سمیت سینیٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے قرارداد کی حمایت کی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے الزامات مسترد کرتے ہیں، بھارتی حکومت بدنیتی پر مبنی مہم چلا رہی ہے۔
قرارداد کے متن کے مطابق بھارت کو دوسرے ممالک بشمول پاکستان میں دہشتگردی پر قابل احتساب ٹھہرایا جائے، پاکستان کشمیر کی حمایت جاری رکھے گا۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے قراردار ایوان میں پیش کی جسے متفقہ طور پر سینیٹ سے منظور کر لیا گیا۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات جوابات معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو ویسا ہی جواب ملے گا جیسا ماضی میں ملا، پہلے بھی جواب دیا تھا اور اب بھی بتا دیا ہے پہلے سے تگڑا جواب ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکتوں پر مذمت کرتے ہیں لیکن بھارت نے معمول کے مطابق پاکستان پر الزام لگایا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا جس میں پاکستان نے بھارت کے مقابلے دو اقدامات زیادہ اٹھائے ہیں۔ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے والے بھارتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، یہ پانی پاکستان کی عوام کی لائف لائن ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا جائے گا، سارک ویزا اسکیم کے تحت جو بھارت کے لوگ پاکستان میں موجود ہیں 48 گھنٹوں میں نکل جائیں تاہم سکھ یاتریوں کو نہیں روکا جائے گا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے سب سے پہلے حملہ سندھ طاس معاہدے پر کیا اور قومی سلامتی کمیٹی نے متفقہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو جنگ قرار دے دیا، قومی سلامتی کمیٹی نے جواباً تمام معاہدوں کو معطل کرنے کا کہا، سارک ویزوں کو انڈیا نے منسوخ کر دیا ہم نے بھی سکھ یاتریوں کے علاوہ سب منسوخ کر دیے۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر فوزیہ ارشد کے بھائی کی وفات پر دعائے مغفرت بھی کی گئی جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مخبر کے تحفظ اور نگرانی کمیشن کے قیام کا بل پیش کیا، بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔