All posts by Daily Khabrain

بھارت نے پاکستان کی تجویز مانتے ہوئے کرتارپور سرحد کھولنے کی منظوری دیدی

نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ نے پاکستان کی تجویز مانتے ہوئے کرتارپور سرحد کھولنے کی منظوری دے دی۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس کے دوران کرتار پور سرحد کھولنے پر غور کیا گیا جس کے بعد کابینہ نے کرتار پور منصوبے کی منظوری دی جس کے تحت بھارت پاکستان کی سرحد تک اپنی حدود میں سکھ یاتریوں کے لیے سڑک تعمیر کرے گا۔کابینہ کی میٹنگ کے بعد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ راہداری منصوبہ 3 سے 4 کلو میٹر پر مشتمل ہے جس سے سکھ یاتری سال بھر باآسانی ننکانہ صاحب جاسکیں گے۔یا رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے مودی سرکار کو باور کرایا گیا تھا کہ پاکستان کرتارپور سرحد کھولنے پر راضی ہے اور اس کا انحصار بھارتی رویے پر ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق کرتار پور سرحد کھولنے کے حوالے سے پاک بھارت سفارتی رابطے بھی شروع ہوگئے، بھارتی دفتر خارجہ کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن کو نئی دہلی میں اس حوالے سے خط بھی لکھا گیا ہے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے کرتار پورہ کوریڈرور کھولنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کا کرتار پور کے حوالے سے مو¿قف خوش آئند ہے۔یاد رہے کہ ضلع نارووال میں واقع کرتار پور بھارتی سرحد سے متصل علاقہ ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے اور یہیں گردوارے میں ان کی قبر بھی ہے۔سکھ یاتریوں کو کرتارپور تک پہنچنے کے لیے پہلے لاہور اور پھر تقریبا 130 کلو میٹر کا سفر طے کر کے نارووال پہنچنا پڑتا تھا جب کہ بھارتی حدود سے کرتارپور 3 سے 4 کلو میٹر دوری پر ہے۔تحریک انصاف کی حکومت نے کہا تھا کہ سکھ یاتریوں کے لیے سرحد کھولنے کے حوالے سے ایک نظام وضع کیا گیا ہے تاہم اس کا انحصار بھارت کے ردِعمل پر ہے۔پاکستان اور بھارت کی حدود میں راہداری کی تعمیر کے بعد سکھ یاتری براہ راست کرتارپور پہنچ سکیں گے۔کرتارپور کا سرحدی راستہ کھولنے سے متعلق بھارت میں اس وقت تنازع کھڑا ہوا جب بھارتی سابق کرکٹر، کامیڈین اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو نے وزیراعظم عمران خان کی حلف برداری کی تقریب کے بعد واپس بھارت جا کر بیان دیا۔سدھو کا کہنا تھا کہ پاکستان فوج کے سربراہ نے انہیں گلے لگا کہ کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں اور آئندہ برس بابا گرونانک کے جنم دن پر کرتارپور کی سرحد کھول دیں گے، جس پر بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے سدھو کے خلاف شدید مظاہرے کیے گئے۔

وزیراعظم 28 نومبر کو کرتارپور کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے، وزیر خارجہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 28 نومبر کو کرتارپور کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔سمارجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شاہ محمود قریشی نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کو کرتارپور کوریڈور کھولنے کے فیصلے سے پہلے ہی آگاہ کرچکا ہے، وزیراعظم عمران خان 28 نومبر کو کرتارپور کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ضلع نارووال میں واقع کرتار پور بھارتی سرحد سے متصل علاقہ ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے اور یہیں گردوارے میں ان کی قبر بھی ہے۔سکھ یاتریوں کو پاکستانی حدود میں موجود اپنے مقدس مقام کرتارپور تک پہنچنے کے لیے لاہور کے راستے نارووال آنا پڑتا تھا جہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کا مزار ہے۔کرتارپور بارڈر کھولنے کی پیشکش پاکستان کی جانب سے اس وقت کی گئی تھی جب بھارتی کامیڈین اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے اور اس تقریب میں ا?رمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ان کی مختصر ملاقات ہوئی تھی جس میں آرمی چیف نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کےلیے ا?نے والے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور بارڈر کھولنے کی پیشکش کی تھی تاہم اس وقت بھارت میں نوجوت سنگھ سدھو کی اس ملاقات پر منفی رد عمل سامنے آیا اور ان پر شدید تنقید کی گئی۔

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے فیض ا?باد دھرنا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل ایک بار پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ اٹارنی جنرل اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں۔اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ کیا اٹارنی جنرل ماہر معاشیات ہیں؟ ای سی سی کے اجلاس میں ان کا کیا کام؟ اٹارنی جنرل ریاست کا سب سے بڑا لائ افسرہے یا وزیراعظم کا ذاتی ملازم؟ ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہیں۔معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل اور ججز سمیت ہر کوئی ریاست کا ملازم ہے، کیا وزیراعظم سپریم کورٹ سے بالا ہیں؟ وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو کہا اور وہ منہ اٹھا کر چل دیے، اٹارنی جنرل کو وزیراعظم کو بتانا چاہیے تھا کہ انہیں عدالت میں پیش ہونا ہے، اٹارنی جنرل کو وزیراعظم سے معذرت کرنی چاہیے تھی۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ 20 نومبر کو وزارت داخلہ کو ٹی ایل پی کی رجسٹریشن سے متعلق خط لکھا ہے، ہمارا قانون مصنوعی نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے لائ آفیسر نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے، الیکشن کمیشن نے قانون پر عمل نہ کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو نوٹس کیے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ آپ ایک جماعت کو نوٹس کریں وہ کہے جہنم میں جاو¿،پھر آپ کیا کرینگے؟ کیا شکریہ کہہ کر کیس ختم کر دیں گے؟ الیکشن کمیشن کہتا ہے ان کا قانون مصنوعی ہے۔دورانِ سماعت اٹارنی جنرل بھی عدالت میں پیش ہوئے اور اس موقع پر انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ آئین میں الیکشن کمیشن کا کام انتخاب کرانا ہے، پارلیمنٹ کے بنائے الیکشن قوانین میں سقم ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل نے سوال کیا کہ کیا آپ سیاسی جماعت پر جرمانہ عائد نہیں کر سکتے؟ کیا آپ سیاسی جماعت کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کر سکتے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ رجسٹریشن منسوخ کرنے کا طریقہ کار الگ ہے، اس پر معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ اپنی غلطی پر پارلیمنٹ کو الزام مت دیں، ہم ہر وقت پارلیمنٹ کے خلاف بات کرتے ہیں، پارلیمنٹ الیکشن قوانین میں بہت کلیئر ہے، پارلیمنٹ کی خودمختاری کو تسلیم کریں۔جسٹس قاضی نے مزید استفسار کیا کہ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک نے دھرنا دیا توان کا مطالبہ تھا کہ دھاندلی ہوئی کمشین بنایا جائے؟ کمیشن نے متفقہ طور پر کہا دھاندلی کے الزامات غلط ہیں، پی ٹی آئی اور عوامی تحریک نے کیا قوم سے معافی مانگی؟ کیا انہیں چاہیے نہیں تھا کہ وہ قوم سے معافی مانگتے؟ انہوں نے کہا کہ وہ کمیشن کے نتائج ہی کو نہیں مانتے۔معزز جج نے کہا کہ ہمیں طے کرنا ہو گا کہ ہم نے پاکستان کیسے چلانا ہے، طاغوتی قوتوں نے ملک کا مستقبل طے کرنا ہے یا پارلیمنٹ نے؟ کیا بنیادی حقوق بھی محض زیبائشی چیزیں ہیں؟بعد ازاں عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سمندر سے پکڑی گئی نایاب مچھلی 11 لاکھ روپے سے زائد میں نیلام

پشکان (ویب ڈیسک )بلوچستان کے شہر گوادر کے قریب پشکان کے سمندر سے پکڑی گئی ایک نایاب مچھلی کو 11 لاکھ روپے سے زائد میں نیلام کردیا گیا۔ماہی گیر ذرائع کے مطابق مقامی طور پر یہ مچھلی ‘سووا’ (sowa) اور ‘کِر’ (kir) کے نام سے مشہور ہے جو پشکان کے سمندر سے ایک مقامی ماہی گیر نے دور روز قبل پکڑی تھی۔اس مچھلی کا وزن تقریباً 41 کلوگرام تھا، جو اپنے سینے اور معدے میں پائے جانے والے ایک خاص مادےکی وجہ سےنایاب سمجھی جاتی ہے اور جسے جراحی کے لیے مخصوص ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق اس مچھلی کو کراچی کی ایک فشنگ کمپنی نے گوادر جیٹی پر نیلامی میں خریدا، جس کی قیمت تقریباً 11 لاکھ 48 ہزار روپے لگائی گئی۔ماہی گیر ذرائع کے مطابق یہ مچھلی اس لیے نایاب ہے کیوں کہ یہ ماہی گیروں کے جال میں شاذو نادر ہی پھنستی ہے، تاہم موجودہ سیزن میں چونکہ یہ مچھلی انڈے دینے ساحل پر آتی ہے تو ماہی گیروں کے جال میں پھنس جاتی ہے۔’سووا‘ یا ’کِر‘ نامی اس مچھلی کے بارے میں گوادر اور ملحقہ ساحلی علاقوں میں ایک تاثر عام ہے کہ جس ماہی گیر کے جال میں یہ مچھلی پھنس جاتی ہے، اس کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں۔ماحولیاتی ماہر اور گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ایک سینئر اہلکار عبدالرحیم کے مطابق گزشتہ سال اسی نسل کی دس سے زائد مچھلیاں پکڑی گئیں جو ایک کروڑ روپے سے زائد میں نیلام ہوئی تھیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مقامی ماہی گیروں سے یہ مچھلی خرید کر کراچی لے جائی جاتی ہے، جہاں اس کے مزید اچھے دام ملتے ہیں۔

” روز روز کی بک بک “ سے تنگ لاہوری شوہر نے 2 بیویوں کو اگلے جہان پہنچا دیا

لاہور (ویب ڈیسک ) ستوکتلہ میں گھریلو جھگڑے پر شوہر نے اپنی 2 بیویوں کو موت کی نیند سلا دیا۔لاہور کے علاقہ ستوکتلہ میں گھریلو جھگڑے پر ریاست عرف جگا نامی شخص نے اپنی 2 بیویوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا اور موقع واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔بعدازاں پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور ابتدائی تحقیقات کے بعد لاشوں کو جناح اسپتال کے مردہ خانہ منتقل کردیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولین نسرین اور بشرا بی بی کی شادی ریاست نامی شخص سے ہوئی تھی، قتل کی لرزہ خیز واردات سے قبل دونوں بیویوں اور شوہر کے درمیان گھریلو ناچاکی پر جھگڑا ہوا اور ملزم نے غصے میں آکر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دونوں بیویاں موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔

جب حکمران نیت اور اس کیلئے محنت کرے تو اللہ اسکا پھل ضرور دیتا ہے ، مولانا طارق جمیل بھی عمران خان کے مداح نکلے

لاہور (ویب ڈیسک )معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل کا کہنا ہے کہ عمران خان پہلا وزیر اعظم ہے جس نے یہ نعرہ لگایا کہ میں پاکستان کو مدینہ والی ریاست بنانا چاہتا ہوں۔ حکمران کی نیت کا اثر پورے ملک اور پورے معاشرے پر پڑتا ہے، یقیناً ہم وہ دور تو نہیں لاسکتے لیکن ہم 33 فیصد بھی نمبر حاصل کرلیں تو بہت کچھ ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر تاریخ کا جائزہ لیں تو صرف دو ریاستیں ہی نظر آتی ہیں جو اسلام کے نام پر بنی ہیں۔ ایک ریاستِ مدینہ اور دوسری ریاستِ پاکستان، اللہ نے اس کیلئے شب قدر کی رات چنی۔ بظاہر تو کوئی شکل نظر نہیں آتی لیکن جب حکمران نیت کرلے اور اس کیلئے محنت کرے تو اللہ اس کی محنت کو پھل ضرور لگاتا ہے۔ یقیناً ہم وہ دور تو نہیں لاسکتے لیکن ہم 33 فیصد بھی نمبر حاصل کرلیں تو بہت کچھ ہوسکتا ہے۔

”وعدہ معاف گواہ بنوں گا “ پیرا گون سکینڈل میں قیصر امین بٹ نے ایسی آفر کر دی کہ سعد اور سلمان رفیق کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے

لاہور (ویب ڈیسک ) پیرا گون ہاﺅسنگ کیس میں گرفتار ملزم قیصر امین بٹ نے وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے درخواست دے دی۔ ترجمان نیب لاہور کے مطابق قیصر امین بٹ نے وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست دی ہے جس کا قانون کے مطابق جائزہ لیاجارہا ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ قیصر امین بٹ کی جانب سے پلی بارگین کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔دوسری جانب وکیل قیصر امین بٹ عبیداللہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ قیصر امین بٹ کی پلی بارگین کی درخواست نیب میں جمع کراچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قیصرامین نے احتساب عدالت میں 19 نومبر کو پلی بارگین پر بیان ریکارڈ کرایا تھا اور اسی روز ہی پلی بارگین کی درخواست نیب میں جمع کراکے رسید لی گئی۔عبید اللہ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 19 نومبر کو ہی چیئرمین نیب کو بھی درخواست ارسال کی گئی جب کہ احتساب عدالت نے 20 نومبر کو نیب کو پروسیس مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ان کا کہنا ہے کہ نیب کا یہ کہنا غلط ہے کہ ان کو پلی بارگین کی درخواست نہیں ملی۔یاد رہے کہ پیر اگون ہاﺅسنگ کے ڈائریکٹر قیصر امین بٹ کو 14 نومبر کو اندرون سندھ سے گرفتار کرکے لاہور لایا گیا تھا۔نیب کی تین رکنی تحقیقاتی ٹیم پیراگون ہاﺅسنگ سوسائٹی میں مبینہ طور پر کی جانے والی کرپشن کی تحقیقات کر رہی ہے۔سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کیخلاف نیب میں پیراگو ن ہاﺅسنگ سوسائٹی کی تحقیقات جاری ہیں جب کہ دونوں بھائیوں نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لے رکھی ہے۔

تبدیلی کس طرح آئیگی ، ایک ایک آنے کا حساب دینگے ، ہمیں وقت دیا جائے ، شہریار آفریدی نے دل کی بات کہہ ڈالی

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہےکہ ہم ایک ایک پائی اور ایک ایک آنے کا جواب دیں گے جب کہ یہ تبدیلی نہیں ہے کہ بٹن دبایا اور تبدیلی نکل آئی لہٰذا ہمیں وقت دیں۔اسلام آباد میں قومی سلامتی، تعمیر اور ماس میڈیا کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان اور بعد میں سب کچھ ہے، خطے کی سلامتی میں ہم اہم شراکت دار ہیں، ہمیں اپنوں کو خوش کرنا ہے، غیرملکیوں کو نہیں، ہم نے اپنوں کو خوش رکھنے کی بجائے گوروں کو خوش رکھنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو قومی سلامتی کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہوگا، ماضی میں قومی سلامتی کو ترجیح نہیں دی گئی، ماضی میں حالات خراب ہونے سے پہلےکیوں اقدامات نہیں کیے گئے۔شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ہمارے موقف کو کیوں عالمی سطح پر پروموٹ نہیں کیاجارہا، دنیا ہمارے وجود کو تسلیم کرے۔وزیر مملکت نے مزید کہا کہ بھارت نے افغانستان میں اپنے پنجے گاڑھ لیے ہیں، وہاں بھارت کا اثر اتنا ہے کہ طاہر داوڑ کی میت لینے کے لیے مجھے ڈھائی گھنٹے تک بارڈر پر کھڑے رہنا پڑا۔ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی کامیابیوں کو اجاگر کرناہوگا، ہم ایک ایک پائی ایک ایک آنے کا جواب دیں گے، یہ تبدیلی نہیں ہے کہ بٹن دبایا اور تبدیلی نکل آئی، ہمیں وقت دیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ جب میں نے بڑے لوگوں کو چیلنج کیا تو ٹرمپ کا کچن میرا کچن بنا دیا گیا، مجھ پر کچن میں قیمتی ٹائیلیں لگانے کا الزام لگایا گیا، وزیراعظم کے پاس گیا اور کہاکہ ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کرانا چاہتا ہوں، اگلے دن کہا گیا کہ میرے خلاف وزیراعظم نے انکوائری کا حکم دے دیا ہے، آج روایتی سوچ کا زمانہ ہے لیکن ہمیں کچھ ہٹ کر کرنا ہوگا۔شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ آپ نے 1947 سے 2015 تک ملک میں بین الاقوامی این جی اوز کو کھلی آزادی دی، آپ نے ان تمام قوتوں کو کیوں اجازت دی کہ وہ آپ کی روایات اورعقائد کے خلاف کام کریں، پاکستان اب کسی اور کے نظریے سے نہیں چلے گا۔وزیر مملکت نے کہا کہ جو سرنڈر کر رہے ہیں ان کو گلے لگاﺅں گا، ہم نے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے، ہمارے 100 روزہ پلان میں نیشنل سیکیورٹی شامل ہے، سول ملٹری کوارڈی نیشن وقت کی ضرورت ہے۔شہریار ا?فریدی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اور پاکستان کو مافیا سے آزاد کرائیں گے، ایسی فارن پالیسی بنارہے ہیں جو ملکی مفادات کے مطابق ہوگی۔

ٹی وی کی ایک اور مقبول جوڑی نے ” قبول ہے “ قبول کرلیا

کراچی (ویب ڈیسک )خوبرو ٹیلی ویژن اداکارہ ایمن خان اور اداکار منیب بٹ گذشتہ روز نکاح کے بندھن میں بن گئے۔ایمن خان اور منیب بٹ کی جوڑی اس وقت مداحوں کی پسندیدہ جوڑیوں میں سے ایک ہے۔دونوں کی منگنی گزشتہ برس ہوئی تھی، جس کے بعد پرستاروں کو دونوں کی شادی کا بے صبری سے انتظار تھا۔اور اب اس انتظار کو ختم کرتے ہوئے دونوں نے ایک دوسرے کو ’قبول ہے‘ کہہ دیا ہے۔ایمن خان نکاح کے وقت کافی جذباتی دکھائی دیں اور اپنے والد اور بہن سے مل کر آبدیدہ بھی ہوئیں۔دوسری جانب منیب بٹ کا نکاح مسجد میں ہوا جہاں ان کے ساتھ قریبی دوست اور احباب موجود تھے۔ایمن خان نے اپنے نکاح کے لیے ڈیزائنر ارم خان کے روایتی عروسی لباس کا انتخاب کیا جب کہ میک اپ اور اسٹائلنگ سارہ سیلون اینڈ اسپا سے کروائی۔ان کی بہن منال خان نے بھی ارم خان کا ہی ڈیزائن کردہ خوبصورت لباس زیب تن کیا اور اپنی بہن ایمن کے ساتھ خود بھی سارہ سلون اینڈ اسپا سے تیار ہوئیں۔دوسری جانب نکاح کے لیے منیب بٹ نے دیپک اینڈ فہد کے ڈیزائن کردہ شیروانی کوٹ اور کرتے پاجامے کو ترجیح دی۔اس شادی کی تقریبات گذشتہ کافی دنوں سے جاری ہیں۔ نکاح سے قبل ایمن خان کی ڈھولکی اور برائیڈل شاور بھی بھرپور انداز سے منایا گیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔

سندھ میں تبدیلی کی بجائے بھوک ، ننگ کا راج ، معروف ادیب ، دانشور ، کہانی نویس بھکاری بن گیا ، دل دہلا دینے والی سٹوری

سجاول (ویب ڈیسک ) سندھ کے ضلع سجاول سے تعلق رکھنے والے ادیب، دانشور اور کہانی نویس مشتاق کاملانی کو وقت اور حالات کے تھپیڑوں نے دماغی طور پر مفلوج کر دیا ہے، جس کے باعث آج کل وہ بھیک مانگ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔مشتاق کاملانی نے گریجویشن کر رکھی ہے، لیکن حالات کے تھپیڑوں نے انہیں فقیر بنا دیا ہے۔مشتاق کاملانی صحن میں بچھی رلّی کے اوپر دنیا و مافیہا سے بے نیاز بیٹھے تھے۔ان کے بھائی اور کزن نے بتایا کہ مشتاق کاملانی نے 1979 میں گریجویشن کی تھی، وہ سندھی کے مشہور ادیب اور کہانی نویس مرحوم علی بابا کے ساتھ سندھ یونیورسٹی میں پڑھتے تھے اور سندھی، پنجابی اور انگلش روانی سے بولتے تھے۔مشتاق کاملانی کی کہانیاں بھارت کے آکاش وانی ریڈیو کے علاوہ حیدرآباد ریڈیو سے بھی نشر اور مہران نامہ میں شائع ہوا کرتی تھیں لیکن پھر اچانک وہ غائب ہوگئے۔تین چار ماہ بعد مینٹل اسپتال کا پتہ چلنے پر وہاں سے انہیں واپس لایا گیا، جس کے بعد سے مشتاق کاملانی کا یہی حال ہے اور وہ بسوں میں بھیک مانگ کر گزارہ کرتے ہیں۔سجاول کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سندھی زبان کے کہانی نویس اور ادیب کی اس حالت کا آج تک حکومتی سطح پر نوٹس نہیں لیا گیا، خصوصاً سندھ کے محکمہ ثقافت کو چاہیے کہ اس قیمتی اثاثے کو بچانے کے لیے مشتاق کاملانی کا نہ صرف سرکاری سطح پر علاج کروایا جائے بلکہ ان کی مالی مدد بھی کی جائے۔مشتاق کاملانی کی حالت زار کے حوالے سے میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد سندھ کے صوبائی وزیر ثقافت سید سردار شاہ نے نوٹس لے کر ان کا علاج کروانے کا اعلان کردیا۔ترجمان کے مطابق مشتاق کاملانی کا علاج سرکاری خرچے پر کراچی کے نجی اسپتال میں کرایا جائے گا۔