All posts by Daily Khabrain

ایم کیو ایم عسکری ونگ کے زیراستعمال 190بلٹ پروف جیکٹس برآمد

کراچی ( کرائم رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) رینجرز نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران فیڈرل بی ایریا کے ایک گھر کے خفیہ خانوں میں چھپائی گئی 190 بلٹ پروف جیکٹس بر آمد کر لیں ۔ سندھ رینجرز کے ترجمان کے مطابق عزیز آباد کے قریبی علاقے فیڈرل بی ایریا کے ایک گھر میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران 190 بلٹ پروف جیکٹس بر آمد کرلی گئیں۔ رینجرز کے ترجمان کے مطابق بلٹ پروف جیکٹس فیڈرل بی ایریا میں واقع ایک گھر کی دیوار کے خفیہ خانوں میں چھپائی گئی تھیں جو کہ ایم کیو ایم کے عسکری ونگ کے زیرِ استعمال تھیں ۔ ذرائع کے مطابق یہ بلٹ پروف جیکٹس متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد مجرمانہ سرگرمیوں کے دوران اپنی حفاظت کے لیے پہنا کرتے تھے،رینجرز کی جانب سے بلٹ پروف جیکٹس کی برآمدگی کے بعد مزید چھاپہ مار کارروائیاں متوقع ہیں۔ معروف قوال امجد صابری اور پاک فوج کے جوانوں کے قتل میں ملوث ملزمان عاصم کیپری اور اسحاق بوبی سے سی ٹی ڈی نے تفتیش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، 2015ئ میں عاصم اور اسحق نے ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتیں کی ہیں۔ عاصم کیپری اور اسحاق بوبی سے برا?مد ہونے والے اسلحے کی فرانزک ٹیسٹنگ مکمل ہو گئی ہے۔ عاصم کیپری کا بھائی عبید کیپری بھی جیل میں ہے۔ ان دہشت گردوں سے تفتیش کے بعد سی ٹی ڈی کی ٹیم نے عاصم کیپری اور اسحاق بوبی کے ہمراہ جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ کیپری اور بوبی نے سی ٹی ڈی حکام کو جائے وقوعہ پر قتل کی واردات اور فرار ہونے کیلئے استعمال کئے گئے راستوں سے ا?گاہ کیا۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق امجد صابری کو جس ہتھیار سے قتل کیا گیا وہ بھی برا?مد کیا گیا ہے جبکہ اتحاد ٹاو¿ن میں رینجرز پر حملے میں ارشد رکشے والا بھی ملوث نکلا۔ ارشد کی علیحدگی کے بعد عاصم اور اسحاق نے الگ گروپ بنا لیا تھا۔ کراچی میں عزیز آباد اور لیاری سے برآمد ہونے والی اسلحے کی بڑی کھیپ کے بعد کراچی پولیس نے کلفٹن کے علاقے سے اسلحہ کی بڑی مقدار برآمد کر لی۔ کراچی پولیس کے مطابق خفیہ اطلاع پر اولڈ کلفٹن کے علاقے میں کچرا کنڈی سے بڑی مقدار میں اسلحہ برا?مد کیا گیا۔ اسلحے میں 7 ایم فور رائفلز، 6 سب مشین گن، 2 سیون ایم ایم رائفلز ہیں۔ اسلحے کی برآمدگی کے دوران 2 پولیس کیپ اور 2 خنجر بھی برآمد ہوئے ہیں۔ 2 نائن ایم ایم پستول سمیت 4 پستول بھی ملے ہیں جبکہ دیگر اسلحے میں 2 پوائنٹ 223 رائفلز، 4 بارہ بور، ایک جی 3، ایک 222 رائفل بھی شامل ہے۔ اسلحے کی برآمدگی کا مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں دہشت گردی کی ایکٹ کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔ شہر قائد میں قانون نافذ کرنےوالے اداروں نے چھاپہ مار کر سابق صدر آصف زرداری کے فرنٹ مین نثار مورائی کا اسلحہ برآمد کر لیا۔ کراچی کے علاقے منگھومیں مارے جانے والے تینوں دہشت گردوں کا تعلق القاعدہ، داعش اور تحریک طالبان سوات سے تھا۔سلمان عرف یاسر کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سوات سے تھااس نے 2008میں پاک فوج کے چار اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف خودکش حملوں کی منصوبہ بندی اور وارداتوں میں ملوث رہا۔نومبر2012میں رینجرز کے نارتھ ناظم آباد ہیڈکوارٹرز پر دھماکا کیا گیا تھا جس میں تین اہلکار نشانہ بنے تھے یہ اس دہشت گردی کی واردات کا حصہ رہا ¾ شہر میں پولیس اہلکاروں اور سیاسی کارکنوں سمیت 10افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہا۔

سبکدوش گورنر سندھ عشرت العباد کی الوداعی ملاقاتیں, اہم اعلان بھی کردیا

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) 14 سال گورنر سندھ کے عہدے پر فائز رہنے کے بعد ڈاکٹر عشرت العباد خان نے گورنر ہاﺅس میں الوداعی ملاقاتیں کیں۔ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے گورنر ہاﺅس کے سٹاف ممبران سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں ملازمین ڈاکٹر عشرت العباد خان کے رخصت ہونے پر آبدیدہ ہو گئے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گورنرہاو¿س میں الوداعی ملاقات کی ۔ملاقات میں گورنر سندھ نے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے لئے نیک تمنا ﺅں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی لیڈر شپ میں صوبہ ترقی و خوشحالی کی منازل طے کرے گا اور ایک بھرپور وژن کے ساتھ عوام کی خدمت اور ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل سے صوبہ مزید ترقی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بھرپور تعاون کرنے پر میں وزیر اعلی سندھ کا شکر گزارہوں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ انھیں گورنر سندھ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ،وقت تھوڑا تھا لیکن گورنر سندھ نے بھرپور رہنمائی کی، گورنر سندھ نے صوبہ کی ترقی و خوشحالی کے لئے نمایاں خدمات انجام دیں۔ ملاقات میں گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے عزم ظاہر کیا کہ امن و امان کو پائیدار بنانے کے لئے اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔ دریں اثنا کمانڈنٹ پاکستان میرین اکیڈمی کمو ڈور اکبر ایس نقی، چیف سیکرٹر ی سندھ صدیق میمن ، انسپکٹر جنرل آف سندھ پولیس اے ڈی خواجہ ، ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر اور چیف سی پی ایل سی زبیر حبیب سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے گورنر ہاﺅس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے گورنر ہاﺅس میں الوداعی ملاقات کی ۔ ملاقات میں گورنر سندھ کی صوبہ اور شہر کے لئے بے پناہ خدمات کو سراہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ نے انتہائی مشکل حالات میں بھی انتہائی سمجھداری اور تدبر کا مظاہرہ کیا اور صوبہ کے عوام کی خدمت کی ۔ گورنر سندھ نے افسران کا شکریہ ادا کیا۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے 14 سال کے دوران اپنے فرائض کی ادائیگی میں بھرپور تعاون پر اپنے اسٹاف اور گورنر ہاﺅس کے تمام ملازمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے باعث وہ اپنی ذمہ داریاں اتنے طویل عرصے تک احسن طریقے سے سرانجام دے سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو دربار ہال میں اپنے اسٹاف اور عملہ سے الوداعی ملاقات کے دوران کیا۔ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ میں نے 14 سال کا عرصہ کام کر کے گزارا ہے میں مطمئن ہوں۔ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ میں نے 14 سال کا عرصہ کام کرکے گزرا ہے میں مطمئن ہوں۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں آنے والے دنوں میں ایک کتاب لکھوں گا۔ کتاب کا نام اور وہ جو میں کہہ نہ سکا ہو گا۔ میں 2008ءکے بعد صرف چار مرتبہ اسلام آباد گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی گورنری کے دوران اہلخانہ کو زیادہ وقت نہیں دے پایا۔ اب کچھ وقت اہلخانہ کے ساتھ گزاروں گا۔ دوسری طرف ڈاکٹر عشرت العباد نے اپنا استعفیٰ صدر ممنون حسین کو پیش کر دیا جسے منظور کر لیا گیا۔ قبل ازیں نامزد گورنر سعید الزماں صدیقی کی گزشتہ روز ہونے والی تقریب میں حلف برداری ملتوی کر دی گئی جو آج منعقد کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عشرت العباد کی دبئی روانگی کا امکان ہے۔
کراچی(آئی این پی)سبگدوش ہونے والے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے جمعرات کی شام صدر مملکت ممنون حسین سے اسٹیٹ گیسٹ ہاو¿س میں ملاقات کی،زرائع کے مطابق سابق گورنر سندھ نے عہدے سے اچانک سبگدوش کرنے پر صدر ممنون حسینن سے شکوہ کیا،گورنر سندھ نے کہا کہ انہیں اچانک فارغ کرنے سے کرنا اچھا پیغام نہیں گیا ہے،کم از کم انہیں ایک ہفتہ قبل فیصلے کے بارے میں آگاہ کرنا چاہئیے تھا،تاکہ وہ اپنی رہائش گاہ کا بندوبست کرلیتے ،اس موقع پر صدر نے14 سال گورنر سندھ کے عہدے پر برقرار رہنے پر انہیں مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ کسی کے پاس عہدہ نہیں رہتا ایک نہ ایک دن عہدہ چھوڑنا ہوتا ہے،صدر نے عشرت العباد سے کہا کہ آپ کے لئے یہ اعزا ز کی بات ہے کہ آپ نے6 وزرا اعلیٰ کے ساتھ کام کیا۔

متنازعہ خبر بارے تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس, اہم حکومتی شخصیات طلب

اسلام آباد(کرائم رپورٹر) قومی سلامتی سے متعلق متنازعہ خبر کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی نے اپنی کارروائی کا آغازکردیا،پہلے اجلاس میں کمیٹی کو چوہدری نثار علی خان کی طرف سے ایک گھنٹے کی تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے متنازعہ خبر سے متعلق اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیاگیا،کمیٹی نے تما م ارکان کی مشاورت سے ایک سوال نامہ تیار کرلیا ہے جوصوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت قومی سلامتی سے متعلق اجلاس میں شریک اہم حکومتی شخصیات اور سرکاری افسران کو طلبی کے موقع پر دیا جائے گا،کمیٹی متنازعہ خبر لیک کرنے کے محرکات اور ذمہ داروں کا تعین کرکے سفارشات کے ساتھ اپنی رپورٹ وزیرداخلہ کو پیش کرے گی،وزیرداخلہ یہ رپورٹ وزیراعظم کو پیش کریں گے اور کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔ جمعرات کو قومی سلامتی سے متعلق متنازعہ خبر کی تحقیقات کیلئے قائم انکوائری کمیٹی کا پہلا اجلاس پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں ہوا،جسٹس (ر)عامر رضا کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کے اراکین سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سید طاہر شہباز،ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب ڈاکٹر عثمان انور،محتسب اعلیٰ پنجاب نجم سعید اور انٹیلی جنس اداروں آئی ایس آئی،ایم آئی اور آئی بی کے نمائندوں نے شرکت کی۔وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کمیٹی کی درخواست پر متنازعہ خبر سے متعلق ایک گھنٹے تک بریفنگ دی،چوہدری نثار نے وزریراعظم کی ہدایت پر متنازعہ خبر کی انکوائری کی تھی اور اس انکوائری کی روشنی میں سنیٹر پرویز رشید سے اطلاعات و نشریات کی وزارت کا قلمدان واپس لیا گیا تھا۔چوہدری نثارنے اپنی انکوائری رپورٹ بھی کمیٹی کے حوالے کی۔ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی نے پہلے اجلاس میں سوال نامہ تیار کیا ہے ،کمیٹی میں طلب کی جانے والی حکومتی شخصیات اور سرکاری افسروں کے ناموں کی فہرست بھی مرتب کی ہے اور یہ سوال نامہ قومی سلامتی سے متعلق اجلاس کے بیشتر شرکاءکوبھی بھیجا جائے گاجن میں وفاقی وزراءاور صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق کمیٹی صحافی سرل المیڈا کو بھی طلب کرے گی اور متنازعہ خبر سے متعلق سوالات پوچھے گی۔ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی کے سربراہ سمیت تمام ارکان میڈیا سے کسی بھی قسم کی بات چیت نہیں کریں گے اور ضرورت پڑنے پر کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) عامر رضا کی طرف سے میڈیا کو معلومات فراہم کی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر ان کیمرہ اجلاس منعقد کرے گی اور 30دنوں کے اندر انکوائری مکمل کرکے رپورٹ وزیرداخلہ کو پیش کرے گی۔کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم متنازعہ خبر کے کرداروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔

نکاح کی خبر کوئی سکیورٹی کی خبر ہے جو لیک ہوگئی ؟ ,کپتان بالآخربول پڑے

اسلام آباد(اے این این) گزشتہ چند دنوں سے کپتان اور ریحام خان کے نکاح سے متعلق مسلسل خاموش رہنے کے بعد کپتان بھی بالآخر بول پڑے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق اپنے نکاح سے متعلق خبروں پر کوئی بھی تبصرہ نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میرے نکاح کی خبر کوئی سکیورٹی کی خبر ہے جو لیک ہوگئی ہے؟۔ نجی ٹی وی پروگرام میں ریحام خان کے حالیہ انکشافات سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ یہ کوئی قومی معاملہ ہے ، کوئی نیشنل سیکورٹی لیک ہوگئی ہے؟ یہ بتائیں کہ شریفوں کی جو حالت ہے ان کی پرائیویٹ لائف پر کبھی کوئی اس طرح کرتا ہے؟ ان کی زندگیاں دیکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بات کی ہے اور نہ ہی کبھی سامنے لانے کی کوشش کی۔ عمران خان نے کہاکہ وہ اس معاملے پر کبھی کوئی بات نہیں کیرنگے کیونکہ یہ غیر متعلقہ چیز ہے۔ نجی ٹی وی چینلز کو بھی کہتا ہوں کہ شریف خاندان کی پرائیویٹ لائف پر بھی پروگرام کریں بیلنس کریں اس میں کوئی شک نہیں کہ مجھے ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔

عمران فاروق کا قتل, الطاف کی سالگرہ کا تحفہ

لندن، کراچی (بیورو رپورٹ، کرائم رپورٹر) ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزم خالد شمیم نے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیا ہے کہ 17ستمبر کو الطاف حسین کو سالگرہ کا تحفہ دینے کیلئے 16ستمبر کو قتل کی تاریخ رکھی گئی تھی۔ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزم خالد شمیم نے اپنا اعترافی بیان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرادیا جسے مجسٹریٹ نے قلمبند کرکے اس پر تصدیقی سرٹیفکیٹ بھی لگادیا گیا ہے۔ ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیا کہ 17ستمبر کو الطاف حسین کو سالگرہ کا تحفہ دینے کیلئے عمران فاروق کے قتل کی تاریخ 16ستمبر رکھی گئی تھی۔ اور اسی پروگرام کے تحت عمران فاروق کو قتل کروا کے الطاف حسین کو سالگرہ کا تحفہ دیا۔ ملزم خالد شمیم نے بیان میں بتایا کہ 16ستمبر کو کاشف نے معظم کے فون پر بتایا کہ ماموں کی صبح ہوگئی ٹی وی لگاکر تصدیق کرلو معظم نے کاشف کو کہا جہاں کی فلائٹ ملتی ہے لے کر آج ہی ملک سے نکل جاﺅ ملزم کا کہنا تھا کہ محمد انور نے جنوبی افریقہ کے ساتھیوں سے کہا تھا کہ مجھے پاکستان پہنچنے سے روکا جائے جس پر 6جنوری کو ملک چھوڑا اور چمن کے راستے افغانستان پہنچ گئے 5سال افغانستان میں رہنے کے بعد محسن کے ساتھ واپسی کا ارادہ کیا لیکن کاشف نے الطاف حسین کی مرنے تک واپس جانے سے انکار کردیا۔ دریں اثناءانسداد دہشتگردی کی عدالت نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت جیل میں کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی سماعت کے دوران ایف آئی اے پراسکیوٹر وسیم رانجھا پیش نہ ہوئے جس کی وجہ سے تینوں گرفتار ملزمان خالد شمیم، محسن اور معظم علی پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت نے کیس کی پیش رفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے ابھی تک حساس اداروں کی رپورٹ فراہم نہیں کی، کیس کے متعلقہ افسر عدالت میں پیش ہوں۔ سماعت کے دوران معظم علی کی اہلیہ نے عدالت سے استدعا کی کہ مقدمے کا آغاز ہوئے 9ماہ ہوگئے ہیں۔ لیکن ٹرائل کا کچھ پتہ نہیں، جس کی وجہ سے ان کا شوہر شدید ذہنی اذیت کا شکار ہے۔ اس لیے عدالت سے گزارش ہے کہ ٹرائل اس کے گھر والوں کی موجودگی میں کیا جائے۔ جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اہل خانہ کی موجودگی میں ملزموں پر فردجرم عائد کی جائے گی۔ عدالت نے سکیورٹی خدشات کے باعث ملزم خالد شمیم،محسن اور معظم علی کے جیل ٹرائل کا فیصلہ دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر تمام متعلقہ افسران کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

وزیر دفاع اپنا ”دفاع“ کرنے میں کامیاب

اسلام آباد(اے این این ) سپریم کورٹ نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے حلقہ این اے 110 سے متعلق انتخابی عذرداری کا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں تحریک انصاف کی جانب سے دھاندلی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی ہے اور قرار دیا گیا ہے کہ اس حلقے میں خواجہ محمد آصف ہی اس حلقے سے رکن قومی اسمبلی ہیں ،دھاندلی کے الزامات ثابت نہیں ہو سکے،لوگ ججز پر بے جا دباو¿ ڈالتے ہیں ۔ جمعرات کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سیالکوٹ کے حلقہ این اے 110میں دھاندلی سے متعلق تحریک انصاف کے سابق امیدوار عثمان ڈار کی درخواست کی سماعت کی ۔عدالت نے دونوں فریقین کا موقف سننے کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار کی حلقے میں دوبارہ انتخابات کی درخواست مسترد کردی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انتخابی ریکارڈ محفوظ بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریکارڈ خراب یا ضائع ہو جائے تو جیتا ہوا امیدوار ذمہ دار نہیں ہو سکتا ۔ایک موقع پرچیف جسٹس نے کہا کہ اسٹیٹس کو کی وجہ سے اقتدار میں رہنے والے لوگ فائدہ اٹھارہے ہیں،اس کا ثبوت یہ ہے کہ 18سال بعد بھی مردم شماری نہیں ہوسکی۔خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسٹیٹس کو ٹوٹنا چاہیے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میری پوری زندگی میں تو یہ اسٹیٹس کو ٹوٹتا نظر نہیں آیا۔گزشتہ روزعثمان ڈار کے وکیل بابراعوان کے دلائل مکمل ہوچکے تھے جبکہ خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جمعرات کو دلائل مکمل کیے۔گزشتہ روز خواجہ آصف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عثمان ڈار جس پولنگ اسٹیشن سے جیتے، وہاں بھی دھاندلی کا الزام لگا رکھا ہے،پورے حلقے کی دھاندلی کے لیے صرف 10پولنگ اسٹیشن کے ایجنٹس کو بطورگواہ پیش کیا،10گواہوں کا بیان حلفی لفظ بہ لفظ ایک جیسا ہے۔ پی ٹی آئی کے امیدوار عثمان ڈار نے این اے 110 میں دھاندلی کے خلاف الیکشن ٹریبیونل میں درخواست کی تھی تاہم ٹریبیونل سے دھاندلی کے الزامات مسترد ہونے کے بعد الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ جمعرات کو خواجہ آصف کے وکیل فارق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن ٹربیونل میں پیش کئے گئے تمام گواہ پولنگ ایجنٹس تھے اور الیکشن ٹربیونل میں ایک بھی دستاویز شواہد کے طور پر پیش نہیں کی گئی جب کہ تمام مشکوک ووٹ نکال کر بھی مجموعی نتائج متاثر نہیں ہوتے۔ عدالت عظمی نے نادرا رپورٹ پر فیصلہ سنایا اور یہ فیصلہ متفقہ طور پر دیا گیا ہے الیکشن کمیشن اورنادرا کی رپورٹ میں کوئی الزامات ثابت نہیں ہوئے، خواجہ آصف آج بھی این اے110سے رکن قومی اسمبلی ہیں، لوگ ججز پر بےجا دبا ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد عثمان ڈار کے وکیل بابراعوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت تویہ ہے کہ این اے 110 میں انتخاب ہی نہیں ہوا، 227 انتخابی تھیلوں کے اندراج کی رپورٹ ہی نہیں بنائی گئی، انتخابی تھیلے خواجہ آصف کی خدمت میں پیش کیے گئے اورکہا گیا کہ جو مرضی کرلیں۔بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن آراوز کا تھا ،پریزائیڈنگ آفیسر نے خود ٹھپے لگائے ،الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق جن تھیلوں میں ووٹ موجود تھے انکی سیلیں ٹوٹ چکی تھیں الیکشن میں چوری نہیں بلکہ ڈکیتی ہوئی ۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے این اے 110 سیالکوٹ فیصلہ حق میں آنے پر اللہ تعالیٰ اور عدا لت عظمیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ عدلیہ نے سیالکوٹ کے عوام کے فیصلے کی تائید کر دی ۔ جمعرات کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے این اے 110 سیالکوٹ کے انتخابات میں عذر داری کیس کا فیصلہ خواجہ آصف کے حق میں آنے کے بعد خواجہ آصف کے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی پر اللہ تعالیٰ اور عدالت عظمیٰ کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے سیالکوٹ کی عوام کے فیصلے کی تائید کر دی ہے سیالکوٹ کے عوام کی دعائیں میرے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلوں کا مکمل احترام کرتے ہیں۔ہماری وکٹیں گرانے کے خواہشمند کو ناکامی ہی ہوگی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا سب کو تسلیم کرنا چاہیئے۔ مخالفین سپریم کورٹ سے پہلے الیکشن کمیشن میں بھی گئے تھے جہاں سے ناکامی کے بعد سپریم کورٹ کے دروازے پر پہنچ گئے جس کے عدالت عظمی نے بھی 2013 کے الیکشن کے صاف وشفاف ہونے کی تصدیق کر دی۔ ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا ہے کہ این اے110پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کو تسلیم کرتے ہیں۔ این اے110کیس سے نظام کی کمزوریوں کے کئی پہلو سامنے آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے ر وز اپنے ایک بیان میں ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ این اے110کیس سے نظام کی کئی کمزوریوں کی نشاندہی ہوئی ہے جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ این اے110پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے انتظامی افسران کی مدد سے سپریم کورٹ سے شواہد چھپائے اور انتظامی افسران کی مدد سے خواجہ آصف شواہد تلف کرنے میں کامیاب رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے راہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد 2013 کے شفاف الیکشن کی تصدیق ہو گئی ۔ 2013 کے الیکشن پاکستان کی تاریخ کے بہترین الیکشن تھے تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز وزیر دفاع خواجہ آصف کے حلقے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مسلم لیگ(ن) کے راہنما طلال چودھری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ کی بنیاد پر بنایا گیا کیس ختم ہو گیا ہے اور الزام لگانے والوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے (ن) لیگ کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے اور تحریک انصاف نے دھاندلی کے کوئی ثبوت پیش نہیں کئے انہوں نے کہا کہ چار حلقوں کا لاگ الاپنے والوں کو شکست ہوئی ہے الزامات لگانے والوں کو چاہئے تھا کہ وہ پہلے تصدیق کریں تحریک انصاف کے پاس دھاندلی کے کوئی ثبوت موجود نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو ان کی زبان میں ہی جواب دیا جائے تو وہ سمجھتے ہیں خواجہ آصف اب بولیں گے۔ ” اب تیرا کیا ہو گا کالیا“ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا معاملہ بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ان کے حلقے پر بھی انشاءاللہ مسلم لیگ(ن) کے حق میں فیصلہ آئے گا ۔پانامہ لیکس میں بھی تحریک انصاف کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں عدالت میں سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے110میں مبینہ دھاندلی کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کی اپیل مسترد کرتے ہوئے دھاندلی کے الزام بھی مسترد کر دئےے ہیں ۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی شہر اقبال کے حلقہ این اے110میں جشن کا سماں شروع ہو گیا ۔ مسلم لیگ ہاو¿س پیرس روڈ سمیت شہر بھر میں رہنماو¿ں اورکارکنوں نے مٹھائےاں تقسیم کیں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے ۔ مسلم لیگ ہاو¿س پیرس روڈ پر یوتھ ونگ مسلم لیگ(ن) کے رہنماو¿ں نے مٹھائی تقسیم کی جبکہ ضلعی صدر پاکستان مسلم لیگ(ن) ادریس احمد باجوہ اور دیگر قائدےن نے کچہری چوک میں مٹھائیاں تقسیم کیںجبکہ سمبڑیال میں رکن صوبائی اسمبلی ارشد جاوید وڑائچ نے بھی مٹھائےاں تقسیم کیں جبکہ یونین کونسل کور پور ،کندن پور ، پراگ پور سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں مسلم لیگی کارکنوں نے بھنگڑے ڈالے اور مٹھائےاں تقسیم کیں۔ کارکنوں نے خواجہ آصف زندہ باد کے بلند شگاف نعرے بھی لگائے۔

جاوید ہاشمی کا اہم فیصلہ, حکومتی پارٹی کیلئے نئی نوید سُنادی

ملتان (سیاسی رپورٹر) معلوم ہوا ہے کہ جاوید ہاشمی نے دوبارہ مسلم لیگ ن میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ہے اور جلد ہی وہ اس امر کا اعلان کر دیں گے۔ یہ اعلان اسلام آباد یا لاہور میں ہو گا اور ان کے لوگ اس سلسلے میں منعقد کی جانے والی پریس کانفرنس کا وقت اور تفصیلات طے کر رہے ہیں۔ ان کے بعض قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جاوید ہاشمی کی خواہش تھی وہ وفاقی سطح پر سیاست کرنے کی بجائے پنجاب کی سیاست میں حصہ لیں اور اگر گنجائش ہو تو شہبازشریف کے بعد وزیراعلیٰ کے منصب پر عوام کیلئے خدمات انجام دیں‘ لیکن انہیں آگاہ کر دیا گیا ہے کہ وفاقی سطح پر میاں نوازشریف صاحب کی ٹیم میں ان کی زیادہ ضرورت ہے۔ 2018ءکے الیکشن کے بعد بھی شہبازشریف صاحب ہی کامیابی کی صورت میں دوبارہ وزیراعلیٰ منتخب کروائے جائیں گے کیونکہ ابھی ان کے بہت سے پراجیکٹ زیر تکمیل ہیں اور اگر کسی مجبوری کی وجہ سے انہیں اسلام آباد بھیجنے کی ضرورت پڑی تو بھی یہ عہدہ شریف خاندان ہی کے پاس رہے گا اور شاید حمزہ شہباز یہ خلا پر کریں گے جو عملاً آج بھی پنجاب مسلم لیگ کو چلا رہے ہیں اور تمام اضلاع میں موجود لیگی لیڈروں سے ان کا براہِ راست رابطہ ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جاوید ہاشمی صاحب اگرچہ کچھ عرصے کیلئے تحریک انصاف میں چلے گئے تھے تاہم ان کا رابطہ ہمیشہ مسلم لیگی دوستوں سے قائم رہا اور نوازشریف سے ان کی دوستی کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے قومی اسمبلی میںکہہ دیا تھا کہ نوازشریف آج بھی میرے لیڈر ہیں۔ جاوید ہاشمی نے مسلم لیگ بالخصوص نوازشریف اورشریف خاندان کیلئے بڑی قربانیاں دیں۔ ان کی احتجاجی سیاست کو سیاست کے پیش نظر میاں نوازشریف اور شہبازشریف صاحب کی سعودی عرب میں موجودگی کے زمانے میں ہاشمی صاحب کو مسلم لیگ کا صدر مقرر کیا گیا اور انہوں نے دل و جان سے پارٹی کی خدمت کی، وہ خود سیاسی طور پر مارشل لاءکی پیداوار تھے اور جنرل ضیا الحق نے جب قومی اتحاد کی ہر پارٹی سے تین تین وزراءلئے تو میر علی احمد تالپور کے بعد جاوید ہاشمی دوسرے وزیر تھے جنہیں براہِ راست صدر ضیا نے چنا تھا، لیکن نواز شریف خاندان کے لیے وفاداری کا جاوید ہاشمی نے یہاں تک خیال رکھا کہ فوج کے سامنے ڈٹ گئے اور جیل بھی کاٹی، جہاں بیٹھ کر انہوں نے کتاب بھی لکھی، جاوید ہاشمی تحریک انصاف میں کیوں گئے اس بارے میں متضاد اطلاعات پائی جاتی ہیں کیونکہ میاں نواز شریف نے انہیں پارٹی میں اپنے بعد سینئر نائب صدر مقرر کیا تھا، ایک طبقے کی رائے ہے کہ وہ بے اختیار سینئر نائب صدر تھے اس لیے مایوسی کا شکار ہو کر ”باغی“ ہو گئے اور تحریک انصاف کا رخ کیا جہاں انہیں عمران خان کے بعد پارٹی کا صدر مقرر کیا گیا جبکہ خان صاحب چیئرمین کہلواتے ہیں، جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف میں بہت آﺅ بھگت کی گئی حتیٰ کہ پرانی مخالفت اور ایک دوسرے کے سامنے الیکشن لڑنے کے باوجود شاہ محمود قریشی نے بھی ان کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے لیکن دوسرے نقطہ نظر کے حامل افراد کی رائے میں جاوید ہاشمی کو سیاسی مقاصد کے لیے تحریک انصاف میں بھیجا گیا تھا اور جونہی ضرورت پڑی، مسلم لیگ ن کے لیڈروں کے اشارہ ملنے پر انہوں نے اسلام آباد کے دھرنے کے دوران عمران خان پر سنگین الزامات لگائے اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ مارشل لا لگوانا چاہتے تھے جبکہ میں جمہوریت کے لیے عمر بھر لڑتا رہا ہوں تحریک انصاف کو جاوید ہاشمی کی عین دھرنوں کے زمانے میں علیحدگی سے شدید سیاسی نقصان پہنچا، تحریک انصاف کے دوسرے ارکان نے استعفے دینے کے بعد واپس لے لیے مگر جاوید ہاشمی صاحب نے ہیرو بننے کے لیے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ بعد ازاں ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کی حمایت کے باوجود وہ ملتان سے ہار گئے اور اب ان کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں کہ وہ اپنی پرانی اور آزمودہ سیاسی جماعت مسلم لیگ ن میں واپسی کا اعلان کر دیں، ادھر اسلام آباد کے حکومتی حلقوں میں یہ خبر عام ہے کہ الیکشن سے قبل اینٹی عمران سیل جسے اب دانیال عزیز اور طلال چودھری وغیرہ چلا رہے ہیں اور جس کی باگ ڈور مستعد اور فعال سیاسی کارکن سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہاتھ میں ہے، اس کی تمام تر پلاننگ جاوید ہاشمی کے سپرد کر دی جائے گی جو تحریک انصاف کے مرکزی اور ضلعی لیڈروں تک تمام لوگوں سے بخوبی واقف ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان کے ساتھ تحریک انصاف کے متعدد اہم کارکن اور رہنما بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شامل ہو جائیں گے، یہ بھی پتا چلا ہے کہ انہیں یقین دلایا گیا اگر وہ چاہیں تو مسلم لیگ ن کے کسی سنیٹر سے استعفی دلوا کر سینٹ کا رکن بھی بنایا جا سکتا ہے لیکن جاوید ہاشمی نے اصرار کیا ہے کہ وہ 2018ءکا الیکشن لڑ کر کامیاب، کامران اور فاتح بن کر قومی اسمبلی میں لوٹیں گے البتہ الیکشن سے پہلے وہ مسلم لیگ ن میں شمولیت کے بعد تحریک انصاف کے اندر ایک بڑی بغاوت کروائیں گے اور بہت سے اہم کارکنوں اور لیڈروں کو عمران خان کا ساتھ چھوڑنے پر آمادہ کر لیں گے، انہیں یہ بھی یقین دلایا گیا ہے کہ ان کی صاحبزادی کو دوبارہ خواتین کی نشست پر ایم این اے بنایا جائے گا اور ان کے دو قریبی عزیزوں کو ایم پی اے کی دو سیٹیں دی جائیں گیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جاوید ہاشمی صاحب کے قریبی ساتھیوں نے درخواست کی ہے کہ انہیں دوبارہ سینئر نائب صدر کا عہدہ اور وفاقی وزارت صحت دی جائے تاکہ ان کی سیاسی عزت بحال ہو سکے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حکومتی پارٹیز میں دوبارہ شمولیت کے لیے ان کی تمام شرائط مان لی گئی ہیں اور اب جگہ، تاریخ اور وقت کا اعلان باقی ہے۔

آرمی چیف کی ترکمانستان اور جاپان کی اہم شخصیات سے ملاقات

راولپنڈی (بیورو رپورٹ) آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ترکمانستان کے دفاع اور قومی سلامتی کے وزیر کی ملاقات ہوئی۔ جس میں خطے کی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات (آئی ایس پی آر) کے ترجمان کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ترکمانستان کے وزیر دفاع اور قومی سلامتی کی ملاقات ہوئی۔ جس میں دو طرفہ تعاون اور خطے کی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق ترکمانستان کے دفاع قومی سلامتی کے وزیر نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔ ترکمانستان کے وزیر کو جی ایچ کیو پہنچنے پر گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا دریں اثناءآئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے جاپان کے خصوصی نمائندے نے بھی علیحدہ ملاقات کی ہے ، جس میں خطے کی سکیورٹی اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ملاقاتیں جنرل ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں ہوئیں۔

صنم بلوچ لڑکیوں کےساتھ تصاویربنانے پرشوہرسے الجھ پڑیں

لاہور(کلچرل رپورٹر) لڑکیوں کے ساتھ تصاویر بنوانے پر اداکارہ صنم بلوچ کی شوہر سے تلخ کلامی ہوگئی۔یہ واقعہ گزشتہ رات مقامی سینما میں اس وقت پیش آیا جب فلم”لاہور سے آگے“کے پریمئر کے بعد اداکار عبداللہ فرحت اللہ جنہوں نے فلم میں اہم منفی کردارکیا ہے اور جو صنم بلوچ کے شوہر بھی ہیں۔ صنم بلوچ کی خواہش تھی وہ جلدی سے واپس چلی جائیں کیونکہ بہت سے لوگ ان کے ساتھ تصاویر بنوانے کی کوشش کررہے تھے لیکن ان کے شوہر عبداللہ فرحت اللہ مسلسل لڑکیوں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ تصاویر بنوانے میں مصروف تھے جس پر صنم بلوچ کو غصہ آگیا اور دونوں کے درمیان تلخ کلامی شروع ہوگئی جس کے کچھ دیر بعد وہ دیگر لوگوں کے ہمراہ واپس چلے گئے۔

بہروز سبز واری کی اہلیہ سفینہ بھی اداکاری کے جوہر دکھائیں گی

کراچی(شوبز ڈیسک) اداکار جاوید شیخ کی بہن اور بہروز سبزواری کی بیوی سفینہ بہروز بھی فلم میں جلوہ گر ہو گی ۔ وہ پہلی بار کسی فلم میں پرفارمنس کرتی ہوئی نظر آئیں گی ۔ ان کے شوہر و بھائی کئی دہائیوں سے شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہیں ۔ انہوں نے ہمیشہ گھریلو زندگی کو ترجیح دی ۔ سفینہ کو اداکار اور پروڈیوسر ہمایوں سعید نے اپنی زیر تکمیل فلم میں پنجاب نہیں جاﺅں گی میں کاسٹ کیا ہے جس میں وہ فلم کی ہیروئن اداکارہ مہوش حیات کی ماں کا کردار ادا کریں گی ۔ ان کے خاندان کے کئی افراد شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہیں ان میں شوہر اور بھائی کے علاوہ بیٹا شہروز سبزواری ، بہو سائرہ شہروز، ، چھوٹا بھائی سلیم شیخ، بھتیجی مومل شیخ، بھتیجا شہزاد شیخ شامل ہیں جبکہ جاوید شیخ کی بیوی زینت منگھی اور سابق بیوی سلمی آغا شامل ہیں ۔ اس حوالے سے فلم ٹریڈ کی شخصیت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری فیملی سکرین پر اداکاری کررہی ہو تو پھر خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ کیوں نہیں پکڑے گا۔