Tag Archives: Sirajul-Haq

حکومت کیخلاف شکنجہ تیار ،31دسمبر کے بعد دما دم مست قلندر

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)فاٹا اصلاحات کیلئے جماعت اسلامی کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچ کر ختم ہوگیا، حکومت کو فاٹا اصلاحات نافذ کرنے کیلئے 31 دسمبر کی مہلت دیدی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اب ہم بتائیں گے دھرنا کیا ہوتا ہے ، حکومت نے دسمبر میں فاٹا اصلاحات پارلیمنٹ سے منظور نہ کرائیں تو خیمے لے کر دھرنا دینے اسلام آباد آئیں گے ۔ شہر وں کو بند نہیں کریں گے ۔ ایوان صدر اور وزیراعظم ہاس کی تالابندی کر دی جائے گی۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم کی طرح سڑکوں پر آکر رونا نہیں چاہتے توپھر قبائلی عوام کوانکے حقوق دے دیں ۔ 17دسمبر کو کراچی میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے کے خلاف ملین مارچ کریں گے ۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو سی پیک میں حصہ دیا جائے ۔ خیبرپختونخوا میں شامل کیا جائے ۔ قومی مالیاتی کمیشن میں فاٹا کو نمائندگی دی جائے ۔ ایف سی آر کو ختم کیا جائے ۔

 

ججوں ،جرنیلوں پر بھی 63۔62لاگو،سراج الحق کا اہم خطاب

اسلام آباد (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ججز اور جرنیلوں پر بھی آئینی دفعات 62-63 کے اطلاق کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے حکومت اپوزیشن کی مشاورت سے احتساب کا نظام وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تمام کرپٹ لوگوں کو 62-63 کی زد میں آنا چاہئے جس ادارے کے افسران صادق و امین نہ ہوں ان پر بلاتفریق 62-63 لاگو ہو۔ بدھ کو سینیٹ میں انسداد کرپشن کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہر چیز میں ملاوٹ ہے۔ یہ ادارہ خسارے میں ہے۔ ایک تربوز سے لے کر سونے کے ذخائر تک سب خسارے میں ہیں۔ بڑوں کی بیماری معاشرہ میں پھیل جاتی ہے۔ کرپشن ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بولیں گے تو بدلے گا پاکستان۔ قانون سب سے پہلے اپنی ذات کے لئے پھر دوسروں کیلئے۔ وزیراعظم نے ارادہ ظاہر کیا ہے کہ وہ آئین کی دفعات 62-63 کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ان دفعات کو ختم کرنے کی بجائے ان کے جرنیلوں اور ججز پر اطلاق کے لئے ترامیم کی جا سکتی ہیں۔ تمام دروازے بند پائے گئے تو مجبوراً عدالت جانا پڑا پانامہ کیس پر فیصلے کے بعد حکومت کا فرض ہے کہ پانامہ پیپرز میں شامل تمام 436 کے احتساب کو یقینی بنائے۔ بینک قرضوں کی معافی کی چھان بین کی جائے۔ حکمران جماعت اگر کوئی قدم اٹھاتی ہے تو ہم ساتھ ہونگے۔ خاندانوں کی بجائے اداروں کو مضبوط ہونا چاہئے۔ مقروض پاکستان بدامنی کرپشن جہالت سے بچنے کے لئے عوامی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے۔ جمہوریت، سیاست دان یرغمال ہیں جو ادارے کرپشن کے خلاف بنے تھے وہ کرپشن کے لئے سہولت کار بن گئے۔

کھوئی گئی دولت واپس لینے تک چین سے نہ بیٹھنے کا عزم

لاہور(وقائع نگار)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ سابق وزیر اعظم کیا تھے اور کیا کررہے تھے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے فیصلہ دےدیا ہے ۔موجودہ وزیر اعظم اپنی توانائیاں سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط اور نواز شریف کو فرشتہ ثابت کرنے پر ضائع کرنے کی بجائے اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر صرف کریں تو ان کیلئے زیادہ بہتر ہوگا۔ہماری جدوجہد ملک کو کرپشن فری اسلامی و فلاحی مملکت بنانے تک جاری رہے گی،جب تک قوم کا لوٹا گیا کھربوں روپیہ واپس نہیں لے لیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے،سپریم کورٹ لوٹی گئی قومی دولت واپس لانے کے اقدامات کرے ۔حکومت اور اپوزیشن دونوں طرف قابل مواخذہ لوگ موجود ہیں۔ سپریم کورٹ پانامہ ،دبئی ،لندن لیکس ،بنکوں سے قرض لیکر معاف کروانے اور این آر او کے ڈیٹرجنٹ سے نہانے والوں کوپکڑے اور احتساب کا ایسا مستقل اور فول پروف نظام بنائے تاکہ کسی کو قومی امانتوں میں خیانت کی جرا¿ت نہ ہو ۔پانامہ سکینڈل کے دیگر 436 کرداروں کے خلاف کاروائی کا عمل فوری شروع کیا جائے اور لسٹ میں موجود لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں تاکہ کسی کو بھاگنے کا موقع نہ مل سکے ۔نواز شریف کی نااہلی سے احتساب کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے دوسرے مرحلے میں موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کااحتساب ہوگا ۔ 62/63کو آئین سے بے دخل کرنے کی باتیں کرنے والے دراصل آئین شکنی کے عزائم کا اظہار کررہے ہیں ۔قوم کسی کومتفقہ آئین کا حلیہ بگاڑنے اورلٹیروں کو اقتدار کے ایوانوں پر قابض ہونے کی کھلی چھوٹ نہیں دے گی۔ ان خیالات کا اظہارانہوں منصورہ میں جاری پانچ روزہ تربیت گاہ کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کچھ لوگ 62/63کو 58ٹو بی قرار دیکراسے آئین سے نکالنے کی باتیں کررہے ہیں ۔حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کی ساری دلیلیںبھونڈی اور بے سود ہیں۔62/63عوامی نمائندوں کی اہلیت کی آئینی دفعات ہیں ان کی آئین سے بے دخلی کی باتیں دراصل آئین شکنی کے ارادے ہیں جو کبھی پورے نہیں ہونگے ۔آرٹیکل 62اور63کے خلاف کسی بھی سازش کوقوم برداشت نہیں کرےگی۔ ہماراالمیہ ہے کہ70برس گزرجانے کے باوجودآج بھی اقتدار پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلاموں اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے کمیشن خوروں کاقبضہ ہے ۔جاگیر دار ،سرمایہ دار اور وڈیرے سیاست کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں ،انہوں نے اپنا تسلط قائم رکھنے کیلئے سیاست کو عام آدمی کیلئے شجر ممنوعہ قرار دے رکھا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی20کروڑ عوام کی حقیقی ترجمان ہے۔ہم اقتدار کے دروازے عام آدمی کیلئے کھولنا چاہتے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ۔ جماعت اسلامی مارچ 2016ءسے کرپشن کے خلاف تحریک چلارہی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ جس نے بھی ملکی دولت لوٹی ہے اس کاکڑااحتساب ہونا چاہئے۔ اس وقت ملک میں کرپشن کے خلاف عوام کے اندر شدید نفرت ہے اور لوگ چاہتے ہیں کہ قومی خزانہ لوٹنے والوں کو نشان عبرت بنا دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹیاں اور جھنڈے بدل کر اقتدار کے ایوانوں میں پہنچنے والے لٹیرو ں کے اس گروہ سے مستقل نجات کیلئے دیانت دار قیادت کا انتخاب ضروری ہے اورہم سمجھتے ہیں کی آئندہ الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے تو چوروں اور لٹیروں سے نجات کیلئے یہ انتخابات فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہےں،ہم اس اہم موقع کو ضائع نہیں کریں گے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ نے فیصلہ کیاہے کہ ملک میں سب کے احتساب کیلئے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔عوام اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے ۔

435بیوروکریٹس اور ججز کا احتساب ،اہم ترین خبر

لویر دیر(نمائندہ خبریں)پانامہ کیس منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے آخری حد تک جانے کا اعلان کردیا،حالات جو بھی ہوجائے جماعت اسلامی کرپشن کے خلاف مہم سے پیچھے نہیں ہٹی گی،جماعت اسلامی نواز شریف سمیت پانامہ لیکس میں تمام 435ملوث بیورکریٹ،سیاستدان اور ججز کا احتساب چاہتی ہے،پانامہ سکینڈل اللہ کی بے آواز لاٹھی ہے جو شریف خاندان پر برس رہی ہے،فیصلے کے بعد نواز شریف گھر کی بجائے جیل جائینگے،ممتاز قادری کی پھانسی سے نواز شریف کا زوال شروع ہوچکا ہے،جماعت اسلامی کرپٹ نظام کی باغی ہے،کرپشن کےخلاف تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے،سی پیک میں ملاکنڈ ڈویژن کے حق کے لئے جرگہ طلب کرینگے،جماعت اسلامی اور تبلیغی جماعت کا مشن اور پروگرام ایک ہے،ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق نے میدان گریڈ اسٹیشن لال قلعہ میں ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم،ایم این اے صاحبزادہ محمد یعقوب خان،ایم پی اے اعزاز الملک افکاری،ایم پی اے سعید گل،سابق ایم این اے مولانا اسد اللہ اورتحصیل امیر حاجی فضل وہاب نے بھی خطاب کیا،اس موقع پر دیر لوئر کے ضلعی ناظم حاجی محمد رسول خان،تحصیل ناظم بلامبٹ عمران الدین،تحصیل ناظم منڈا ہمایون خان،تحصیل نائب ناظم لال قلعہ انجینئر حنیف اللہ خان،تحصیل نائب ناظم چکدرہ مدت خان سمیت کثیر تعداد میں علاقہ مشران بھی موجود تھے،جلسے میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی،سینیٹر سراج الحق نے اس موقع پر تیرہ کروڑ روپے کی لاگت سے ارسی سی پل ریدگے کا سنگ بنیاد بھی رکھا،سینیٹر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ سکینڈل اللہ کی بے آواز لاٹھی ہے جو شریف خاندان پر برس رہی ہے شریف خاندان پانامہ سکینڈل میں بری طرح پھنس گیا ہے اور ان کو ملک میں جائے پناہ نہیں مل رہی ان کی غلط بیانیاں قوم پر آشکارہ ہوگئی ہے نواز شریف نے اسمبلی فلور پر اپنے اثاثوں کے متعلق غلط بیانی کی اور جے ائی ٹی اور سپریم کورٹ میں پھنسنے کے بعد اب ائیں بائیں شائیں کررہے ہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف گھر جانے کی بجائے جیل جائینگے انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کرپشن کے خلاف سب سے پہلے ملک گھیر مہم شروع کی اور اب اس مہم کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے پانامہ سکینڈل میں 450افراد کے نام ہے جماعت اسلامی سب کا احتساب یقینی بنائے گی انھوں نے مزید کہا کہ سی پیک میں چینی حکومت نے شندور براستہ چترال تیمرگرہ اور چکدرہ ریلوے لائن بچھانے کا سروے کیا تھا لیکن مرکزی حکومت نے اس سروے کو چھپایا اور اس ریلوے ٹریک کو ایک منظم منصوبے کے تحت عوام کے نظروں سے اوجھل رکھا انھوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی جلد ملاکنڈ ڈویژن کے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے جرگہ بلائے گی اور سی پیک میں ملاکنڈ ڈویژن کے حقوق کے لئے مرکزی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرئے گی۔

پاناما کیس میں ملوث غیر سیاسی افراد اور ججز کا بھی احتساب ،بڑی خبر

اسلام آباد (آئی اےن پی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف کے وکیل انہیں بھولا بھالا بنا کر پیش کر رہے ہیں،وکلاءکے الفاظ کے ہیرپھیر اور قانونی موشگافیاں اب اس کاغذ کی کشتی کو نہیں بچا سکتے اس کو ڈوبنا ہی ہے،حکمرانوں کے اپنے الفاظ ان کے لئے ہتھکڑیاں بن رہے ہیں،یہ دیگ کا ایک چاول ہے قوم کے سامنے ساری دیگ ہی ایسی ہے،صدر پاکستان نے کہا تھا کہ پانامہ اللہ کی طرف سے ہے اور اب یہ اللہ کی لاٹھی ان کے سروں پر برس رہی ہے۔ وہ بدھ کو نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسداللہ بھٹو کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایک بار پھر یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ حکمران خاندان کرپشن میں ملوث ہے، وزیراعظم کے وکلاءکے بیانات اور وزیراعظم کے اسمبلی کے خطاب میں تضاد ہے کیونکہ اسمبلی خطاب میں خود وزیراعظم نے کہا تھا کہ یہ ہمارے اثاثہ جات اور یہ ان کے ذرائع ہیں۔ وزیراعظم کے وکیل اچھے ہیں لیکن ایک کمزور کیس لڑ رہے ہیں اور لندن فلیٹس سے وزیراعظم کی لاتعلقی ظاہر کر کے نوازشریف کو ایک بھولا بھالا انسان پیش کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے تو کمال ہی کیا ہے اپنے خزانے کو بھرا اور قوم کے خزانے کو خالی کیا۔ اس کیس سے پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے۔ یہ کیس طے کرے گا کہ آئندہ پاکستان میں جمہور کی حکمرانی ہو گی یا بادشاہت قائم ہو گی۔ حکومتی وکلاءنے کہا ہے کہ جے آئی ٹی میں ہم بات نہیں کر سکے ہمیں بولنے نہیں دیا گیا تو عدالت نے ان سے کہا کہ آپ یہاں بول لیں لیکن وہ سپریم کورٹ میں بھی دلیل اور ثبوت نہیں دے سکیں گے۔ حکمران قوم کا قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں۔ پوری قوم سپریم کورٹ کی پشت پر ہے وہ زمانہ گیا جب لوگ عدالت کو موم کی ناک کی طرح اپنی مرضی سے گھماتے تھے۔ عدلیہ آزاد ہے اور قوم اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ عدالت کی کوشش ہے کہ وکلاءکے دلائل سامنے آ جائیں۔ وزیر خزانہ نے اپنا ٹیکس جمع نہیں کرایا لیکن قوم کو ٹیکس جمع کرانے کی تلقین کرتے رہے ہیں۔ ان کے حکومت میں آنے سے ان کے کاروبار جمپنگ کرتے ہیں اور جب حکومت سے باہر جاتے ہیں تو کاروبار کی ترقی رک جاتی ہے ان کا ہر ادا شدہ لفظ اس یقین میں اضافہ کر رہا ہے کہ حکمران خاندان نے منصب اور اسمبلی کے فلور کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کیا ان کے اپنے الفاظ ان کے لئے ہتھکڑیاں بن رہے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ یہ کیس اسی ہفتے میں مکمل ہو جائے کیس کا فیصلہ دفعہ 62-63 کی روشنی میں ہو گا تو یہ نااہل ہو جائیں گے۔ صرف سیاسی لیڈروں کا نہیں بلکہ پانامہ سکینڈل میں ملوث سیاسی و غیرسیاسی افراد اور ججز سمیت سب کا احتساب ہونا چاہئے۔ کوئی مقدس گائے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو چیلنج کرنا مشکل کام ہے ۔اشرافیہ اللہ سے زیادہ طاقت ور نہیں۔ پاکستان میں حکمران خود کو احتساب سے بالاتر سمجھتے ہیں، کوئی انصاف سے بالاتر نہیں، ان کے پاس ثبوت ہوتے تو جے آئی ٹی بنانے کی ضرورت نہ ہوتی، قطری شہزادے کو بھی پیش نہ کیا جاسکا۔انہوںنے کہا کہ اسلامی معاشرے میں کوئی بھی احتساب سے بالاترنہیں ، مگر یہاں کسی سے بھی احتساب کا مطالبہ توہین تصور کیا جاتا ہے، احتساب سب کا ہونا چاہیئے، مگر پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں حکمران خود کو احتساب سے بالاتر سمجھتے ہیں۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے سرکار خود ریکارڈ میں تبدیلی کر رہی ہے ۔ وزیر اعظم جے آئی ٹی میں ثبوت پیش کردیتے تو ان کے ترجمانوں کو چیخ چیخ کر بولنا نہ پڑتا، اب عدالتی کارروائی عوام کے سامنے ہے ۔امید ہے عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا،انشا اللہ پاکستان کرپشن سے پاک ہوگا۔

وزیر اعظم کیلئے بہتر راستہ کونسا ؟سراج الحق نے بتا دیا

پشاور (آئی این پی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سنیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں احتساب اور جمہوریت ساتھا ساتھ چلیں گے ، جمہوریت کو احتساب سے کوئی خطرہ نہیں ، جو لوگ جمہوریت ڈی ریل ہونے کی باتیں کر رہے ہیں ، وہ احتساب کے عمل کو رکنے اور حساب کتاب سے بچنے کے لیے ہاتھ پاﺅں مار رہے ہیں ، جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد حکومت کی ملک میں کوئی اخلاقی ساکھ رہی ہے نہ عالمی برادری میں ، وزیراعظم کے لیے بہترین راستہ یہ ہے کہ مستعفی ہو جائیں اور خود کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کر دیں ۔ ہم نے سپریم کورٹ سے ان تمام لوگوں کا احتساب کرنے کی درخواست کی ہے ، جو پانامہ سکینڈل میں ملوث ہیں اور جنہوں نے قومی بینکوں سے اربوں کھربوں کے قرضے لے کر ڈکار رکھے ہیں ، جماعت اسلامی کا اصولی مو¿قف ہے کہ موجودہ و سابقہ حکمرانوں میں سے جس نے بھی اپنے اختیارات کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا ہے ، قوم ان کا احتساب چاہتی ہے ۔ وہ بدھ کو نشتر آباد پشاور میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر شبیر احمد خان ، جماعت علی شاہ اور تفہیم الرحمن بھی موجود تھے ۔ سنیٹر سراج الحق نے کہاکہ اس وقت اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ مطالبہ ہے کہ وزیراعظم کو قومی ساکھ تباہ کرنے کی بجائے اقتدار سے الگ ہو جانا چاہیے ۔ میری چوہدری شجاعت حسین اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے رابطوں میں یہی بات ہوئی ہے اور پوری اپوزیشن کا مشترکہ مو¿قف ہے کہ اب وزیراعظم کے پاس اپنے عہدے سے چمٹے رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔ وزیراعظم نے اسمبلی کے وقار کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پانامہ لیکس کے بعد کرپشن کے الزامات پر دنیا کے کئی ممالک میں حکومتیں تبدیل ہوئی ہیں اور جن لوگوں پر الزام تھا ، ان میں سے اکثریت نے از خود اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا مگر ہمارے ہاں تمام تر تحقیقات اور مصدقہ رپورٹوں کے بعد بھی وزیراعظم مستعفی ہونے سے انکار کر رہے ہیں ۔ سنیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے کرپشن کے ساتھ ساتھ سودی نظام کو بھی جاری رکھا اور قوم سے کیا گیا اپنا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے اربوں ڈالر کے قرضے بھی لیے اور قوم کو غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا رکھا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اخبارات اور چینلز میں اشتہارات کے ذریعے مصنوعی مناظر دکھا کر قوم کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتی ۔ جب تک عوام کو تعلیم ، صحت ، روزگار اور چھت جیسی سہولتیں نہیں ملتیں ، ترقی اور خوشحالی کے تمام دعوے بے بنیاد ہیں اور ان پر کوئی بھی یقین نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے احتساب کا مطالبہ پوری قوم کا ہے جس سے اب کوئی صرف نظر نہیں کر سکتا ۔سنیٹر سراج الحق نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ اب لوٹی گئی دولت واپس لانے کے لیے از خود اقدامات کرے گی ۔ جب تک سوئس بنکوں سمیت بیرون ملک پڑی ہوئی اربوں ڈالر کی قومی دولت واپس نہیں آتی ، احتساب کا عمل ادھورا رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ نیب کے پاس میگا کرپشن سیکنڈلز اور موجودہ و سابقہ حکمرانوں اور بڑے بڑے مگر مچھوں کے کیسز موجود ہیں ان میں سے کسی کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے جس نے بھی قومی خزانے کو لوٹاہے ، اس سے پائی پائی وصول ہونی چاہیے ۔

پانامہ لیکس میں شامل افراد کے الیکشن لڑنے پر پابندی بارے سب سے بڑی خبر

لوئر دیر (نمائندہ خبریں)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ آمریکہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے کی شدید مذمت کرتے ہیں سید صلاح الدین کشمیر ی عوام کے ہیرو اور آزادی کا جنگ لڑ رہے ہے پانامہ لیکس میں صرف میاں نواز شریف کا نام نہیں بلکہ چھ سو سے زائد کرپٹ لوگوں کے نام شامل ہے جماعت اسلامی سب چوروں اور لٹیروں کا احتساب چاہتی ہے الیکشن کمیشن پانامہ لیکس اور آف شور کمپنیوں میں شامل سیاستدانوں کے انتخابات لڑنے پر پابندی عائد کرئے ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامع عربیہ علوم اسلامیہ ثمرباغ میں عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے ایم پی اے اعزاز الملک افکاری،نائب امیر ڈاکٹر اقبال خلیل،ضلعی ناظم حاجی محمد رسول خان،ضلعی جنرل سیکرٹری سید مشرف شاہ جان،تحصیل ناظم ہمایون خان،نجم اللہ،قاضی حسین احمد نے بھی خطاب کیا،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سینیٹ میں پیش کردہ تجاویز کی روشنی میں شندور چترال اور دیر بالا وپائین کو سی پیک کا متبادل روٹ بنا کر ریلوے ٹریک بچھایا جائے کیونکہ مذکورہ روٹ انڈیا بارڈر سے دور محفوظ راستہ اور وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی کا قریبی اور اسان ترین راستہ ہے انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد اور تحریک کا آغاز کردیا ہے جس کے نتیجے میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے اگر سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس میں نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا تو ملک میں کرپشن کے بڑے راستے بند ہوجائینگے اور کرپشن کم ہونے میں مدد ملے گی انھوں نے کہا کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے 1996میں اسلام آباد میں دھرنا دے کر کرپشن خاتمے کے لئے مہم شروع کی تھی انھوں نے کہا کہ قومی خزانہ کو بیدردی سے لوٹنے اور بھاری قرضہ جات لیکر معاف کرانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے کیونکہ کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے انھوں نے مزید کہا کہ حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین نے آمریکہ پر حملہ نہیں کیا ہے بلکہ وہ آزادی کی جنگ لڑے رہے ہیں جیسا کہ ماضی میں نیلسن منڈیلا ،ابرہم لنکن اور قائد اعظم محمد علی جناح نے آزادی کے لئے لڑی تھی انھوں نے کہا کہ بھارت دریائے چناب،راوی پر بند باندھ کر پنجاب کو بنجر اور صحرا میں تبدیل کررہا ہے جبکہ سید صلاح الدین کشمیر میں پاکستان کی بقا اور سلامتی کی جنگ لڑرہا ہے انھوں نے کہا کہ دینی جماعتوں کے اتحاد کے لئے کوششیں اور رابطے جاری ہے انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں شریعت کے نفاذ اور اسلامی انقلاب کے لئے کوششیں کررہی ہے اگر جماعت اسلامی کو حکومت ملی تو سودی نظام کے بجائے زکواة کا نظام نافذ کرینگے اور سرکاری سکولوں میں مفت تعلیم دلائیں گے اور عوام کو پانچ بڑے بیماریوں کینسر،امراض قلب،گردہ،تھیلی سیمیا اور ہیپٹائٹس کے امراض کا مفت علاج معالجہ کی سہولیات عوام کو فراہم کرینگے جبکہ آٹا،چاول،چینی،چائے سمیت روزمرہ کے اشیائے خوردنوش پر سسبڈی دیکر سستا کرینگے جبکہ بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں اور ستر سالہ بوڑھوں کو الاﺅنس دیکر پاکستان کو فلاحی ریاست بنائیں گے ۔

مٹھائیاں تقسیم کرنے والے اب یہ کام کیوں کر رہے ہیں ؟

لاہور (وقائع نگار)جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی تشکیل پر مٹھائیا ں تقسیم کرنے والے سرکاری وزراءآج کیوں رو رہے ہیں- انہوںنے کہا کہ رونا حکومت کا کام نہیں ہوتا اسے عملدرآمد کروانا ہوتا ہے- حکمران چباتے اور کھاتے بھی خود ہیں اور پھر روتے بھی خود ہی ہیں-انہوں نے کہا کہ ہم نے فہرستیں تیار کر لی ہیں – پانامہ فیصلہ آخری فیصلہ نہیں ہو گا اور نہ ہی اس سے کام روکے گا بلکہ یہ آغاز ہے – لٹیروں سے لوٹی ہوئی ایک ایک پائی کا حساب لیںگے- کرپشن فری پاکستان کیلئے خالص پارٹی اور خالص لیڈر شپ کی ضرورت ہے – عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے جیل بھی جانا پڑا تو جائیں گے- انہوںنے کہا کہ ریمنڈڈیوس کے انکشافات کے بعد لواحقین کو دی جانے والی دیت کی بھی تحقیق کی ضرورت ہے کہ کیا سرکاری خزانے سے نکالی گئی کروڑوں روپے کی رقم مقتولین کے ورثاءتک پہنچی بھی تھی یا نہیں – انہوںنے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس تو چلا گیا لیکن گندمی ریمنڈ ڈیوس یہاں موجود ہیں جن کے ایوانوں تک پہنچنے کیلئے آئندہ انتخابات میں راستہ روکنا ہو گا اور آئندہ انتخابات کو ان کا یوم حساب بنا دیں گے – انہوںنے کہا کہ کشمیر کاز سے غداری کو پاکستان سے غداری سمجھتا ہوں – اہل کشمیر کو یقین دلاتے ہیں کہ حکمران ساتھ دیں یا نہ دیں پاکستان کے عوام زندگی کے آخری لمحہ اور خون کے آخری قطرہ تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں – ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز الحمرا ہال میں جماعت اسلامی پنجاب کے زیر اہتمام منعقدہ ”قومی انتخاب کنونشن“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا-کنونشن سے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد، پیلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب، جماعت اسلامی یوتھ کے سربراہ زبیر گوندل اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا- سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب میاں شہبازشریف سانحہ احمد پور شرقیہ کے بعد وہاں گئے اور وزیر اعلی نے اعتراف کیا کہ یہ سانحہ عوام کی غربت اور جہالت کے باعث پیش آیا جس سے میں اتفاق کرتا ہوں لیکن انہوںنے آدھا اعتراف کیا ، انہیں یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ یہ سانحہ حکومت کی بد انتظامی کی وجہ سے پیش آیا- انہوںنے کہا کہ وزیر اعلی کو اس قدر بڑے سانحہ کے بعد بھی بہاولپور میں برن سنٹر بنانے کے اعلان کی توفیق نہیں ہوئی – اگر وہاں برن سنٹر ہوتا تو بہت سے لوگوں کی زندگی کو بچایا جا سکتا تھا- انہوںنے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کو دیت کے بدلے رہا ہونے پر امریکہ کو شرم آنی چاہیے کیونکہ وہ تو شریعت کو تسلیم ہی نہیں کرتے – انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی نے ایک سال قبل جو کرپشن فری پاکستان مہم شروع کی تھی اب اس کے نتائج سامنے آنے لگے ہیں – ملک میں 250 خاندان ہی جھنڈے اور پارٹیاں بدل کر حکمرانی کر رہے ہیں – ہم لسٹیں تیار کر لی ہیں اور ان سے ایک ایک پائی کا حساب لیکر لوٹا ہوا پیسہ واپس لائیں گے – انہوںنے کہا کہ یہ سارے لوگ بدنام ہو چکے ہیں اور اب مستقبل صرف (جماعت اسلامی) آپ کا ہے – انہوںنے کہا کہ آئندہ انتخابات میں جماعت اسلامی یوتھ اہم کردار ادا کرے گی- گزشتہ الیکشن میں خیبر پختونخواہ میں جماعت اسلامی کو ساڑھے چار لاکھ ووٹ ملے تھے جبکہ اس وقت خیبر پختونخوا میں صرف آٹھ لاکھ نوجوان ہی جماعت اسلامی کا حصہ بن چکے ہیں – حزب المجاہدین کے قائد سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کے امریکی فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ صرف سید صلاح الدین کو ہی نہیں بلکہ یہ فیصلہ تحریک کشمیر کے تمام شہداءاور رہنما¶ں کو دہشت گرد قرار دینے کے مترادف ہے – انہوںنے کہا کہ نیلسن منڈیلا نے آزادی کی تحریک کیلئے سالوں جیل بھگتی- خود امریکہ میں ابراہیم لنکن نے آزادی کی تحریک چلائی پھر کشمیری مسلمانوں کے لئے دہرا معیار کیوں ہے۔

استحصالی نظام سے معاشرہ تباہ ہو رہا ہے…. سراج الحق کا پرویز مشرف اور نواز شریف بارے حیرت انگیز انکشاف

اسلام آباد (ویب ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سود استحصالی نظام ہے جس کا خاتمہ آئینی تقاضا ہے‘ سودی نظام کے باعث معاشرہ تباہ ہورہا ہے‘ سود کو ختم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ‘ جماعت اسلامی نے سود کے خاتمے کے لئے عدالت میں درخواست دائر کررکھی ہے۔، وہ پیر کوشریعت کورٹ کے سامنے میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ سراج الحق نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے حکومت کو سودی کاروبار بند کرانے کا حکم دیا تھا۔ سود کو ختم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جماعت اسلامی نے سود کے خاتمے کے لئے عدالت میں درخواست دائر کررکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سود استحصالی نظام ہے جس کا خاتمہ آئینی تقاضا ہے سودی نظام کے باعث معاشرہ تباہ ہورہا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت ایک معتبرادارہ ہے او ر سود کے خلاف اس عدالت کا1991 کا فیصلہ آئینی تھا،سودکا خاتمہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، اس نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ سود پرپابندی اللہ ورسولﷺکا حکم ہے ،خیبرپختونخوااسمبلی میں سودکی پابندی کے بل پرخراج تحسین پیش کرتے ہیں ،سود یہودیوں کا تحفہ ہے ،نبی ﷺنے سود کا خاتمہ کردیاتھا ،سودی نظام استحصال کرتا ہے ،اورغریب،غریب تر ہوتا ہے ،عدالت،پارلیمان اور چوکوں چوراہوں میں سود کے خلاف جہاد کریں گے ،انٹرسٹ یا ربا میں فرق نہیں ،سودجس شکل میں ہوحرام ہے، پرویزمشرف او رنوازشریف نے سودکوسپورٹ کیا

سراج الحق کا وزیراعظم بارے عدالت سے بڑا مطالبہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالت میں اٹارنی جنرل اوشتر اوصاف کے دلائل سے نئے این آر او کی بو آرہی تھی عدالت کو یوسف رضا گیلانی کی طرح وزیراعظم نواز شریف کیخلاف فیصلہ کرنا ہوگا ۔ ان خیالات کااظہار جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ آج عدالت میں اٹارنی جنرل آف پاکستان اوشتر اوصاف حکومتی وکیل کا کردار پیش کررہے تھے اوشتر اوصاف کے دلائل محسوس ہورہا تھا کہ ایک نئے این آر او کی تیاری کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں آج حکومت کی جانب سے گنڈھیری چبانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آئین کے 62،63 کے آرٹیکل کے تحت وزیراعظم کی حیثیت سے چیلنج نہیں ہوسکتی لیکن سپریم کورٹ آف پاکستان کو حق حاصل ہے کہ وہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی طرح وزیراعظم نواز شریف کیخلاف فیصلہ دے جبکہ سراج الحق نے صحافیوں سے وفاقی وزیر ٹیکنالوجی انوشہ رحمن کے برے رویہ پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ملک کے غریب عوام کے پیسوں کو باہر ملک میںبھیجتے ہیں ان کو بچانے کی کوشش کی جاتی ہے اور جو حق اور سچ کا آئینہ دکھاتے ہیں انہیں چودہ سال قید کی سزا کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ایسے واقعات تو پرویز مشرف کے دور میں بھی پیش نہیں آئے تھے ۔