غریب عوام کے” کروڑ پتی“ نمائندے…

اسلام آباد(رپورٹ ،عمران چودھری ) پارلیمنٹرین کی حالیہ اضافہ شدہ بھاری تنخواہوں کے علاوہ بھاری الاﺅنسز ،مراعات کے نام قومی اسمبلی و سینٹ اجلاسوں اور قائمہ کمیٹیوںکی میٹنگز پر منتخب عوامی نمائندوں کا قومی خزانہ پر ہاتھ صاف کرنے اور کروڑوں روپے کی لوٹ کھسوٹ کا انکشاف ہوا ہے ۔ افسر شاہی کی کرپشن کے ساتھ منتخب عوامی نمائندے بھی تنخواہوں اور لاکھوں کے الاﺅنسز ،دیگر مراعات سے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں ۔روزنامہ خبریں کو موصولہ دستاویزات کے مطابق ممبران قومی اسمبلی و سینیٹرز کی تنخواہوں میں دیگر سرکاری محکموں کی طرح حالیہ 2 سو فیصد اضافہ کے علاوہ اجلاس قومی اسمبلی و سینٹ شروع ہونے پر ایم این اےز اور سینیٹرز کو sumptuary الاﺅنس 5 ہزار ، ٹریول الاﺅنس 10 روپے فی کلو میٹر یعنی ایک ہزار کلومیٹر پر 10 ہزارروپے ا لاﺅنس ، سپیشل الاﺅنس 7 ہزار روپے روزانہ کی بنیاد پر ملتا ہے ، قومی خزانہ پر ہاتھ صاف کرنے کی سنگینی اسطرح ہے اجلاس شروع ہونے سے 3 دن پہلے اور ختم ہونے والے دن کے بعد مزید تین دن بھی الاﺅنسز کی ادائیگی میں شامل ہیں ۔مثال کے طور پرقومی اسمبلی یا سینٹ کا سیشن4 جنوری کو ہے او ر سیشن ایک دن ہی جا ری رہااور ختم ہو گیا ہر شریک ہونے والے ممبران قومی اسمبلی و سینٹ کو تین دن پہلے اور تین دن بعد کے الاﺅنسز ملیں گے ،جبکہ سیشن میں حاضری کا ایک دن کا 7 ہزار روپے الاﺅنس ہے اسطرح ایک دن کا سیشن اٹینڈ کرنے پر سات دن کا 49 ہزار الاﺅنس ممبران قومی اسمبلی و سینٹ کو ادا کیا جاتا ہے ۔ممبران قومی اسمبلی اگر ساڑھے تین سو اور سینٹ کے ممبران ایک دن کے سیشن میں ایک سو ہیں تو ساڑھے 4 سو عوامی نمائندگان کو اگر 50 ہزار روپے ایک سیشن کے وصول ہوتے ہیں تو اسطرح ایک جائنٹ سیشن پر یعنی ایک دن اجلاس پر 2 کروڑ روپے خرچ ہوئے ، پارلیمنٹ ذرائع اور موصولہ دستاویزات کے مطابق یہ صرف الاﺅنسز ہیں بھاری اضافہ شدہ تنخواہیں ، سفری الاﺅنسز ، دیگر الاﺅنسز اس کے علاوہ ہیں ۔لیڈر آف دی ہاﺅس کی تنخواہ 76 ہزار روپے ہے الاﺅنسز ملا کر 2 لاکھ 45 ہزار روپے ، ایک لاکھ روپے گھر کا کرایہ ، لیکن اکثر پارلیمنٹ لاجز میں یا ذاتی گھر میں رہتے ہیں لاجز میں فیملی سوٹ کا کرایہ 6 ہزار دے کر بھی رہتے ہیں یا دوستوں کو دے دیا جاتا ہے ۔اسی طرح لیڈر آف دی اپوزیشن کے لیے بھی ایسے مراعات ، الاﺅنسز ہیں ، جبکہ سفری سہولیات کے لیے 3 لاکھ روپے تک سالانہ ہوائی سفر کے ٹکٹ دئیے جاتے ہیں ۔ اگر معزز ممبر قومی اسمبلی یا سینٹ اسلام آباد میں اپنے گھر یا فلیٹ ،لاجز میں موجود ہے لیکن الاﺅنسز کی ادائیگی کے قانون میں سمجھا جا ئے گا کہ وہ اپنے علاقہ سے رخت سفر باندھ چکا ہے ۔سفر شروع ہو گیا ہے ، مختلف وزارتوں کی قومی اسمبلی و سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی میٹنگز میں شریک ہونے کے لیے ان کا سفر ان کے آبائی علاقہ سے شروع سمجھا جائے گا۔اوتین دن پہلے اور اجلاس کے تین دن بعد یعنی سات دن کے اندر کوئی دوسرا کمیٹی کا اجلاس ہو تو اٹینڈ اکثر نہیں کرتے اور نہ کورم پورا ہوتا ہے کہتے ہیں اسطرح الاﺅنسز کی وصولی نہ ہونے سے ہمارا حق مارا جاتا ہے ۔الاﺅنسز ضائع ہو جاتے ہیں ۔6 دن کا وقفہ نہ ہو تو بھاری الاﺅنسز کروڑوں روپے کے الاﺅنسز وصول نہیں ہو پاتے اس لیے 7 دن بعد دوسری میٹنگ رکھی جاتی ہے ۔فری ٹریول 3 لاکھ روپے کے ٹکٹ علیحدہ وصول کر لیے جاتے ہیں خواہ سفر بائی روڈ ہو اس کے علاوہ اگر وہ سفر ہوائی کرتے ہیں تو سالانہ ٹکٹ فری استعمال کر کے علاوہ حکومت سے پے منٹ بھی وصول کرتے ہیں ۔سینٹ میں لیڈر آف دی اپوزیشن کا بھی یہی شاہانہ خرچ ،مراعات ہیں ،۔ذرائع کے مطابق چیئرمین قائمہ کمیٹیوں کو ایک ایک نئی گاڑی 13 سو سی سی ،نئی گاڑیاں دی گئی ہیں ۔ڈرائیور ، سٹاف ،مراعات اس کے علاوہ ہیں ۔قومی خزانہ سے کروڑوں روپے کی لوٹ کھسوٹ اور شاہانہ اخراجات ، مہنگی ترین قانون سازی اور عوامی نمائندوں کے شاہی اخراجات پر عوامی و سماجی حلقوں میں شدید تشویش کی لہر پائی جاتی ہے ۔

وزیراعظم کی آرمی چیف سے اہم ملاقات….قومی سلامتی اجلاس بارے اہم ہدایات جاری

اسلام آباد (آن لائن، اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، دہشتگردی جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے، نیشنل ایکشن پلان دہشتگردی خاتمے کا روڈ میپ ہے، بلا تعریف من و عن عمل ہورہا ہے، سی پیک خطے کی خوشحالی کا منصوبہ ہے، ہمسایہ ممالک سے مشتریہ مفادات کے تعلقات چاہتے ہیں، امن اور خوشحالی کے جذبے سے مقاصد حاصل کر سکتے ہیں، ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے ملکی سلامتی و داخلی امن و امان کی صورتحال اور خارجہ پالیسی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا، وزیراعظم ہا¶س سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال سمیت آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشنز اور فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے کے بعد انتہا پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کی ممکنہ حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا جبکہ خارجہ پالیسی کے چیلنجز اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے امور بھی زیر بحث آئے جن پر تفصیلی غور کیا گیا، اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی، پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیراعظم محمد نواز شریف سمیت اجلاس کے شرکاءکو ملک میں دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشنز اور امن و امان کی صورتحال سے تفصیلی بریفنگ دی جس پر وزیراعظم نے اطمینان کا اظہار کیا، اعلامیہ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی جن کے مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں، وزیراعظم محمد نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور موجودہ حکومت ملک سے انتہا پسند ی کا کاتمہ کرکے ہی دم لے گی، نیشنل ایکشن پلان دہشتگردی کے خلاف روڈ میپ کی حیثیت رکھتا ہے جس پر من و عن عمل جاری ہے، انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری خطے میں رابطوں اور خوشحالی کا منصوبہ ہے جس کے ثمرات سے خطے کے ممالک مستفید ہوسکیں گے، وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ خطے کے ملکوں کے ساتھ مضبوط مشترکہ مفادات پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں اور پرامن بقائے باہمی اور معاشی رابطوں پر مبنی خطہ پاکستان کی خواہش ہے۔ کیونکہ ترقی اور خوشحالی کے جذبے کے ذریعے ہی ترقی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، خیال رہے کہ آرمی چیف سمیت عسکری قیادت کی تبدیلی کے بعد سول و عسکری قیادت کا وزیراعظم کی زیر صدارت یہ پہلا اجلاس ہوا ہے جس میں قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور دہشتگردی کے خلاف جاری کارروائیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بحرین کو اپنا قریبی دوست اور بااعتماد شراکت دار تصور کرتا ہے، ہمارے دوطرفہ تعلقات کی جڑیں مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں اور مضبوط عوامی روابط سے جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے یہ بات نیشنل گارڈ آف بحرین کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل شیخ محمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ سے منگل کو وزیراعظم ہاﺅس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بحرین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور مارچ 2014ءمیں شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کا دورہ یادگار تھا جس نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کی نئی راہیں کھولیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بحرین میں پاکستانی برادری دونوں برادر ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتی ہے اور پاکستان اور بحرین کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ نیشنل گارڈ کے کمانڈر نے پرتپاک استقبال پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کی طرف سے نیک خواہشات پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ بحرین اور پاکستان برادر ممالک ہیں اور قریبی اقتصادی و تجارتی روابط کے فروغ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید پھلے پھولیں گے۔ وزیراعظم نے پاکستان کیلئے کنگ حمد نرسنگ یونیورسٹی کے فراخدلانہ تحفہ پر شاہ حمد بن عیسیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھنے کیلئے پاکستان کا دورہ کرنے پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل شیخ محمد بن عیسیٰ نے کہا کہ مشترکہ وزارتی کمیشن کیلئے مشترکہ اقتصادی کونسل کی مجوزہ اپ گریڈیشن دوطرفہ روابط کے فروغ کیلئے مثبت پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2017ءکے تیسرے ہفتے میں پاکستانی نیول چیف کا بحرین کا دورہ دوطرفہ نیول تعاون کے فروغ میں اہم ہوگا۔

اکاﺅنٹس منجمند….پنجاب میں سینکڑوں ملازمین مشکلات کا شکار

فیصل آباد (خصوصی رپورٹ) پنجاب حکومت نے فیصل آباد سمیت صوبہ بھر کی یونین کونسلوں کے اکاﺅنٹس منجمد کر دیئے ہیں جس کی وجہ سے دسمبر کے آخری ایام میں جاری کئے گئے چیک بینکوں سے کیش نہ ہو سکے جس سے سیکرٹریز سمیت دیگر سٹاف معاشی مشکلات کا شکار ہوگیا۔ نئے بلدیاتی نظام کے فعال ہونے کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے تمام یونین کونسلوں کے اکاﺅنٹس فریز کر دیئے گئے ہیں اور اب فنانس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے نئے اکاﺅنٹ کھلوائے جائیں گے جس میں متعلقہ یونین کونسل کے چیئرمین اور سیکرٹریز کو دستخطی اختیارات حاصل ہوں گے۔ یونین کونسلوں کے اکاﺅنٹس منجمد کرنے کے باعث دسمبر کے آخری دنوں میں جاری کئے جانے والے چیک کیش نہ ہو سکے۔ مدینہ ٹاﺅن کے سیکرٹریوں کو اعزازیہ کی ادائیگی کیلئے چیک 29دسمبر کو جاری کئے گئے تھے لیکن بعد میں چھٹیاں ہونے سے گزشتہ روز سیکرٹری نے چیک کیش کروانے کیلئے بینکوں سے رجوع کیا لیکن انہیں اکاﺅنٹس کے منجمد کئے جانے کا حکم سنا دیا گیا تاہم نئے اکاﺅنٹس کھلنے کے بعد چیک کیش ہوں گے بھی یا نہیں‘ اس کا بھی جواب نہیں دیا جا سکا۔
اکاﺅنٹس منجمد

ترکی میں 5پاکستانی اغوا, معاملہ خفیہ رکھنے کا انکشاف ,ایف آئی اے کی اہم کاروائی

گوجرانوالہ (بیورورپورٹ)ترکی میں 4پاکستانیوں کے اغوا کے معاملے پر ایف آئی اے نے پاکستان میں کارروائیاں تیز کرتے ہوئے ایک مغوی کے دو رشتے داروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ سے روزگار کی تلاش میں ترکی کے راستے یورپ جانے والے چار نوجوان انسانی اسمگلرز کے چنگل میں پھنس گئے ہیں اور نوجوانوں کی رہائی کے لیے اہل خانہ سے تاوان کا مطالبہ کیا جارہا ہے، گوجرانوالہ اور وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے ذیشان، عابد، عثمان، اورعدیل روزگار کی تلاش میں ترکی کے راستے یورپ جارہے تھے کہ راستے میں شامی سرحد کے قریب سے انہیں اغوا کرلیا گیا جب کہ نوجوانوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر تشدد کی ویڈیو اہل خانہ کو بھجوادی ہے۔ورثا ءکے مطابق اسمگلرز نے پہلے نوجوانوں کی رہائی کے بدلے 20 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا لیکن اب وہ 5 لاکھ روپے پر آگئے ہیں اور معاملہ خفیہ رکھنے کے لیے نوجوانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں،ورثا کا کہنا ہے کہ مردان سے تعلق رکھنے والے اغواکاروں کے ایک ساتھی کے زریعے ڈیل طے پارہی ہے مگر اپنے پیاروں کی جان کو خطرے کے پیش نظر وہ میڈیا سے بات نہیں کرسکتے۔دفتر خارجہ نے گوجرانوالہ کے چار نوجوانوں کی ترکی میں قید کا نوٹس لے لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چاروں نوجوانوں سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے ترکی میں موجود پاکستانی سفارت خانے کو معاملے سے آگاہ کر دیا جب کہ ترک حکام نے پاکستانی سفیر کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔دوسری جانب ایف آئی اے نے تحقیقات کے لیے اغوا ہونے والے نوجوانوں کے رشتہ داروں کو اپنی حراست میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں، حراست میں لیے جانے والوں میں مغوی ذیشان کے ماموں اویس اور ایک اور رشتہ دار شامل ہے، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ترکی میں اغوا کاروں سے مغویوں کو چھڑوانے کے لئے ہمارے اعلی افسران کوششیں کررہے ہیں جب کہ رشتہ دار روں کو تحقیقات کے لیے حراست میں لیا ہے اور ان کو آنے والے فون کالزٹریس کرکے ملزمان تک پہنچیں گے۔دریں اثناءاہل خانہ کے مطابق انسانی اسمگلرز ان کے بچوں پر تشدد بھی کررہے ہیں۔ انسانی اسمگلرزکی طرف سے بھیجی گئی ویڈیو میں بھی نوجوانوں کو رقم بھیجنے کی اپیل کرتے دکھایا گیا۔ادھر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد انیس کا کہنا ہے کہ جب تک نوجوانوں کے اہلخانہ کوئی درخواست نہیں دیتے کارروائی نہیں کی جاسکتی۔دوسری جانب دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان ترکی میں پاکستانی نوجوانوں کے اغو برائے تاوان سے متعلق میڈیا رپورٹس سے آگاہ ہے ¾انقرہ اور استنبول میں پاکستان کے سفارتی مشنز معاملے پر ضروری اقدامات کررہے ہیں ¾ ترک حکام کی جانب سے بھی مکمل تعاون کیا جا رہا ہے ¾ مسئلے کے حل کےلئے معاملے کی مزید تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔ وزارت خارجہ کے حکام نے گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے چار پاکستانیوں کو ترکی میں کرد اغوائ کاروں کی جانب سے یرغمال بناکر ان پر تشدد کئے جانے کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے ترکی میں پاکستانی سفیر کو فوری طور پر صورتحال کے بارے میں ترکی کے متعلقہ حکام سے رابطے کی ہدایت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق گوجرانوالہ کے چار نوجوان جو بسلسلہ روزگار ترکی میں مقیم تھے کرد اغوائ کاروں کے ہتھے چڑھ گئے تھے جنہوں نے نہ صرف ان پر بدترین تشدد کیا بلکہ اس دوران ان کی ویڈیو بنا کر ان کے گھر والوں کو بھیج دی اور رہائی کے بدلے 20 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ اغوائ کاروں نے وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو بھی اغوائ کیا تھا اور تاوان کی رقم نہ ملنے پر مبینہ طور پر تشدد کرکے اسے ہلاک کردیا۔

معذور طالبہ سے زیادتی….ملزم کیخلاف اہم انکشافات منظر عام پر آگئے

حافظ آباد ( بیورو رپورٹ) سپیشل ایجوکیشن سنٹر میں معذور طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے ٹیچر زوہیب کے خلاف کلاس اول کی طالبہ پر تشددکرنے پر اسکاتبادلہ گوجرانوالہ کر دیا گیا تھا مگر پرنسپل کی ملی بھگت سے اس نے چارج نہیں چھوڑا تھا۔ مورخہ 6دسمبرکو درخواست نمبر 263 ہیڈماسٹر سپیشل ایجوکیشن سنٹر /سلورنرکو کلاس اول کی طالبہ عائشہ وزیر کی والدہ زینب بی بی نے دی کہ زوہیب اس پر تشددکرتا ہے جس وجہ سے وہ سکول آتے ہوئے خوفزدہ ہوتی ہے اور روتی رہتی ہے جس پر پرنسپل ہارون شہزادبھٹہ نے 20دسمبرکو اسکو تبادلہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سپیشل ایجوکیشن گوجرانوالہ ڈویژن پر پروزل پر بھیج دیا مگر زوہیب اتنا بااثر تھا کہ اس نے چارج نہیں چھوڑا،زوہیب کو پرنسپل کی مکمل آشیر باد تھی اور ابھی تک تبادلہ اور معطل ہونے کے باوجود سٹورکی چابی تاحال زوہیب کے پاس ہے۔ اس سلسلہ میں ”خبریں “کی ٹیم جب سپیشل ایجوکیشن سنٹر گئی توسٹورکھولنے کاکہا تو پرنسپل ہارون شہزاد بھٹہ نے کہا کہ اس کی چابی زوہیب کے پاس ہے سپیشل ایجوکیشن سنٹر کے نابینا ٹیچر خلیل کی ملزم کی طرف سے متاثرطالبہ ثانیہ نورسے شادی او 15 لاکھ روپے حق مہر کی پیشکش ۔ سپیشل ایجوکیشن سنٹر میں تعینات ٹیچر خلیل نے متاثر ہ خاندان سے رابطہ کیا ہے اس کیس کو وائنڈ اپ کیا جائے کیونکہ اس سے سپیشل ایجوکیشن سنٹر کی بدنامی ہو رہی ہے اور عوام کا ادارہ سے اعتماد ختم ہو جائے گا اور عوام اپنے بچوں کو سکول میں نہیں بھیجیں گے اس لئے اسکو باعزت طریقہ سے وائنڈاپ کیاجائے اوربچی کی بدنامی بھی نہ ہو کیونکہ میڈیا میں آنے کے بعد ادارہ کے ساتھ ساتھ بچی کی بھی بدنامی ہورہی ہے زوہیب کے گھروالے اس بات پر راضی ہیں کہ سونیا کی زوہیب سے شادی کردی جائے اوراسکے تحفظ کےلئے زیورات اور 15لاکھ روپے حق مہر دینے کو تیارہیں جس پر متاثرہ خاندان نے ان کو جواب دیا ہے کہ ایسے کردارکے مالک کے ساتھ کون اپنی بیٹی کی شادی کرے گا تاہم پریشر ڈالنے پر متاثرہ خاندان نے سوچ بچارکےلئے وقت طلب کیا ہے۔ سپیشل ایجوکیشن سنٹر کے جونئیرکلرک ذکاءاللہ ملزم زوہیب کو بلیک میل کرکے 25ہزار بٹورلئے ۔تھانہ صدرمیں ملزمان زوہیب اور ذکاءاللہ کے آمنے سامنے آنے پر رازافشاں۔ تھانہ صدر میں شامل تفتیش ہونے والے ملزمان ذکاءاللہ اورزوہیب کے آمنے سامنے آنے پر اس بات کا انکشاف ہواہے کہ جب سونیا کے والد اسحاق نے جونیئر کلرک ذکاءاللہ کو یہ بات بتائی تواس نے بلیک میل کرتے ہوئے اس کیس کو ختم کرنے کےلئے زوہیب سے 25ہزار روپے بٹور لئے اور اس بات کو لٹکاتا رہا اور دونوں اطراف رابطہ میں رہا اورمزید رقم بٹورنے کےلئے زوہیب کوبلیک میل کرتارہا۔

توہین مذہب سلمان تاثیر کے بیٹے کیخلاف مقدمہ, قتل کی دھمکیاں

لاہور (بی بی سی نیوز) پنجاب کی پولیس نے سابق گورنرسلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر کے خلاف توہین مذہب کے الزام کے تحت درج کیے گئے مقدمے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر کی کرسمس کے موقع پر شیئر کی گئی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے لاہور کے اسلام پورہ پولیس سٹیشن میں توہینِ مذہب کے قانون 295-A کے تحت نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج گیا ہے۔سٹیشن ہاو¿س افسر (ایس ایچ او) ناصر حمید نے بی بی سی کو بتایا کہ اس ویڈیو کو فرانزک ٹیسٹس کے لیے بھیجا جائے گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ویڈیو اصلی ہے اور اس میں موجود شخص وہی ہے جس نے اپنا تعارف کرایا ہے۔ایس ایچ او ناصر حمید کے مطابق پولیس کو ایک یو ایس بی سِٹک موصول ہوئی جس میں مذکورہ ویڈیو موجود تھی۔ اِس کے مواد کو سننے کے بعد پولیس نے ایس ایچ او ناصر حمید کی مدعیت میں توہینِ مذہب کے قانون 295-A کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔اس قانون کے مطابق جان بوجھ، کر بد نیتی پر مبنی کیے جانے والے ایسے اقدام جس سے کسی فرد یا گروہ کے مذہبی خیالات مجروح ہوں کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے۔ اس قانون کے تحت سزا دس سال قید، جرمانہ یا دونوں ایک ساتھ سنائی جا سکتی ہیں۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شان تاثیر نے کہا کہ وہ ایک طویل عرصے سے توہینِ رسالت اور توہینِ مذہب کے قانون کے بارے میں بات کرتے آرہے ہیں لیکن ان کو اندازہ نہیں تھا کے اس ویڈیو کے بعد اتنا شدید رد عمل سامنے آئے گا۔اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شان تاثیر کو کرسمس کے موقع پر دیئے گئے ایک متنازع پیغام کے باعث قتل کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔ شان تاثیر نے اپنے پیغام میں توہین کے قوانین کے تحت مقدمات کا سامنا کرنے والوں کے لیے دعا کی درخواست کی تھی۔ اس پیغام کے بعد شان تاثیر کا کہنا ہے کہ انھیں ممتاز قادری کے حامیوں کی جانب سے ‘قتل کی واضح دھمکیاں’ موصول ہورہی ہیں۔ یاد رہے کہ ممتاز قادری کو گزشتہ برس فروری میں گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے کے الزام میں پھانسی دی جاچکی ہے۔

جنرل (ر) طارق وزیراعظم اور آرمی چیف کو ہٹانا چاہتے تھے ، جاوید ہاشمی کا الزام خوفناک فوری تحقیقات کراوائیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جاوید ہاشمی کا الزام انتہائی سنگین ہے، وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان کو نوٹس لینا چاہئے۔ عمران خان اور جاوید ہاشمی دونوں کی تحقیقات کر کے ذمہ دار کو پکڑنا چاہئے۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ان کے پاس سازش کا ثبوت نہیں، یہ وہ باتیں ہیں جو عمران خان ان سے کرتے رہتے تھے۔ اس
معاملے کی تحقیقات بہت ضروری ہیں کہ کیا واقعی منگلا کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل طارق آرمی چیف اور وزیراعظم کو الگ کر کے خود سربراہ مملکت کی حیثیت سے براجمان ہونا چاہتے تھے؟ آج تک فوج کے اندر ایسا شگاف پہلے سننے میں نہیں آیا۔ فوج کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا الزام انتہائی سنگین ہے، اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی کا انتخاب ایک چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر نے کیا تھا، فوج نے بغیر انتخابات ان کو وفاقی وزیر بنائے رکھا۔ اپنی گود میں پرورش کی۔ آج اسی جاوید ہاشمی نے فوج کے خلاف خط لکھا اور خود کو باغی کہنا شروع کر دیا۔ کیا یہ صرف اس فوج کے حق میں ہیں جو ان کو وزارت دے۔ اس بات کا جواب جاوید ہاشمی سے ملاقات کر کے ضرور پوچھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ ایشو جب تک عدالت میں ہے کوئی رائے نہیں دوں گا۔ آج تک ملک میں کسی حکمران کے دور میں عدل و انصاف کا جھنڈا نہیں دیکھا، اگر دیکھا ہوتا تو کہا جا سکتا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی طرح ہمارے وزیراعظم کے پاس بھی 3 پولیس والے جا کر کہیں کہ آپ کے خلاف انکوائری شروع کی ہے آپ تعاون کریں۔ اسلام آباد میں جج کی اہلیہ کی جانب سے گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعے پر گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ بے چاری ملازمہ کے والد کا فی سبیل اللہ معاف کرر دینا کوئی حیرت کی بات نہیں، موجودہ عدل و انصاف کے نظام میں اگر وہ معاف نہیں کرتا تو یہاں پرامن زندگی کیسے بسر کرتا۔ غریب آدمی کو معاف کرنا ہی پڑتا ہے۔ بہت سی مثالیں پیش کر سکتا ہوں کہ اگر کسی جج صاحب کی اہلیہ کو کسی دکاندار سے شکایت ہوتی تھی تو تھوڑی ہی دیر بعد اس دکاندار کا کیا حال ہوتا تھا۔ اس واقعہ پر سپریم کورٹ کو سوموٹو ایکشن لینا چاہئے، چیف جسٹس آف پاکستان کو خط بھی لکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انصاف کے نظام کے سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں، ان سے پوچھوں گا کہ اصلاح کیسے ہو سکتی ہے؟ حافظ آباد واقعہ پر انہوں نے کہا کہ وہاں کے شہریوں، بزرگوں، شرفاءاور وکلاءحضرات کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ 2 سال پہلے اسی درندہ صفت شخص کے خلاف ایک تحریری درخواست دی گئی تھی کہ اس نے ایک اور بچی کے ساتھ زیادتی کی ہے، پرنسپل سکول نے اسے گوجرانوالہ تبدیل کرنے کے احکامات دیئے لیکن وزیراعلیٰ شہباز شریف جنہیں انتہائی سخت منتظم سمجھا جاتا ہے، انہی کے دور میں 2 سال سے اس درندے نے گوجرانوالہ تبادلہ ہونے کے باوجود چارج ہی نہیں چھوڑا۔ محکمہ تعلیم کے سربراہ کو سلام پیش کرتا ہوں جو اتنا کچھ ہونے کے باوجود خاموش ہے۔ ضیا شاہد کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کی سماعت کے لئے تشکیل دیئے جانے والے بنچ سے خود کو الگ رکھ کر چیف جسٹس آف پاکستان نے انتہائی دانشمندانہ فیصلہ دیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جاوید ہاشمی کے جوڈیشل مارشل لاءکے بیان کی تحقیقات ہونی چاہئے، انتہائی سنگین الزام ہے۔ انہوں نے فوج اور عدلیہ کو نشانہ بنایا، جس کی سب نے تردید کر دی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کو خاموش نہیں رہنا چاہئے جبکہ سپریم کورٹ کو بھی سو موٹو نوٹس لینا چاہئے۔

اسحاق ڈار سے اہم امریکی شخصیت کی ملاقات….اندرونی کہانی سامنے آگئی

واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے) امریکی انتظامیہ نے دعوت کا انتظار نہ کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری آبی تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے کے عمل کا آغاز کردیا۔دونوں ممالک کے درمیان جاری حالیہ تنازع 2 ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس کشن گنگا اور رتلے کی تعمیر کے باعث سامنے آیا، بھارت یہ دونوں پلانٹس دریائے نیلم کے پانی پر تعمیر کررہا ہے، پاکستان کے مطابق سندھ طاس معاہدے میں اس طرح کے پلانٹس کی تعمیر سے متعلق مخصوص دائرہ کار طے ہے اور بھارت کے منصوبے اس طے شدہ دائرہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ٹیلی فون کرکے تنازع کے دوستانہ حل سے متعلق مختلف آپشنز پر بات کرچکے ہیں، فون کال کے بعد امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے بھی اسلام آباد میں اسحاق ڈار سے ملاقات میں تبادلہ خیال کیا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ اور ورلڈ بینک کی جانب سے تنازع کے حل کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے پیچھے یہ خدشہ موجود ہے کہ اگر یہ قضیہ طول پکڑتا رہا تو نصف صدی سے دونوں ممالک کے آبی تنازع کو حل کرنے والا سندھ طاس معاہدہ متاثر ہوگا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں 19 ستمبر 1960 کو طے پایا تھا، اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے باہمی اصول طے کیے گئے تھے۔معاہدے میں ورلڈ بینک کو مرکزی ثالث مقرر کیا گیا تھا جو دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کے حل کے لیے غیر جانبدار ماہرین اور ثالثی عدالت کا تقرر کرے گا۔حالیہ تنازع پر پاکستان نے عالمی بینک سے چیئرمین ثالثی عدالت کے تقرر کا مطالبہ کیا تھا جبکہ بھارت کی جانب سے غیرجانبدار ماہر کے تقرر کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔ورلڈ بینک کے صدر جم یانگ کم نے دونوں ممالک کے وزیر خزانہ کو خط لکھ کر آگاہ کیا تھا کہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے پر غیر جانبدار ماہر کی تقرری روکتے ہوئے پاکستان اور ہندوستان کو آبی تنازع جنوری تک حل کرنے کی مہلت دیتا ہے۔23 دسمبر کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی بینک کو آگاہ کیا تھا کہ پاکستان اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوگا کیونکہ پہلے ہی یہ عمل ‘بہت تاخیر’ کا شکار ہوچکا ہے لہذا بینک چیئرمین ثالثی عدالت کا تقرر جلد از جلد یقینی بنائے۔اس کے دو روز بعد ورلڈ بینک کے صدر نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مزید بات چیت کے لیے فون کیا، بعد ازاں جان کیری نے بھی کرسمس کی چھٹیوں کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے رابطہ قائم کیا۔امریکی حکام کا یہ اقدام غیر معمولی تھا جس کی بڑی وجہ اوباما انتظامیہ کے دور حکومت کا 20 جنوری کو اختتام ہے، عام طور پر اس طرح کے معاملات جانے والی انتظامیہ اگلی انتظامیہ کے لیے چھوڑ جاتی ہے تاکہ وہ اس کا حل تلاش کریں۔تاہم سرکاری ذرائع نے بتایا کہ معاملے کی سنجیدگی بالخصوص سندھ طاس معاہدے کو پہنچنے والا ممکنہ نقصان جان کیری کی جانب سے فون کرنے کی وجہ بنا۔واشنگٹن کے سفارتی مبصرین کا خیال ہے کہ چونکہ سندھ طاس معاہدے میں امریکا کی جانب سے سہولت کار کا کردار ادا کیا گیا تھا لہذا وہ اس معاملے میں فعال کردار ادا کرنا ضروری سمجھتا ہے۔معاہدے کے مطابق متنازع فریق کی جانب سے ثالثی کا مطالبہ سامنے آنے کے 60 روز کے اندر اندر چیئرمین ثالثی عدالت اور اس کے 3 ممبران کا تقرر کردیا جانا چاہیئے۔اگر دونوں ممالک ایمپائر کے تقرر میں ناکام ہوجاتے ہیں تو دونوں فریقین کئی ناموں کی قرعہ اندازی کریں گے جس کے بعد ان ناموں میں سے ایمپائر کا انتخاب کرنا ہوگا۔جبکہ چیئرمین کا انتخاب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل یا ورلڈ بینک کے صدر کی جانب سے کیا جاسکتا ہے، تکنیکی ارکان کا انتخاب میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے صدر یا امپیرئیل کالج آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، لندن کے ریکٹر کئی افراد کی قرعہ اندازی کے ذریعے کرسکتے ہیں۔قانونی ایمپائر کا انتخاب یا تو امریکا کے چیف جسٹس یا برطانیہ کے لارڈ چیف جسٹس کرسکتے ہیں۔پاکستان اپنا کیس ستمبر 2016 میں عالمی بینک کے پاس لے کر گیا تھا جس میں بینک سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ بھارت کو دریائے نیلم اور چناب پر غیرقانونی تعمیر سے روکے۔بھارت کے دونوں پلانٹس میں موجود اعتراضات پر غور دریائے سندھ کے مستقل کمیشن کے 108ویں، 109ویں، 110ویں، 111ویں، اور 112ویں اجلاس میں کیا گیا مگر اس کا کوئی حل سامنے نہ آسکا۔

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرلوں ، اعلیٰ افسروںکا بریگیڈ 3 ماہ میں تیار کر کے سعودی عرب لے جائینگے

لاہور (سپیشل سیاسی رپورٹر) باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کے تمام معاملات دہشت گردی کے خلاف اسلامی ممالک کے عسکری اتحاد کو منظم کرنے کی خاطر فائنل ہو چکے ہیں اور جنرل راحیل شریف 9 جنوری کو وطن واپس آ رہے ہیں اور فوری طور پر اپنے ساتھ لے جانے کیلئے دو سے تین تک سابق آرمی لیفٹیننٹ جنرل، متعدد بریگیڈیئر (ر) اور کئی دیگر سابق فوجی افسران کو نئی کمان کیلئے بھرتی کر رہے ہیں بلکہ ایک اطلاع کے مطابق اگلے 3 ماہ کے اندر پاکستان سے کم وبیش ایک بریگیڈ کے لگ بھگ سابق آرمی افسر جمع کر کے جنوری فروری میں انہیں بھیجنے کا کام نہ صرف شروع کر دینگے بلکہ مارچ کے آخر تک یہ انتظام مکمل ہو جائے گا۔ گمان غالب ہے کہ 9 جنوری کو پاکستان واپس آتے ہی وہ اپنے کام کا آغاز کر دیں گے انہیں دہشت گردی کے خلاف اسلامی ممالک کے عسکری اتحاد کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جس کا قیام 15 دسمبر 2015ءکو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف نے کیا تھا اس کمان کا جوائنٹ کمانڈ سنٹر جے سی سی (JCC) سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہو گا۔ کمانڈ میں شامل مسلم ممالک کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے وہ مسلم ممالک ہونگے جس کے پاس باقاعدہ فوجی سٹرکچر موجود ہے جیسے سعودی عرب، بحرین، بنگلہ دیش، مصر، اردن، نائیجریا، عمان، ترکی، متحدہ عرب امارات اور پاکستان۔ دوسری صف میں وہ ممالک شامل ہوں گے جن کی باقاعدہ تربیت یافتہ فوج اور کمان ابھی مکمل نہیں۔ ان کے نام تنیش، چاﺅ، کومرو، کو ڈی آئی ڈی، ڈی جی مشری، اریٹیریا، گبون، کینیا، کویت، لبنان، مالدیپ، مالی، موریطانیہ، مراکش،نائیجیریا، سینیگال، سری لیون، صومالیہ، سوڈان، ٹوگو، تیونس، یمن، تیسری صف میں وہ ممالک ہیں جن کی رکنیت زیر غوراور زیر تکمیل ہے، ان کے نام یہ ہیں افغانستان آذر بائیجان، انڈونیشیا، تاجکستان وغیرہ۔ ان ممالک کی شمولیت یا عدم شمولیت کا فیصلہ اگلے چند ہفتے میں ہو جائے گا۔دہشتگردی کے خلاف مسلم ممالک کے جوائنٹ کمانڈ سنٹر کو پاکستان کے جی ایچ کیو کے رول ماڈل پر بنایا جائے گا۔ واضح رہے پاکستان باقاعدہ فوجی دستے بھی اس سے قبل سعودی عرب جاتے رہے ہیں۔ 1980ءمیں پاکستانی دستے سعودی عرب کی افواج کے ساتھ افرادی قوت کے طور پر شامل رہے تاہم اسلحہ اور سازوسامان سعودی عرب نے فراہم کیا تھا۔ 1990ءکی دہائی میں بھی یہ دفاعی معاہدہ ختم ہو گیا اور پاکستان کی بری افواج کے دستے واپس آ گئے۔ بعد ازاں صدام حسین نے جب حملہ کیا پاکستان سے کچھ فوجی دستے پھر سعودی عرب میں پہنچے تاہم اس بار پاکستان کے ریگولر فوجی دستے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض نہیں جائیں گے بلکہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف سعودی عرب سے 9 جنوری کو واپس پاکستان آنے کے بعد پہلے مرحلے پر ریٹائر فوجی جرنیلوں اور ریٹائرڈ اعلیٰ افسروں کو منتخب کریں گے اور دوسرے مرحلے پر ریٹائرڈ اعلیٰ اور چھوٹے افسروں اور ریٹائرڈ فوجیوں کا ایک بریگیڈ کھڑا کرنے کی کوشش کا آغاز کر دیں گے جو دہشتگردی کے خلاف اسلامک ملٹری الائنس میں مرکزی کردار ادا کرے گا تاہم دیگر بڑے ملکوں کی افواج میں سے بھی حاضر سروس یا ریٹائرڈ افسر اور سپاہی لئے جائیں گے۔ جن تین ملکوں کو سب سے زیادہ ترجیح دی جائے گی ان میں سعودی عرب اور پاکستان کے علاوہ ترکی، مصر اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی افواج کے بعض اہم شعبے میں پہلے ہی سے اعلیٰ پیشہ ورانہ تربیت کا فریضہ پاکستان انجام دیتا رہا ہے تاہم یہ خبر عام ہے کہ اس بار پاکستان سے بالخصوص دہشتگردی کے خلاف مہم مثلاً سوات اور وزیرستان میں ضرب عضب کے ریٹائرڈ ہیرو جمع کر کے دہشتگردی کے خلاف اسلامی ممالک کی جائنٹ کمانڈ میں شامل کئے جائیں گے۔ یہ افواہ بھی عام ہے کہ شاید ملتان کے سابق کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم اور بہاولپور کے سابق کور کمانڈر جاوید اقبال رمدے جو ابھی تک پاک فوج میں موجود ہیں تاہم موجودہ آرمی چیف کے آگے آنے اور ان دونوں سپر سیڈ کئے جانے کے نتیجے میں ایسی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ اگر انہوں نے پاک فوج سے ریٹائر ہونے کا فیصلہ کر لیا تو ملتان کے سابق کور کمانڈر جنرل اشفاق ندیم جو جنرل (ر) راحیل شریف کی فوج میں ڈیوٹی کے دوران ان کے چیف آف جنرل سٹاف رہے تھے اور اعلیٰ عسکری صلاحیتوں کے حامل ہیں انہیں دہشتگردی کے خلاف اسلامی ممالک کی فوج میں جنرل (ر) راحیل شریف کا سینئر ترین اور معتمد ترین نائب کی ذمہ داری سونپی جائے گی تاہم اس بارے میں یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے کیونکہ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم ابھی پاک فوج میں موجود ہیں اور پورٹ قاسم سے فوجی فرٹیلائزر مختلف اہم اداروں میں ان کی تقرری کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں، بہرحال ان دونوں لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم اور لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے نے پاک فوج سے اپنی ریٹائرمنٹ تک کسی بھی عہدے پر کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تو جنرل (ر) راحیل شریف ان کی بجائے گزشتہ چند برسوں میں ریٹائرہونے والے سینئر فوجی افسروں لیفٹیننٹ جنرلوں اور میجر جنرلوں کو اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کریں گے۔ تاہم چھوٹے اور بڑے ریٹائر فوجیوں کے علاوہ بھی متعدد پیشہ ورانہ شعبوں میں بھی جنرل (ر) راحیل شریف کی ترجیح یہی ہو گی کہ وہ پاک فوج کے ریٹائرڈ افسران کی خدمات جوائنٹ کمانڈ سنٹر کے لئے حاصل کریں گے۔ بہرحال اگر جنرل (ر) راحیل شریف نے اگلے ماہ ہی اپنی ذمہ داری سنبھالی تو ریٹائرڈ اعلیٰ اور درمیانے درجے کے ریٹائرڈ افسروں کی بھی ایک بڑی تعداد انتہائی پرکشش معاوضوں اور بہترین سہولتوں کے ساتھ اسلامی امن فوج کی حصہ بن جائے گی۔

مہوش حیات ، اظفر رحمن کی پوجا بھٹ سمیت نیو ایئر پارٹی میں شرکت

لاہور(کلچرل رپورٹر)اداکارہ مہوش حیات،اظفررحمن اور کراچی سے آئے ہوئے دیگر فنکاروں کے اعزازمیں معروف سماجی شخصیت میان یوسف صلاح الدین نے گزشتہ روز ناشتے کا اہتمام کیا جس میں ان کے کئی دیگر دوستوں نے بھی شرکت کی ۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے فنکار نیوایئرنائٹ منانے کے لئے لاہورآئے ہوئے تھے ۔اس بارے میںاداکاراظفررحمن کا کہنا ہے کہ اس سال نیوایئر ہم سب کے لئے خاص اس لئے تھا کیونکہ ہم نے خاص طور پر لاہور آکر پارٹی میں شرکت کی جو ہم سب کے لئے یادگار رہے گی کیونکہ اس میں پوجابھٹ سمیت کئی نامور لوگوں نے بھی شرکت کی ۔انہوں نے مزیدکہا کہ زندگی میں خوشی کے ہرلمحے کو انجوائے کرنا چاہیئے۔اظفررحمن کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کے ساتھ ساتھ ہمیں میاں یوسف صلاح الدین کی طرف سے دیا گیا ناشتہ بھی ہمیشہ یادرہے گا۔