تازہ تر ین

غریب عوام کے” کروڑ پتی“ نمائندے…

اسلام آباد(رپورٹ ،عمران چودھری ) پارلیمنٹرین کی حالیہ اضافہ شدہ بھاری تنخواہوں کے علاوہ بھاری الاﺅنسز ،مراعات کے نام قومی اسمبلی و سینٹ اجلاسوں اور قائمہ کمیٹیوںکی میٹنگز پر منتخب عوامی نمائندوں کا قومی خزانہ پر ہاتھ صاف کرنے اور کروڑوں روپے کی لوٹ کھسوٹ کا انکشاف ہوا ہے ۔ افسر شاہی کی کرپشن کے ساتھ منتخب عوامی نمائندے بھی تنخواہوں اور لاکھوں کے الاﺅنسز ،دیگر مراعات سے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں ۔روزنامہ خبریں کو موصولہ دستاویزات کے مطابق ممبران قومی اسمبلی و سینیٹرز کی تنخواہوں میں دیگر سرکاری محکموں کی طرح حالیہ 2 سو فیصد اضافہ کے علاوہ اجلاس قومی اسمبلی و سینٹ شروع ہونے پر ایم این اےز اور سینیٹرز کو sumptuary الاﺅنس 5 ہزار ، ٹریول الاﺅنس 10 روپے فی کلو میٹر یعنی ایک ہزار کلومیٹر پر 10 ہزارروپے ا لاﺅنس ، سپیشل الاﺅنس 7 ہزار روپے روزانہ کی بنیاد پر ملتا ہے ، قومی خزانہ پر ہاتھ صاف کرنے کی سنگینی اسطرح ہے اجلاس شروع ہونے سے 3 دن پہلے اور ختم ہونے والے دن کے بعد مزید تین دن بھی الاﺅنسز کی ادائیگی میں شامل ہیں ۔مثال کے طور پرقومی اسمبلی یا سینٹ کا سیشن4 جنوری کو ہے او ر سیشن ایک دن ہی جا ری رہااور ختم ہو گیا ہر شریک ہونے والے ممبران قومی اسمبلی و سینٹ کو تین دن پہلے اور تین دن بعد کے الاﺅنسز ملیں گے ،جبکہ سیشن میں حاضری کا ایک دن کا 7 ہزار روپے الاﺅنس ہے اسطرح ایک دن کا سیشن اٹینڈ کرنے پر سات دن کا 49 ہزار الاﺅنس ممبران قومی اسمبلی و سینٹ کو ادا کیا جاتا ہے ۔ممبران قومی اسمبلی اگر ساڑھے تین سو اور سینٹ کے ممبران ایک دن کے سیشن میں ایک سو ہیں تو ساڑھے 4 سو عوامی نمائندگان کو اگر 50 ہزار روپے ایک سیشن کے وصول ہوتے ہیں تو اسطرح ایک جائنٹ سیشن پر یعنی ایک دن اجلاس پر 2 کروڑ روپے خرچ ہوئے ، پارلیمنٹ ذرائع اور موصولہ دستاویزات کے مطابق یہ صرف الاﺅنسز ہیں بھاری اضافہ شدہ تنخواہیں ، سفری الاﺅنسز ، دیگر الاﺅنسز اس کے علاوہ ہیں ۔لیڈر آف دی ہاﺅس کی تنخواہ 76 ہزار روپے ہے الاﺅنسز ملا کر 2 لاکھ 45 ہزار روپے ، ایک لاکھ روپے گھر کا کرایہ ، لیکن اکثر پارلیمنٹ لاجز میں یا ذاتی گھر میں رہتے ہیں لاجز میں فیملی سوٹ کا کرایہ 6 ہزار دے کر بھی رہتے ہیں یا دوستوں کو دے دیا جاتا ہے ۔اسی طرح لیڈر آف دی اپوزیشن کے لیے بھی ایسے مراعات ، الاﺅنسز ہیں ، جبکہ سفری سہولیات کے لیے 3 لاکھ روپے تک سالانہ ہوائی سفر کے ٹکٹ دئیے جاتے ہیں ۔ اگر معزز ممبر قومی اسمبلی یا سینٹ اسلام آباد میں اپنے گھر یا فلیٹ ،لاجز میں موجود ہے لیکن الاﺅنسز کی ادائیگی کے قانون میں سمجھا جا ئے گا کہ وہ اپنے علاقہ سے رخت سفر باندھ چکا ہے ۔سفر شروع ہو گیا ہے ، مختلف وزارتوں کی قومی اسمبلی و سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی میٹنگز میں شریک ہونے کے لیے ان کا سفر ان کے آبائی علاقہ سے شروع سمجھا جائے گا۔اوتین دن پہلے اور اجلاس کے تین دن بعد یعنی سات دن کے اندر کوئی دوسرا کمیٹی کا اجلاس ہو تو اٹینڈ اکثر نہیں کرتے اور نہ کورم پورا ہوتا ہے کہتے ہیں اسطرح الاﺅنسز کی وصولی نہ ہونے سے ہمارا حق مارا جاتا ہے ۔الاﺅنسز ضائع ہو جاتے ہیں ۔6 دن کا وقفہ نہ ہو تو بھاری الاﺅنسز کروڑوں روپے کے الاﺅنسز وصول نہیں ہو پاتے اس لیے 7 دن بعد دوسری میٹنگ رکھی جاتی ہے ۔فری ٹریول 3 لاکھ روپے کے ٹکٹ علیحدہ وصول کر لیے جاتے ہیں خواہ سفر بائی روڈ ہو اس کے علاوہ اگر وہ سفر ہوائی کرتے ہیں تو سالانہ ٹکٹ فری استعمال کر کے علاوہ حکومت سے پے منٹ بھی وصول کرتے ہیں ۔سینٹ میں لیڈر آف دی اپوزیشن کا بھی یہی شاہانہ خرچ ،مراعات ہیں ،۔ذرائع کے مطابق چیئرمین قائمہ کمیٹیوں کو ایک ایک نئی گاڑی 13 سو سی سی ،نئی گاڑیاں دی گئی ہیں ۔ڈرائیور ، سٹاف ،مراعات اس کے علاوہ ہیں ۔قومی خزانہ سے کروڑوں روپے کی لوٹ کھسوٹ اور شاہانہ اخراجات ، مہنگی ترین قانون سازی اور عوامی نمائندوں کے شاہی اخراجات پر عوامی و سماجی حلقوں میں شدید تشویش کی لہر پائی جاتی ہے ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain