”ہماری فوجیں وہاں گھس کر کارروائی کرینگی “ برما کے مظلوم مسلمانوں کیلئے تر کی کے صدر کااہم اعلان

انقرہ، جدہ ،ماسکو، لندن، جکارتہ (خصوصی رپورٹ) ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی روہنگیا مسلمانوں پر منظم حملوں کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کے ہمسایہ ممالک کی خاموشی انسانیت کیخلاف جرم ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے
میانمار پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے۔ استنبول میں اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے جمہوریت کی آڑ میں اس نسل کشی پر آنکھیں بند کرلی ہیں وہ بھی شریک جرم ہیں۔ ہزاروں روہنگیا مسلمان نسلی تشدد سے بچنے کیلئے سرحد پارکرکے بنگلہ دیش چلے گئے ہیں۔ صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ ترکی برمی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کیخلاف برما کی حکومت کیخلاف ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی ترمی مسلمانوں کو ہر طرح کی امداد کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ ہم برمی مسلمانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ دوسری جانب ترک وزیرخارجہ میولود چاوش اولو نے بنگلہ دیش سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی سرحدیں روہنگیا پناہ گزینوں کیلئے کھول دے اور اس کے اخراجات ترک حکومت ادا کرے گی جبکہ برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم ختم کرانے کیلئے آنگ سان سوچی کردار ادا کریں۔ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کیخلاف دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ انڈونیشیا اور روس میں سینکڑوں افراد میانمر کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے، اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ میانمار کے دارالحکومت رنگون میں ہزاروں طلباءنے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مشعل بردار ریلی نکالی۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے ملک میں روہگنیا مسلمانوں کی خلاف ہونے والے مظالم کی مذمت کی ۔ انہوں نے ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ آگ سان سوچی اس معاملے کے حل کیلئے کوئی قدم اٹھائیں۔ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں سیکڑوں لوگوں نے میانمر کے سفارتخانے کی سامنے مظاہرہ کیا اور میانمر حکومت کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ ادھر روس کے دارالحکومت ماسکو میں بھی میانمر کے سفارتخانے کے باہر سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا۔ برطانیہ کے وزیرخارجہ بورس جانسن نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ختم کرنے کی اپیل کی۔ دوسری جانب سعودی عرب نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

”امریکہ کو پاکستان کی زیادہ ضرورت ہے“،برطانوی تھنک ٹینک کاحیرت انگیز بیان

لندن (خصوصی رپورٹ)آر یو ایس آئی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مقابلے میں امریکہ کو پاکستان کی زیادہ ضرورت ہے۔ دفاعی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے دھمکیوں سے پاکستانی سول اور ملٹری لیڈر شپ کو متحد ہونے میں مدد دی۔ انتہاپسندی کے خلاف فوجی آپریشنوں کی کامیابی، اقتصادی بحالی اور چینی مدد نے پاکستان کے اعتماد کو تقویت دی اور امریکی امداد پر انحصار کم ہوگیا۔ تین ایز میں اللہ اور آرمی اب بھی پاکستان کا مرکزی حصہ ہیں تاہم امریکی اہمیت تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ نئے حقائق کا مطلب ہے کہ پاکستان کے مقابلے میں امریکہ کو پاکستان کی زیادہ ضرورت ہے۔
رائل یونائیٹڈ سٹڈیز انسٹی ٹیوٹ نامی معروف برطانوی دفاعی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی پاکستان پر شدید تنقید اور ڈومور کے مطالبات نے پاکستان کی فوجی و سویلین لیڈرشپ کو متحد ہونے میں مدد دی۔ تھنک ٹینک نے پاکستان کے بارے میں اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ، پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف اور قومی اسمبلی یہ کہنے میں متحد ہوگئے کہ امریکی دھمکیوں اور مالیاتی بلیک میل کا وقت ختم ہوگیا اور امریکہ کی اہمیت ختم ہو رہی ہے۔ رپورٹ کی تحقیق تھنک ٹینک کے انٹرنیشنل سیکورٹی ڈپارٹمنٹ نے کی ہے اور اس کے مصنف تھنک ٹینک کے پاکستان کے بارے میں اسکالر کمال عالم ہیں۔

اہم مسلمان ملک میں نقاب پر پابندی

دوشنبے (خصوصی رپورٹ) مسلم اکثریتی ملک تاجکستان میں بھی خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی لگادی گئی۔تفصیلات کے مطابق وسطی ایشیائی ملک تاجکستان میں نئی قانون سازی کی گئی ہے جس کے تحت عوام کو ملک کا روایتی لباس پہننے اور قومی ثقافت سے جڑے رہنے کا پابند بناتے ہوئے اسلامی لباس پہننے کی ممانعت کی گئی۔تاجکستان میں عموما خواتین حجاب یا نقاب نہیں کرتیں بلکہ سر کے پچھلے حصے پر رومال باندھتی ہیں جبکہ اسکارف سر سے تھوڑی تک باندھا جاتا ہے اور نقاب میں آنکھوں کے سوا پورا چہرہ چھپ جاتا ہے۔تاجکستان کے وزیر ثقافت شمس الدین نے اسلامی لباس کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی حجابی خواتین کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور یہ سوچتا ہے کہ انہوں نے اپنے حجاب میں کوئی چیز نہ چھپائی ہو۔ واضح رہے کہ تاجکستان میں حجاب والی خواتین کی سرکاری دفاتر میں داخلے پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔

”قربانی کیوں کی“ کم ظرف لوگوں کا گھٹیا اقدام،جان کر سب حیران

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)بھارت کے کئی علاقوں میں عیدالاضحی پر گائے ، بھینس، اونٹ یا بیل کی قربانی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے حکم \دیاگیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سمبال ضلع میں مجسٹریٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ گائے بھینس یا اونٹ کی قربانی کرنیوالوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے گی۔

17برس کی عمر میں مجھے ادتیا پنچولی نے زیادتی کا نشانہ بنایا،کنگنا رناوت کا الزام

ممبئی (ویب ڈیسک) کنگنا رناوت نے کہا ہے کہ جب وہ 17سالوں کی تھیں تو انہیں ان کے باپ کی عمر کے ایک اداکار نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے مگر انہوں نے اس اداکار کا نام کبھی بھی نہیں بتایا ، مگر اس بار انہوں نے 17سال کی عمر میں انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ادکار کا نام بتا دیا ہے۔”انہوں نے ہمارے گھر کا دروازہ توڑا، ہمارے بال کاٹے اور ہمارا گینگ ریپ کردیا“ کنگنا رناوت کا کہنا تھا کہ جب ان کی عمر 17برس تھی تو اس وقت ادیتیا پنچولی نے کئی بار انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ادیتیا کی جانب سے مسلسل جنسی زیادتی کے بعد وہ اس کی بیوی زرینا کے پاس گئیں اور اسے کہا کہ میں تھماری بیٹی کی عمر کی ہوں اور کم عمر ہوں ، میرے لئے یہ سب کچھ نیا ہے ، میں بہت چھوٹی ہوں اور اپنے والدین کو بھی نہیں بتا سکتی کیوں کہ اگر والدین کو بتایا تو وہ مجھے واپس بلالیں گے، خدارا میری مدد کرو۔ یہ ساری باتیں زرینہ کے لئے کسی جھٹکے سے کم نہیں تھیں لیکن اس نے صرف اتنا ہی کہا کہ میری خواہش ہے کہ ادیتیا دوبار ہ کبھی گھر نہیں آئے۔ لیکن اس کے باوجود زرینہ نے میری کوئی مدد نہیں کی۔ کنگنا رناوت کا مزید کہنا تھا کہ زرینہ کی جانب سے انکار کے بعد میرے پاس کوئی راستہ نہیں تھا اگر میں پولیس کے پاس جاں گی تو میرے والدین کیس کی پیروی نہیں کریں گے اور مجھے شوبز انڈسٹری سے ہٹا لیں گے۔ لیکن میں ہمت کرکے پولیس کے پاس گئی مگر اس کا رویہ بھی میرے لئے مایوس کن تھا کیوں کہ پولیس نے اس کیس میں ادیتیا کو محض وارنگ دے کر چھوڑ دیا اور کہا کہ آج کے بعد وہ مجھ سے دور رہے۔

شہباز شریف کی بیرون ملک روانگی بارے سب سے اہم خبر

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا آج ( منگل) کے روز لندن روانگی کاامکان ہے۔ بتایاگیا ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف لندن میں زیر علاج اپنی بھابھی بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے علاوہ اپنا میڈیکل چیک اپ بھی کرائیں گے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف ، وزیر اعلیٰ کے صاحبزادے حمزہ شہباز ، سلمان شہباز سمیت شریف خاندان کے دیگر افراد پہلے ہی لندن میں موجود ہیں ۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی 10ستمبر کو وطن واپسی متوقع ہے ۔

ارجن رام پال کی فلم ڈیڈی 7 ستمبر کو دبئی میں ریلیز ہوگی

دبئی (شوبز ڈیسک) معروف بالی وڈ فلم سٹار ارجن رام پال کی مووی ڈیڈی نمائش کے لیے تیار، 7 ستمبر کو دبئی کے سینما گھروں کی زینت بنے گی۔ارجن رام پال نے فلم ڈائریکٹر آشام آہلوالیا کے ہمراہ دبئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ فلم کی کہانی حقیقت پر مبنی ہے جو 1970 کی دہائی میں ممبئی انڈر ورلڈ اور ٹیکسٹائل ملز کے مزدوروں کے ساتھ ہونی والی نا انصافیوں کے گرد گھومتی ہے۔ارجن رام پال نے 92 نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلم دیکھ کر آڈینس کو ستر کی دہائی کی یاد آئے گی۔فلم میں عید کے حوالے سے خصوصی قوالی سونگ شامل کیا گیا ہے۔
جبکہ آئٹم سونگ۔ زندگی میری ڈانس ڈانس۔ دبئی میں کافی مقبول ہو رہا ہے۔

سنجے دت فلم ”دی گڈ مہاراجہ“میں کردار کریں گے

ممبئی(شوبز ڈیسک) جیل کی سزا بھگتنے کے بعد بولی وڈ اسٹار سنجے دت کی پہلی فلم “بھومی” ریلیز کیلئے تیار ہے لیکن انہوں نے ایک اور فلم پر کام شروع بھی کر دیاہے۔58سالہ سنجے دت ہدایت کار اومنگ کمار کی ‘دی گڈ مہاراجہ’ میں مہاراجہ جام صاحب کا کردار ادا کرنے جا رہے ہیں۔ فلم کے پہلا پوسٹر جمعرات کو انٹرنیٹ پر ریلیز کے بعد مقبول ہو رہا ہے کیونکہ اس میں مشہور زمانہ منا بھائی شاہی کردار میں بہت اچھے نظر آ رہے ہیں۔ہم آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ سنجے دت کی فلم’بھومی’22 ستمبر کو ریلیز کردی جائے گی۔ اس فلم میں ادیتیا راو¿ حیدری، شہراد کالکر اور شیکھر سمن اہم کردار ادا کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔

کسی انڈین فلم میں شو پیس کے طور پر پیش نہیں ہونا چاہتی ،مہوش حیات

لاہور (شوبز ڈیسک) پاکستانی فلم سٹار مہوش حیات نے کہا ہے کہ کسی انڈین فلم میں شو پیس کے طور پر پیش نہیں ہونا چاہتی۔ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ مجھے اسرار میں رہنا پسند ہے کیونکہ مجھے لوگوں کو سرپرائز دینا انہیں حیران کرنا اچھا لگتا ہے۔مہوش نے کہاکہ کوک سٹوڈیو ایک ابھرتے ہوئے گلوکار کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم ہے لیکن یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ میں نے گانا گایا ہو۔مہوش کے مطابق مجھے گانے کا شوق ہے اور میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے کوک اسٹوڈیو میں اسٹرنگز اور شیراز اپل کی زیر نگرانی ڈیبیو کرنے کا موقع ملا، نقادوں نے بھی اپنی چھریاں تیز کر رکھی تھیں لیکن چونکہ مجھے منفی سے زیادہ مثبت ردعمل ملا میں اپنی پرفارمنس سے مطمئن ہوںمیں ابھی امریکا کا دورہ کرکے آئی ہوں جہاں میں نے ہوسٹن، ڈیلاس اور نیویارک میں پرفارم کیا۔
ایک سوال پر مہوش نے بتایا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ پی ایس ایل کے دوران ان کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا تھا بلال اشرف اور میں لاہور قلندرز کے برانڈ ایمبیسڈر کے طور پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں تھے اور ہم سلیبرٹیز کے بجائے کرکٹ فینز کی طرح دعائیں کرتے اور جشن مناتے تھے، بدقسمتی سے ہماری ٹیم نے بہت سے میچز ہارے لیکن چونکہ ساری ٹیمیں پاکستانی تھیں، ہم نے ایونٹ کو بہت زیادہ انجوائے کیا، اگرچہ پی ایس ایل سے قبل میں کرکٹ کی فین نہیں تھی لیکن میں اگلے برس بھی اس کا حصہ بننا چاہوں گی تاہم انہوں نے رواں برس چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت نہ کرسکنے پر افسوس کا اظہار کیا کیونکہ انہیں انگلینڈ کا ویزہ نہیں مل پایا تھا۔مہوش نے بتایا کہ اگر انہیں صبا قمرکی بولی وڈ فلم ہندی میڈیم کوئینل ورجب وی میٹ جیسا کوئی کردار ملا تو وہ اسے قبول کرلیں گی۔انہوں نے کہاکہ میں سرحد کی دوسری جانب بھی کسی ایسی فلم میں کاسٹ نہیں ہونا چاہتی جہاں مجھے شو پیس کے طور پر پیش کیا جائے۔مہوش نے دعویٰ کیا کہ انہیں بولی وڈ فلم ڈیڑھ عشقیا میں نصیر الدین شاہ اور مادھوری ڈکشت کے ساتھ کردار کی آفر ہوئی تھی لیکن انہوں نے فلم میں موجود ایک قابل اعتراض سین کی وجہ سے اسے ٹھکرا دیا تھا۔انہوں نے کہاکہ اگر میں کوئی انڈین فلم کروں گی تو وہ میری شرائط پر ہوگی ان کی نہیں کیونکہ میں نے پاکستان میں ایمانداری اور لگن کے ساتھ اپنی جگہ بنائی ہے میں اپنے ملک کی نمائندگی عزت کے ساتھ کرنا چاہتی ہوں۔

نامور شخصیات جن کے قاتل آج تک بے نقاب بہ ہوسکے

لاہور (خصوصی رپورٹ) جب سے حضرت آدم نے اس دنیا میں قدم رکھا اور ان کی نسل بڑھنی شروع ہوئی اسی وقت سے عدم برداشت کا عمل بھی شدت اختیار کرتا گیا اور یہ رہتی دنیا تک رہے گا۔ اس دنیا میں عدم برداشت کی وجہ سے آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں میں لڑائی ہوئی جس کے نتیجے میں ایک دنیا سے گیا اور یہی دنیا کا سب سے پہلا قتل تھا۔ اس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا اور آج تک کروڑوں انسان اس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جن کو یہ معلوم نہیں کہ ان کو کیوں قتل کیا گیا؟ عدم برداشت کے
بعد پراسرار ہلاکتوں اور قتل کی وارداتوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کے ورثاءآج تک انصاف کے متلاشی ہیں۔ بے نظیر بھٹو کے کیس میں بھی ایسی ہی صورتحال سامنے آئی ہے۔ قاتل کا سراغ تو نہ مل سکا لیکن کیس کا فیصلہ نہ سنا دیا گیا۔ اس سے قبل دنیا کے بیشتر ممالک کے سربراہان بڑے سیاسی لیڈر اور اہم شخصیات پراسرار طور پر قتل کر دی گئیں لیکن ان کو قتل کرنے والا خفیہ ہاتھ بے نقاب نہ ہوسکا۔ بے نظیر بھٹو جان ایف کینڈی، مہاتما گاندھی، اندرا گاندھی ، راجیو گاندھی، شیخ مجیب الرحمن، لیاقت علی خان، میر مرتضیٰ بھٹو، صدام حسین، معمر قذافی، یاسر عرفات، سنجیو گاندھی، شاہنواز بھٹو اور پاکستان کے پنجابی فلموں کے ریکارڈ یافتہ معروف اداکار سلطان جان سے گئے لیکن ان کی ہلاکت کے پیچھے خفیہ ہاتھ آج تک بے نقاب نہ ہوسکا۔ ان میں سے بیشتر کے مقدمات عدالتوں میں چلے لیکن پھر بھی اصل قاتلوں اور ان کے پیچھے محرکات سامنے نہ آ سکے۔ عرب ممالک میں شاہ فیصل کی ہلاکت بھی گولی سے ہوئی قاتل کا پتہ چل گیا لیکن شاہ فیصل کو گولی مروانے کے مقاصد سامنے نہ آ سکے جس سے آج تک انصاف سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔ لیڈی ڈیانا ایک عرب تاجر کے بیٹے ڈوڈی الفہد سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن یہ بات تاج برطانیہ کو منظور نہ تھی لہٰذا اس کو کار حادثے کی شکل میں موت کے منہ میں جانا پڑا۔ ڈوڈی الفہد کے والد الفہد نے اپنے بیان میں اپنے بیٹے اور لیڈی ڈیانا کے حادثے کو قتل قرار دیا اور کہاکہ لیڈی ڈیانا اور ان کے بٹے کے قتل میں برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی چھ اور پرنس فلپس ملوث ہیں لیکن آج تک کسی ادارے نے ان سے تفتیش نہیں کی اور کیس دب گیا۔ سکارٹ لینڈ یارڈ سمیت اور بھی ایجنسیوں نے لیڈی ڈیانا کے حادثے کی تفتیش کی لیکن کچھ سامنے نہ لا سکیں۔ بے نظیر قتل کیس میں بھی ایسی صورتحال ایسی ہی نظر آ رہی ہے، کچھ سیاسی شخصیات جن میں ان کے خاندان کی ایک اہم شخصیت کا نام بھی لیا جا رہا ہے سمیت کچھ ادارے اور سابق چیف آف آرمی سٹاف اور صدر پرویز مشرف کے مبینہ طور پر شامل ہونے کے چرچکے ہیں۔ عدالت نے جنرل پرویز مشرف کو مجرم تو قرار نہیں دیا، البتہ مفرور قرار دے دیا ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی دو مرتبہ وزیراعظم رہیں ، بے نظیر بھٹو کے کیس کے عینی شاہدین میں سے بیشتر کے بیانات قلمبند ہی نہیں کیے گئے۔ ان میں سے ان کی ساتھی ناہید خان، صفدر عباسی، پروٹوکول افسر چودھری اسلم شامل ہیں جبکہ ان کی سکیورٹی کے سربراہ اس وقت کے وزیرداخلہ رحمن ملک، سابق وزیرقانون بابر اعوان، زرداری کے دست راست فرحت اللہ بابر کو کسی نے آج تک عدالت لے جانے کی کوشش بھی نہیں کی۔ بینظیر بھٹو کے قتل کی تفتیش نہ صرف پاکستانی اداروں بلکہ اقوام متحدہ اور سکارٹ لینڈ یارڈ سے بھی کرائی گئی اور اس پر اب تک قوم کے ٹیکس سے ایک ارب روپے کے قریب رقم خرچ کردی گئی لیکن اس کا کچھ بھی نتیجہ نہ نکل سکا۔ دو بڑے بیرونی اداروں کی تفتیش میں جن کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ان کو بھی تفتیش کا حصہ نہیںبنایا گیا۔ کراچی میں کارساز کے مقام پر ان پر ہونے والے حملے کے بعد بینظیر بھٹو نے صحافی حامد میر‘ غیرملکی صحافی مارگ سیگل سمیت قریبی لوگوں کو بتا دیا تھا کہ ان کو قتل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ بینظیر بھٹو نے اپنے ایک خط میں لکھا تھا کہ اگر ان کو قتل کیا گیا تو پرویز مشرف‘ پرویزالٰہی‘ بریگیڈیئر (ر) اعجاز ان کے قتل میں ملوث ہوں گے لیکن ان میں سے کسی سے تفتیش نہیں کی گئی۔ پرویزمشرف بیرون ملک فرار ہوگئے لیکن باقی دونوں ملک میں ہیں۔ گاڑی بھی زرداری ہاﺅس سے برآمد ہوئی‘ اس کے باوجود اس گھر سے وابستہ کسی شخص کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔ امریکہ کے صدر جان ایف کینڈی کوگولی مار کر قتل کیا گیا۔ گولی مروانے والے خفیہ ہاتھ آج تک بینظیر نقاب نہیں ہوسکے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو عدالت کے فیصلے پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ پھانسی لگانے والوں ججز آج تک بے نقاب نہیں ہوسکے۔ ذوالفقار لعی بھٹو عدالت کے فیصلے پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ پھانسی لگانے والوں ججز میں سے ایک نے اپنے ایک بیان میں اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ بھٹو کو اس کیس سے بچا سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اب یہ جج اس دنیا میں نہیں رہے لیکن جب وہ دنیا میں تھے اور اعترافی بیان دے چکے تھے اس وقت بھی کسی نے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ مشرقی پاکستان کے لیڈر شیخ مجیب الرحمن اور ان کے خاندان کے بیشتر افراد کو بھی اسی طرح موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا اور آج تک اس بات کا پتہ نہیں چل سکا کہ ان کو کس نے کرایا معمہ حل نہ ہوسکا۔