لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما اخونزادہ چٹان نے کہا ہے کہ نیب اور عدلیہ سمیت اداروں کا کام خاموشی سے عملی فیصلے کرنا ہے۔ چیئرمین نیب کو میڈیا ٹرائل کرنے کا چسکا ہے، عدالتی حکم کے مطابق یہ انکا کام نہیں ہے۔ نیب نے پاکستان کی بزنس کمیونٹی میں خوف و ہراس پھیلایا مگر کسی سے پیسہ نہیں نکلوا سکی، اس ڈر کیوجہ سے لوگوں نے مارکیٹ سے اپنا پیسہ نکالا۔ موجودہ حکومت کی غلطیوں سے ملک کو بڑا معاشی نقصان ہوا۔ پنجاب کے مالدار وں پر نیب نے کوئی بے نامی کیس نہیں بنایاوہ کابینہ کے اجلاس بھی کرواتے ہیں ، وزرائ بھی لگاتے ہیں ، پنجاب حکومت اور مرکز کی حکومت بھی چلاتے ہیں۔ نیب انتقام نہیں احتساب کرے۔ پیپلز پارٹی ایشوز پر حکومت کیساتھ بھی کھڑی ہو سکتی ہے مگر موجودہ حکومت اور سیلیکٹڈ وزیراعظم پر لوگوں کا اعتماد نہیں رہا، یہ مکمل ناکام ہو چکے ہیں۔ اپوزیشن کی 10جماعتیں اور حکومت کی اتحادی مینگل جماعت حکومت کے خلاف متحدہیں۔چوں چوں کرنے والے اور منہ سے جھاگ نکالنے والے کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کی دم پر پا?ں رکھاگیا ہے مگر اب عمران خان کی حکومت گر چکی ہے ، انہوں نے اپنی حکومتی ٹیم کو نکا ل دیا اور اب صرف ٹیکنوکریٹس اور آئی ایم ایف کی حکومت ہے۔ ماہر معاشیات شاہد حسن صدیقی کا کہنا تھاکہ 2016ئ سے امریکا نیوگریٹ پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسانے کی کوشش ہو رہی تھی جو پوری ہوگئی۔ حکومت پاکستان کی ساکھ کمزور ہونے کیساتھ آئی ایم ایف کو بھی بڑا جھٹکا لگا ہے۔ آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک کو روپے کی قدر طے کرنے کے لیے خودمختار کرنے کا مطالبہ کیا تھا مگر حکومت نے اسٹیٹ بینک کے ہاتھ کاٹ دئیے اور اب آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک میں انکے ملازم کی تعیناتی پر خوشیاںمنا رہا ہے۔ آئی ایم ایف سے جون سے پہلے قسطیں ملنا شروع ہوجائیں گی۔ماضی میں فی سال 2400ارب قرضہ بڑھتا رھااور اس سال 10ماہ میں 3600ارب بڑھ گیا ،350ارب روپے ٹیکسوں میں شارٹ فال اور مہنگائی 3.9فیصد سے8.8فیصد تک آگئی ہے۔موجودہ حکومت میں 30لاکھ مزید افراد غربت کی سطح سے نیچے چلے گئے یہی حکومت کی کارکردگی ہے۔ عمران خان نے اپنے وعدوں سے انحراف ہی نہیں انکے مخالف کام کیے۔ 100روز میں عدل پر مبنی ٹیکس پالیسی عمران خان نے نافذ نہیں کی اور نہ 5سال میں نافذ کی جائے گی۔ وزیراعظم نے تمام بوجھ عوام پر ڈالا 5000ٹیکس بھی اکٹھا نہیں کیا گیا۔پیٹرول پر ٹیکس لگا کر غریب عوام کو پیسا گیا۔ پاکستا ن کا معاشی بحران مزید بڑھے گا۔ پچھلے 23سالوں میں پاکستان میں قانونی طریقے سے بینکوں کے ذریعے 160ارب ڈالر پاکستان سے باہر گیا اور آج ہماراقرضہ 105ارب ڈالر ہے، قوم کو نظر نہیں آرہا ہے کہ ہمارے پیسے میں سے ہی ہمیں قرض دیا جارہا ہے۔ عوام لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک سے وطن واپس آنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دے۔ عمران خان کی حکومت میں بل پیش ہوا قانون بنا کہ بیرون ملک آف شور کمپنیوں کی ہمیں ضرورت نہیں وہ باہر ہی رہے۔ آئی ایم ایف کا اب آنیوالا بجٹ معیثت کی شرح نمو سست کرنے، مہنگائی ، قرضوں کا بوجھ بڑھانے ، حکومت اور عوام میں اعتماد کے بحران اور عوام اور فوج میں عدم اعتماد کی فضا قائم کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مقاصد کے حصول کے لیے ہوگا۔ عمران خان الیکشن سے پہلے کے قوم سے کیے گئے وعدوں میں سے 25فیصد پر بھی عمل کر لیں تو ملک خوشحال ہو جائے گامگر انکی کابینہ ہی وعدے پورے کرنے کو تیار نہیں۔ دفاعی تجزیہ نگارجنرل (ر)امجد شعیب نے کہاکہ مشرق وسطی میں بگڑتی صورتحال کے ذمہ دار مشرق وسطی ممالک خود ہیں جنکی خواہش رہی ہے کہ امریکا ایران کو سزا دے۔ امریکا ایران سے قریبی مملک قطر ، عمان، دوبئی وغیرہ میں اپنی فوج تعینات کرے گا۔ عرب ممالک اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دیں تو امریکا کوئی بڑا حملہ نہیں کر سکتا۔ سعودی عرب ، ابوظہبی اور دوبئی ایران سے جنگ کا خرچہ اٹھانے کے لیے تیار ہو جائیں تو شاید ٹرمپ ایران پر چڑھائی کر دیں وگرنہ امریکا اپنی جیب سے یہ کام نہیں کر سکتا۔ یورپی ممالک ایران سے جوہری معاہدے پر قائم ہیں اور ایران سے تجارتی تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں، یورپی مملک ایران کیخلاف امریکا کیساتھ نہیں ہیں۔