تازہ تر ین

ڈالر میں 3 روپے اضافے کیساتھ ملکی قرضے ایک ہزار ارب بڑھ گئے

کراچی، لاہور (اے این این‘مانیٹرنگ ڈیسک) اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید 3روپے اضافے سے 154 روپے کا ہو گیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 2 روپے 27 پیسے اضافے سے 151.92 روپے ہو گئی۔جب کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 1 روپے 36 پیسے مہنگا ہو کر 151 روپے پر پہنچ گیا۔گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر ایک روپے 78 پیسے مزید مہنگا ہوکر 149 روپے 65 پیسے جب کہ اوپن مارکیٹ میں ایک روپے مہنگا ہوکر 152 روپے پہنچا تھا۔ایکسچینج کرنسی ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر ایک روپے 78 پیسے مزید مہنگا ہوکر 149 روپے 65 پیسے جب کہ اوپن مارکیٹ میں ایک روپے مہنگا ہوکر 152 روپے پہنچا تھا۔ایکسچینج کرنسی ایسوسی ایشن کے مطابق آج کاروبار کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3 روپے سے 154 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔جب کہ انٹر بینک میں ڈالرتاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور کاروباری کے اختتام پر 2 روپے 27 پیسے اضافے سے 151.92 روپے پر پہنچ گیا۔ گزشتہ کئی روزسے امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور ہر روز پاکستانی کرنسی کی بے قدری میں اضافہ ہورہا ہے۔آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لیے کئے گئے معاہدے کے بعد پاکستانی کرنسی کی قدر میں مسلسل اضافہ ہورہا تھا ، افواہوں اور خدشات کے پیش نظر انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں بالعموم غیر ملکی کرنسیوں اور بالخصوص ڈالر کی خریداری دیکھی جارہی ہے ، جس کی وجہ سے روپیہ شدید دبا کا شکار ہے اور مسلسل بے قدر ہوتا جارہا ہے۔ جب کہ صورت حال یہ ہے کہ مارکیٹ میں کوئی بھی ڈالر بیچنے کو تیار ہی نہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ 4 روز میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 10 روپے کے لگ بھگ مہنگا ہوا ہے جس کے باعث پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کے حجم میں ایک ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ میں 51 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا اپریل کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ایک ارب 37 کروڑ 61 لاکھ ڈالر رہی جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے میں 2 ارب 84 کروڑ 91 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی ، اس طرح رواں برس کے ابتدائی 10 ماہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 51.7 فیصد کم رہی۔ اپریل 2019 میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 10 کروڑ 18 لاکھ ڈالر تک محدود رہی۔مرکزی بینک کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں اسٹاک مارکیٹ میں کی جانے والی پورٹ فولیو سرمایہ کاری گزشتہ سال کے مقابلے میں 200 فیصد کم رہی ،جولائی تا اپریل کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ سے40 کروڑ 81 لاکھ ڈالر نکال لیے۔ پاکستان پر قرضوں کا مجموعی حجم مارچ کے اختتام پر 35.1 ٹریلین روپے یعنی معیشت کے 91.2 فیصد تک پہنچ گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مارچ ملک پر قرضوں کا مجموعی حجم 5.2 ٹریلین روپے بڑھ گیا۔مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں مقامی غیر ملکی اور پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کے قرضوں میں اضافہ ہوا۔حکومت نے 28.6 ٹریلین روپے کا براہ راست قرض لیا جبکہ بقیہ قرضوں کے لیے بھی وفاقی حکومت، وزارت خزانہ کی دی گئی ضمانتوں اور مرکزی بینک کے کردار کی وجہ سے ذمے دار ہے۔تحریک انصاف کی حکومت نے خسارے میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا وعدہ کیا تھا۔ مارچ کے اختتام تک پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کا مجموعی خسارہ 1.9 ٹریلین روپے ہوچکا تھا۔9 ماہ کے دوران خسارے میں 4141.2 ٹریلین روپے یا 28.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مرکزی بینک کے مطابق مارچ کے اختتام پر ملک پر بیرونی قرضوں کا حجم 105.8 بلین ڈالر تھا۔9 ماہ کے دوران بیرونی قرض میں 10.6 بلین ڈالر کا اضافہ بھی ہوا جس کے بعد پاکستان کا مجموعی قرض اب جی ڈی پی کے 91.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain