تازہ تر ین

بھارت کی 100تنظیموں کا مودی کے خلاف مشترکہ مظاہروں کا اعلان گھیراﺅ جلاﺅ جاری 4کانگریس رہنما نظر بند

نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت میں متنازع شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سیاے اے)، نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) اور شہریوں کے قومی اندراج (این آر سی) کے خلاف ملک بھر کی تقریبا 100 تنظیموں نے مشترکہ جدوجہد شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے متنازع قانون کے خلاف مشترکہ لڑائی ‘ہم بھارت کے شہری’ کے بینر تلے لڑنے کا فیصلہ کیا۔سوراج ابھیان پارٹی کے بانی یوجندر یادو نے کہا کہ ‘ہم سی اے اے ، این پی آر اور ملک گیر این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک ہی بینر کے تحت آئیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘یہ ہمارے آئین کا پہلا جملہ ہے اور اس سے بڑا کوئی اور نہیں ہوسکتا’۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ گروپ جنوری میں ملک گیر مظاہروں اور احتجاج کا انعقاد کرے گا۔یوجندر یادو کے مطابق احتجاج کا سلسلہ 3 جنوری سے شروع ہوگا جو ساویتربائی پھولے کی یوم پیدائش ہے۔خیال رہے کہ ساویتر بائی پھولے کو بھارت کی پہلی استانی تصور کیا جاتا ہے جنہوں نے برصغیر میں برطانوی دور میں خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی تھی۔جاری کردہ تفصیلات کے مطابق مذکورہ گروپ 8 جنوری کو احتجاج کرے گا، یہ وہ دن تھا جب کسانوں اور بائیں بازو کی حمایت یافتہ ٹریڈ یونینوں نے بھارت بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اگلا مظاہرہ 12 جنوری کو ہوگا، جو یوم نوجوانوں کا قومی دن اور سوامی ویویکانند کا یوم پیدائش ہے۔علاوہ ازیں بتایا گیا کہ اگلا احتجاج 17 جنوری کو ہوگا جس دن روہت ویمولا کو اس وقت کی انتظامیہ نے قتل کردیا تھا۔میڈیا سروس کے مطابق 14 اور 15 جنوری کو سنکرانتی ہے اور اس دن ہم سماجی انصاف کا دن منائیں گے جو تمام ثقافتوں کے لوگوں کو ایک ساتھ ملا دیتے ہیں۔یوجندر یادو نے کہا 26 جنوری کو ہم آدھی رات کو اپنا جھنڈا اٹھائیں گے اور 30 جنوری کو ملک بھر میں ایک انسانی چین بنائیں گے۔ واضح رہے کہ 30 جنوری کو مہاتما گاندھی کی برسی ہے۔سماجی رکن اور مصنف ہرش مانڈر نے کہا ‘حکومت کی اپنی پلے لسٹ میں دو چیزیں ہیں پہلا یہ کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر حملہ کرکے اس مسئلے کو فرقہ وارانہ بنانا اور دوسرا یہ کہ عوام سے جھوٹ بولا اور گمراہ کیا کہ ان کی پارٹی نے 2014 سے این آر سی کے بارے میں بات نہیں کی جبکہ حقیقت میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے متعدد مرتبہ پارلیمنٹ میں سی اے اے ، این آر سی پر عملدرآمد کا ذکر کیا’۔دوسری جانب انسانی حقوق کی مشہور کارکن تیسا سیٹالواڈ نے کہا کہ بھارت میں مذہب کی بنیاد پر شہریت کا فیصلہ کرنے کے حکومتی منصوبے کو مسترد کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ‘یہ واقعی ایک تاریخی لمحہ ہے، میں نے ایمرجنسی کے بعد سے اب تک کسی معاملے پر شہریوں کی اتنی مظاہروں میں اتنی شرکت نہیں دیکھی’۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے 4 مقامی رہنماں کو وادی کے دورے سے قبل نظر بند کردیا گیا۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ریاستی قانون ساز کونسل کے سابق رکن اور جموں و کشمیر کانگریس کے چیف ترجمان رویندر شرما نے بتایا کہ ‘جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر اور سابق وزیر غلام احمد میر، قانون ساز اسمبلی کے سابق اسپیکر تارا چند، سابق وزیر رمن بھلہ اور پی وائی سی کے صدر ادے بھانو چِھب کو آج صبح گھر میں نظربند کیا گیا’۔انہوں نے مزید بتایا کہ پارٹی کے بہت سے دیگر رہنماں پر بھی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔جے کے پی سی سی کے صدر غلام احمد میر نے بتایا کہ ‘ہم نے گزشتہ روز انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ پارٹی کے وفد کو ادھم پور، بٹوٹے، رامبن اور پھر اننت ناگ اور سری نگر لے کر جائیں گے اور پارٹی کارکنوں سے ملاقات کرکے نچلی سطح سے پارٹی کی سرگرمیوں کا آغاز کریں گے’۔سابق وزیر غلام احمد میر نے دعوی کیا کہ انتظامیہ نے اس کی اجازت دے دی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ‘تاہم آج صبح مجھے اور میرے سینئر ساتھیوں رمن بھلا اور تارا چند کو نظر بند کردیا گیا’۔نظر بندی سے متعلق مقامی ایس ایچ او نے سیاسی رہنماں کو بتایا کہ انہیں اعلی حکام سے اس کی ہدایات ملی ہیں۔سابق وزیر غلام احمد میر نے اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے اسے حکومت کی حکمت عملی قرار دیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain