تازہ تر ین

طالبان ہیرے ہیں ان کی قدرکریں

آغا خالد
یہ 2009-10کی بات ہے ملاعبدالغنی برادرکوکراچی سے حیدرآباد سے ملانیوالے موٹروے ایم 9 سے حراست میں لے لیاگیاتھایہ تعین آخرتک نہ ہوسکاکہ حرکت المجاہدیں سے متعلق مدرسہ سے رات کے آخری پہرانہیں لے جانے والی بڑی گاڑیوں میں سوارسادہ لباس میں ملبوس اہلکارکس ادارہ سے تھے تاہم اس سلسلہ میں حراست کی وجوہ کے حوالے سے متعددکہانیاں گشت کرتی رہیں جن میں ایک یہ بھی تھی کہ ملابرادرامریکہ بہادرسے براہ راست رابطوں کے بعدان سے خفیہ مذاکرات کیلئے کراچی پہنچے تھے۔
امریکہ کومطلوب طالبان رہنماؤں کی فہرست میں ان کانام اس وقت سرفہرست تھاجس کی وجہ سے وہ آزادانہ نقل وحرکت نہیں کرپاتے تھے اورخفیہ دورہ کاسراغ لگاکرانہیں حراست میں لیاگیاتھاجبکہ ان کی گرفتاری سے حکومت پاکستان نے لاعلمی ظاہرکی تھی مگراس کے باوجودبعض امریکی اخبارات نے الزام لگایاتھاکہ پاکستان نے طالبان سے براہ راست مذاکرات اوررابطوں کی زنجیرکاٹ کرامریکی کوششوں کوسبوتاژ کیاہے بہرصورت ملابرادر کی گرفتاری کاآپریشن اتنابڑااورڈرادینے والاتھاکہ ان کے میزبان مولاناعبدالحمیدعباسی اورمولاناسعادت اللہ خود بھی خوف زدہ ہوکراپنے ڈرائیورکے ساتھ روپوش ہوگئے تھے بعدمیں ملنے والی اطلاعات کے مطابق وہ اپنے موبائل بندکرکے سارادن گاڑی میں شہرکی سڑکوں پرگھومتے رہے تھے اورجب تھک جاتے توکسی بھی پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرکے سوجاتے۔یوں انہوں نے کئی ماہ کی مفروری گذاری مگراس کے باوجودوہ زندگی کی امان نہ پاسکے اورمفروری ختم کرکے مدرسہ میں واپسی کے کچھ ہی عرصہ بعدمولاناسعادت اللہ کراچی کی سڑکوں پرٹارگٹ کلنگ کانشانہ بن گئے جس کے بعدمولاناعباسی پھرایک بارلمبے عرصہ کیلئے غائب ہوگئے تھے کہاجاتاہے کہ ملابرادرکی گرفتاری کے بعدایک طرف طالبان ان کی جان کے دشمن بن گئے تھے جس کی وجہ شبہ تھاکہ مخبری کرکے ملابردرکوگرفتارکروایاگیاتھاجبکہ دوسری طرف امریکی بھی ناراض تھے اوران کابھی کچھ ایساہی خیال تھاکیونکہ ملابرادرکراچی پہنچنے کے بعد پٹیل پاڑہ کے حافظ صاحب کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے جہاں سے انہیں امریکیوں سے مذاکرات کیلئے مذکورہ مدرسہ لے جایاگیاتھامگراگلے مرحلہ سے قبل ہی وہ دھرلئے گئے یہ بھی کہاجاتاہے کہ ان رابطوں کے سرخیل نورالّدین ترابی تھے جوسابقہ افغان حکومت میں محتسب تھے وہ امریکیوں سے رابطہ میں تھے اوروہی ملابرادر ملاجلیل اورمولوی کلیم کوکراچی لائے تھے مگرپٹیل پاڑہ سے سہراب گوٹھ موٹروے منتقلی کے دوران باقی تینوں مدرسہ کے گیٹ پرکسی اورکام سے اترگئے جبکہ ملابرادرمدرسہ میں چلے گئے اورگرفتارہوگئے۔
پھر 9 سال بعدمنظرعام پرآئے اوراب وہ افغانستان کے حکمراں بننے جارہے ہیں اورشایدیہی وجہ ہے کہ امریکہ جیسی سپرپاورکوشکست دیکراپناملک آزاد کروانے والے ملابرادرکی جوتصویرہمارے آئی ایس آئی چیف کیساتھ گذشتہ روزمنظرعام پرآئی ہے وہ بغلگیرہوتے ہوئے نظریں چرارہے ہیں۔کہتے ہیں قیدی اورحوالدارکارشتہ ہمیشہ برقراررہتاہے تاہم پھربھی فخرکی بات یہ ہے کہ انہوں نے برملایہ اعلان کیاہے کہ ان کی سرزمیں پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اورپاکستان ہماراقابل اعتماددوست ہے۔
اس مرحلے پر ہماری دعاہے کہ جب افغانستان میں عبوری حکومت بن چکی ہے اور ملاعبدالغنی برادر نے پاکستان کے بارے میں نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہنابھی مناسب سمجھا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی وہ اس عزم پرقائم رہے تو کوئی وجہ نہیں کہ مستقبل کا افغانستان کا نقشہ پوری امت مسلمہ کے لئے لائق فخر ہو کہ اس نے دنیا کی سب سے بڑی طاقت کا غرور رات کی تاریکی میں نہیں بلکہ دن کی روشنی میں توڑا ہے اورامریکہ کو اس نے دم دبا کر بھاگنے پرمجبور کردیاہے۔ یہ تاریخ کاسبق ہے اورامریکہ کویہ سبق ازبرکرلینا چاہیے اور مستقبل میں کسی ملک پر جارحیت سے پہلے اسے سوچ بچار کرکے پیشقدمی کرنی چاہیے۔
(کالم نگارقومی وسماجی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain